سوال
بائبل تثلیث کے بارے میں کیا سکھاتی ہے؟
جواب
مسیحیت کے عقیدہِ تثلیث کے حوالے سے سب سے زیادہ مشکل بات یہ ہے کہ اِس کو پورے طور پر بیان کرنے یا اِس کی مکمل وضاحت کرنے کا کوئی حتمی طریقہ موجود نہیں ہے۔ تثلیث وہ تصور ہے جس کی مکمل طور پر وضاحت کرنا تو دور کی بات ہے، اِسے مکمل طور پر سمجھنا ہی ہر ایک انسان کے لیے انتہائی مشکل ہے ۔ خُدا لا محدود ہے اور وہ اِس قدر بڑا ہے کہ ہم اُس کی ذا ت کے پورے تصور کو سمجھ نہیں سکتے، اِس لیے ہمیں اُس کی ذات کے ہر ایک پہلو کو سمجھنے کی توقع بھی نہیں کرنی چاہیے۔ بائبل مُقدس تعلیم دیتی ہے کہ تثلیث کے اندر باپ خُدا ہے، بیٹا خُدا ہے اور رُوح القدس بھی خُدا ہے۔ بائبل اِس بات کی بھی تعلیم دیتی ہے کہ خُدا ایک ہی ہے۔ اگرچہ ہم تثلیث کے تینوں اقنوم (تینوں ذاتوں ) کو اور اُن کےدرمیان پائے جانے والے باہمی تعلق کو کسی حد تک سمجھ سکتے ہیں ، لیکن حتمی طور پر اِس تصور کو مکمل طور پر سمجھنا انسان کے بس سے باہر ہے۔ لیکن اِس کا یہ بھی مطلب نہیں ہے کہ عقیدہِ تثلیث سچا نہیں ہے یا پھر یہ کہ اِس کی بنیاد بائبلی تعلیمات پر نہیں ہے۔
تثلیث کا مطلب ہے کہ ایک خُدا تین اقنوم کی صورت میں موجود ہے، یعنی ثالوث خُدا۔ یہاں پر اِس بات کو ہمیشہ دھیان میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ مسیحیت یہاں پر تین خُداؤں کا نظریہ ہرگز پیش نہیں کر رہی۔ ہمیشہ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ جب آپ اِس چیز کا مطالعہ کرتے ہیں کہ لفظ تثلیث کا استعمال ہمیں کلامِ مُقدس کے اندر نہیں ملتا تو ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ یہ ایک اصطلاح ہے جسے بائبل کے اندر ثالوث خُدا کے تصور کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے – ثالوث خُدا سے مُراد یہ ہے کہ خُدا کی ذات میں تین اقنوم ہیں جو تینوں ہی ابدی اور ہمیشہ ساتھ رہتے ہیں اور تینوں خُدا ہیں۔ اہم اور غور طلب بات یہ ہے کہ اگرچہ تثلیث کی اصطلاح کا کلام کے اندر ہمیں کوئی استعمال نہیں ملتا لیکن تثلیث کا تصور ہمیں کلام میں ضرور ملتا ہے۔
1. خُدا ایک ہے (اِستثنا 6باب4آیت؛ 1 کرنتھیوں 8باب 4آیت؛ گلتیوں 3باب 20آیت؛ 1 تیمتھیس 2باب5آیت)
