سوال
شراب /مے نوشی کےبارے میں بائبل کیا کہتی ہے؟ کیا شراب / مےنوشی مسیحیوں کے لیے گناہ ہے؟
جواب
: کلام ِمقدس میں شراب نوشی کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا ہے (احبار 10باب 9آیت؛ گنتی 6باب 3آیت؛ استثنا 29باب 6آیت ؛ قضاۃ 13باب 7،4اور 14 آیات ؛ امثال 20باب 1آیت ؛ 31باب4آیت ؛ یسعیاہ 5باب 22،11آیات؛ 24باب 9آیت؛ 28باب 7آیت؛ 29باب 9آیت؛ 56باب 12آیت)۔ تاہم کلامِ مُقدس کے اندرمسیحیوں کے بیئر، مے یا ایسی دیگر مشروبات کے پینے پر جن میں الکوحل شامل ہو ،کوئی واضح قدغن واجب قرار دی گئی نظر نہیں آتی۔ اصل میں کچھ صحائف میں مَے کو مثبت اصطلاح کے طور پر بیان کیا گیا ہے: واعظ 9باب 7آیت بیان کرتی ہے " خُوش دلی سے اپنی مے پی۔"104زبور 14اور 15آیات بیان کرتی ہیں کہ خدا ہی مَے بخشتا ہے " جو انسان کے دل کو خوش کرتی ہے۔" عاموس 9باب 14آیت بیان کرتی ہے کہ اپنے تاکستان کی مے پینا خداوند کی برکت کی علامت ہے ۔ یسعیاہ 55باب 1آیت بیان کرتی ہے "ہاں آؤ! مے اور دودھ بے زر اور بے قیمت خریدو۔۔۔۔۔"۔
مَے نوشی کے حوالے سے خدا مسیحیوں کو جو حکم دیتا ہے وہ یہ ہے کہ "شراب میں متوالے نہ بنوں کیونکہ اِس سے بد چلنی واقع ہوتی ہے" (افسیوں 5باب 18آیت)۔ بائبل اصل میں شراب نوشی اور اِس کے اثرات کی مذمت کرتی ہے (امثال 23باب 29-35)۔ مسیحیوں کو یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بدنوں کو کبھی کسی بھی چیز کا غلام نہ بننے دیں۔ (1کرنتھیوں 6باب 12آیت؛ 2-پطرس 2باب 19آیت)۔ بہت زیادہ شراب نوشی یقینی طور پر ایک نشے کی عادت ہے ۔ کلامِ مقدس ایک مسیحی کو ہراُس کام سے منع کرتا ہے جو دوسرے مسیحیوں کے لیےنفرت انگیز ہو یا اُن کے ضمیر کے خلاف اُن کو گناہ کرنے کی ترغیب دے سکےیعنی اُن کے لیے ٹھوکر یا باعث ہو (1کرنتھیوں 8باب 9-13 آیات)۔ اِن اُصولوں کی روشنی میں کسی بھی مسیحی کےلیے یہ کہنا بہت مشکل ہو جائے گا کہ اُسکی طرف سے کی جانے والی مَے نوشی خُدا کے نام کو جلال دینے کا سبب ہو سکتی ہے (1کرنتھیوں 10باب 31آیت)۔
یسوع نے پانی کو مَے میں تبدیل کر دیا تھا ۔ اور ایسا بھی لگتا ہے کہ اِس موقع پر یسوع نے خود بھی مَے پی ہوگی(یوحنا 2باب 1-11آیات؛ متی 26باب 29آیت)۔ نئے عہد نامہ کے زمانہ میں پانی زیادہ صاف نہیں تھا ۔ جس طرح کے موجودہ دور میں جدید حفظان ِ صحت کے انتظامات ہیں اُن کے بغیر یہ پانی اکثر بیکٹیریا ، وائرس اور ہر طرح کی گندگی سے بھرا ہو ا ہوتا تھا ۔ آج بھی تیسری دنیا کے بہت سے ممالک میں ایسا ہی ہے ۔ اِس صورت میں لوگ زیادہ تر مے ( یا انگوروں کا رس) پیتے تھے کیونکہ اِس کے آلودہ ہونے کے امکان بہت کم تھے ۔ 1تیمتھیس 5باب 23 آیت میں پولس تیمتھیس کو نصیحت کرتا ہے کہ وہ خصوصی طور پر صرف پانی نہ پئے ( جو ممکنہ طور پر اُس کے معدے کی تکالیف کا باعث تھا) بلکہ ذرا سی مَے کابھی استعمال کیا کرے۔ اُن دنوں میں بھی مَے خمیر زدہ ہوتی تھی لیکن لازمی طور پر یہ اِس حد تک نہیں ہوتا ہوگا جتنا آج کل مَے میں خمیر اُٹھایا جاتا ہے ۔ یہ کہنا غلط ہے کہ وہ مَے محض انگوروں کا رس تھا مگر یہ کہنا بھی غلط ہے کہ وہ بالکل ایسی ہی مَے پیتے تھے جیسی مَے عموما ًآج کل استعمال کیا جاتی ہے ۔ ایک بار پھر کلامِ مُقدس مسیحیوں کے بیئر، مے یا ایسی دیگر مشروبات کے پینے پر جن میں الکوحل شامل ہو، کوئی واضح قدغن واجب قرار دیتا ہوا نظر نہیں آتا ۔ مَے بذات خود گناہ آلودہ نہیں ہے ۔ بلکہ یہ شراب یا مَے کی لت اور شراب میں متوالہ ہونے کا عمل ہے جس سے ہر ایک مسیحی کو لازمی طور پر بچنے کی ضرورت ہے (افسیوں 5باب 18؛ 1-کرنتھیوں 6باب 12آیت)۔
مَے یا شراب کا ایک مناسب مقدار میں استعمال کرنا نہ تو نقصان دہ ہے اور نہ ہی نشہ آور۔ دراصل کچھ ڈاکٹر تو صحت سے متعلق اور خاص طور پر دل کے امراض میں مدد کو پیش ِنظررکھتے ہوئے لال مَے کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں ۔ مناسب مقدار میں مَے کا استعمال کرنا مسیحیو ں کی آزادی کا معاملہ ہے ۔ مَے میں مدہوش ہونا، بد مست ہونا اور اُس کی لت میں مبتلا ہونا دونوں ہی گناہ ہیں ۔ بہر حال شراب اور اِس کے اثرات کو مدِنظر رکھتے ہوئے ، ایک وقت میں ضرورت سے زیادہ مَے کے استعمال کی آزمائش کا شکار ہونے کے خدشے کے تحت اور ممکنہ طور پر دوسروں کےلیے ٹھوکر کاباعث بننے کے پیش نظر ایک مسیحی کو شراب نوشی /مَے نوشی سے پرہیز ہی کرنا چاہیے ۔
English
شراب /مے نوشی کےبارے میں بائبل کیا کہتی ہے ؟ کیا شراب / مےنوشی مسیحیوں کے لیے گناہ ہے ؟