settings icon
share icon
سوال

کیا خلائی مخلوقات/ یو ایف او – جیسی کوئی چیز بھی موجود ہے؟

جواب


سب سے پہلے آئیے "خلائی مخلوقات" کے بارے میں تھوڑی تفصیل جانتے ہیں کہ یہ ایسی مخلوقات ہیں جو انتخاب کرنے کے قابل ہوتی ہیں، عقل و حکمت، جذبات اور اپنی مرضی کی مالک ہوتی ہیں۔ اِس کے بعد ہم کچھ سائنسی حقائق کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں:

‌أ. انسانوں نے اپنے نظامِ شمسی کے قریباً ہر ایک سیارے پر خلائی جہاز بھیجے ہیں۔ اِن سب سیاروں کو اچھی طرح پرکھنے کے بعد ہمیں یہ معلوم ہو گیا ہے کہ اُن پر زندگی کے کوئی آثار نہیں پائے جاتے سوائے مریخ اور مشتری کے ایک چاند کے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ شاید یہاں پر زندگی کے کچھ آثار مل جائیں۔

‌ب. 1976 میں امریکہ نے دو خلائی مشینوں کو مریخ کی سر زمین پر اُتارا۔ دونوں کے اندر ایسے آلات لگے ہوئے تھے جو مریخ کی ریت میں کھدائی کر سکتے تھے اور اِس بات کا تجزیہ کر سکتے تھے کہ آیا وہاں پر زندگی کے کوئی آثار موجود ہیں، یا پھر زندگی کے کوئی آثار ماضی میں رہے ہیں۔ اُن دونوں کو وہاں پر ایسا کچھ بھی نہیں ملا تھا۔ اُس سب کے برعکس، اگر آپ زمین کے سب سے زیادہ غیر آباد صحراؤں کی مٹی /ریت کا یا انٹارکٹیکا کی منجمد مٹی کا تجزیہ کرتے ہیں تو بھی آپ کو اِن کے اندر یک خلوی جانداروں (خورد بینی جسیموں) کی ایک کثیر تعداد ملے گی۔ 1997 میں امریکہ نے Pathfinder نامی ایک ربوٹ نما مشین کو مریخ کی سر زمین پر اُتارا۔ اِس کی مدد سے مریخ کے اور بہت سارے نمونے حاصل کئے گئے اور اُن پر بہت زیادہ نئے تجربات کئے گئے۔ اِن سب تجربات کے بعد بھی مریخ پر زندگی کا کوئی ایک نشان بھی نہیں ملا۔ اُس کے بعد مریخ پر اور بہت سارے مشن کئے گئے ہیں لیکن اُن سب کا نتیجہ ہمیشہ ہی ایک جیسا رہا ہے۔

‌ج. خلا باز اپنے نظام ِ شمسی کے علاوہ دیگر کئی ایسے نظاموں کو تلاش کر رہے ہیں۔ کچھ تو یہ کہتے ہیں کہ اتنے زیادہ سیاروں کا وجود یہ بات ثابت کرتا ہے کہ اِس کائنات کے اندر اور کہیں پر بھی زندگی پائی جاتی ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج تک ایک بھی ایسا سیارہ نہیں ملا جس پر زندگی پائی گئی ہو یا جس پر زندگی کے قائم رہنے کا ماحول ہی موجود ہو۔ ابھی دیگر سیارے جن کے بارے میں ایسی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں اِس زمین سے اِس قدر دور ہیں کہ ہمارے لیے اُن کے حوالے سے کسی بھی طرح کا کوئی حتمی تصور قائم کرنا نا ممکن ہے کہ آیا وہاں پر زندگی کے آثار موجود ہیں یا نہیں۔ ابھی ارتقاء کے حامیوں کو جب یہ بات معلوم ہو گئی ہے کہ ہمارے نظامِ شمسی میں صرف زمین ہی وہ سیارہ ہے جس پر زندگی کا وجود پایا جاتا ہے اور صرف یہی ایک سیارہ ہے جو زندگی کو قائم رکھنے کے قابل ہے، تو وہ یہ چاہتے ہیں کہ چلیں اپنے جیسے کسی اور نظامِ شمسی کےہی اندر زندگی کے آثار تلاش کر لیں تاکہ اِس بات کو ثابت کیا جا سکے کہ زندگی تخلیق نہیں ہوئی بلکہ ارتقاء کے ذریعے سے وجود میں آئی ہے۔ خلا کے اندر بہت سارے سیارے موجود ہیں لیکن کیونکہ ہم وہاں تک پہنچ ہی نہیں سکتے لہذا ہم یہ بات قطعی طور پر نہیں بتا سکتے کہ آیا وہاں پر زندگی کو پیدا کرنے یا قائم کرنے کا ماحول یا حالات پائے جاتے ہیں۔

