سوال
کیا خلائی مخلوق کا دھوکا اخیر زمانے کا حصہ ہو سکتا ہے؟
جواب
ہم جانتے ہیں کہ اخیر زمانے کے واقعات میں جیسا کہ بائبل میں بیان کیا گیا ہے بہت بڑے پیمانے پر دھوکا دہی شامل ہوگی (متی 24 باب 24آیت)۔ حالیہ طور پر اِس نظریے کے اندر بھی لوگوں کی دلچسپی بڑھنا شروع ہو گئی ہے کہ اخیر زمانے میں دیگر سیاروں پر موجود خلائی مخلوقات بھی اُس دھوکا بازی کا حصہ ہوگی ۔ یہ نظریہ چاہے کتنا بھی عجیب کیوں نہ ہو، یہ نظریہ مسیحی نقطہ نظر سے قابلِ قبول ہے۔ اگرچہ بائبل اِس حوالے سے کوئی بات بیان نہیں کرتی کہ آیا خلائی مخلوقات موجود ہیں یا نہیں –پیدایش کی کتاب میں تخلیق کے بیانات کے اندر اُن کو شامل نہیں کیا گیا، اور اِس کے بعد بھی اُن کا کہیں پر کوئی ذکر نہیں کیا گیا –لیکن بائبل ہمیں کسی اور دُنیا –رُوحانی دُنیا –سے آنے والی ہستیوں کے بارے میں بتاتی ہے ۔
دُنیا کے آغاز سے ہی اِس زمین پر بد اَرواح (گرائے گئے فرشتوں) کے آنے یا موجود ہونے کے واقعات کی گواہیاں بھی ملی ہیں اور اُن کے بارے میں لکھا بھی گیا ہے۔ ہم شیطان کے ساتھ حوّا کی ملاقات سے ہی اِس بات کو جانتے ہیں کہ بد اَرواح انسانی ترقی پر نظر رکھنے (اور اُسے تبدیل کرنے) میں کافی زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں۔ وہ اِس مقصد میں شامل ہونا چاہتی ہیں کہ انسانیت کو خُدا کی عبادت سے دور کریں اور اِس کی بجائے بنی نوع انسان کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائیں۔ انسانوں کے ساتھ اُن کے تعامل کی ایک قابلِ ذکر مثال پیدایش 6باب4آیت کے اندر"خُدا کے بیٹوں " کی آمد کے ساتھ پائی جاتی ہے۔ پیدایش کے اُس بیان میں کہا گیا ہے کہ اِن سورما صفت جباروں نے انسانی عورتوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کئے اور انسانوں کی ایک ایسی طاقتور نسل کو پیدا کیا جنہیں نفلیم کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ ساری باتیں کسی سائنسی افسانے کے بیان جیسی معلوم ہوتی ہیں لیکن یہ سب کچھ بائبل کے اندر مرقوم ہے۔ اِس بیان اور قدیم تہذیب کے کچھ دیگر بیانات کے اندر حیرت انگیز طور پر بہت زیادہ مماثلت پائی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر قدیم سمیریوں کی تحاریر میں (جنہوں نے سب سے پہلے لکھنے پڑھنے کے نظام کا آغاز کیا )"انوناکی" نامی آسمانی ہستیوں کا ذکر ہے جو آسمان سے اِس زمین پر انسانوں کے ساتھ رہنے کے لیے آئیں۔ اِس بات پر غور کرنا بھی دلچسپ بات ہے کہ سمیری دیوتا اکثر اُن کے پاس سانپ کے روپ میں آیا کرتے تھے۔
