سوال
بائبل ازدواجی رشتوں میں عمر کے فرق کے بارے میں کیا کہتی ہے؟
جواب
اگر آپ پوری بائبل میں "عمروں کا فرق" تلاش کرنے کی کوشش کریں تو آپکو اِس کا نتیجہ صِفر ملے گا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ زیادہ تر لوگوں کی عمروں کا تو بائبل میں شاذونادر ہی ذکر ہے اور اِسی سچائی اور اصول کا اطلاق بائبل میں مذکور شادی شُدہ جوڑوں پر بھی ہوتا ہے۔ ہم بائبل مُقدس کے اندر جوڑوں کی عمروں کے فرق کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں جانتے۔
ابرؔہام اور ساؔرہ اِس سے مستثنیٰ ہیں کیونکہ ہم اُن کی عمروں کے فرق کو جانتے ہیں۔ جب خُدا نے ابرؔہام سے یہ وعدہ کیا کہ وہ اور ساؔرہ بہت ساری قوموں کے والدین ہونگے تو"تب ابرؔ ہام سرنگوں ہوا اور ہنس کر دِل میں کہنے لگا کہ کیا سو برس کے بُڈھے سے کوئی بچّہ ہو گا اور کیا ساؔرہ کے جو نوّے برس کی ہے اَولاد ہو گی؟ " (پیدایش 17باب17آیت) ۔ ابرؔہام کی طرف سے خوش طبعی میں پوچھے گئے اِس سوال کی بنیاد پر ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ابرؔہام اور ساؔرہ کی عمروں میں دس سال کا فرق تھا۔ اگرچہ یہ کوئی بہت زیادہ فرق نہیں لیکن قابلِ توجہ ضرور ہے۔ اِس کے علاوہ بائبل میں کسی اور ایسے جوڑے کا ذکر نہیں جن کی عمروں کا ذکر بھی کیا گیا ہو۔
اِس بات کو اکثر فرض کیا جاتا ہے کا بوؔعز رُوؔت سے عمر میں کافی زیادہ بڑا تھا۔ اور اِس مفروضے کی بنیاد رُوؔت 3 باب میں مذکور ایک حوالے پررکھی جاتی ہے۔ جب رُوؔت نے بوؔعز سے کہا کہ چونکہ وہ اُس کے سسرال کی طرف سے نزدیک کا قرابتی ہے اِس لیے وہ اُسے اپنی بیوی بنا لے تو بوؔعز نے جواب دیا کہ "اُس نے کہا تُو خُداوند کی طرف سے مُبارک ہو اَے میری بیٹی کیونکہ تُو نے شرُوع کی نسبت آخِر میں زِیادہ مہربانی کر دِکھائی اِس لئے کہ تُو نے جوانوں کا خواہ وہ امیر ہوں یا غریب پیچھا نہ کِیا۔ "اِس کا مطلب یہ ہے کہ رُوؔت نے موآب میں یا اسرائیل میں اپنے لیے کوئی ہم عمر خاوند ڈھونڈنے کی بجائے اپنے آپ کو زیادہ عمر کے بوؔعز نامی شخص کے تحفظ میں دے دیا تھا ۔ یہودی مشنا میں بوؔعز کی عمر 80 سال بیان کی گئی ہے جبکہ رُوؔت کی عمر 40 سال (رُوؔت راباہ 7باب4آیت؛ رُوؔت زوٹا 4باب13آیت)، لیکن یہ مکمل طور پر قیاس آرائی ہے کیونکہ بائبل اِن دونوں کی عمروں کے فرق کے بارے میں کوئی بات بیان نہیں کرتی۔
بہت سارے لوگ یہ بھی سوچتے ہیں کہ یوؔسف بھی عمر میں مرؔیم سے بہت زیادہ بڑا تھا۔ بہرحال بائبل کے اندر کچھ بھی ایسا نہیں ہے جو اِس بات کی طرف اشارہ کرتا ہو۔
اِس معاملے کے بارے میں بائبل مُقدس کی خاموشی کو بیان کرنے کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ کسی ازدواجی رشتے میں عمروں کا فرق خُدا کے نزدیک کوئی بہت بڑا معاملہ نہیں ہے۔ کسی بھی شادی میں عمر کی ایک خاص اہمیت ہو سکتی ہے لیکن یہ دیگر کئی ایک زیادہ اہم معاملات جیسے کہ نجات، رُوحانی بلوغت، ہم آہنگی و موافقت وغیرہ سے کم اہمیت کی حامل ہے۔جیسے جیسے لوگ عمر میں بڑھتے جاتے ہیں تو عمر کا فرق کم سے کم ہوتا چلا جاتا ہے۔ اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اگر کوئی چالیس سالہ شخص 18 سالہ لڑکی سے شادی کرے گا تو کئی لوگ اِس پر حیران و پریشان ہوتے ہوئے سوال اُٹھائیں گے، لیکن اگر کوئی 82 سالہ بوڑھا کسی 60 سالہ بوڑھی خاتون سے شادی کر لے تو کوئی شاید دوسری دفعہ اِس معاملے کی طرف غور بھی نہ کرے۔
وہ شخص جس سے ہم شادی کرتے ہیں وہ کلام کے مطابق ہمیشہ ہی مخالف جنس کا ہونا چاہیے (پیدایش 2باب21-25آیات)، اور اُسے ایک ایماندار ہونا چاہیے (2 کرنتھیوں 6باب14آیت)۔ اور یقینی طور پر ہم خاص مقاصد اور وجوہات کی بناء پر شادی کرتے ہیں (شہوت اور لالچ شادی کرنے کے لیے مناسب مقاصد اور وجوہات نہیں ہیں)۔ اِن ہدایات کے بعد ہمارے پاس اِس حوالے سے کافی زیادہ آزادی ہے کہ ہم کس سے شادی کرتے ہیں۔ عمروں کا فرق یقینی طور پرایک ایسا معاملہ ہے جس پر دھیان دیا جانا چاہیے، اور اگر عمروں کا فرق کافی زیادہ ہو تو پھر ہمیں ہدایت کے لیے خُدا سے حکمت مانگنی چاہیے (یعقوب 1باب5آیت)، لیکن بائبل ازدواجی زندگی میں عمروں کے فرق کو کسی اخلاقی یا رُوحانی معاملے یا مسئلے کے طور پر نہیں دیکھتی۔
English
بائبل ازدواجی رشتوں میں عمر کے فرق کے بارے میں کیا کہتی ہے؟