پس بائبل کیا کہتی ہے؟ خُدا کی ساری تخلیق کے اندر یہ زمین اور بنی نوع انسان بالکل منفرد ہیں۔ پیدایش 1 باب یہ تعلیم دیتا ہے کہ خُدا نے سورج ، چاند اورستاروں سے بھی پہلے اِس زمین کو تخلیق کیا تھا۔ اعمال 17باب 24، 26 آیات بیان کرتی ہیں کہ "جس خُدا نے دُنیا اور اُسکی سب چیزوں کو پیدا کیا وہ آسمان اور زمین کا مالک ہو کر ہاتھ کے بنائے ہوئے مندروں میں نہیں رہتا۔ اُس نے ایک ہی اصل سے آدمیوں کی ہر ایک قوم تمام رُویِ زمین پر رہنے کے لیے پیدا کی اور اُن کی میعادیں اور سکونت کی حدیں مقرر کیں۔"

اصل میں جب بنی نوع انسان کی تخلیق کی گئی تواُس وقت اُس کی ذات میں گناہ نہیں پایا جاتا تھا، اور باقی کی کسی چیز پر بھی گناہ کا اثر موجود نہیں تھا بلکہ ہر ایک چیز "بہت اچھی"تھی (پیدایش 1باب 31آیت)۔ جس وقت پہلے انسان نے گناہ کیا(پیدایش 3باب ) تو اُس کے نتیجے میں ہر ایک طرح کے مسائل نے جنم لینا شروع کر دیا جن میں سب طرح کی بیماریاں کمزوریاں اور موت شامل تھی۔ اگرچہ جانور خُدا کے سامنے اپنے شخصی گناہوں کے لیے جوابدہ نہیں ہیں (کیونکہ اُن کی زندگیوں میں اخلاقی پہلو نہیں پایا جاتا) لیکن پھر بھی وہ اِس دُنیا کے اندر گناہ کی وجہ سے بیماریوں کا شکار ہوتے اور مرتے ہیں (رومیوں 8باب 19- 22 آیات)۔ خُداوند یسوع مسیح نے ہماری خاطر اپنی جان دی تاکہ وہ اُس سزا کو ہم سے دور کر سکے جو ہمارے گناہوں کی بدولت مقرر ہو چکی ہے۔ جب وہ دوبارہ اِس زمین پر آئے گا تو وہ اِس لعنت کے سبھی نشانوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مٹا ڈالے گاجو آدم کے دور سے لے کر چلی آ رہی ہے (مکاشفہ 21-22 ابواب)۔ یہ دیکھیں کہ رومیوں 8باب19- 22 آیات بیان کرتی ہیں کہ سبھی مخلوقات بڑی بے چینی سے اُس وقت کا انتطار کر رہی ہیں۔ مزید اِس بات کو بھی یادر کھنے کی ضرورت ہے کہ یسوع اِس دُنیا میں اپنی جان نسلِ انسانی کے لیے دینے کو آیا اور اُس نے اپنی جان صرف اور صرف ایک ہی دفعہ قربان کی ہے (عبرانیوں 7باب 27 آیت؛ 9باب26- 28آیات؛ 10 باب 10 آیت)۔

اگر تمام مخلوقات ابھی گناہ کی لعنت کی وجہ سے دُکھ اُٹھاتی ہیں تو زمین کے علاوہ بھی اگر کہیں پر زندگی ہوگی تو وہ بھی لازمی طور پر اُسی لعنت کے اثر میں مبتلا ہوگی۔ اگر محض بات کرنے کی حد تک یہ مان لیا جائے کہ دیگر سیاروں پر بھی ایسی مخلوقات موجود ہیں جن کی ذات اخلاقی پہلو بھی رکھتی ہے تو پھر وہ بھی لازمی طور پر دُکھ اور تکالیف میں مبتلا ہونگی؛ اگر ابھی نہیں تو پھر ایک ایسا دن آئے گا جب ایک بہت ہی عظیم شور ہوگا اور ہر ایک چیز آگ کی حدت سے پگھل جائے گی (2 پطرس 3باب10 آیت)اور اُس وقت وہ یقینی طور پر دُکھ اُٹھائیں گی ۔اگر اُنہوں نے کبھی گناہ نہیں کیا تو خُدا کی طرف سے اُنہیں سزا دینا نا انصافی ہوگا۔ لیکن اگر اُنہوں نے گناہ کیا ہے اور مسیح نے صرف ایک ہی بار جان دی ہے (جو کہ وہ اِس زمین پر انسانوں کے لیے دے چکا ہے) تو پھر تو وہ اپنے گناہوں میں ہی قید رہیں گی اور یہ بات بھی خُدا کی ذات کے اوصاف کے خلاف ہے (2 پطرس 3باب9 آیت)۔ یہ صورتحال ہمیں ایک عجیب قسم کی کشمکش میں مبتلا کر دیتی ہے، چاہے اِس زمین سے باہر دیگراپنی ذات کا اخلاقی پہلو رکھنے والی مخلوقات رہتی ہیں یا نہیں رہتی۔

دیگر سیاروں پر اخلاقی اور شعوری پہلو کے بغیر مخلوقات کے حوالے سے کیا خیال ہے؟ کیا دیگر سیاروں کے اوپر کائی یا کتے بلیاں پائے جاتے ہونگے؟اگر فرض کر لیا جائے کہ ایسی مخلوقات دیگر سیاروں پر پائی بھی جاتی ہیں تو پھر بھی بائبل میں بیان کردہ تعلیمات کی وہ قطعی تردید نہیں کریں گے اور اُس سے بائبل کو قطعی طور پر کوئی خطرہ نہیں ہے۔ لیکن اگر ایسا ہے تو اِس سے ایک اور مسئلہ سامنے آئے گا اور وہ یہ ہے" اب چونکہ گناہ کی وجہ سے سب مخلوقات دُکھ اور تکلیف میں مبتلا ہیں تو پھر ایک دور دراز کے سیارے پر خُدا کا ایسی غیر اخلاقی اور غیر شعوری مخلوقات کو پیدا کرنے کا کیا مقصد تھا جس نے صرف دُکھ ہی اُٹھا نا ہے؟"

نتیجے کے طور پر بائبل ہمیں کوئی بھی ایسی وجہ نہیں بتاتی جس کی بناء پر اِس بات کو مانا جائے کہ اِس کائنات میں دیگر سیاروں پر بھی زندگی موجود ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ بائبل ہمارے سامنے کئی ایک ایسی وجوہات پیش کرتی ہے جن کی روشنی میں ہم یہ مانتے ہیں کہ دیگر سیاروں پر زندگی کیوں نہیں ہو سکتی۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ ایسی بہت ساری عجیب اور نا قابلِ بیان چیزیں ہیں جو عمل میں آتی ہیں، لیکن ہمارے پاس کوئی ایسی وجہ نہیں کہ اُن عجیب و غریب چیزوں کو خلائی مخلوقات کے ساتھ جوڑ دیں۔ اگر ایسے واقعات پر غور کرنےکی کوئی وجہ ہے تو اُس کی نوعیت رُوحانی ہے اور ایسی عجیب و غریب چیزوں کے پس پردہ ابلیسی قوتیں کار فرماں ہوتی ہیں۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کیا خلائی مخلوقات/ یو ایف او – جیسی کوئی چیز بھی موجود ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries