سوال
مکاشفہ 12 باب کے کیا معنی ہیں ؟
جواب
مکاشفہ12 باب میں یوحنا ایک ایسی عورت کی رویا دیکھتا ہے جو " آفتاب کو اوڑھے ہُوئے تھی اور چاند اُس کے پاؤں کے نیچے تھا اور بارہ ستاروں کا تاج اُس کے سر پر"تھا (مکاشفہ 12باب 1آیت )۔مکاشفہ 12باب 1آیت کے اس بیان کی یوسف کے اُس بیان کے ساتھ بہت زیادہ مماثلت دیکھی جاسکتی ہےجو اُس نے اپنے باپ (اسرائیل)، اپنی ماں اور اُن بچّوں کے بارے میں دیا تھا(پیدایش 37باب9-11)۔ بارہ ستارے اسرائیل کے بارہ قبیلوں کی نشاندہی کرتے ہیں ۔ لہذا مکاشفہ 12 باب میں مذکور عورت بنی اسرائیل ہے ۔
اس تشریح کے لیے مزید ثبوت یہ ہے کہ مکاشفہ 12باب 2-5آیات عورت کے حاملہ ہونے اور ایک بچّے کو جنم دینے کا ذکر کرتی ہیں ۔ اگرچہ یہ سچ ہے کہ مریم نے یسوع کو جنم دیا تھا مگر یہ بھی سچ ہے کہ یسوع جو یہودہ کے قبیلے سے داؤد کی نسل تھا اسرائیل سے آیا تھا ۔ ایک لحاظ سے اسرائیل نے یسوع مسیح کو جنم دیا یا پیدا کیا تھا ۔ 5آیت بیان کرتی ہے کہ عورت کا بچّہ لڑکا تھا "جو لوہے کے عصا سے سب قوموں پرحکومت کرے گااور اُس کا بچّہ یکایک خُدا اور اُس کے تخت کے پاس تک پہنچا دِیا گیا"۔ بے شک یہ آیت یسوع مسیح کے بارےمیں بیان کررہی ہے ۔ یسوع اب آسمان پر چلا گیا ہے( اعمال 1باب 9-11آیات) اور ایک دن وہ زمین پر اپنی بادشاہی قائم کرے گا ( مکاشفہ 20باب 4-6آیات)۔ وہ راستی سے اس پر حکمرانی کرے گا ("لوہے کے عصا کیساتھ" ؛دیکھیں 2زبور 7-9آیات)۔
اس عورت کا 1260دن کےلیے بیابان میں بھاگ جانا مستقل کے اُس وقت کی نشاندہی کرتا ہے جو بڑی مصیبت کے طور پر جانا جاتا ہے ۔ بارہ سو ساٹھ دن 42مہینے ہیں ( ہر مہینہ 30 دن پر مشتمل ہے ) جو کہ ساڑھے تین سال کے برابر ہے ۔ آخری مصیبت کے پہلے نصف حصے میں حیوان ( مخالفِ مسیح ) اپنے بُت کو اُس ہیکل میں نصب کرے گا جو یروشلیم میں تعمیر ہو گی ۔ یہی وہ مکروہ چیز ہے جس کا یسوع نے متی 24باب 15آیت اور مرقس 13باب 14آیت میں ذکر کیا ہے ۔ جب حیوان ایسا کرے گا تو وہ صلح کے اُس عہد کو جو اُس نے اسرائیل کے ساتھ باندھا ہو گا توڑ ڈالے گا اوراسرائیل قوم کو اپنی سلامتی کےلیے ممکنہ طور پر پیٹرا نامی شہر کی طرف بھاگنا پڑھے گا ( دیکھیں متی 24باب ؛ دانی ایل 9باب 27آیت)۔ یہودیوں کے اس فرار کو عورت کے بیابان میں بھاگ جانے کی صورت میں پیش کیا گیا ہے ۔
مکاشفہ 12باب 12-17آیات بیان کرتی ہیں کہ شیطان اسرائیل کو تباہ کرنے کی کوشش میں کیسے اُس کے خلاف جنگ کرے گا (اس نسبت سے سیکھنے کے لیے کہ شیطان جانتا ہے کہ اُس کے پاس وقت کم ہے - دیکھیں مکاشفہ 20باب 1-3، 10آیات)۔ اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ خدا بیابان میں اسرائیل کی حفاظت کرے گا ۔ مکاشفہ 12باب 14آیت بیان کرتی ہے کہ اسرائیل کی شیطان سے " ایک زمانہ اور زمانوں اور آدھے زمانہ تک (ایک زمانہ =1 سال ؛ زمانوں = 2سال ؛ آدھا زمانہ = آدھا سال ؛ دوسرے الفاظ میں ساڑھے 3سال )حفاظت کی جائے گی ۔
English
مکاشفہ 12 باب کے کیا معنی ہیں ؟