سوال
دُعائے ربانی کیا ہے اور کیاہمیں یہ دُعا کرنی چاہیے؟
جواب
دُعائے ربانی سے مراد وہ دُعا ہے جو خداوند یسوع نے اپنے شاگردوں کو متی 6باب 9-13آیات اور لوقا 11باب 2-4آیات میں سکھائی تھی۔ متی 6باب 9- 13 آیات بیان کرتی ہیں " پس تم اِس طرح دُعا کیا کرو کہ اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔ تیری بادشاہی آئے ۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پُوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔ ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے۔ اور جس طرح ہم نے اپنے قرض داروں کو معاف کیا ہے تُو بھی ہمارے قرض ہمیں معاف کر۔ اور ہمیں آزمایش میں نہ لا بلکہ بُرائی سے بچا(کیونکہ بادشاہی اور قُدرت اور جلال ہمیشہ تیرے ہی ہیں۔ آمین"۔ بہت سے لوگ دُعائے ربانی کا غلط مطلب لیتے ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ یہ ایک ایسی دُعاہے جسے ہمیں لفظ با لفظ زبانی یاد کرنا ہے ۔ کچھ لوگ تو دُعائے ربانی کو ایک جادوئی فارمولا کے طور پر لیتے ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ اِس دُعا کے الفا ظ بذات خود خاص قوت رکھتے ہیں یااِن کو دہرانے کے وسیلے سے وہ خُدا کے ساتھ براہِ راست تعلق استوار کر سکتے ہیں۔
بہرحال بائبل مُقدس اِس رویے کے برعکس تعلیم دیتی ہے ۔ کیونکہ جب ہم دُعا کرتے ہیں تو خدا ہمارے لفظوں کی نسبت ہمارے دلوں میں زیادہ دلچسپی رکھتا ہے ۔ " بلکہ جب تُو دُعا کرے تو اپنی کوٹھری میں جا اور دروازہ بند کر کے اپنے باپ سے جو پوشیدگی میں ہے دُعا کر ۔ اِس صورت میں تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا۔ اور دُعا کرتے وقت غیر قوموں کے لوگوں کی طرح بَک بَک نہ کرو کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے بہت بولنے کے سبب سے ہماری سُنی جائے گی۔"(متی 6باب 6-7آیات)۔اصل میں دُعا کے دوران ہم خُدا وند کے حضور پہلے سے یاد کئے ہوئے الفاظ کی محض دہرائی نہیں کرتے بلکہ اپنے دلوں کو خداوند کے حضور پیش کرتے ہیں (فلپیوں 4باب6-7آیات )۔
ہمیں چاہیے کہ ہم دُعائے ربانی کو ایک ایسے نمونےکے طور پر لیں جو ہمیں سکھاتا ہے کہ ہمیں دُعا کیسے کرنی چاہیے۔ یہ دُعا ہمیں ایسے " اہم نکات" بتاتی ہے جو ہماری دُعا میں بھی شامل ہونے چاہیے ۔ یہاں پر ہم دیکھتے ہیں یہ دُعا کیسے مختلف حصوں میں تقسیم ہوتی ہے ۔ " اے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے " ہمیں سکھارہا ہے کہ دُعا میں ہم کس سے مخاطب ہوتے ہیں –آسمانی باپ سے ۔" تیرا نام پاک مانا جائے " ہمیں خدا وند کی عبادت کرنے اور اُس کی عظیم ذات کے باعث اُسکی حمد و ستائش کرنے کی تعلیم دیتا ہے ۔یہ جملہ " تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو" ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمیں اپنے مقاصد کےلیےکام نہیں کرنابلکہ اپنی زندگیوں اور دنیا میں خدا کے مقاصد پورے کرنے کےلیے دُعا کرنی ہے ۔ ہمیں دُعا کرنی ہے کہ ہماری خواہشات کی بجائے خدا کی مرضی پوری ہو۔ اِس دُعا میں ہماری حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ اپنی ضروریات کےلیے خدا سے مانگیں کہ وہ " ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے"۔ " اورجس طرح ہم نے اپنے قرض داروں کو معاف کِیا ہے تُو بھی ہمارے قرض ہمیں معاف کر " ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم خداوند کے حضور اپنے گناہوں کا اقرار کر کے اُن کو ترک کریں اور جس طرح خدا نے ہمیں معاف کیا ہےہم دوسرے لوگوں کو بھی معاف کریں ۔ اور خداوند کی دُعا کے آخر ی الفاظ ہیں " اور ہمیں آزمایش میں نہ لا بلکہ بُرائی سے بچا " یہ حصہ گناہ پر فتح حاصل کرنے کےلیے مدد کی التجا اور ابلیس کے حملوں کے خلاف حفاظت کی درخواست ہے ۔
پس ایک بار پھر جاننے کی ضرورت ہے کہ دُعائے ربانی ایک ایسی دُعا نہیں ہے جسے ہم نے یاد کرکے پھر خداوند کے حضور دہرانا ہے ۔ یہ صرف اس بات کا ایک نمونہ ہے کہ ہمیں خدا کے حضور کیسے دُعا کرنی چاہیے ۔ کیا دُعائے ربانی کو زبانی یاد کرنے میں کوئی نامناسب بات ہے ؟ یقیناً نہیں !۔ کیا دُعائے ربانی کی صورت میں خدا کے حضور دُعا کرنے میں کوئی غلطی یا قباحت ہے ؟اگر آپ سچے دل سے یہ دُعا کرتے ہیں اور جو الفاظ آپ اپنے ہونٹوں سے ادا کرتے ہیں حقیقی طور پر آپ کے لیے اُن کا یہی مطلب ہے تو پھر ایسی صورت میں یہ دُعا کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ۔ اِس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ دُعا میں خدا کے ساتھ باپ چیت کے دوران خدا ہمارے الفاظ کی بجائے ہمارے دلوں کے تصورات اور احساسات میں دلچسپی رکھتا ہے ۔ فلپیوں 4باب 6-7آیات بیا ن کرتی ہیں " کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تُمہاری درخواستیں دُعا اور مِنّت کے وسیلہ سے شکرگذاری کے ساتھ خُدا کے سامنے پیش کی جائیں۔ تو خُدا کا اِطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دِلوں اور خیالوں کو مسیح یسوع میں محفوظ رکھّے گا"۔
English
دُعائے ربانی کیا ہے اور کیاہمیں یہ دُعا کرنی چاہیے؟