سوال
خُدا کے ساتھ تنہائی میں وقت گزارنا اِس قدر اہم کیوں ہے؟
جواب
تمام تعلقات کو وقت درکار ہوتا ہے۔ خُدا کے ساتھ ہمارا تعلق جو کہ دیگر سارے تعلقات سے مختلف ہے لیکن پھر بھی دیگر تعلقات کے کچھ اصولوں کا اطلاق اِس پر بھی ہوتا ہے۔ بائبل ایسی بہت ساری مثالوں سے بھری پڑی ہے جو ہمیں خُدا کے ساتھ ہمارے تعلق کے درست تصور کو سمجھنے میں مدد کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر مسیح کو دولہا کے طور پر پیش کیا گیا ہے اور کلیسیا کو دلہن کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ شادی ایک ایسا تعلق ہے جس میں دو لوگ ملکر ایک ہوتے ہیں(پیدائش 2باب24آیت)۔ پھر ایک خاص طرح کی قربت میں دو لوگ سب سے الگ تھلگ ہو کر اکٹھے وقت گزارتے ہیں۔ ایک اور رشتہ باپ اور بچّے کا ہے۔ والدین کےاپنے بچّوں کے ساتھ قریبی تعلقات وہ ہوتے ہیں جن میں بچّے اور والدین ملکر "خصوصی وقت" گزارتے ہیں ۔ کسی عزیز کے ساتھ تنہا وقت گزارنا اِس شخص کو صحیح معنوں میں جاننے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ خدا کے ساتھ تنہا وقت گزارنا بھی اِس سے قطعی طور پر مختلف نہیں ہے۔ جب ہم خدا کے ساتھ اکیلے ہوتے ہیں تو ہم اُس کے قریب آتے ہیں اور خُدا کو اِس طور پر جان پاتے ہیں جیسے ہم ایک گروہ کے اندر قطعی طور پر نہیں جان پاتے ۔
خدا ہمارے ساتھ "تنہائی میں وقت گزارنا" چاہتا ہے۔ وہ ہمارے ساتھ شخصی تعلقات چاہتا ہے۔ اُس نے ہمیں خاص انداز سے ہماری ماں کے پیٹ میں ترتیب دے کر ایک منفرد شخص کے طور پر پیدا کیا ہے (139زبور 13آیت)۔ خُدا ہماری زندگی کی حد درجہ تفصیلات سے بھی واقف ہے جیسے کہ اُسے ہمارے سر کے بالوں کی تعداد تک معلوم ہے (لوقا 12باب7آیت)۔ وہ ہر ایک چڑیا کو بھی انفرادی طور پر جانتا ہے "تمہاری قدر تو بہت سی چڑیوں سے زیادہ ہے" (متی 10باب 29، 31آیات)۔ وہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اُس کے پاس آئیں اور اُسے مزید اچھی طرح سے جانیں۔ (یسعیاہ 1باب18آیت؛ مکاشفہ 22باب 17آیت؛ غزل الغزلات 4باب 8آیت)جب ہم خُدا کو قریب سے جاننے کی خواہش رکھیں گے تو ہم دل سے اُس کے طالب ہونگے(63زبور 1آیت) اور پھر اُس کے ساتھ خاص وقت گزاریں گے۔ ہم لعزر کی بہن مریم کی طرح ہوں گےاور یسوع کے قدموں میں بیٹھ کر اس کا کلام سن رہے ہوں گے (لوقا 10باب39آیت) ہم راستبازی کے لیے بھوکے اور پیاسے ہونگے اور خُدا ہمیں آسودہ کرے گا(متی 5باب6آیت) ۔
شاید ہمارے لئے خدا کے ساتھ تنہا وقت گزارنے کی بہترین وجہ بائبل میں پائی جانے والی مثالوں پر عمل کرنا ہے۔پرانے عہد نامے میں ہم دیکھتے ہیں کہ خدا نبیوں کو تنہا اپنے پاس آنے کا حکم دیتا ہے۔ موسیٰ نے جلتی ہوئی جھاڑی اور پھر کوہِ سینا پر اکیلے خدا سے ملاقات کی۔ داؤد، جس کے بہت سے زبور خدا پراعتماد اور خُدا کے ساتھ گہری واقفیت کی عکاسی کرتے ہیں، اُس نے اُس وقت خُدا کے ساتھ اکیلے خاص وقت گزارا جب وہ ساؤل سے اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ رہا تھا۔ جس وقت ایلیاہ نبی غار کے اندر تھا اُس وقت اُس نے وہاں پر خُدا کی حضوری دیکھی۔ نئے عہد نامے میں خُداوند یسوع نے بھی خُدا باپ کے ساتھ خاص وقت گزارا (متی 14باب 13آیت؛ مرقس 1باب35آیت؛ مرقس 6باب 45-46آیات؛ مرقس 14باب 32-34آیات؛ لوقا 4باب 42آیت؛ لوقا 5 باب 46آیت؛ لوقا 6باب 12آیت؛ لوقا 9 باب 18آیت؛ یوحنا 6باب 15آیت)۔ خُداوند یسوع مسیح نے تو درحقیقت ہمیں یہ ہدایت دی ہے کہ ہم خُدا سے دُعا بھی تنہائی میں کریں۔"بلکہ جب تُو دُعا کرے تو اپنی کوٹھری میں جا اور دروازہ بند کر کے اپنے باپ سے جو پوشیدگی میں ہے دُعا کر " (متی 6باب6آیت الف) ۔
یسوع پر جو کہ ہماری تاک (انگور کا حقیقی درخت) ہے مکمل طور پر بھروسہ کرنے کے لئے(یوحنا 15باب1-8آیات)ہمیں براہِ راست اُس کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے کی ضرورت ہوگی۔بالکل اُسی طرح جیسے ایک شاخ انگور کی بیل کے ساتھ منسلک ہوتی ہے۔ اور پھر بیل کے ذریعے دوسری شاخوں سے جڑی ہوتی ہے اسی طرح ہم براہ راست مسیح سے جڑے ہوئے ہیں اور اس لئے ایک خاص گروہ (خاندان )میں شریک ہیں۔ ہم اپنی بہترین رُوحانی نشوونما کے لیے خُدا کے ساتھ اکیلے وقت بھی گزارتے ہیں اور اجتماعی طور پر بھی اُس کے ساتھ خاص وقت گزارتے ہیں۔ جب تک ہم خُدا کے ساتھ اکیلے وقت نہیں گزاریں گے ہماری رُوحانی ضروریات کبھی بھی پوری نہیں ہونگی، اور اُس صورت میں ہم اُس کثرت کی زندگی کو نہیں جان پائیں گے جو وہ مہیا کرتا ہے۔
جب ہم خُدا کے ساتھ اکیلے وقت گزارتے ہیں تو یہ چیز ہمارے ذہنوں کو اِدھر اُدھر بھٹکنے سے نجات دلاتی ہے تاکہ ہم پوری طرح اُس پر اور اُس کے کلام پر اپنی توجہ مرکوز کر سکیں۔ جب ہم اُس میں قائم رہتے ہیں تو اُس وقت ہم اُس کے ساتھ اپنے خاص تعلق سے لطف اندوز ہوتے ہیں جس کے لیے وہ ہمیں بلاتا ہے اور اُسی صورت میں ہم حقیقی طور پر اُس کو جان پاتے ہیں۔
English
خُدا کے ساتھ تنہائی میں وقت گزارنا اِس قدر اہم کیوں ہے؟