سوال
کیا ہمارے درمیان فرشتے موجود ہیں؟
جواب
پورے کلامِ مُقدس میں ہم ایسے بے شمار مواقع دیکھتے ہیں جن میں فرشتے خُدا کے منصوبے کا لازمی حصہ تھے۔ کلامِ مُقدس کی ایک آیت آج بھی ہمارے درمیان فرشتوں کے چلنے پھرنے کے امکان کی طرف اشارہ کرتی ہے: "مسافر پروَری سے غافل نہ رہو کیونکہ اِسی کی وجہ سے بعض نے بے خبری میں فرشتوں کی مہمان داری کی ہے " (عبرانیوں 13باب2آیت)۔ یہ واضح حوالہ ابرہام سے متعلق ہے جس کے پاس فرشتگان آدمیوں کے روپ میں آئے تھے (پیدایش 18باب)۔ یہ آیت اِس بات کی تصدیق کر بھی سکتی ہے اور نہیں بھی کر سکتی کہ فرشتے ہمارے درمیان چل پھر رہے ہیں جن سے ہم بے خبر ہیں ، "مہمان داری کی " جیسے عمل کو ماضی کے صیغہ میں بیان کیا گیا ہے، پس اِس میں موجودہ دور میں فرشتوں سے سامنا ہونے کا ذکر نہیں کیا گیا۔
کلامِ مُقدس کے اندر لوگوں کی فرشتوں کے ساتھ ملاقاتوں کے درجنوں حوالہ جات موجود ہیں ، اور ہم اِس بات کو جانتے ہیں کہ خُدا بہت ساری چیزوں یا کاموں کے لیے فرشتوں کو استعمال کرسکتا ہے اور کرتا بھی ہے۔ جو چیز ہم نہیں جانتے وہ یہ ہے کہ فرشتے کتنی بار اپنے آپ کو لوگوں پر ظاہر کرتے ہیں یا کتنی بار لوگوں کو اجازت دیتے ہیں کہ وہ اُنہیں دیکھ سکیں۔ یہاں پر بائبل کے اندر بیان کئے جانے والے فرشتوں کے بارے میں چند بنیادی باتیں ہیں: فرشتے لوگوں کو ہدایت دے سکتے ہیں (پیدایش 16 باب 9آیت)، لوگوں کی مدد کرسکتے ہیں (دانی ایل 6باب22آیت)، لوگوں کو پیغامات پہنچا سکتے ہیں (لوقا 1باب35آیت)، لوگوں کی رویاؤں اور خوابوں میں ظاہر ہو سکتے ہیں (دانی ایل 10باب13آیت)، لوگوں کی حفاظت کر سکتے ہیں (خروج 23 باب20آیت) اور خُدا کےمنصوبوں کی انجام دہی میں مدد کر سکتے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ خُدا نے فرشتوں کو تخلیق کیا ہے اور وہ اُنہیں اپنے منصوبوں میں استعمال کرتا ہے۔ فرشتوں اپنی انفرادی شخصیت کے مالک ہوتے ہیں جیسا کہ کچھ کے نام (جیسے کہ جبرائیل اور میکائیل) اور اپنی دُنیا کے اندر مختلف مراتب کے لحاظ سے سب کی مختلف ذمہ داریاں بھی ہیں۔
لیکن کیا وہ ہمارے درمیان چلتے پھرتے ہیں؟ اگر خُدا اُن کو ہمارے لیے مخصوص منصوبوں میں استعمال کرنے کا انتخاب کرتا ہے تو جی ہاں، وہ بالکل خُدا کی مرضی سے ہمارے درمیان چل پھر سکتے ہیں۔ فرشتوں کا ذکر پیدایش میں بھی کیا گیا ہےا ور مکاشفہ کی کتاب میں بھی۔ اور اُنہوں نے خُدا کے ہاتھوں اِس دُنیا کی تخلیق کا مشاہدہ کیا(ایوب 38باب7آیت)۔ خُد ا نے وقت کے آغاز سے ہی آسمانی لشکر کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے اور وہ کلامِ مُقدس کے مطابق اِس دُنیا کے اختتام پر بھی اُسے استعمال کرے گا۔ ایسا بالکل عین ممکن ہے کہ بہت سارے لوگوں نے شاید کسی فرشتے کو دیکھا ہو یا وہ اُس سے ملے ہوں لیکن پھر بھی اُنہیں اِس بات کا احساس تک نہ ہوا ہو۔
اگر آج بھی فرشتے ہمارے درمیان چلتے پھرتے ہیں تو یہ اِس لیے ہے کہ وہ خُدا کی طرف سے مقرر کردہ کسی مقصد کی تکمیل کر رہے ہوتے ہیں۔ بائبل میں ایسی بد اَرواح کا بھی ذکر کیا گیا ہے جو زمین پر بھٹکتی پھرتی ہیں اور اُن کا مقصد تباہی مچانےکے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہوتا (متی 12باب43-45 آیات)۔ شیطان اور اُس کی بد اَرواح بھی جسمانی حالت میں بالکل ویسے ہی ظاہر ہو سکتی ہیں جیسے کہ فرشتے ہوتے ہیں۔ شیطان کا مقصد گمراہ کرنا اور ہلاک کرنا ہے۔ شیطان " بھی اپنے آپ کو نورانی فرشتے کا ہمشکل بنا لیتا ہے " (2 کرنتھیوں 11باب14آیت)۔
ایک اہم بات: فرشتوں کو نہ تو جلال دیا جانا چاہیے اور نہ ہی اُن کی پرستش کی جانی چاہیے (کلسیوں 2باب18آیت)۔ ایسی ہستیاں ہیں جو خُدا کی مرضی کو پورا کرنے کے لیے کام کرتی ہیں اور وہ اپنے آپ کو مسیح کے خادموں کے "ہم خدمت" قرار دیتی ہیں (مکاشفہ 22باب9آیت)۔
اِس بات سے قطع نظر کہ ہم حقیقت میں فرشتوں کا سامنا کرنے کا تجربہ کرتے ہیں، سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہم یسوع مسیح کے وسیلے سے نجات کا تجربہ کرتے ہیں ۔ وہ سب انسانوں اور فرشتوں سے بالا ہے اور صرف وہی اکیلا پرستش کے لائق ہے "تُو ہی اکیلا خُداوند ہے ۔ تُو نے آسمان اور آسمانوں کے آسمان کو اور اُن کے سارے لشکر کو اور زمین کو اورجو کچھ اُس پر ہے اور سمندروں کو اور جو کچھ اُن میں ہے بنایا اور تو اُن سبھوں کا پروردِگار ہے اور آسمان کا لشکرتجھے سجدہ کرتا ہے " (نحمیاہ 9باب6آیت)۔
English
کیا ہمارے درمیان فرشتے موجود ہیں؟