settings icon
share icon
سوال

مَیں ایک مسلمان ہوں، مجھے ایک مسیحی بننے پر کیوں غور کرنا چاہیے؟

جواب


اکثر لوگ اپنے والدین کے یا ثقافت میں پائے جانے والے مذہب کی ہی پیروی کرتے ہیں چاہے وہ مسلمان ، بدھ مت یا کیتھولک ہی کیوں نہ ہوں ۔ لیکن جب ہم قیامت کے دن خدا کے حضور کھڑے ہوں گے تو ہم میں سے ہر ایک شخص خُدا کے سامنے اِس با ت کا جوابدہ ہوگا کہ کیا وہ خدا کی سچائی پر ایمان لایا تھا یا نہیں ۔ مگر اتنے زیادہ مذاہب میں سے سچا مذہب کونسا ہے ؟اس سوال کا جواب یسوع ان الفاظ میں دیتا ہے " راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہُوں کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا "(یوحنا 14باب 6آیت)۔

سچے مسیحی یسوع کے پیروکار ہیں۔ یسوع اس بات کا دعویٰ کیسے کر سکتا ہے کہ باپ تک جانے والا صرف وہی اکیلا راستہ ہے ؟ آئیے اس سوال کا جواب کتاب ِ مقدس یعنی بائبل میں سے تلاش کرتے ہیں۔

یسوع مسیح کی زندگی ، موت اور مُردوں میں سے جی اُٹھنا

بائبل اس بات کو قلمبند کرتی ہے کہ جب یسوع کنواری مریم سے پیدا ہو ا تھا تو اُس نے اُن پیشن گوئیوں کو کیسے پورا کیا تھا جو اُس کی پیدایش کے بارے میں کی گئی تھیں ۔ اُس نے دوسرے انسانوں کی نسبت الگ طور پر نشوونما پائی تھی کیونکہ اُس کی زندگی میں کبھی گناہ نہیں تھا (1پطرس 2باب 22آیت)۔ لوگ اس کی تعلیم کو سُننے اور اس کے حیرت انگیز معجزات کو دیکھنے کےلیے بڑی تعداد میں جمع ہو جاتے تھے ۔ یسوع نے بیماروں کو شفا دی تھی ، مُردوں کو زندہ کیا تھا اور پانی پر چلا تھا ۔

تمام انسانوں میں صرف یسوع پر موت کا کچھ اختیار نہیں تھا ۔ مگر یسوع پیشن گوئی کرتا ہے کہ وہ مصلوب ہوگا اور مُردوں میں سے جی اُٹھے گا (متی 20باب 18- 19آیات) ۔ اُس کا کلام پورا ہوا ۔ سپاہیوں نے یسوع کو مارا اور اُس کے سر پر کانٹوں کا تاج رکھا؛لوگوں نے اس کا مذاق اڑایا اور اس کے منہ پر تھوکا اور صلیب پر اُس کے ہاتھوں اور پاؤں کو کیلوں سے چھیدا گیا ۔ یسوع اپنے آپ کو بچانے کی قوت رکھتا تھا لیکن ا س نے خوشی سے خود کو پیش کیا تھا کہ صلیب پر جان دے (یوحنا 19باب 30آیت )۔اور تین دن کے بعد وہ مُردوں میں سے جی اٹھا!

صلیب ہی کیوں؟

بطور مسلمان آپ پوچھ سکتے ہیں "اللہ نے اپنے پیار ے نبی عیسیٰ کے ساتھ اِس قدر بُرے سلوک اور اُس کے قتل کی اجازت کیوں دی ہوگی ؟" یسوع کی صلیبی موت نہایت ضروری تھی کیونکہ۔۔۔

