سوال
جب یسوع نے کثرت کی زندگی کا وعدہ کیا تو اِس سے اُسکی کیا مُراد تھی؟
جواب
یوحنا 10باب 10آیت میں یسوع نے کہا ہے کہ "چور نہیں آتا مگر چرانے اور مار ڈالنے اور ہلاک کرنے کو۔ مَیں اِس لئے آیا کہ وہ زِندگی پائیں اور کثرت سے پائیں۔ " ایک چور کے برعکس، خداوند یسوع خود غرض وجوہات کی بناء پر نہیں آتا ہے۔ وہ کچھ دینے کے لئے آتا ہےنہ کہ اپنے لیے کچھ حاصل کرنے کے لئے ۔ وہ اِس لیے آیا تاکہ لوگ اُس میں ایسی زندگی پائیں جو بامعنی، بامقصد، خوشگوار اور ابدی ہو۔ ہمیں یہ کثرت کی زندگی اُس وقت ملتی ہے جب ہم یسوع کو اپنا نجات دہندہ تسلیم کرتے ہیں۔
لفظ "کثرت" یونانی زبان میں "perisson" ہے جس کا مطلب ہے "انتہائی بلند، بے شمار، مزید، بے انتہا ، وافر، کوئی اتنی بڑی مقدار جس کی کبھی کسی انسان نے توقع تک نہ کی ہو۔"مختصر یہ کہ یسوع ہم سے اس سے کہیں بہتر زندگی کا وعدہ کرتا ہے جس کا ہم کبھی تصور بھی نہیں کر سکتے تھے، یہ تصور 1 کرنتھیوں2باب9آیت کی یاد دلاتا ہے: " بلکہ جیسا لکھا ہے وَیسا ہی ہوا کہ جو چیزیں نہ آنکھوں نے دیکھیں نہ کانوں نے سنیں نہ آدمی کے دِل میں آئیں۔ وہ سب خُدا نے اپنے محبّت رکھنے والوں کے لئے تیار کر دِیں۔ " پولس رسول ہمیں بتاتا ہے کہ خُدااُس سب سے بہت زیادہ بڑھکر کرنے کے قابل ہے جو ہم اُس سے مانگتے ہیں یا سوچتے ہیں۔ اور وہ یہ سب کچھ اپنی خاص قدرت کی بدولت کرتا ہے، اور اگر ہم اپنی زندگیاں اُس کے سپرد کرتے ہیں تو اُس کی وہ قدرت ہمارے اندر بھی کام کرتی ہے (افسیوں 3باب20آیت)۔
اس سے پہلے کہ ہم پرتکلف گھروں، مہنگی کاروں، دنیا بھر میں سیر سپاٹے، اور زیادہ پیسے کے تصورات کرنا شروع کر دیں، ہمیں ایک لمحے کے لیے رک کر اُس سب کے بار ےمیں سوچنے کی ضرورت ہے جو یسوع کثرت کی زندگی کے بارے میں سکھاتا ہے۔ بائبل ہمیں تعلیم دیتی ہے کہ اس دنیا میں دولت، وقار، مقام و رتبہ اور طاقت ہمارے لیے خدا کی ترجیحات نہیں ہیں (1 کرنتھیوں 1باب26-29آیات)۔ معاشی، علمی اور سماجی حیثیت کے لحاظ سے زیادہ تر مسیحی مراعات یافتہ طبقات سے نہیں آتے۔ تو پھر واضح طور پر کثرت کی زندگی مادی چیزوں کی کثرت پر مشتمل نہیں ہوتی۔ اگر ایسا ہوتا تو یسوع سب انسانوں میں سب سے زیادہ دولت مند ہوتا۔ لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے (متی 8باب 20آیت)۔
کثرت کی زندگی ابدی زندگی ہے، ایک ایسی زندگی جو اُس لمحے شروع ہوتی ہے جب ہم مسیح کے پاس آتے ہیں اور اُسے نجات دہندہ کے طور پر قبول کرتے ہیں،اور یہ سلسلہ تمام ابدیت جاری رہتا ہے۔ زندگی کی بائبلی تعریف –بالخصوص ابدی زندگی– کی تعریف یہ ہے کہ ایسی زندگی جو خود خُداوند یسوع مسیح ہمیں مہیا کرتا ہے۔: "اور ہمیشہ کی زِندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خُدایِ واحِد اور برحق کو اور یسوع مسیح کو جسے تُونے بھیجا ہے جائیں " (یوحنا 17 باب3آیت)۔ اس تعریف میں دنوں کی لمبائی، صحت، خوشحالی، خاندان یا پیشے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اِس میں صرف خدا کا علم ہے جو واقعی کثرت کی زندگی کی کلید ہے۔
