سوال
کیا فرشتے آزاد مرضی کے مالک ہیں؟
جواب
اگرچہ بائبل 250 مرتبہ سے زیادہ بار فرشتوں کا ذکر کرتی ہے، لیکن یہ حوالہ جات عام طور پر کسی اور موضوع سے متعلق واقعاتی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ جو کچھ بائبل فرشتوں کے بارے میں کہتی ہے اُسے جاننا اور سیکھنا یقینی طور پر ہمیں خُدا اور اُس کے طریقوں کا فہم و ادراک حاصل کرنے میں بہت زیادہ مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ لیکن جو کچھ بھی فرشتوں کے بارے میں سیکھا جا سکتا ہے وہ اُن کے متعلق کسی طرح کی واضح تصریحات /بیانات سے نہیں بلکہ کچھ مضمرحوالہ جات سے ہی اخذ کیا جا سکتا ہے۔
فرشتے رُوحانی ہستیاں ہیں جن کی انفرادی شخصیات ہیں ، جن کی شخصیت کاحصہ جذبات (لوقا 2باب13-14آیات)، عقل و حکمت (2 کرنتھیوں 11باب3، 14 آیات اور مرضی (2 تیمتھیس 2باب16آیت) ہے۔ شیطان ایک فرشتہ ہی تھا جسے اُن بہت سارے دیگر فرشتوں کے ساتھ آسمان سے نکال پھینکا گیا جنہوں نے اُس کی پیروی کرتے ہوئے گناہ کرنے کا انتخاب کیا (2 پطرس 2باب4آیت)۔ شیطان کی مرضی کو براہِ راست 2 تیمتھیس 2باب26 آیت کے اندر بیان کیا گیا ہے۔ بائبل بد اَرواح کے بارے میں بات کرتی ہے جنہوں نے اپنی آزاد مرضی سے "اپنی حکومت کو قائم نہ رکھّا بلکہ اپنے خاص مقام کو چھوڑ دِیا " (یہوداہ 1باب6آیت)۔ بد اَرواح کلامِ مُقدس کے بہت سارے حوالہ جات کے اندر اپنی آزاد مرضی کا اظہار کرتی ہیں۔ بد اَرواح کے ایک لشکر نے بسیرا کرنے کے لیے سُوروں کے ایک ریوڑ کا چناؤ کیا (لوقا 8باب32آیت)۔میکایاہ کی رویا کے اند رجب خُدا اپنے تخت پر بیٹھا ہوا نظر آتا ہے تو وہ ایک رُوح کو اِس بات کا انتخاب کرنے کی اجازت دیتا ہے کہ وہ اخی اب بادشاہ کو بہکائے(1 سلاطین 22باب19-22 آیات)۔
پہلے جب کچھ فرشتوں نے خُدا کے خلاف بغاوت کرنے کے لیے اپنی مرضی کا استعمال کیا وہ غالباً اُن کے لیے ایک"آزمائشی مدت" کا دور ہو سکتا ہے، بالکل ویسے جیسے باغِ عدن میں آدم اور حوّا کے وقت تھا ۔ وہ فرشتے جنہوں نے گناہ نہ کرنے اور شیطان کی پیروی نہ کرنے کا انتخاب کیا وہ خُدا کے "برگزیدہ" فرشتے بن گئے (1 تیمتھیس 5باب21آیت)، اور اُن کی پاکیزگی کی تصدیق ہو گئی۔ اِن فرشتوں کو "پاک فرشتے" (مرقس 8باب 38 آیت) اور"مُقدس" بھی کہا گیا ہے (89 زبور 5آیت)۔ وہ فرشتے جنہوں نے گناہ کرنے اور شیطان کی پیروی کرنے کا انتخاب کیا وہ "ناپاک رُوحیں" یا بد اَرواح بن چکی ہیں (مرقس 1باب 23آیت)۔
حتیٰ کہ جب پاکیزگی میں منتخب فرشتوں کی تصدیق ہو چکی ہے تو اِس کاہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ اُنہو ں نے اپنی آزاد مرضی کو کھو دیا ہے۔ یقینی طور پر ہر ایک زندہ مخلوق کے پاس ہر لمحے انتخاب کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ یہ ممکن ہے وہ پاک فرشتے اب بھی اپنی مرضی کو استعمال کرنے اور گناہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں ، لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ گناہ کریں گے۔ پاک فرشتے ہونے کی وجہ سے وہ ہمیشہ خُدا کے منہ کے کلام پر عمل کرتے ہیں۔ ارادہ کرنے کی قابلیت رکھنے والی مخلوق ہونے کی بدولت اِن برگزیدہ چُنے ہوئے فرشتوں کی یہ خواہش ہے کہ وہ خُدا کی پرستش کریں، اور وہ ایسا کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔ خُدا کی پاک مرضی ہمیشہ ہی اُن کی مرضی سے میل کھاتی ہے۔
انسانوں کے پاس آزاد مرضی ہے لیکن وہ گناہ کی وجہ سے مسلسل کشمکش کا شکار ہوتے ہیں کیونکہ انسانی فطرت گناہ کی وجہ سے بد اطواری اور آلودگی کا شکار ہو چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام انسان گناہ کرتے ہیں (رومیوں 5باب12آیت) اور "اچھا بننے " کو بُرا بننے" سے زیادہ مشکل پاتے ہیں۔ پاک فرشتے گناہ آلود فطرت نہیں رکھتے۔ اُن کا گناہ کی طرف کوئی رجحان نہیں ہوتا، اِس کے برعکس اُن کا رجحان راستبازی اور ہر وہ کام کرنے کی طرف ہوتا ہے جو خُدا کو خوش کرتا ہے۔
خلاصے کے طور پر، پاک فرشتوں کی اپنی آزاد مرضی ہوتی ہے، لیکن بائبل اِس بات کو بڑا ہی واضح کرتی ہے کہ وہ خُدا کی خدمت کرتے ہیں اور وہ کبھی گناہ نہیں کرتے۔ یوحنا رسول جب ابدی حالت کو بیان کرتا ہے تو وہ لکھتا ہے کہ وہاں پر موت، ماتم، آہ و نالہ اور دردنہیں ہوگا۔ (مکاشفہ 21باب 4 آیت)، اور کوئی بھی ایسا شخص جو گھنونے کام کرتا ہے اُس میں داخل نہیں ہوگا (مکاشفہ 21باب27آیت)۔ اِس لیے اُس مقدس شہر میں جو فرشتے موجود ہیں وہ گناہ سے پاک ہیں۔
English
کیا فرشتے آزاد مرضی کے مالک ہیں؟