سوال
بدھ مت میں نروان کا کیا تصور ہے ؟
جواب
بدھ مت کے مطابق نروان وجود کی ایک ایسی پیچیدہ تصوراتی حالت ہے جس میں کوئی شخص دنیا کے مصائب سے آزاد ہو جاتا اور کائنات کے ساتھ اپنے اتحاد کا احساس پاتا /پاتی ہے۔ وہ شخص جس کا شعور نروان کی حالت میں داخل ہو جاتا ہے وہ دوبار جنم کے چکر کو پیچھے چھوڑ کر بالآخر رُوحانی وجود کی حالت میں جا سکتا ہے مگر لا شخصی طور پر۔ لفظ نروان کا لغوی معنی "بجھانا" یا "ٹھنڈا کرنا" ہے لیکن جب اس معنی کا کسی شخص کی رُوحانی زندگی پر اطلاق ہوتا ہے تو یہ زیادہ پیچیدہ مفہوم دیتا ہے۔ نروان بجھانے - یا تو آہستہ آہستہ یا تیزی سے بجھانے (جیسے موم بتی کو بجھانے ) کے عمل کا حوالہ دے سکتا ہے۔ بدھ مت کا آخری ہدف نروان ہے جب تمام خواہشات کی پیاس مکمل طور پر "بجھ" جاتی ہے اور وہ شخص دوسری حالت میں منتقل ہو جاتا /جاتی ہے۔ کسی موم بتی کے جلنے اور پھر بجھ جانے کا تصور کریں۔ اس کی توانائی نیست نہیں ہوئی بلکہ یہ کسی اور قسم کی توانائی میں بدل جاتی ہے۔ یہ اس بات کی بنیادی مثال ہے کہ جب کوئی رُوح نروان کی حالت میں پہنچ جاتی ہے تو کیا ہوتا ہے۔
ایسی تین طرح کی "آگ" ہیں جنہیں بدھ مت کے پیروکار نروان تلاش کرنے کے لیے بجھانا چاہتا ہے۔ یہ خواہش ، نفرت (دشمنی) اور جہالت (فریب) ہیں۔ سطحی طورپر یہ بجھانے کا عمل عین بائبلی معلوم ہوتا ہے۔ بائبل شہوت/خواہش میں متغرق ہونے یا اس کی پیروی کرنے کے خلاف خبردار کرتی (رومیوں 6باب 12آیت ) اور حکم دیتی ہے کہ ہم گناہ کی خواہشات(کلسیوں 3باب 5آیت) سمیت اپنے زمینی " اعضاء کو مُردہ " کر یں ۔ نفرت اور دانستہ جہالت کی بھی کلام مقدس میں مذمت کی گئی ہے۔امثال کی کتاب میں 71 مختلف محاورے ہیں جو "احمق" کے بارے میں بات کرتے ہیں اور اُن میں سے کوئی بھی حماقت کے لیے مثبت طور پر بات نہیں کرتاہے۔ بائبلی لحاظ سے نفرت بھی ایک منفی کیفیت ہے ۔ " عداوت جھگڑے پَیدا کرتی ہے لیکن محبّت سب خطاؤں کو ڈھانک دیتی ہے"(امثال 10باب 12آیت)۔
تاہم بدھ مت کا "خواہش " کو بجھانا بائبل کی "جوانی کی خواہشوں " (2 تیمتھیس 2باب 22آیت)سے بھاگنے کی ہدایت سے بہت مختلف ہے ۔ بدھ مت گناہ کو الٰہی اخلاقی ضابطے کی خلاف ورزی کے طور پر نہیں دیکھتا؛ بلکہ یہ تمام خواہشات کے خاتمے کی تجویز پیش کرتا ہے جوکہ یقیناً خود غارتی ہے- تمام خواہشات سے چھٹکارا پانے کے لیے کسی شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ انہیں ختم کرنے کی خواہش کرے ۔ اور یہ کسی بھی طرح سے بائبلی تصور نہیں ہے - جب ہم اُس میں مسرور ہوتے ہیں توخُدا ہمارے ساتھ ہمارے دِلوں کی خواہشات کو پورا کرنے کا وعدہ کرتا ہے (37زبور 4آیت)۔ اور نروان کے برعکس بائبلی فردوس ایک ایسا مقام ہے جہاں بے شمار راحتیں ہیں اور وہاں خواہشات پوری کی جاتی ہیں ( 16زبور)۔
نروان کا تصور بائبلی فردوس کی تعلیم کے خلاف ہے۔ کلامِ مقدس بیان کرتا ہے کہ اپنے کاموں کے ذریعے فردوس تک رسائی حاصل کر نے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ مراقبے ، خود انکاری یا روشن خیالی کا کوئی بھی درجہ کسی شخص کو مقدس خُدا کے حضور راستباز نہیں بنا سکتا۔ نیز، بدھ مت سکھاتا ہے کہ جو شخص نروان کی حالت میں پہنچتا ہے وہ تمام طرح کی ذاتی شناخت، تمام خواہشات اور یہاں تک کہ اپنے بدن کوبھی کھو دیتا ہے۔ بائبل سکھاتی ہے کہ فردوس کوئی تصورتی حالت نہیں بلکہ ایک حقیقی مقام ہے جس میں ہم اپنی ذاتی شناخت کو برقرار رکھتے اور زندہ کیے گئے بدنوں میں رہتے ہیں۔ ہم وہاں دائمی بے حسی کی غیر واضح حالت میں موجود نہیں ہوں گے؛ بلکہ ہم اپنی سب سے بنیادی خواہش- خُدا کے ساتھ رفاقت کی تکمیل سے لطف اندوز ہوں گے" تُو مجھے زِندگی کی راہ دِکھائے گا۔ تیرے حضُور میں کامِل شادمانی ہے۔ تیرے دہنے ہاتھ میں دائمی خُوشی ہے"(16زبور 11آیت)۔
English
بدھ مت میں نروان کا کیا تصور ہے ؟