سوال
موت کے بعد کیا ہوتا ہے ؟
جواب
مسیحی ایمانداروں کے اندر اِس بارے میں کافی زیادہ الجھن اور تذبذب پایا جاتا ہے کہ موت کے بعد کیا ہوتا ہے ۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ موت کے بعد ہر شخص آخری عدالت کے وقت تک " سوتا " رہتا ہے اور آخری عدالت کے بعد ہر ایک کو فردوس یا جہنم میں بھیج دیا جائے گا ۔ جبکہ کچھ لوگوں کا یقین ہے کہ موت کے وقت لوگوں کی فوراً عدالت کی جاتی ہے اور پھر اُن کو اُن کی ابدی اور حتمی منزل پر پہنچا دیا جاتا ہے ۔ اِس کے باوجود کچھ لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ جب لوگ مرتے ہیں تو اُن کی رُوحوں کو آخری قیامت کے انتظار میں "عارضی" فردوس یا جہنم میں بھیج دیا جاتا ہےتاکہ وہ وہاں پر حتمی یا آخری قیامت (مُردوں میں سے جی اُٹھنے)، آخری عدالت اور اپنی آخری منزل پر جانے کا انتظار کریں۔ پس، بائبل صحیح طور پر کیا بتاتی ہے کہ موت کے بعد کیا ہوتا ہے ؟
پہلی بات، مسیح یسوع پر ایمان رکھنے والے کے بارے میں بائبل کہتی ہے کہ موت کے بعد ایمانداروں کی رُوحوں کو آسمان (فردوس) میں لے جایا جاتا ہے کیونکہ مسیح کو اپنے شخصی نجات دہندہ کے طور پر قبول کرنے کے باعث اُن کے گناہ معاف کر دئیےگئے ہیں (یوحنا 3باب 18،16اور36آیات)۔کیونکہ ایمانداروں کےلیے موت " بدن کے وطن سے جُدا ہو کر خداوند کے وطن میں رہنے" کا وسیلہ بن جاتی ہے (2کرنتھیوں 5باب 6-8آیات؛ فلپیوں 1باب 23آیت)۔ تاہم کچھ حوالہ جات جیسے کہ 1کرنتھیوں 15باب 50-54آیات اور 1تھسلنیکیوں 4باب 13-17آیات ایمانداروں کے مُردوں میں سے جَلائے جانے اور پھر اُنہیں جلالی بدن عطا کئے جانے کے بارے میں بات کرتی ہیں۔ اگر موت کے فوراً بعد ایماندار مسیح کے پاس چلے جاتے ہیں توپھر اُنہیں مُردوں میں سے جَلانے کا کیا مقصد ہے ؟ ایسا لگتا ہے کہ موت کے فوراً بعدجب ایمانداروں کی رُوحیں مسیح کے پاس چلی جاتی ہیں تو اُن کے جسمانی بدن قبر میں ہی " سوتے " رہتے ہیں ۔ اور ایمانداروں کی قیامت کے وقت اُن کے بدنوں کو بھی جَلایا جاتا اور اُس کو جلالی بنایا جاتا ہے اور اِس کے بعد اُس بدن کورُوح کے ساتھ پھر متحد کیا جاتاہے ۔ یہ رُوح کے ساتھ متحد جلالی بدن ایمانداروں کی نئے آسمانوں اور نئی زمین میں ہمیشہ کےلیے میراث ہوگی (مکاشفہ 21-22باب)۔
دوسری بات، ایسے لوگ جو یسوع مسیح کواپنے شخصی نجات دہندہ کے طور پر قبول نہیں کرتے اُن کےلیے موت کا مطلب ہے ہمیشہ کی سزا ۔ تاہم ایمانداروں کی منزل کی طرح ایسا لگتا ہے کہ غیر ایمانداروں کو بھی آخری قیامت کے انتظار میں عارضی مقام میں بھیج دیا جاتا ہے اِس کے بعد اُن کی آخری عدالت ہوگی اور پھروہ اپنی ابدی منزل پر جائیں گے۔ لوقا 16باب 22-23آیات ایک امیر شخص کے موت کے فوراً بعد عذاب میں مبتلا کر دئیے جانے کو بیان کرتی ہیں ۔ مکاشفہ 20باب11-15آیات غیر ایمانداروں کے زندہ کئے جانے، عظیم سفید تخت کے سامنے اُن کی عدالت کے ہونے اور پھر آگ کی جھیل میں ڈال دئیے جانے کا بیان پیش کرتی ہیں۔ اِس کا مطلب ہے کہ موت کے فوراً بعد غیر ایمانداروں کو جہنم ( آگ کی جھیل ) میں نہیں ڈالاجاتا بلکہ اُس دوران وہ عدالت اور لعنت کے دائرہِ اثر میں ہیں ۔ پھر بھی اگرچہ غیر ایمانداروں کو موت کے بعد فوری طور پر آگ کی جھیل میں نہیں بھیجا جاتا تو بھی یہ کوئی خوشی کی بات نہیں ہے ۔ امیر شخص روتا ہے "مَیں اِس آگ میں تڑپتا ہوں " (لوقا 16باب 24آیت)۔
اِس لیے موت کے بعد ہر شخص"عارضی" فردوس یا جہنم میں قیام کرتا ہے ۔ لیکن اُس کے اِس عارضی قیام کے بعد حتمی قیامت (مُردوں کے زندہ کئے جانے) کے وقت سے اُن کی جس حتمی منزل کا تعین ہو جائے گا وہ تا ابدیت کبھی تبدیل نہ ہوگی۔ تو اِس عارضی قیام کے بعد صرف دائمی منزل کا عین مقام ہی ہے جو ایک ہی بار تبدیل ہوگا۔پھر بالآخر ایمانداروں کو نئے آسمانوں اور نئی زمین میں داخل ہونے کی اجازت مل جائے گی(مکاشفہ 21باب 1آیت)۔ غیر ایمانداروں کو بھی بالآخر آگ کی جھیل میں ڈال دیا جائے گا (مکاشفہ 20باب 11-15آیات)۔ تمام لوگوں کی کی ابدی منزلوں کا انحصار صرف اِسی بنیا د پر ہے کہ نجات کےلیے لوگوں نے صرف خُداوند یسوع کو اپنے شخصی نجات دہندہ کے طور پر قبول کیا تھا کہ نہیں ( متی 25باب 46 آیت ؛ یوحنا 3باب 36آیت)۔
English
موت کے بعد کیا ہوتا ہے ؟