سوال
خُدا وند کا نام بیفائدہ لینے سے کیا مُراد ہے ؟
جواب
اگرچہ بہت سے لوگ یہ مانتے ہیں کہ خداوند کا نام بے فائدہ لینا خداوند کے نام کو قسم کھانے کے لیے استعمال کرنے کی جانب اشارہ کرتا ہے مگر خدا کے نام کو بے فائدہ استعمال کرنے کے تصور میں بہت سی اور باتیں بھی شامل ہیں ۔ خُداوند کے نام کو بے فائدہ نہ لینے کے حکم کی سختی کو سمجھنے کے لیے ہمیں پہلے خُداوند کے نام کو اُس نقطہ نظر سے دیکھنا چاہیے جیسا کہ کلام میں بیان کیا گیا ہے۔ اسرائیل کے خدا کو بہت سے ناموں اور القاب سے جانا جاتا تھا مگر خدا کے نام میں جو تصور ظاہر کیا گیا ہے وہ بائبل میں ایک اہم اور منفرد کردار ادا کرتا ہے۔ خُدا کی فطرت اور صفات، اُس کی ذات کی کُلیت اور خاص طور پر اُس کا جلال اُس کے نام سے ظاہر ہوتا ہے (8زبور 1آیت )۔ 111زبور 9آیت ہمیں بتاتی ہے کہ اُس کا نام "قدوس اور مہیب" ہے اور دُعائے رُبانی خُدا کو مخاطب کرتے ہوئے اِس فقرے "تیرا نام پاک مانا جائے" (متی 6باب 9آیت ) کے ساتھ شروع ہوتی ہے جو کہ اس بات کا اشارہ ہے کہ خدا اور اُس کے نام کے لیے احترام ہماری دعاؤں میں سب سے اوّلین درجے پر ہونا چاہیے ۔ ہم اکثر خُدا کی پاکیزگی، اُس کی عظمت اور اُس وسیع خلاء کو ذہن میں رکھے بغیر جو ہماری فطرت کو اُس سے جُدا کرتاہے اُن "کاموں کی فہرست" کے ساتھ بڑے مغرور انداز میں اُس کی حضوری میں داخل ہوتے ہیں جو اُسے ہمارے لیے کرنے ہیں ۔ یہ اُس کی اپنی پُر فضل اور مہربان محبت ہی کے باعث ہے کہ ہمیں اُس کے تخت کے سامنے آنے کی اجازت حاصل ہے (عبرانیوں 4باب 16آیت )۔ ہمیں کبھی بھی اُس فضل کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے۔
خدا کے نام کی عظمت کی وجہ سے اُس کے نام کا ایسا کوئی بھی استعمال جو اُس کی یا اُس کے کردار کی رسوائی کرتا ہے اُس کے نام کو بے فائدہ لینا ہے۔ دس احکام میں سے تیسرا حکم خداوند کے نام کو بے ادبی سے لینے یا استعمال کرنے سے منع کرتا ہے کیونکہ یہ خود خدا کے لیے احترام کے فقدان کا ثبوت ہو گا ۔ کوئی بھی شخص جو خُدا کے نام کا غلط استعمال کرتا ہے اُسے خُداوند کی طرف سے "بے گناہ "نہ ٹھہرایا جائے گا (خروج 20باب 7آیت )۔ پرانے عہد نامے میں خُدا کے نام سے کھائی ہوئی قسم یا مانی ہوئی مَنت کو پورا کرنے میں ناکام رہناخدا کے نام کی بے حرمتی خیال کیا جاتا تھا (احبار 19باب 12 آیت)۔ وہ شخص جس نے اپنی قسم کو جائز قرار دینے کے لیے خدا کے نام کو استعمال کیا اور پھر اپنی قسم کو توڑ ڈالا ، تو یہ بات خدا کے لیے اُس کے دل میں تعظیم اور اُس کی مُقدس عدالت کے خوف کی کمی کا ثبوت ہوتا تھا ۔ بنیادی طور پر یہ خدا کے وجود سے انکار کے مترادف تھا۔ تاہم ایمانداروں کے لیے قسم کو جائز قرار دینے کے لیے خدا کے نام کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہمیں اپنی بات کو اصل میں "ہاں ہاں یا نہیں نہیں " تک محدود رکھتے ہوئے قسمیں نہیں کھانی ہیں(متی 5باب 33-37آیات)۔
آج کل لوگ بڑے پیمانے پر خداوند کا نام بے فائدہ لیتے ہیں۔ ایسے لوگ جو مسیح کا نام لیتے ہیں، جو اُس کے نام سے دعا کرتے ہیں اور جو اُس کے نام کو اپنی شناخت کے طور پر لیتے ہیں مگر اِس کے ساتھ ساتھ دانستہ اور مسلسل طور پر اُس کے احکام کی نافرمانی کرتے ہیں اُس کا نام بے فائدہ لے رہے ہیں۔ یسوع مسیح کو " سب ناموں سے اعلیٰ " نام بخشا گیا ہے جس کے سامنے ہر گھٹنا جھکےگا (فلپیوں 2باب 9-10آیات) اور جب ہم اپنے لیے " مسیحی " نام استعمال کرتے ہیں تو ہمیں اُن تمام باتوں کی سمجھ کے ساتھ ایسا کرنا چاہیے جن کا وہ نام مطلب دیتا ہے۔ اگر ہم مسیحی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن دنیاوی یا بے دین انداز میں عمل کرتے ، سوچتے ہیں اور بولتے ہیں تو ہم اُس کا نام بے فائدہ لیتے ہیں۔ جب ہم چاہے جان بوجھ کر یا اُس مسیحی ایمان سے نا واقفیت کی وجہ مسیح کی غلط ترجمانی کرتے ہیں جس کا کلام مقدس میں اعلان کیا گیا ہے تو ہم خداوند کا نام بے فائدہ لیتے ہیں۔ جب ہم کہتے ہیں کہ ہم اُس سے محبت رکھتے ہیں لیکن وہ کام نہیں کرتے جن کا وہ حکم دیتا ہے (لوقا 6باب 46آیت) تو ہم اُس کا نام بے فائدہ لیتے ہیں اور ممکنہ طور پر خود کو اُن لوگوں میں شامل کرنے کے لیے نامزد کر تے ہیں جن سے مسیح خداوند عدالت کے روز کہے گا کہ "میری کبھی تم سے واقفیّت نہ تھی۔ اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ"(متی 7باب 21-23آیات)۔
جیسے خداوند پاک ہے ویسے ہی اُس کا نام بھی پاک ہے ۔ خُداوند کا نام اُس کے جلال، اُس کی عظمت اور اُس کی اعلیٰ و ارفع الوہیت کو پیش کرتا ہے۔ ہمیں اُس کے نام کی عزت اور تعظیم بالکل اُسی طرح کرنی ہے جیسے کہ ہم خود خدا کا احترام اور تمجید کرتے ہیں۔ کچھ بھی ایسا کرنا جو اُس کے شایان ِشان نہیں اُس کے نام کو بے فائدہ لینے کے مترادف ہے۔
English
خُدا وند کا نام بیفائدہ لینے سے کیا مُراد ہے ؟