سوال
بائبل فرشتوں کے بارے میں کیا کہتی ہے؟
جواب
فرشتےرُوحانی لیکن حقیقی شخصی/انفرادی حیثیت رکھنے والی مخلوق ہے ، حکمت، جذبات اور مرضی اُن کی ذات کا حصہ ہیں۔ اور یہ بات اچھے فرشتوں اور بُرے فرشتوں (بد ارواح) دونوں کے حوالے سے درست ہے ۔ فرشتگان عقل و حکمت کے مالک ہوتے ہیں (متی 8باب29آیت؛ 2 کرنتھیوں 11باب 3آیت؛ 1پطرس 1باب 12آیت)، وہ اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں (لوقا 2باب 13 آیت؛ یعقوب 2باب19آیت؛ مکاشفہ 12باب 17آیت)، اور وہ اپنی مرضی کو بھی عمل میں لاتے ہیں(لوقا 8باب 28-31آیات؛ 2 تیمتھیس 2باب 26آیت؛ یہوداہ 6 آیت)۔ فرشتے رُوحانی مخلوق ہیں(عبرانیوں 1باب 14آیت)،اور مادی جسم نہیں رکھتے۔ اگرچہ اُن کا کوئی بھی مادی جسم نہیں ہے لیکن اِس کے باوجود وہ حقیقی اور انفرادی شخصیت کے مالک ہوتے ہیں۔
اب چونکہ فرشتے بھی تخلیق ہیں اِس لیے اُن کا علم بھی محدود ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ وہ خُدا کی طرح علیمِ کُل نہیں ہیں (متی 24باب 36آیت)۔ ایسا لگتا ہے کہ اُن کے پاس انسانوں سے بہت زیادہ علم ہوتا ہے اور اِس کی تین وجوہات ہو سکتی ہیں ۔
أ. پہلی وجہ یہ کہ فرشتگان کو ایک ایسی مخلوق کے طور پر تخلیق کیا گیا ہے جو انسانوں سے برتر ہے۔ اِس لیے اُن میں تخلیقی اعتبار سے ہی زیادہ علم رکھا گیا ہے۔
ب. دوسری یہ کہ فرشتگان انسانوں سے بڑھکر خُدا کے کلام اور اِس دُنیا کا گہرا مطالعہ کرتے ہیں اور اِس سے وہ اپنے علم میں اضافہ کرتے ہیں (یعقوب 2باب 19آیت؛ مکاشفہ 12باب 12آیت)۔
ج. تیسرے نمبر پر فرشتے ہزاروں سالوں سے انسانوں کی سرگرمیاں دیکھ رہے ہیں اور اِس سے بھی وہ علم حاصل کرتے ہیں۔ انسانوں کی طرح فرشتوں کو ماضی کی باتوں کا مطالعہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اُنہوں نے تو سارے ماضی کی تاریخ کا خود تجربہ اور مشاہدہ کیا ہے۔ لہذا وہ جانتے ہیں کہ کس طرح مختلف اَدوار اورصورتحال میں لوگوں نے مختلف چیزوں پر عمل کیا اوراُنکے اُس کا رَد عمل کیا رہا۔ اِس لیے وہ بہت بڑے پیمانے پر بالکل درست اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایسی صورت میں ہم کیا کر سکتے ہیں یا کیا کریں گے۔
اگرچہ فرشتے اپنی مرضی کے مالک ہیں لیکن دیگر ہر طرح کی مخلوقات کی طرح وہ خُدا کی مرضی کے تابع ہیں۔ اچھے فرشتگان کو خُدا کی طرف سے ایمانداروں کی مدد اور خدمت کے لیے بھیجا جاتا ہے (عبرانیوں 1باب 14آیت)۔ بائبل جن سر گرمیوں کو فرشتوں سے منسوب کرتی ہے وہ کچھ یوں ہیں:
وہ خُدا کی حمدو ستائش کرتے ہیں( 148 زبور 1-2 آیات؛ یسعیاہ 6باب3آیت)۔ وہ خُدا کی پرستش کرتے ہیں (عبرانیوں 1باب 6آیت؛ مکاشفہ 5باب 8-13آیات)۔ وہ خُدا کے کاموں کو دیکھ کر خوشی سے گاتے اور للکارتے ہیں (ایوب 38باب6-7آیات)۔ وہ خُدا کی خدمت کرتے ہیں (103 زبور 20آیت؛ مکاشفہ 22باب 9آیت)۔ وہ خُدا کے سامنے حاضر ہوتے ہیں (ایوب 1باب 6 آیت؛ 2باب 1آیت)۔ وہ خُدا کی عدالت میں آلہ کار ہوتے ہیں (مکاشفہ 7باب1آیت؛ 8باب2آیت)۔ وہ مسیحیوں کے طور طریقوں،اُن کے اعمال و چال چلن اور اُن کے دُکھ تکالیف کا مشاہدہ کرتے ہیں(1 کرنتھیوں 4باب9آیت؛ 11باب 10آیت؛ افسیوں 3باب10آیت؛ 1پطرس 1باب 12آیت)۔ وہ خطرات کے وقت ایمانداروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں (اعمال 27باب 23-24آیات)۔وہ موت کے وقت ایمانداروں کی دیکھ بھال اور خدمت کرتے ہیں (لوقا 16باب22آیت)
فرشتے انسانوں سے یکسر مختلف قسم کی مخلوق ہیں۔ انسان مرنے کے بعد قطعی طورپر فرشتے نہیں بنتے ۔ فرشتے نہ تو کبھی انسان تھے اور نہ ہی وہ کبھی انسان بنیں گے۔ جس طرح خُدا نے انسانوں کو ایک خاص مخلوق کے طور پر تخلیق کیا ہے، بالکل اُسی طرح اُس نے فرشتوں کو ایک خاص اور مختلف مخلوق کے طور پر تخلیق کیا ہے۔ بائبل کہیں پر بھی یہ بیان نہیں کرتی کہ فرشتے خُدا کی صورت پر اُسکی شبیہ کی مانند تخلیق کئے گئے تھے جیسا کہ خُدا نے انسانوں کو تخلیق کیا تھا (پیدایش 1باب26آیت)۔ فرشتے رُوحانی مخلوق ہیں جو کسی حد تک جسمانی صورت اختیار کر سکتے ہیں۔ انسان بظاہر ایک جسمانی مخلوق ہے لیکن اُس کی ذات کا ایک پہلو رُوحانی بھی ہے۔ سب سے اچھی بات جو ہم فرشتوں سے سیکھ سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ وہ خُدا کے احکام پر بغیر کسی سوال کے فوری طور پر عمل کرتے ہیں۔
English
بائبل فرشتوں کے بارے میں کیا کہتی ہے؟