• ہر انسان گنہگار ہے: "اِس لئے کے سب نے گُناہ کِیا اور خُدا کے جلال سے محرُوم ہیں" (رومیوں3باب 23آیت )۔ خواہ یہ والدین کی بے عزتی کرناہو ، جھوٹ بولنا ہو ، خدا سے اپنے پورے دل سے محبت کرنے میں ناکامی ہو یا خدا کے کلام سے انکار کرنا ہو ہم سب نے کسی نہ کسی صورت میں خدا کی پاک ذات کے خلاف گناہ کیا ہے ۔

• گناہ کی سزا موت ہے: "گناہ کی مزدوری موت ہے" (رومیوں6باب 23آیت)۔ اس لیے خدا غیر ایماندار گنہگاروں کو ہمیشہ کےلیے جہنم میں ڈالنے کےذریعے سے اپنے غیظ و غضب کا اظہار کرتا ہے( 2تھسلنیکیوں1باب 8- 9آیات)۔ بحیثیت منصف خدا گناہ کو نظرانداز نہیں کرے گا۔

• ہم اپنے اچھے اعمال کے وسیلے سے خود کو نجات نہیں دے سکتے : " کیونکہ تم کو اِیمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نِجات ملی ہے اور یہ تُمہاری طرف سے نہیں۔ خُدا کی بخشش ہے۔اور نہ اعمال کے سبب سے ہے تاکہ کوئی فخر نہ کرے " (افسیوں2باب 8- 9آیات) ۔ مسیحیت اور اسلام کے مابین یہی بنیادی فرق ہے۔ اسلام سکھاتا ہے کہ کوئی بھی شخص دین کے پانچ ارکان کی پیروی کے ذریعے سے فردوس حاصل کرسکتا ہے۔حتی ٰ کہ اگر اچھے کاموں کے وسیلہ سے بُرے کاموں پر سبقت حاصل کرنا ممکن ہو تا تو اس صورت میں بھی ہم اپنی نجات کما نہیں سکتے تھے کیونکہ بائبل فرماتی ہے کہ " ہم سب کے سب ایسے ہیں جیسے ناپاک چیز اور ہماری تمام راست بازی ناپاک لباس کی مانند ہے (یسعیاہ64باب 6آیت ) یہاں تک کہ ایک گناہ بھی کسی شخص کو خدا کے تمام قانون کو توڑنے کا مجرم بنا دیتا ہے (یعقوب 2باب 10آیت )۔ ایک گناہ گار انسان فردوس کا حقدار بننے کےلیے کچھ نہیں کر سکتا ۔

• گنہگار انسان کے فدیے کےلیے خدا نے اپنے بیٹے کو قربان کیا ہے :" کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی محبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بیٹابخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے" ( یوحنا 3باب 16آیت )۔ خدا جانتا تھا کہ بنی نوع انسان کے گناہ نے انہیں فردوس سے روک رکھا ہے ۔ خدا جانتا تھا کہ ایک کامل شخص کی قربانی ہی گناہ کے اس قرض کو ادا کرنے کا واحد طریقہ ہے ۔ خدا جانتا تھا کہ صرف وہی اِس لامحدود قیمت کو ادا کرسکتا ہے۔ لہذا خدا کا دائمی منصوبہ تھا کہ وہ اپنے بیٹے یسوع کو بھیجے تاکہ وہ ایمان لانے والے گنہگار کے فدیے میں قربان ہو ۔

