سوال
سدوم اور عمورہ کا گناہ کیا تھا ؟
جواب
سدوم اور عمورہ کا بائبلی بیان پیدایش کی کتاب کے 18-19ابواب میں درج ہے۔ پیدایش 18باب خداوند اور دو فرشتوں کے ابرہام کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے آ نے کے بارے میں بیان کرتا ہے ۔ خُداوند نے ابرہام کو آگاہ کیا کہ "سدُوم اور عمورہ کا شور بڑھ گیا اور اُن کا جُرم نہایت سنگین ہو گیا ہے" ( پیدایش 18باب 20آیت) ۔ 22-33 آیات ابر ہام کی طرف سے خداوند سے سدوم اور عمورہ پر رحم کی التجا کو بیان کرتی ہیں کیونکہ ابرہام کا بھتیجا لوط اور اُس کا گھرانہ سدوم میں رہتا تھا۔
پیدایش 19باب دو فرشتوں کے انسانی شکل میں سدوم اور عمورہ میں داخل ہونے کو بیان کرتا ہے ۔ لوط فرشتوں سے شہر کے چوک میں ملا اور انہیں مجبور کیا کہ وہ رات اُس کے گھر میں گزاریں۔ فرشتے مان گئے۔ پھر بائبل بیان کرتی ہے کہ " اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے لئے لیٹیں سدُوم شہر کے مَردوں نے جوان سے لے کر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لِیا۔ اور اُنہوں نے لُوط کو پُکار کر اُس سے کہا کہ وہ مَرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُن کو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں"(پیدایش 19باب 4-5آیات)۔ اس کے بعد فرشتوں نے گھر کے اردگرد موجود مَردوں کو اندھا کر دیا اور لوط اور اس کے گھرانے کو شہروں سے فرار ہونے کی تاکید کی تاکہ وہ خدا کے غضب سے بچ سکیں۔ لوط اور اُس کا گھرانہ شہر سے بھاگ گیا اور پھر "خُداوند نے اپنی طرف سے سدُوم اور عمورؔہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی"( پیدایش 19باب 24آیت )۔
اس حوالے کی روشنی میں ، اس سوال "سدوم اور عمورہ کا کیا گناہ تھا؟" کا سب سے عام جواب ہے کہ اُن کا گناہ ہم جنس پرستی تھی۔ اِسی سے سدومی کی اصطلاح اخذ ہو ئی ہے جسے دو مردوں کے درمیان جنسی تعلقات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے چاہے یہ رضامندی سے ہو یا جبری طور پر ہو ۔ یقیناً ہم جنس پرستی اُس سبب کا حصہ تھی جس کی بدولت خدا نے دونوں شہروں کو تباہ کیا تھا ۔ سدوم اور عمورہ کے مرد دونوں فرشتوں (جو مردوں کے روپ میں تھے) کے ساتھ اجتماعی طور پر ہم جنس پرستانہ زنا کرنا چاہتے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ کہنا بائبل کے مطابق نہیں ہے کہ ہم جنس پرستی ہی وہ واحد وجہ تھی جس کے باعث خدا نے سدوم اور عمورہ کو تباہ کیا تھا ۔ سدوم اور عمورہ کے شہر یقینی طور پر اُنہی گناہوں کے لحاظ سے خاص طور پر جانے نہیں جاتے تھے ، یا یہی وہ گناہ نہیں تھے جن میں وہ ملوث تھے۔
حزقی ایل 16باب 49-50آیات اعلان کرتی ہیں کہ "دیکھ تیری بہن سدُوم کی تقصیر یہ تھی۔ غرُور اور روٹی کی سیری اور راحت کی کثرت اُس میں اور اُس کی بیٹیوں میں تھی۔ اُس نے غریب اور مُحتاج کی دست گیری نہ کی۔ اور وہ متکبر تھیں اور اُنہوں نے میرے حضور گھنونے کام کئے اِس لئے جب مَیں نے دیکھا تو اُن کو اُکھاڑ پھینکا۔" وہ عبرانی لفظ جس کا ترجمہ "گھنونے " کیا گیا ہے ایک ایسے عمل کی طرف اشارہ کرتا ہے جو اخلاقی طور پر قابلِ نفرت ہے اور احبار 18باب 22آیت میں بھی بالکل یہ لفظ استعمال ہوا ہے جو کہ ہم جنس پرستی کو "اَوندھی بات" قرار دیتا ہے۔ اسی طرح یہوداہ 7آیت اعلان کرتی ہے کہ "سدُوم اور عمورہ اور اُن کے آس پاس کے شہر جو اُن کی طرح حرام کاری میں پڑ گئے اور غیر جسم کی طرف راغب ہُوئے ہمیشہ کی آگ کی سزا میں گرِفتار ہو کر جایِ عبرت ٹھہرے ہیں۔" پس ایک بار پھراگرچہ ہم جنس پرستی واحد گناہ نہیں تھا جس میں سدوم اور عمورہ کے شہر ملوث تھے لیکن یہ گناہ شہروں کی تباہی کی بنیادی وجہ معلوم ہوتا ہے۔
وہ لوگ جو ہم جنس پرستی کی بائبلی مذمت کو مسترد کرنے کی کوشش کرتے ہیں اُن کا دعویٰ ہے کہ سدوم اور عمورہ کا گناہ غیر مہمان نوازی تھا۔ سدوم اور عمورہ کے لوگ واقعی غیر مہمان نوازتھے۔ ہم جنس پرستانہ اجتماعی زنا سے بڑھ کر شاید کوئی اور بات نہیں ہے۔ لیکن یہ کہنا کہ خدا نے د ونوں شہروں اور ان کے تمام باشندوں کوغیر مہمان نواز ہونے کی وجہ سے مکمل طور پر تباہ کر دیا تھا واضح طور پر اہم نکات کو نظر انداز کرتا ہے ۔ جب کہ سدوم اور عمورہ بہت سے دوسرے بھیانک گناہوں کے مرتکب تھےمگر ہم جنس پرستی ایک بنیادی سبب تھا کہ خدا نے اِن شہروں پر آگ اور گندھک کو برساتے ہوئے دونوں شہروں اور اُن کے تمام باشندوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ وہ علاقہ جہاں سدوم اور عمورہ واقع تھے آج بھی ویران اور بنجر ہے۔ سدوم اور عمورہ اس بات کے زبردست نمونے کی مثال پیش کرتے ہیں کہ خُدا عمومی طور پر گناہ اور خصوصی طور پر ہم جنس پرستی کے بارے میں کیسا محسوس کرتا ہے۔
English
سدوم اور عمورہ کا گناہ کیا تھا ؟