سوال
کیا نیو ورلڈ ٹرانسلیشن ایک مستند ترجمہ ہے؟
جواب
نیو ورلڈ ٹرانسلیشن (این ڈبلیو ٹی) کو یہوواہ کے گواہوں کی بنیادی تنظیم (واچ ٹاور سوسائٹی) کی طرف سے "یہوواہ کے ممسوح گواہوں کی ایک کمیٹی کی مدد سے پاک صحائف کے عبرانی ، ارامی اور یونانی زبان سے براہ راست جدید دور کی انگریزی زبان میں کئے گئے ترجمے " کے طور پر بیان کیاجاتا ہے۔ " این ڈبلیو ٹی "نیو ورلڈ بائبل ٹرانسلیشن کمیٹی" کے گمنام اراکین کا کام ہے۔ یہوواہ کے گواہ دعویٰ کرتے ہیں کہ کمیٹی کے لوگوں کے ناموں کو گمنامی میں رکھنے کا مقصد تمام جلال خدا کے نام کو دینا ہے ۔ یقینا ًاس عمل سے مترجمین کو اُن کی غلطیوں کے لیے کسی کے سامنے جوابدہ ہونے سے بچانے کا اضافی فائدہ بھی ہوا ہے اور جو حقیقی عالمین کو اُن کی تعلیمی قابلیتوں کی جانچ پڑتال سے بھی باز رکھتا ہے۔
نیو ورلڈ ٹرانسلیشن اس لحاظ سے منفرد ہے کہ یہ بائبل کا ایک ایسا مکمل ورژن تیار کرنے کی پہلی دانستہ اور منظم کوشش ہے جس میں بائبل کو کسی گروپ کے نظریے سےہم آہنگ کرنے کے مخصوص مقصد کی خاطر ترمیم اور نظر ثانی کی گئی ہے۔یہوواہ کے گواہوں اور واچ ٹاور سوسائٹی نے محسوس کیا ہے کہ اُن کے عقائد کتابِ مقدس سے متصادم ہیں۔ لہذا اپنے عقائد کو کتابِ مقدس کے موافق ڈھالنے کی بجائے انہوں نے کلامِ مقدس میں ترمیم کر لی تاکہ اُسے اپنے عقائد سےہم آہنگ کر لیں ۔ "نیو ورلڈ بائبل ٹرانسلیشن کمیٹی" نے بائبل کاشروع سے آخر تک مشاہد ہ کیا اور ہر اُس حوالے کو تبدیل کر دیا جو یہوواہ کے گواہوں کے علمِ الہیات سے متفق نہیں تھا۔ ا س بات کی تصدیق اس حقیقت سے واضح طور پر ہوتی ہے کہ جیسے جیسے نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے نئے ایڈیشن شائع ہوئے تو بائبل کے متن میں مزید تبدیلیاں کی گئیں۔ جب راسخ العقیدہ مسیحی ایسے حوالہ جات ( مثال کے طور پر ) جو یسوع کی الوہیت کی واضح دلیل دیتے ہیں کی مسلسل نشاندہی کرتے رہے تو واچ ٹاور سوسائٹی ان حوالہ جات میں تبدیلی کے ساتھ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے نئے ایڈیشن شائع کر دیتی ۔ دانستہ طور پر کی گئی تبدیلیوں کی کچھ زیادہ نمایاں مثالیں درج ذیل ہیں:
نیو ورلڈ ٹرانسلیشن یونانی اصطلاح سٹورس ("کراس") کی "اذیت دینے والی بَلّی" کے طور پر نشاندہی کرتا ہے کیونکہ یہوواہ کے گواہ اس بات کو نہیں مانتے کہ یسوع کوصلیب پر چڑھایا گیا تھا۔ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن شیول، ہیڈیز ، گیہنا اور اذیت کے الفاظ کا"جہنم" کے طور پر ترجمہ نہیں کرتا کیونکہ یہوواہ کے گواہ جہنم پر یقین نہیں رکھتے۔ این ڈبلیو ٹی یونانی لفظ پاروساکا ترجمہ "آنے" کے بجائے "موجودگی" کرتا ہے کیونکہ یہوواہ کے گواہوں کا خیال ہے کہ مسیح پہلے ہی 1900 کے اوائل میں واپس آچکا ہے۔ اصل یونانی متن میں مکمل طور پر غیر حاضر ہونے کے باوجود این ڈبلیو ٹی کلسیوں 1باب 16آیت میں لفظ "دیگر"کا اضافہ کرتا ہے۔ بجائے اس کے جو متن فرماتا ہے کہ " اُسی ( مسیح) میں سب چیزیں پیدا کی گئیں " اُن کی طرف سے ایسا کرنے کا مقصد یہ تاثر دینا ہے کہ " دیگر سب چیزیں" مسیح کے وسیلہ سے پیدا کی گئی تھیں ۔ پس اُن کے عقیدے میں یہ شامل ہے کہ مسیح ایک تخلیق شدہ ہستی ہے اور ایسا وہ اس لیے مانتے ہیں کیونکہ وہ تثلیث کا انکار کرتے ہیں۔
نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کی سب سے زیادہ نمایاں بد عنوانیوں میں ایک یوحنا 1باب 1آیت ہے ۔ اصل یونانی متن میں کچھ یوں لکھا ہے کہ " کلام خدا تھا۔" این ڈبلیو ٹی اسے "کلام بھی ایک خدا" کے طور پر پیش کرتا ہے۔ یہ صحیح ترجمے کی بات نہیں ہے بلکہ یہ متن کو اپنا مفہوم خود بیان کرنے کی اجازت دینے کی بجائے کسی شخص کے پہلے سے قائم کردہ الہیاتی تصور کی روشنی میں پڑھنے کی بات ہے۔ یونانی زبان میں کوئی حرفِ تنکیر نہیں ہے (جیسے کہ انگریزی میں "a" یا "an" ہے ) لہذا انگریزی میں ایسے کسی لفظ کا استعمال صرف مترجم کی طرف سے کیا جا سکتا ہے۔ صرفی و نحوی لحاظ سے یہ عمل اس حد تک قابل قبول ہے جس حد تک یہ متن کے معنی کو تبدیل نہیں کرتا۔
اس کے پیچھے خاص وجہ ہے کہ یوحنا 1باب 1آیت میں تھیوس کے ساتھ کوئی حرفِ خا ص کیوں نہیں ہے اور نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کی تشریح غلط کیوں ہے۔ اس بات کا مشاہد ہ کرنے کے لیے کہ ایسا کیوں ہے ہمیں تین عام قواعد کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔
1) یونانی جملے میں الفاظ کی ترتیب اُن کے استعمال کا تعین نہیں کرتی جیسے انگریزی /اردو میں ہوتا ہے ۔ اردو میں جملے کی بناوٹ الفاظ کی تربیت فاعل- فعل –مفعول کے مطابق ہوتی ہے ۔ لہذا " حامد نے کتے کو بُلایا " اور " کتے نے حامد کو بُلایا " دونوں یکساں مفہوم نہیں دیتے ۔ لیکن یونانی میں کسی لفظ کے استعمال کا تعین اس حرفِ آخر کی کیفیت کے مطابق ہوتا ہے جو لفظ کے ماخذ سے منسلک ہوتا ہے ۔ ماخذ لفظ تھیو"theo" کے حرفِ آخر کی دو صورتیں ہیں: ایک ایس(تھیوس-theos )، اور دوسر ی این ( تھیون- theon)۔ ایس کے ساتھ ختم ہونا عام طور پر کسی اسم کی کسی جملے کے فاعل کے طور پر شناخت کرتا ہے جبکہ این کے ساتھ ختم ہونا عموماً کسی اسم کی براہ راست مفعول کے طور پر شناخت کرتا ہے ۔
2) جب کوئی اسم جملے میں مفعول کے طور پر عمل کرتا اور فاعل کی حالت کو بیان کرتا ہو تو اس کے حرِ ف آخر کی کیفیت کو اُس اسم کے حرِ ف آخر کی کیفیت کے موافق ہونا چاہیےجسے یہ نامزد کرتا ہے پس اس طرح قاری جان جائے گا کہ یہ کس اسم کی حالت کی وضا حت کر رہا ہے ۔ لہذا تھیو-theo کا حرفِ آخر s-ایس ہونا چاہیے کیونکہ یہ لوگوس-logos کو نامزد کر رہا ہے ۔ پس یوحنا 1باب 1آیت کی نقلِ حرفی کچھ یوں ہے " kai theos en ho logos "۔ یہاں تھیوس یا لوگوس فاعل ہے ؟ کیونکہ دونوں کاحرف ِ آخر s-ایس ہے ۔ اس کا جواب اگلے اُصول میں پایا جاتا ہے ۔