2. تثلیث تین اقنوم(تین ذاتوں) پر مشتمل ہے (پیدایش 1باب 1، 26آیات؛ 3باب 22آیت؛ 11باب 7آیت؛ یسعیاہ 6باب8آیت؛ 48باب 16آیت؛ 61باب 1آیت؛ متی 3باب16-17آیات؛ 28باب 19آیت؛ 2 کرنتھیوں 13باب 14آیت)۔ پیدایش 1باب 1آیت کے اندر خُدا کو بیان کرنے کے لیے عبرانی لفظ (اسم) "الوہیم" کا استعمال ہوا ہے جو جمع کے صیغے میں ہے۔ پیدایش 1باب 26 آیت؛ 3باب22آیت؛ 11 باب 7آیت اور یسعیاہ 6باب 8آیت میں اِسمِ ضمیر "ہم، ہمارے/ہماری" استعمال ہوئے ہیں جو عبرانی زبان میں دو یا دوسے زیادہ افراد کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اگرچہ یہ تثلیث کے بارے میں ایک واضح دلیل تو نہیں ہے لیکن یہ کم از کم اِس بات کی طرف ضرور اشارہ کرتی ہے کہ خُدا کی ذات میں ایک سے زیادہ اقنوم شامل ہیں۔ خُدا کے لیے الوہیم لفظ واضح طور پر خُدا کی ذات میں ایک سے زیادہ اقنوم یعنی تثلیث کے تصور کی اجازت دیتا ہے۔
یسعیاہ 48باب16آیت اور 61 باب 1 آیت میں خُدا بیٹا بات کر رہا ہے لیکن بات وہاں پر خُدا باپ اور خُدا رُوح کی بابت ہو رہی ہے۔ یہ دیکھنے کے لیے کہ خُدا بیٹا ہی یہاں پر بات کر رہا ہے یسعیاہ 61باب1آیت کا لوقا 4باب 14-19آیات کے ساتھ موازنہ کیجئے۔ متی 3باب16-17آیات خُداوند یسوع کے بپتسمہ لینے کے واقعے کو بیان کرتی ہیں۔ اِس حوالے میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب خُدا بیٹا بپتسمہ لے کر پانی سے اوپر آتا ہے تو خُدا رُوح القدس اُس پر نازل ہوتا ہوا نظر آتا ہے جبکہ خُدا باپ اپنی خوشی کا اظہار کر تا ہے۔ متی 28باب19آیت اور 2 کرنتھیوں 13باب 14آیت پاک تثلیث کے اندر تین اقنوم کے موجود ہونے کی مثالیں ہیں جن کی ذاتوں کو علیحدہ علیحدہ دیکھا جا سکتا ہے۔
3. بائبل مُقدس کے مختلف حوالہ جات میں پاک تثلیث کے تینوں اقنوم کو ایک دوسرے سے مختلف دیکھا جا سکتا ہے۔ پرانے عہد نامے میں لفظ خُدا LORD ، لفظ خُداوند Lord سے مختلف بیان کیا گیا ہے (پیدایش 19باب24آیت؛ ہوسیع 1باب4آیت)۔ خُدا LORD کا ایک بیٹا ہے (2زبور 7، 12آیات؛ امثال 30 باب 2-4آیات)۔ خُدا بیٹا خُدا باپ سے مختلف ہے (45 زبور 6-7آیات؛ عبرانیوں 1باب 8-9آیات)۔ نئے عہد نامے میں خُداوند یسوع خُدا باپ سے دُعا کرتا ہے کہ وہ مددگار یعنی رُوح القدس کو بھیجے (یوحنا 14باب16-17آیات)۔ اِس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ یسوع اپنے آپ کو باپ یا رُوح القدس تصور نہیں کرتا تھا۔ اناجیل میں وہ تمام حوالہ جات دیکھیں جہاں پر خُداوند یسوع خُدا باپ سے بات کرتا ہے یا پھر وہ خُدا باپ کے بارے میں بات کرتا ہے۔ کیا وہ اپنے آپ سے بات کر رہا تھا؟ وہ حقیقت میں تثلیث کے اندر کسی دوسری ذات – خُدا سے بات کر رہا تھا۔
4. پاک تثلیث کا ہر ایک اقنوم خُدا ہے۔ باپ خُدا ہے (یوحنا 6باب 27آیت؛ رومیوں 1باب 7آیت؛ 1 پطرس 1باب2آیت)، بیٹا خُدا ہے (یوحنا 1باب 11، 14 آیات؛ رومیوں 9باب 5آیت؛ کلسیوں 2باب 9آیت؛ عبرانیوں 1باب 8آیت؛ 1 یوحنا 5باب 20آیت)۔ رُوح القدس خُدا ہے (اعمال 5باب3-4آیات؛ 1کرنتھیوں 3باب16آیت)۔