کثرت کی زندگی کیا ہے؟ پہلی بات یہ ہے کہ کثرت رُوحانی کثرت ہے، مادی نہیں۔ درحقیقت، خدا ہماری زندگی کے جسمانی حالات کے بارے میں زیادہ فکر مند نہیں ہے۔ وہ ہمیں یقین دلاتا ہے کہ ہمیں اس بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ ہم کیا کھائیں گے یا پہنیں گے (متی 6 باب 25-32آیات؛ فلپیوں 4باب 19آیت)۔ جسمانی نعمتیں خدا مرکوز زندگی کا حصہ ہو بھی سکتی ہیں اور نہیں بھی ہو سکتیں۔ نہ تو ہماری دولت اور نہ ہی ہماری غربت ہمارے خُدا کے ساتھ کھڑے ہونے کا نشان ہے۔سلیمان کے پاس وہ ساری مادی نعمتیں موجود تھیں جو کسی انسان کے پاس ممکنہ طور پر ہو سکتی ہیں لیکن اِس کے باوجود وہ اُن سب کو باطل قرار دیتا ہے(واعظ 5باب10-15آیات)۔ دوسری طرف پولس رسول اپنے اُن کمزور حالات میں بھی مطمئن تھا جن میں وہ زندگی گزار رہا تھا۔ (فلپیوں 4باب11-12آیات)
دوسری بات یہ ہے کہ ابدی زندگی، وہ زندگی ہے جس کا ایک مسیحی کے ساتھ گہرا تعلق ہے، اُس کا تعین مدت سے نہیں بلکہ خدا کے ساتھ تعلقات سے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک بار جب ہماری زندگی تبدیل ہو جاتی ہے اور ہم رُوح القدس کا تحفہ حاصل کر لیتے ہیں تو کہا جا سکتا ہے کہ ہمارے پاس پہلے ہی ابدی زندگی ہے (1 یوحنا5باب 11-13آیات) اگرچہ ابھی یہ زندگی اپنی کاملیت میں نہیں ہے۔اِس زمین پر زندگی کی طوالت کثرت کی زندگی کے مترادف نہیں ہے۔
آخر میں، ایک مسیحی کی زندگی "ہمارے خداوند اور نجات دہندہ یسوع مسیح کے فضل اوراُس کی ذات کےمتعلق علم میں بڑھنے ]بڑھتے رہنے] کے گرد گھومتی ہے" (2 پطرس 3باب18آیت)۔ اِس سے ہم سیکھتے ہیں کہ کثرت کی زندگی مسلسل طور پر سیکھنے، مشق کرنے پختگی کی طرف بڑھنے کے ساتھ ساتھ ناکام ہونے، صحت یاب ہونے، ایڈجسٹ کرنے،برداشت کرنےاور قابو پانے کا ایک مستقل عمل ہے، کیونکہ اپنی موجودہ حالت میں "اَب ہم کو آئینہ میں دھندلا سا دِکھائی دیتا ہے" (1 کرنتھیوں 13باب12آیت) مگر اُس وقت رُوبرُو دیکھیں گے اُس وقت اَیسے پورے طور پر پہچانیں گے جیسے ہم پہچانے گئے ہیں ۔(1 کرنتھیوں13باب12آیت)۔ اُس کے بعدہم گناہ اور شک کے ساتھ جدوجہد نہیں کریں گے۔ کیونکہ بالآخر ہمارے پاس ایک بھرپور کثرت کی زندگی ہوگی۔
اگرچہ ہم فطری طور پر مادی چیزوں کے خواہش مند ہیں،لیکن بطورِ مسیحی زندگی کے بارے میں ہمارے نقطہ نظر میں انقلاب آنا چاہیے (رومیوں 12 باب2آیت)۔ جس طرح ہم مسیح میں آتے ہیں تو نیا مخلوق بن جاتے ہیں (2 کرنتھیوں 5باب17آیت) اُسی طرح "کثرت" کے بارے میں ہماری سمجھ بوجھ کو بھی تبدیل ہونا چاہیے۔ حقیقی کثرت کی زندگی محبت، خوشی، اطمینان اور رُوح کے باقی پھلوں(گلتیوں5باب22-23آیات) کی کثرت پر مشتمل ہے، نہ کہ "مادی سازو سامان" کی کثرت پر۔ یہ ایسی زندگی پر مشتمل ہے جو ابدی ہے اور اس لئے ہماری دلچسپی ابدی میں ہے نہ کہ وقتی میں۔ پولس رسول ہمیں نصیحت کرتا ہےکہ "عالمِ بالا کی چیزوں کے خیال میں رہو نہ کہ زمین پر کی چیزوں کے۔کیونکہ تم مر گئے اور تمہاری زِندگی مسیح کے ساتھ خُدا میں پوشیدہ ہے" (کلسیوں 3باب2-3آیات)۔
English
جب یسوع نے کثرت کی زندگی کا وعدہ کیا تو اِس سے اُسکی کیا مُراد تھی؟