3) ایسی صورتوں میں جہاں جملے میں دو اسم ہوں اور دونوں ہی کے حرفِ آخر ایک جیسے ہو ں تو مصنف پریشانی سے بچنے کے لیے اکثر جملے کے فاعل کے ساتھ حرفِ خاص (Definite article: “the”)کا اضافہ کر دے گا ۔ یوحنا نے تھیوس کے بجائے لوگوس (“the Word”-کلام) کے ساتھ حروفِ خاص کا استعمال کیا ہے ۔ پس اس جملے کا فاعل لوگوس ہے اور تھیوس معفول کے طور پر عمل کرتا ہے ۔ سو انگریزی میں یوحنا 1باب 1آیت کو یوں پڑھا جاتا ہے " and the Word was God "(اور کلام خدا تھا )بجائے اس کے کہ خُدا کلام تھا ("and God was the word") ۔
واچ ٹاور کے تعصب کا سب سے واضح ثبوت ان کے ترجمہ کرنے کا بے قاعدہ طریقہ کار ہے ۔ یوحنا کی تمام انجیل میں یونانی لفظ تھیون حرفِ خاص کے بغیر پایا جاتا ہے ۔ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن اِن میں سے کسی کو بھی "معبود" کے طور پر پیش نہیں کرتا ۔حتیٰ کہ اس سے بھی بے قاعدہ بات یہ ہے کہ یوحنا 1باب 1آیت میں این ڈبلیو ٹی اسی جملے میں ایک ہی اصطلاح کا دونوں " خدا " اور " معبود" کے طور ترجمہ کرتا ہے ۔
اس لیےترجمے کے لیے واچ ٹاور کے پاس محض اُن کے الہیاتی تعصب کے علاوہ متن کے لحاظ سے کوئی باقاعدہ بنیادیں نہیں ہیں ۔ گوکہ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے سرپرست یہ واضح کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں کہ یوحنا 1باب 1آیت کاترجمہ یوں کیا جا سکتا ہے جیسا کہ انہوں نے کیا ہے مگر وہ یہ ثابت نہیں کر سکتے کہ یہی صحیح ترجمہ ہے۔ اور نہ ہی وہ اس حقیقت کی وضاحت کر سکتے ہیں کہ این ڈبلیو ٹی یوحنا کی انجیل کے دیگر حوالہ جات میں اسی یونانی جزو جملے کا اسی انداز میں ترجمہ نہیں کرتا ۔ یہ محض مسیح کی الوہیت کا پہلے سے تصور کر دہ بدعتی انکار ہے جو نہ صرف واچ ٹاور سوسائٹی کو یونانی متن کا غیر مناسب ترجمہ کرنے پر مجبور کرتا ہے بلکہ یہ حقا ئق سے ناواقف لوگوں کے ذہن میں اُن کی غلطی کو کسی حد تک جائزٹھہرانے کا باعث بھی بنتا ہے ۔
یہ واچ ٹاور کے پہلے سے تصور کردہ بدعتی عقائد ہی ہیں جو نا قابلِ یقین اور غیر موافق ترجمے کے پیچھے کار فرما ہیں جو کہ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن ہے۔ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن یقینا ًخدا کے کلام کا درست ورژن نہیں ہے۔ بائبل کے تمام بڑے انگریزی تراجم میں معمولی اختلافات ہیں۔ کوئی انگریزی ترجمہ کامل نہیں ہے۔ تاہم اس اثناء میں جب بائبل کے دیگر تراجم عبرانی اور یونانی متن کو انگریزی میں پیش کرنے میں معمولی غلطیوں کے مرتکب ہوتے ہیں نیو ورلڈ ٹرانسلیشن یہوواہ کے گواہوں کے الہیاتی نظریات کی تصدیق کی خاطر متن کے ترجمہ میں تبدیلی کرتا ہے۔ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن بائبل کا ایک ورژن نہیں بلکہ ایک بگاڑ ہے۔
English
کیا نیو ورلڈ ٹرانسلیشن ایک مستند ترجمہ ہے؟