5. کلام کی روشنی میں ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ تثلیث میں تینوں اقنوم کے کام کرنے کی ایک ترتیب پائی جاتی ہے۔ رُوح القدس خُدا باپ اور خُدا بیٹے کی ہدایت کے مطابق کام کرتا نظر آتا ہے۔ خُدا بیٹا خُدا باپ کی مرضی کو پورا کرتا ہوا اور اُس کی ہدایت پر کام کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ یہ پاک تثلیث کا ایک اندرونی تعلق ہے اور یہ کسی بھی اقنوم کی الوہیت پر قطعی طور پر کوئی سوال نہیں اُٹھاتا۔ خُدا بیٹے کے حوالے سے جاننے کے لیے دیکھئے لوقا 22باب42آیت؛ یوحنا 5باب36آیت؛ یوحنا 20باب21آیت اور 1 یوحنا 4باب14آیت۔ رُوح القدس کے حوالے سے جاننے کے لیے دیکھئے یوحنا 14باب 16آیت؛ 14باب 26آیت؛ 15باب 26 آیت؛ 16 باب 7 آیت اور خاص طور پر یوحنا 16باب 13-14آیات۔
6. تثلیث کے تمام اقنوم مختلف طر ح کی سرگرمیاں سر انجام دیتے ہیں۔ خُدا باپ اِن چیزوں کی حتمی ذریعہ اور وجہ ہے: ساری کائنات (1 کرنتھیوں 8باب 6آیت؛ مکاشفہ 4باب 11آیت)؛الٰہی مکاشفے (یوحنا 1باب 1آیت؛ 16باب 12-15آیات؛ متی 11باب 27آیت؛ مکاشفہ 1باب1آیت) اور نجات (2 کرنتھیوں 5باب 19آیت؛ متی 1باب 21آیت؛ یوحنا 4باب 42آیت)۔ خُدا باپ یہ سارے کام اپنے بیٹے کے وسیلے سے کرتا ہے جو ایک طرح سے اُسکا نمائندہ ہے ۔
ابھی بیٹا جو خُدا باپ کے ماتحت ایک نمائندے کے طور پر کام کرتا ہے اُس کے ذریعے سے خُدا باپ مندرجہ ذیل کام کرتا ہے: کائنات کی تخلیق اور اُس کو قائم رکھنا (1 کرنتھیوں 8باب6آیت؛ یوحنا 1باب3آیت؛ کلسیوں 1باب 16-17آیات)؛ الٰہی مکاشفہ (یوحنا 16باب 12-15آیات؛ 16باب12-15آیات؛ متی 11باب 27آیت؛ مکاشفہ 1باب 1آیت)؛ اورنجات (2 کرنتھیوں 5باب 19 آیت؛ متی 1باب 21آیت؛ یوحنا 4باب42آیت)۔ خُدباپ یہ سب کچھ خُدا بیٹے کے ذریعے سے کرتا ہے، جو باپ کے ساتھ اُسکے نمائندے کے طور پر کام کرتا ہے۔
رُوح القدس وہ وسیلہ ہے جس کے ذریعے سے خُدا باپ مندرجہ ذیل کام کرتا ہے: کائنات کی تخلیق اور اُس کا قیام (پیدایش 1باب 2آیت؛ ایوب 26باب 13 آیت؛ 104 زبور 30آیت)؛ الٰہی کلام (یوحنا 16باب 12-15آیات؛ افسیوں 3باب 5آیت؛ 2 پطرس 1باب21آیت)؛ نجات (یوحنا 3باب6آیت؛ ططس 3باب 5آیت؛ 1 پطرس 1باب 2آیت)؛ یسوع کے ذریعے سے ہونے والے کام (یسعیاہ 61باب1آیت؛ اعمال 10باب 38آیت)۔ پس خُدا باپ یہ سب کام رُوح القدس کے وسیلے اور اُسکی قدرت سے کرتا ہے۔