مسیحی بننا

"خداوند یسوع پر ایمان لا تو تُو۔۔۔۔ نجات پائے گا (اعمال 16باب 31آیت) ۔

بحیثیت مسلمان آپ کہہ سکتے ہیں "او ،مَیں یسوع پر ایمان رکھتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ حضرت عیسیٰ ایک سچے استاد ، ایک عظیم نبی اور ایک نیک انسان تھے۔لیکن آپ حقیقی طور پر یہ دعویٰ نہیں کر سکتے کہ یسوع ایک سچا استاد تھا کیونکہ آپ اُس کی اِس تعلیم سے انکار کرتے ہیں کہ صرف وہی راہ اور حق اور زندگی ہے (یوحنا14باب 6آیت )۔ آپ ایمان نہیں رکھ سکتے کہ یسوع ایک عظیم نبی ہے کیونکہ آپ اُس کی پیشن گوئی کو مسترد کرتے ہیں کہ وہ مرے گا اور تیسرے دن جی اُٹھے گا (لوقا 18باب 31-33آیات)۔ آپ اس بات کا اعتراف نہیں کر سکتے کہ یسوع ایک نیک انسان ہے اس لیے کہ آپ اُس کے دعوے پر ایمان نہیں لاتے کہ وہ خدا کا بیٹا ہے (لوقا 22باب 70آیت؛ یوحنا 5باب 18-47آیات)۔

اس بات کو سمجھے بغیر کہ مسیحیت دوسرے تمام مذاہب کو کس بنیاد پر خارج کرتی ہے آپ مسیحیت کو قبول کرنے پر غور نہیں کرسکتے ہیں (اعمال 4باب 12آیت)۔ مسیحیت کا اٹل فیصلہ یہ ہے: یا تو یسوع نے آپ کے گناہوں کو صلیب پر برداشت کیا ہے یا آپ کو خود اپنے گناہوں کی سزا جہنم میں برداشت کرنی ہو گی ۔" جو بیٹے پر اِیمان لاتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے لیکن جو بیٹے کی نہیں مانتا زِندگی کو نہ دیکھے گا بلکہ اُس پر خُدا کا غضب رہتا ہے" (یوحنا 3باب 36آیت)۔

جب آپ بائبل کا مطالعہ کریں تو خدا کرے کہ آپ کا دل بیدار ہو تاکہ آپ گناہ سے باز آئیں اور یسوع مسیح پر ایمان لائیں ۔آپ مسیح پر اپنے ایمان کا اظہار نیچے بیان کردہ دُعا کے ذریعے کر سکتے ہیں۔ یاد رکھیں دعا آپ کو نجات نہیں دے سکتی ۔ صرف خدا ہی آپ کو نجات دے سکتا ہے! لیکن دعا آپ کے اُس ایمان کا اظہار ہو سکتی ہے جو خداوند یسوع مسیح میں خدا آپ کو دیتا ہے۔

"اَے خدا مجھے دُکھ ہے کہ مَیں نے تیرے خلاف گناہ کیا ہے۔ ایک گنہگار کی حیثیت سے اب مَیں جہنم کی ابدی سزا کا مستحق ہوں ۔ لیکن مَیں ایمان رکھتا ہوں کہ تُو نے اپنے بیٹے یسوع کو بھیجا ہے جس نے میرے گناہوں کی خاطر صلیب پر جان دی اور فتح مندی کے طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے ۔ اب مَیں اپنی ناپاک خواہشات کی پیروی اور اپنے اعمال کے وسیلہ سے فردوس میں جانے کی کوشش سے باز آتا ہوں ۔ مَیں خداوند یسوع پر ایمان لاتا ہوں کہ صرف وہی گناہ سے نجات دینے والا ہے ۔ مَیں تجھ سے محبت کرتا ہوں ، اور تیرے کلام یعنی بائبل مقدس کے ذریعے سے تیری پیروی کرنے کے لئے خود کو پیش کرتا ہوں۔ آمین"!

جو کچھ آپ نے یہاں پر پڑھا ہے کیا اُس کی روشنی میں آپ نے خُداوند یسوع کی پیروی میں چلنے کا فیصلہ کیا ہے؟اگر ایسا ہے تو براہِ مہربانی نیچے دئیے ہوئے اُس بٹن پر کلک کیجئےجس پر لکھا ہوا ہے کہ "آج مَیں نے مسیح کو قبول کرلیا ہے۔"

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

مَیں ایک مسلمان ہوں، مجھے ایک مسیحی بننے پر کیوں غور کرنا چاہیے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries