سوال
کیا حیات بعد الموت موجود ہے ؟
جواب
ایوب کی کتاب بڑے سادہ طریقے سے موت کے بعد کی زندگی کے بارے میں سوال پوچھتی ہے:" اگر آدمی مَر جائے تو کیا وہ پِھرجئے گا " (ایوب 14باب14 آیت)۔ سوال پوچھنا آسان ہے، زیادہ مشکل چیز یہ ہے کہ کسی ایسے شخص کو ڈھونڈا جائے جو تجربے اور اختیار کے ساتھ اِس سوال کا جواب دے سکے۔
یسوع مسیح وہ ذات ہے جو موت کے بعد کی زندگی کے بارے میں حقیقی اختیار (اور تجربے) کے ساتھ بات کر تا ہے۔ جو چیز اُسے آسمان کے بارے میں بات کرنے کا اختیار دیتی ہے وہ یہ ہے کہ وہ خود وہاں سے آیا تھا: "اور آسمان پر کوئی نہیں چڑھا سِوا اُس کے جو آسمان سے اُترا یعنی اِبنِ آدم جو آسمان میں ہے " (یوحنا 3باب13 آیت)۔ خُداوند یسوع آسمان میں اپنے براہِ راست تجربے کے ساتھ ہمارے سامنے موت کے بعد کی زندگی کے موضوع کے متعلق تین بنیادی سچائیاں پیش کرتا ہے:
1. حیات بعد الموت یعنی مرنے کے بعد زندگی موجود ہے۔
2. جب کوئی شخص مرتا ہے تو دو ممکنہ منزلوں میں سے ایک پر پہنچتا ہے۔
3. موت کے بعد کی زندگی کا مثبت تجربہ حاصل کرنے کی یقین دہائی کا صرف ایک ہی طریقہ ہے۔
سب سے پہلے مسیح کئی ایک بار اِس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ حیات بعد الموت موجود ہے۔ مثال کے طور پر صدوقیوں کے ساتھ بحث کے دوران ، جو کہ مُردوں کے جی اُٹھنے کے عقیدے کو نہیں مانتے تھے خُداوند یسوع نے کہا کہ " مگر اِس بارے میں کہ مُردے جی اُٹھتے ہیں کیا تُم نے مُوسیٰ کی کِتاب میں جھاڑی کے ذِکر میں نہیں پڑھا کہ خُدا نے اُس سے کہا کہ مَیں ابرہا ؔم کا خُدا اور اِضحا ؔق کا خُدا اور یعقُو ؔب کا خُدا ہُوں؟۔وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے ۔ پس تم بڑے گمراہ ہو "(مرقس 12باب26-27 آیات)۔ خُداوند یسوع مسیح کے مطابق وہ جو کئی صدیاں پہلے مر چکے تھے وہ خُدا کی حضوری میں اُس وقت زندہ تھے۔
ایک اور حوالے میں یسوع اپنے شاگردوں کو (اور ہمیں بھی) موت کے بعد کی زندگی کے متعلق بتا کر تسلی دیتا ہےکہ وہ آسمان پر یسوع کے ساتھ ابدی زندگی گزارنے کے منتظر ہو سکتے ہیں:" تمہارا دِل نہ گھبرائے ۔ تم خُدا پر اِیمان رکھتے ہو مجھ پر بھی اِیمان رکھّو۔میرے باپ کے گھر میں بہت سے مکان ہیں ۔ اگر نہ ہوتے تو مَیں تم سے کہہ دیتا کیونکہ مَیں جاتا ہُوں تاکہ تمہارے لئے جگہ تیّار کرُوں۔اور اگر مَیں جا کر تمہارے لئے جگہ تیّار کرُوں تو پھر آ کر تمہیں اپنے ساتھ لے لُوں گا تاکہ جہاں مَیں ہُوں تم بھی ہو " (یوحنا 14باب1-3 آیات)۔
خُداوند یسوع بڑے اختیار کے ساتھ اُن دو منزلوں یا مقامات کے بارے میں بات کرتا ہے جو موت کے بعد کی زندگی میں انسانوں کے منتظر ہیں۔ امیر آدمی اور لعزر کی کہانی میں خُداوند یسوع کہتا ہے کہ " اور اَیسا ہُوا کہ وہ غرِیب مَرگیا اور فرِشتوں نے اُسے لے جا کر ابرہا ؔم کی گود میں پہنچا دِیا اور دَولت مند بھی مُؤا اور دفن ہُؤا۔اُس نے عالَمِ اَرواح کے درمیان عذاب میں مُبتلا ہو کر اپنی آنکھیں اُٹھائیں اور ابرہا ؔم کو دُور سے دیکھا اور اُس کی گود میں لعزر کو۔ " (لوقا 16باب22-23 آیات)۔ یہاں پر اِس بات پر غور کریں کہ برزخ جیسا کوئی مقام موجود نہیں ہے، وہ جو مرتے ہیں وہ فوراً اور براہِ راست اپنی ابدی منزل کی طرف چلے جاتے ہیں۔ خُداوند یسوع نے متی 25باب46 آیت اور یوحنا 5باب25-29 آیات کے اندر راستباز اور ناراست کی منزلوں کے بارے میں مزید تعلیم دی ہے۔
خُداوند یسوع نے اِس بات پر بھی زور دیا کہ وہ چیز جو کسی بھی انسان کی ابدی منزل کا تعین کرتی ہے وہ یہ ہے کہ آیا وہ شخص خُدا کے اکلوتے بیٹے پر ایمان لایا ہے یا نہیں۔ ایمان کی ضرورت بالکل واضح ہے:"تاکہ جو کوئی اِیمان لائے اُس میں ہمیشہ کی زِندگی پائے۔کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی مُحبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔کیونکہ خُدا نے بیٹے کو دُنیا میں اِس لئے نہیں بھیجا کہ دُنیا پر سزا کا حکم کرے بلکہ اِس لئے کہ دُنیا اُس کے وسیلہ سے نجات پائے۔جو اُس پر اِیمان لاتا ہے اُس پر سزا کا حکم نہیں ہوتا ۔ جو اُس پر اِیمان نہیں لاتا اُس پر سزا کا حکم ہو چُکا ۔ اِس لئے کہ وہ خُدا کے اِکلَوتے بیٹے کے نام پر اِیمان نہیں لایا " (یوحنا 3باب15-18 آیات)۔
وہ لوگ جو اپنے گناہوں سے توبہ کرتے اور خُداوند یسوع مسیح پر اپنے شخصی نجات دہندہ کے طور پر ایمان لاتے ہیں اُن کے لیے موت کے بعد کی زندگی خُدا کے ساتھ ہوگی جس سے وہ خوب لطف اندوز ہونگے۔ اور وہ جو مسیح کو رَد کرتے ہیں اُن کی موت کے بعد کی زندگی بہت مختلف ہوگی۔ خُداوند یسوع اُن کی منزل کو "تاریکی" کے طور پر بیان کرتا ہےجہاں پر "رونا اور دانتوں کا پیسنا ہوگا"(متی 8باب12 آیت) ۔ آسمان سے موت کے بعد کی زندگی کے متعلق اختیار کے ساتھ بات کرنے والے یسوع نے ہمیں خبردار کیا ہے کہ ہم اپنا چناؤ بڑی عقلمندی کے ساتھ کریں: " تنگ دروازہ سے داخِل ہو کیونکہ وہ دروازہ چَوڑا ہے اور وہ راستہ کُشادہ ہے جو ہلاکت کو پہنچاتا ہے اور اُس سے داخِل ہونے والے بہت ہیں۔کیونکہ وہ دروازہ تنگ ہے اور وہ راستہ سُکڑا ہے جوزِندگی کو پہنچاتا ہے اور اُس کے پانے والے تھوڑے ہیں " (متی 7باب13-14 آیات)۔
موت کے بعد کی زندگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کینیڈا کے سائنسدان جی۔ بی۔ ہارڈی نے ایک بار کہا تھا کہ "مجھے صرف دو سوالات پوچھنے ہیں۔ پہلا یہ کہ کیا کسی نے کبھی موت کو شکست دی ہے؟ اور دوسرا یہ کہ کیا اُس نے میرے لیے بھی کوئی ایسا راستہ بنایا ہے؟ہارڈی کے دونوں سوالات کا جواب "ہاں" ہے۔ ایک ایسا شخص ہے جس نے موت کو شکست دی ہے اور اُس نے ہر اُس انسان کے لیے موت پر فتح پانے کا راستہ فراہم کیا ہے جو اُس پر ایمان لاتا ہے۔ خُداوند یسوع پر ایمان رکھنے والے کسی بھی شخص کو موت سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور ہم اپنے خُداوند کی طرف سے عطا کردہ نجات کے لیے خوش ہو سکتے ہیں: "اور جب یہ فانی جسم بقاء کا جامہ پہن چکے گا اور یہ مَرنے والا جسم حیاتِ ابدی کا جامہ پہن چکے گا تو وہ قَول پُورا ہو گا جو لِکھا ہے کہ مَوت فتح کا لقمہ ہو گئی۔اَے مَوت تیری فتح کہاں رہی؟ اَے مَوت تیرا ڈنک کہاں رہا؟ " (1 کرنتھیوں 15باب54-55 آیات)
English
کیا حیات بعد الموت موجود ہے ؟