سوال
خُدا نے پرانے عہد نامے میں جانوروں کی قربانیوں کا تقاضا کیوں کیا تھا؟
جواب
خدا گناہوں کی عارضی اور غیر مستقل معافی مہیا کرنے کے لیے اور یسوع مسیح کی کامل اور مکمل قربانی ( احبار 4باب 35آیت؛ 5باب 10آیت) کی تصویر کشی کےلیے جانوروں کی قربانیوں کا مطالبہ کرتا تھا۔ جانوروں کی قربانی تمام کلامِ مقدس میں مرکز ی موضوع ہے اِس لیے کہ "بغیر خون بہائے معافی نہیں" (عبرانیوں9باب 22آیت)۔ جب آدم اور حوا نے گناہ کیا تو خدا نے اُن کو لباس مہیا کےلیے جانوروں کو ذبح کیا تھا ( پیدایش 3باب 21آیت)۔ قائن اور ہابل خدا کے حضور قربانیاں لائے۔ قائن کی قربانی نا مقبول ٹھہری کیونکہ وہ قربانی میں پھل لایا تھا جبکہ ہابل کی قربانی اس لیے منظور ہوئی کہ وہ " جانوروں کے پہلوٹھے " لایا تھا (پیدایش 4باب 4-5آیات)۔ طوفان کے بعد نوح نے بھی خدا کے حضور جانوروں کی قربانیاں گُزرانی تھیں ( پیدایش 8باب 20-21آیات)۔
خدا نے بنی اسرائیل قوم کو مختلف طرح کی قربانیاں گزراننے کا حکم دیا تھا اور اِس کےلیے خدا نے اسرائیل کے لیے خاص طریقہ کا ر بھی تحویز کیے تھے ۔سب سے پہلے جانورکا بے عیب ہونا ضروری تھا ۔ دوسری بات قربانی گزراننے والے شخص کو جانور کے ساتھ مشابہ ہونا ہوتا تھا۔تیسری بات قربانی چڑھانے والے شخص کو اُس جانورپر موت مسلط کرنی ہوتی تھی۔ ایمان کے ساتھ گزرانی گئی قربانی گناہوں کی معافی کا باعث ہوتی تھی ۔ احبار 16باب میں بیان کردہ ایک اور قربانی جو یومِ کفارہ کے دن ادا کی جاتی تھی معافی اور گناہ سے مخلصی کی تصویر پیش کرتی ہے ۔ اِس قربانی کےلیے سردار کاہن دو نر بکرے لیتا ایک بکرے کو اسرائیل کے لیےکفارے کی قربانی کے طور پر پیش کیا جاتا ( احبار 16باب 15آیت) جبکہ دوسرے بکرے کو بیابان میں چھوڑ دیا جاتا( احبار 16باب 20-22آیات)۔ کفارے کی قربانی کا بکرا لوگوں کےلیے معافی جبکہ دوسرا بکرا گناہ سے مخلصی کا باعث ہوتا ۔
پھر آج کل ہم جانوروں کی قربانیاں کیوں نہیں گزرانتے؟جانوروں کی قربانیوں کا سلسلہ اِس لیے ختم ہو چکا ہے کیونکہ یسوع مسیح کی قربانی کامل اور حتمی تھی۔ یوحنا اصطباغی نے جب یسوع اُس کے پاس بپتسمہ لینے کے لیے آیا تو اُسے پہچان لیا اور اُس وقت اُس نے اُس کے بارے میں کہا تھا کہ "دیکھو خُدا کا برّہ جو جہان کے گناہ اُٹھا لے جاتا ہے!" (یوحنا 1باب 29آیت)۔ہو سکتا ہے کہ آپ خود سے یہ سوال کر رہے ہوں کہ جانوروں کی قربانی ہی کیوں ؟ اُنہوں نے تو کچھ گناہ نہیں کیا تھا ؟ یہی اصل نقطہ ہے چونکہ جانور بے خطا تھے اِس لیے وہ اُس شخص کی جگہ پرقربان ہوتےتھے جو اُن کی قربانی گزرانتا تھا۔ یسوع مسیح بھی لا خطا تھا مگر اُس نے اپنی خوشی سے خود کو بنی نوع انسان کےگناہوں کی خاطر قربان ہونے کےلیے پیش کیا تھا ۔ ( 1تیمتھیس 2باب 6آیت)۔ یسوع مسیح نے ہمارے گناہوں کو اپنے اُوپر اُٹھا لے لیاتھا اور ہماری جگہ پر قربان ہوا تھا ۔ جیسا کہ 2 کرنتھیوں 5باب 21آیت بیان کرتی ہے"خُدا نے اُس (یسوع) کو جو گناہ سے واقف نہ تھا ہمارے لئے گناہ ٹھہرایا، تاکہ اُس میں ہم خُدا کی راستبازی بن سکیں"۔ صلیب پردئیے گئے یسوع کے کفارے پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ہم گناہوں کی معافی حاصل کر سکتے ہیں ۔
خلاصے میں ہم یہ سیکھتے ہیں کہ خدا نے جانوروں کی قربانیوں کا حکم اِس لیے دیا تھا کہ لوگ گناہ کی معافی کا شخصی تجربہ حاصل کر سکیں ۔ اس قربانی میں جانور بطورِ عوضی پیش کیا جاتا تھا اِس کا مطلب یہ ہے جانورگنہگار کی جگہ قربان ہوتا تھا مگر چونکہ یہ کفارہ عارضی تھا اِس وجہ سے بار بار قربانیا ں چڑھانے کی ضرورت تھی ۔ یسوع مسیح کی قربانی کے ساتھ ہی تمام جانوروں کی قربانیوں کا سلسلہ ختم چکا ہے ۔ یسوع مسیح ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے کامل عوضی بنا اور اِس لیے وہ خدا اور بنی نو ع انسان کے بیچ واحد درمیانی ہے (1تیمتھیس 2 باب 5آیت)۔ جانوروں کی قربانی ہماری خاطر مسیح کی قربانی کی تصویر کشی تھی۔ جانوروں کی قربانی جس بنیاد پر گناہوں کی معافی مہیا کر سکتی تھی وہ مسیح ہے کیونکہ اُس نے ہمارے گناہوں کےلیے خود کو قربان کرنا تھا اور وہ معافی مہیا کرنی تھی جس کےلیے جانوروں کی قربانیاں محض تصویر اور عکس یا سایہ ہی ہو سکتی تھیں ۔
English
خُدا نے پرانے عہد نامے میں جانوروں کی قربانیوں کا تقاضا کیوں کیا تھا؟