سوال
موسوی عہد کیا ہے ؟
جواب
موسو ی عہد ایک مشروط عہد ہے جو خدا اور بنی اسرائیل کے درمیان کوہِ سینا پر باندھا گیا تھا (خروج 19-24ابواب )۔ اِسے بعض اوقات سینائی عہد کہا جاتا ہے لیکن اسے زیادہ تر موسو ی عہد کہا جاتا ہے کیونکہ موسیٰ اُس وقت اسرائیل کے لیے خدا کا چُنا ہوا رہنما تھا ۔ عہد کا طریقہ کار اُس وقت کے دوسرے قدیم عہدوں سے بہت ملتا جلتا ہے کیونکہ یہ ایک خودمختار بادشاہ (خدا) اور اس کے لوگوں یا رعایا (اسرائیل) کے درمیان ہے۔ عہد کے وقت خُدا نے لوگوں کو اپنی شریعت کی فرمانبرداری کرنے کے متعلق اُن کی ذمہ داری کے بارے میں یاد دلایا (خروج 19باب 5آیت ) اور لوگوں نے ا ِ س جواب کے سا تھ اُس عہد سے اتفاق کیا کہ " جو کُچھ خُداوند نے فرمایا ہے وہ سب ہم کریں گے "(خروج 19باب 8آیت)۔ یہ عہد بنی اسرائیل کو خدا کے چُنے ہوئے لوگوں کے طور پر دیگر تمام اقوام سے الگ کرنے کا کام کرنے والا تھا اور یہ اُس غیر مشروط عہد جتنا ہی لازم تھا جو خدا نے ابر ہام کے ساتھ باندھا تھا کیونکہ یہ خون کا عہد بھی ہے۔ موسوی عہد خدا کی نجات کی تاریخ اور اسرائیل کی قومی تاریخ دونوں میں ایک اہم عہد ہے جس کے ذریعے سے خدا اپنی خود مختار مرضی سے دنیا کو اپنے قلمبند کلام اور زندہ کلام یعنی یسوع مسیح کے وسیلے برکت دینے کا فیصلہ کرنے والا تھا۔
موسوی عہد کوہِ سینا پر خدا کی طرف سے موسیٰ کو دی جانی والی الٰہی شریعت پر مبنی تھا ۔ بائبل کے مختلف عہدوں اوراُن کے آپسی تعلق کو سمجھنے کے لیے اس بات کا ادراک حاصل کرنا ضروری ہے کہ موسوی عہد ابرہام کے عہد اور بائبل کے آئندہ عہدوں سے نمایاں طور پر مختلف ہے کیونکہ یہ اس لحاظ سے مشروط ہے کہ خدا نے جن نعمتوں کا وعدہ کیا ہے اُن کا بنی اسرائیل کی موسوی شریعت کی پیروی سے براہ راست تعلق ہے ۔ اگر اسرائیلی فرمانبردار رہتے ہیں تو خدا اُن کو برکت دے گا لیکن اگر وہ نافرمانی کریں گے تو خدا اُن کو سزا دے گا۔ اس مشروط عہد کے ساتھ جو برکتیں اور لعنتیں منسلک ہیں وہ استثنا 28باب میں تفصیلی طور پر بیان کی گئی ہیں ۔ بائبل میں پائے جانے والے دیگر عہد یکطرفہ عہد ہیں جن میں خدا اِس بات سے قطع نظر کہ اُس وعدے کے وصول کنندگان کے لیے کیا کرنا ضروری ہے خود کو اُ ن باتوں کو سرانجام دینےکا پابند کرتا ہے جن کا اُس نے وعدہ کیا ہے ۔ دوسری جانب موسوی عہد ایک دو طرفہ معاہدہ ہےجو عہد کے دونوں فریقین کی ذمہ داریوں کی وضاحت کرتا ہے۔
موسوی عہد خاص طور پر اہم ہے کیونکہ اس میں خُدا اسرائیل کو " کاہِنوں کی ایک مُملکت اور ایک مُقدّس قَوم "بنانے کا وعدہ کرتا ہے (خروج 19باب 6آیت)۔ اسرائیل کو اپنے ارد گرد کی تاریک دنیا کے لیے خُدا کا نور بننا تھا۔ اُنہیں ایک الگ اور چُنی ہوئی قوم بننا تھا تاکہ اُن کے ارد گرد ہر کوئی جان لے کہ وہ یہوواہ، عہد کو پورا کرنے والے خدا کی پرستش کرتے ہیں ۔ یہ اس اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے کہ اسرائیل کو اس موقع پر موسوی شریعت ملی جسے مسیح کی آمد کی طرف اشارہ کرنے والا اُستا د ہونا تھا (گلتیوں 3باب 24-25آیات)۔ موسوی شریعت لوگوں پر اُن کی گناہ آلودہ حالت اور نجات دہندہ کی ضرورت کو ظاہر کرنے والی تھی اور یہ موسوی شریعت ہی ہے جس کے بارے میں مسیح نے خود فرمایا کہ وہ اُسے منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے آیا ہے۔ یہ ایک اہم نکتہ ہے کیونکہ کچھ لوگ اس خیال سے الجھن کا شکار ہو جاتے ہیں کہ پرانے عہد نامے میں لوگوں نے شریعت کی پیروی کرنے سے نجات پائی ہے لیکن بائبل واضح کرتی ہے کہ نجات ہمیشہ صرف ایمان سے ہےاور ایمان کے وسیلے نجات کا وہ وعدہ جو خدا نے ابرہام سے کیا تھا ابرہام کے عہد کے ایک حصے کے طور پر اب بھی موثر ہے (گلتیوں 3باب 16-18آیات)۔
نیز موسوی عہد کا قربانی کا نظام حقیقی طور پر گناہوں کو دور نہیں کرتا تھا (عبرانیوں 10باب 1-4آیات)؛ اُس نے محض مسیح یعنی کامل سردار کاہن جو کامل قربانی بھی تھا (عبرانیوں 9باب 11-28آیات) کی طرف سے گناہ کا بوجھ اٹھانے کی پیشین گوئی کی تھی ۔ لہٰذا موسوی عہد اپنے تمام تفصیلی قوانین کے ساتھ لوگوں کو نجات نہیں دے سکتا تھا۔ ایسا نہیں ہے کہ خود شریعت میں کوئی مسئلہ تھا کیونکہ شریعت کامل ہے اور ایک مقدس خدا کی طرف سے دی گئی تھی لیکن شریعت میں لوگوں کو نئی زندگی دینے کی قوت نہیں تھی اور لوگ شریعت کی مکمل پیروی کرنے کے قابل نہیں تھے (گلتیوں 3باب 21آیت)۔
موسوی عہد کو پرانا عہد بھی کہا جاتا ہے (2 کرنتھیوں 3باب 14آیت ؛ عبرانیوں 8باب 6، 13آیات) اور اِسے مسیح میں نئے عہد کے وسیلے بدل دیا گیا (لوقا 22باب 20آیت ؛1 کرنتھیوں 11باب 25آیت؛2 کرنتھیوں 3باب 6آیت ؛ عبرانیوں 8باب 8آیت؛8باب 13آیت؛ 9باب 15آیت؛ 12باب 24آیت)۔ مسیح میں نیا عہد اُس پرانے موسوی عہد سے کہیں بہتر ہے جس کی جگہ اِس نے لی ہے کیونکہ یہ یرمیاہ 31باب 31-34آیات میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرتا ہے جیسا کہ عبرانیوں 8باب میں دہرایا کیا گیا ہے۔
English
موسوی عہد کیا ہے ؟