قدیم انسان کی تخلیق کردہ حیرت انگیز چیزوں کے ساتھ ساتھ یہ احوال اِس نظریے کو پیش کرنا ممکن بناتے ہیں کہ بداَرواح دوسری دُنیا کی ہستیوں کی صورت میں یہاں کے انسانوں کے لیے شاندار حکمت اور علم لیکر آئیں، اور اُنہوں نے انسان کو خُدا سے دور کرنے کی کوشش میں اُس کی بیٹیوں کے ساتھ شادیاں کیں ۔ ہم پہلے ہی حوّا کے ساتھ سانپ کے تجربے میں یہ دیکھ چکے ہیں کہ بد اَرواح انسانوں کو پھنسانے کے لیے اعلیٰ درجے کی حکمت کی آزمائش کا اِستعمال کرتی ہیں اور انسان ہمیشہ ہی اِس سے بہت زیادہ جلدی اور آسانی کے ساتھ متاثر ہو جاتا ہے۔
کیا اخیر زمانے میں خلائی مخلوقات کے تعلق سے ایسی ہی دھوکا بازی استعمال ہو سکتی ہے؟بائبل براہِ راست اِس معاملے پر بات نہیں کرتی، لیکن یہ بات چند ایک وجوہات کی بناء پر یقینی طور پر قابلِ اعتبار ہے۔ سب سے پہلے تو بائبل ہمیں یہ بتاتی ہے کہ پوری دُنیا مخالفِ مسیح کی طاقت کے ماتحت متحد ہو جائے گی۔ دُنیا کے تمام مذاہب کے درمیان یکجہتی لانے کے لیے یہ بالکل منطقی ہوگا کہ اُن سب کو اکٹھا کرنے والا کسی بالکل علیحدہ سے مقام سے –خارج الارض ذریعے سے آئے۔ یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ ایک مذہب باقی سارے مذاہب کا سربراہ بن جائے، یہ اُس وقت تک ممکن نہیں ہو سکتا جب تک اِس دُنیا کے باہر کا علم اُس مذہب کا ذریعہ، اپیل اور طاقت نہ ہو۔ یہ سب کچھ ماضی ہی کے دھوکے جیسا ہوگا اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو گمراہ کر کے دھوکا دینے کا ایک موثر طریقہ ہوگا۔
دوسرے نمبر پر یہ دھوکا زمین کی اصل بنیادوں کے مسئلے کے بارےمیں جواب فراہم کر سکتا ہے۔ سائنس کی طرف سے اِس زمین کے ارتقاء کا جو نظریہ ہے وہ یہ بیان کرتا ہے کہ یہاں پر زندگی بے ساختہ طور پر اچانک شروع ہو گئی تھی، لیکن اُس کے اِس طرح آغاز کا ابھی تک کسی کو کوئی حقیقی جواب نہیں ملا۔ "بگ بینگ" کے لیے ثبوت تو ہے لیکن ابھی تک وہ ثبوت اِس بات کی وضاحت پیش نہیں کرتا کہ کونسی چیز بگ بینگ کے وقوع پذیر ہونے کا باعث بنی۔ اگر خلائی مخلوقات اِس زمین پر آتی ہیں اور زمین پر زندگی کے آغاز ، دُنیا کے مذاہب کے آغاز اور حتیٰ کہ اِس سیارے کے آغاز کے بارے میں ہمارے سامنے کوئی خارج الارض وضاحت پیش کرتی ہیں تو سب کچھ بہت ہی زیادہ قائلیت پیدا کرنے والا ہوگا۔