پاک تثلیث کی تصویر کشی کرنے کے لیے بہت ساری کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔ لیکن سب سے زیادہ شہرت رکھنے والی تصویر کشی کی کوششیں بھی مکمل طور پر درست اور بامعنی نہیں ہیں۔ ایسے میں انڈے اور سیب کی مثال دینے کی بھی کوشش کی جاتی رہی ہے جیسے کہ انڈے کا چھلکا ، سفیدی اور زردی سب ملکر انڈا مکمل ہوتا ہے لیکن تینوں چیزیں اپنی علیحدہ علیحدہ پہچان رکھتی ہیں۔ اِن میں سے کسی ایک کی بھی کمی کے بغیر انڈا مکمل نہیں۔ یا پھر سیب کا چھلکا، گودا اور بیج۔ لیکن یہ مثالیں یہاں پر ناکام ہوتی ہیں کہ انڈے کا چھلکا، سفیدی یا زردی اپنے آپ میں انڈا نہیں، نہ ہی سیب کا چھلکا، گودا اور بیج بذات خود سیب کہلا سکتے ہیں۔ خُدا باپ، خُدا بیٹا اور خُدا رُوح القدس خُدا کی ذات کے حصے نہیں ہیں بلکہ تینوں اقنوم اپنے آپ میں خُدا ہیں۔ کئی لوگوں نے تثلیث کی تصویر کشی کرنے کے لیے پانی کی مثال دینے کی کوشش کی ہے ، کہ پانی مائع ، بھاپ اور برف کی صورت میں پانی ہی ہوتا ہے، یہ مثال قدرے بہتر تو لگتی ہے لیکن یہ بھی پورے طور پر پاک تثلیث کی تصویر کشی کرنے میں ناکام رہتی ہے۔ خُدا باپ، خُدا بیٹا اور خُدا رُوح القدس خُدا کی ذات کی اقسام نہیں بلکہ تینوں اپنے آپ میں مکمل خُدا ہیں۔ تو اب جبکہ اِس طرح سے تصویر کشی کرنا ہمیں پاک تثلیث کے تصور کو سمجھنے میں کسی حد تک مددگار ثابت تو ہوتا ہے لیکن اِس طرح سے تصویری کشی کسی طور پر مکمل نہیں ہوتی۔ کسی بھی طرح کی محدود تصویر کشی کے ذریعے سے لا محدود خُدا کی ذات کو بیان نہیں کیا جا سکتا۔
مسیحی کلیسیا کی ساری تاریخ کے دوران تثلیث کا عقیدہ کئی ایک وجوہات کی بناء پر بہت سارے لوگوں کے لیے ایک دوسرے سے اختلاف کا سبب رہا ہے۔ اگرچہ پاک تثلیث کے بنیادی پہلو خُدا کے کلام میں بڑے واضح طور پر بیان کئے گئے ہیں، کچھ ثانوی درجے کے ایسے معاملات ہیں جو بہت واضح نہیں ہیں۔ باپ خُدا ہے، بیٹا خُدا ہے، رُوح القدس خُدا ہے – اور اِس کائنات کا صرف ایک ہی خُدا ہے۔ تثلیث کا یہ عقیدہ بالکل بائبلی ہے، یعنی بائبل کی تعلیمات کے مطابق ہے۔ اِس کے علاوہ دیگر جو معاملات ہیں وہ کسی حد تک کم اہمیت کے حامل ہیں لیکن وہی بہت سارے لوگوں کے نزدیک متنازع ہیں۔اپنے محدود انسانی ذہنوں کے ساتھ پاک تثلیث کو پورے طور پر بیان کرنے کی کوشش کی بجائے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی توجہ خُدا کی عظمت، لامحدودیت اور اُس کی اعلیٰ و ارفع ذات پر مرکوز کریں۔ "واہ! خُدا کی دولت اور حکمت اور عِلم کیا ہی عمیق ہے! اُس کے فیصلےکس قدر اِدراک سے پَرے اوراُس کی راہیں کیا ہی بے نشان ہیں!۔خُداوند کی عقل کو کس نے جانا؟ یا کون اُس کا صلاح کار ہُوا؟" (رومیوں 11باب33-34آیات) ۔
English
بائبل تثلیث کے بارے میں کیا سکھاتی ہے؟