سوال
ٹورونٹو کی برکت کیا ہے؟
جواب
ٹورونٹو کی برکت (Toronto Blessing) دراصل مبینہ طور پر ٹورونٹو ائیر پورٹ کرسچن فیلوشپ چرچ ، جس کا سابقہ نام ٹورونٹو ائیر پورٹ وِنیارڈ چرچ تھا پر رُوح القدس کا نزول یا انڈیلا جانا ہے۔ 20 جنوری 1994 کو پینٹی کوسٹل پاسٹر بنام رینڈی کلارک نے اُس چرچ کی کلیسیا کے سامنے کلام پیش کیا اور اپنے اُس پیغام کے دورا ن اُس نے اپنی گواہی دی کہ کس طر ح سے وہ "رُوح القدس کی بدولت نشے میں دُھت" ہو گیا اور بے قابو انداز میں قہقہے لگانا شروع ہو گیا۔ اُس کی گواہی کے جواب میں اُس ساری کلیسیائی جماعت کے اندر اچانک سے ایک بہت بڑا ہنگامہ برپا ہو گیا اور لوگ بے قابو انداز میں قہقہے لگانے، غرانے، ناچنے، بُری طرح جھٹکے لینے، کتوں کی طرح بھونکنے اور حتیٰ کہ فالج زدہ لوگوں کی حالتے میں جانے شروع ہو گئے۔ اِس تجربے کو رُوح القدس کے لوگوں کے جسموں میں داخل ہونے کا نام دیا گیا۔ اُس کلیسیا کے اپنے پادری نے اِس واقعے کو رُوح القدس کی بڑی پارٹی کہا۔ اِس کلیسیا کا عرفِ عام "ٹورونٹو بلیسنگ" یعنی ٹورونٹوکی برکت پڑ گیا اور بہت جلد یہ کلیسیا پوری دُنیا کے لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئی۔
جب اِس برکت کو کلامِ مُقدس کی روشنی میں رکھا جاتا ہے تو اِس کو برکت کہنا محال ہو جاتا ہے۔ کلامِ مُقدس میں کہیں پر بھی کوئی شخص ایسی کوئی مثال کو نہیں ڈھونڈ سکتا جیسا کچھ ٹورونٹو ائیر پورٹ چرچ میں ہو رہا تھا۔ٹورونٹو کی برکت کی بدولت جو فالج زدہ اور انتہائی عجیب و غریب رویہ سامنے آیا اُس کو بیان کرنے کے لیے کلامِ مُقدس کے اندر سے جو قریب ترین حوالہ جات ہمیں ملتے ہیں وہ ایسے کام کرنے والے لوگوں کے بد اَرواح کے قبضے میں ہونے اور شیطان کے اثر تلے ہونے کی نشانی کو ظاہر کرتے ہیں (دیکھئے مرقس 9باب18آیت)
ٹورونٹو ائیر پورٹ کلیسیا کے اراکین اپنے اندر یکدم پیدا ہونے والے جذباتی اشتعال اور عجیب و غریب نفسیاتی عوامل کی نمائش کے لیےپہچانے جانے لگے۔ پاسٹر آرنلڈ نے اپنی خصوصی توجہ "رُوح القدس کی پارٹی" جیسے ماحول کو پیدا کرنے پر لگانا شروع کردی۔ ذاتی تجربات کو کلامِ مُقدس سے زیادہ عزت و احترام اور اہمیت دی جانے لگی۔ یہ ساری حرکات انتہائی کرشماتی کلیسیا ؤں کے گروہ ونیارڈ موومنٹ کے لیے بھی ضرورت سے زیادہ اور غیر مناسب تھیں، جس کی وجہ سے اِس تحریک نےبھی 1995 میں ٹورونٹو ائیر پورٹ چرچ کے ساتھ اپنے تعلقات کو منقطع کر دیا تھا جس کی وجہ سے اِس چرچ کا نام ٹورونٹو ائیر پورٹ کرسچن فیلوشپ میں تبدیل ہو گیا تھا۔
ہر ایک ایماندار کی ساری توجہ کا مرکز خُداوند یسوع مسیح کو ہونا چاہیے جو "ایمان کا بانی اور اُسے کامل کرنے والا" ہے (عبرانیوں 12باب 2آیت)، ہماری اپنی ذات ، اپنے تجربات اور حتیٰ کہ رُوح القدس کی ذات بھی ہماری توجہ کا مرکز نہیں ہونی چاہیے۔ ٹورونٹو کی برکت کے پیروکاروں کی توجہ رُوح القدس کے وسیلے سے تجربات پر ہے جو کہ بائبل کی بنیاد پر قائم ہونے والے مسیحی ایمان کے لیے ضرر رساں ہے۔ ایماندار خُدا کی حضور میں خوشی منا سکتے ہیں، کسی حد تک اُس کے حضور ناچ اور گا بھی سکتے ہیں۔ لیکن جب کوئی عبادتی میٹنگ تمام لوگوں کے لیے چیخنے چلانے، جھٹکے لینے ، نیچے گرنے یا اُٹھنے اور بے قابو ہو کر اِدھر اُدھر بھاگنے جیسی سرگرمیوں کے لیے ایک میدان بن جائے تو اِس سب کو رُوح القدس کے ساتھ جوڑنا سراسر غلط ہے۔ ایک حقیقی کلیسیا کی شناخت اِن باتوں سے ہونی چاہیے کہ اُس کے تمام اراکین کلام کی تعلیمات کو حاصل کرنے کے لیے ثابت قدم رہیں (2 تیمتھیس 3 باب16آیت)، خُدا میں خوشی مناتے ہوں (فلپیوں 4باب4آیت) اور اُن کی نرم مزاجی سب آدمیوں پر ظاہر ہو (فلپیوں 4باب5آیت)۔
English
ٹورونٹو کی برکت کیا ہے؟