یہ سب کہنے کے بعد، ہمیں کسی چیز سے خوف نہیں کھانا چاہیے۔ خُداوند نے کہا ہے کہ وہ نہ تو ہمیں چھوڑے گا نہ ہی ہم سے دستبردار ہوگا، بلکہ وہ ہماری حفاظت کرتے گا (1 سلاطین 8باب57آیت؛ متی 10باب31آیت؛ یسعیاہ 41باب10آیت)۔ بد اَرواح /گرائے گئے فرشتے قادرِ مطلق نہیں ہیں، نہ ہی وہ ہر جگہ پر حاضر و ناظر ہیں۔ یسوع نے کہا ہے کہ اخیر زمانےمیں اُس کی آمد بجلی کی مانند ہوگی –جو سب کو بڑی آسانی سے نظر آجائے گی۔ اُس نے کہا ہے کہ ہم ہر اُس شخص سے ہوشیار رہیں جو یہ کہے کہ "مَیں مسیح ہوں"، اور ہر اُس گروہ سے بھی جو یہ کہے کہ "مسیح وہاں ہے" یا "وہ یہاں ہے۔" (24باب23-24آیات)۔ اُس نے کہا ہے کہ جہاں مُردار ہو وہاں پر گدھ جمع ہو جاتے ہیں، اِس کا مطلب ہے کہ اگر آپ دیکھیں کہ لوگ کسی ایسے شخص کے گرد جمع ہو رہے ہیں جو مسیح ہونے کا دعویدار ہے تو وہ شخص موت ہے اور جھوٹا نبی ہے۔
ہمیں ہر ایک ایسے شخص سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے جو بائبل کے ساتھ وفادار ہوئے بغیر یا یسوع مسیح کی تابعداری کی موجودگی کے بغیر نشانات اور معجزات دکھاتا ہے، کوئی بھی ایسا شخص جو دُنیا کےمذاہب یا حکومتوں کو یکجا کرنے کا طریقہ مہیا کرتا ہے (مکاشفہ 13باب5-8آیات)، جو غیر فطری جنسی تعلقات کو بڑھاوا دیتا ہے (پیدایش 6باب4آیت؛ یہوداہ 1باب6-7آیات)، اور یقینی طور پر ایسا شخص جو یسوع مسیح کے خُدا ہونے کا انکار کرتا ہے (2 یوحنا 1باب7آیت)۔ مزید برآں کوئی بھی ایسا شخص جو ایک "متبادل" یسوع کو پیش کرتا ہے، جو اپنے آپ کو "ایک اور خُدا/دیوتا نہ کے حقیقی خُدا" کے طور پر پیش کرتا ہے، یا جو محض اِس بات کا دعویٰ کرتا ہے کہ وہ ایک اچھا اُستاد ہے، محض ایک انسان ہے، یا وہ ایک سُپر انسان ہے یا پھر کوئی خلائی مخلوق ہے تو وہ شخص دھوکا باز ہے۔
آخر میں اگر بد اَرواح اپنے آپ کو خلائی مخلوقات ظاہر کرتے ہوئے اخیر زمانے کا حصہ بنتی ہیں تو ہمیں اِس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ بھی مخلوقات ہیں اور خُدا کے اختیار کے ماتحت ہیں، اور بالآخر اُس کے سامنے جوابدہ ہونگی۔ بد اَرواح چاہے خلائی مخلوقات کی صورت میں ہوں یا نہ ہوں، مکاشفہ کی کتاب میں اُن کے بارےمیں جو کچھ بیان کیا گیا ہے و ہ بہت زیادہ خوفناک ہے (مکاشفہ 9باب1-12آیات)، لیکن ہمیں اُن سے کبھی بھی نہیں ڈرنا چاہیے جو اِس جسم کو قتل کر سکتے ہیں۔ اِس کے برعکس ہمیں اُس سے ڈرنا چاہیے جو جسم اور رُوح دونوں کو جہنم میں ہلاک کر سکتا ہے (متی 10باب28آیت)۔ اِس زمین پر ہمارے ساتھ جو کچھ بھی ہو اُس سے فرق نہیں پڑتا، ہمیں ہمیشہ اِس بات پر بھروسہ رکھنا چاہیے کہ خُداوند ہمارا نجات دہندہ ، مخلصی دینے والا اور اُن سب کی رُوحوں کی حفاظت کرنے والا ہے جنہوں نے اُس کا توکل کیا (9زبور 10 آیت؛ 22 زبور 5آیت)
English
کیا خلائی مخلوق کا دھوکا اخیر زمانے کا حصہ ہو سکتا ہے؟