سوال
ایسی مسیحیت مخالف دُنیا کے اندر مسیحیوں کو اپنے ایمان کے لیے کیسے کھڑے ہونا چاہیے؟
جواب
مسیحی ہونے کے ناطے ہم مسیح کے حق میں کھڑے ہونے کے لیےیہ دو چیزیں کر سکتے ہیں کہ ہم اپنی زندگیاں اُس کے کلام کے مطابق گزاریں اور اُس کی ذات کے بارے میں اپنے علم میں اضافہ کریں۔ مسیح نے کہا ہے کہ"تمہاری روشنی آدمیوں کے سامنے چمکے" (متی 5باب16آیت)۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اِس انداز سے جینا اور اپنا ہر ایک کام کرنا چاہیے جس سے انجیل کے پیغام کی حمایت ہو۔ ہمیں اپنے آپ کوانجیل (افسیوں 6 باب10-17آیات) اور اپنے اردگرد کی دُنیا کے علم سے بھی لیس کرنا چاہئے۔ 1پطرس 3باب15آیت بیان کرتی ہے کہ " بلکہ مسیح کو خُداوند جان کر اپنے دِلوں میں مُقدس سمجھو اور جو کوئی تم سے تمہاری اُمید کی وجہ دریافت کرے اُس کو جواب دینے کے لئے ہر وقت مستعدرہو مگر حلم اور خوف کے ساتھ۔ "وہ سب جو ہم کر سکتے ہیں یہ ہے کہ ایسی زندگی گزاریں اور ایسی تعلیم دیں جیسی یسوع چاہتا ہے اور باقی سب باتیں اُس پر چھوڑ دیں۔
مسیحیت کے ناقدین موجودہ طور پر مسیحیت کے خلاف اپنی آواز کو زیادہ بلند کرنا شروع ہو گئے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو خدا پر ایمان نہیں رکھتے یا اُس کے بارے میں سچائی کو بالکل نہیں سمجھتے۔ اس کے باوجود مسیحیت کے مخالفین میں ظاہری اضافے کی ایک وجہ محض ایک تاثر بھی ہے۔ اگرچہ مسیحیت کے بارے میں بہت سارے موضوعات موجود ہیں لیکن اُن سب موضوعات میں مسیحیت کے خلاف آواز اُٹھانے والے دہریوں کا موضوع سب سے زیادہ نمایاں نظر آتا ہے۔ بہت سارے ایسے لوگ جو مسیحیت پر ایمان نہیں رکھتے اُن کی ایک بڑی تعداد مسیحیوں کو پریشان کرنے کے حوالے سے قطعی طور پر کوئی پرواہ نہیں کرتی، لیکن چند ایک غصیلے اور تلخ رویہ رکھنے والے ملحدین اور دیگر مسیحیت مخالف لوگ اِس قدر زیادہ شور مچاتے ہیں کہ یوں محسوس ہو جیسےلوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد شور مچا رہی ہے۔
لادین لوگوں کے ہجوم کی طرف سے مسیحیوں کو جس عام توہین یا الزام کا سامنا ہے وہ یہ ہے کہ ایماندار لوگ اُن لوگوں کے مقابلے میں جو مسیحیت کو نہیں مانتے "جاہل"، "احمق"، "برین واشنگ " کا شکار ہیں۔ جب کوئی مسیحی اپنے ایمان کے لیے ذہانت کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے تو اُس کے بارے میں استعمال ہونے والی اصطلاحات بدل کر "متعصب، انتہا پسند، کٹر پن کا شکار" جیسے القابات میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ جب وہ لوگ جو یہ جانتے ہیں کہ ایماندار مہربان اور محبت کرنے والا ہے تو پھر وہ دہریے احمق کی طرح نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں جو کہ وہ حقیقت میں ہیں بھی (53 زبور 1 آیت)۔ زیادہ تر غیر مسیحیوں کے پاس مسیحیوں کو منفی انداز سے دیکھنے کی کوئی ذاتی وجہ موجود نہیں ہوتی۔ لیکن وہ اکثر اوقات اپنے ارد گرد کی دُنیا سے مسیحیت مخالف اتنی زیادہ باتیں سُن لیتے ہیں کہ وہ پھر خود بھی فرض کرنا شروع کر دیتے ہیں کہ مسیحیت غلط ہی ہے اور اُس کی مخالفت کے احساسات اپنے دل میں پال لیتے ہیں۔ اُن پر سچائی کو ظاہر کرنے کے لیے مسیح یسوع جیسی زندگی یا مسیح کی تعلیم کے مطابق گزاری جانے والی زندگی کی مثالوں کی ضرورت ہے۔
یہ بالکل قابلِ فہم بات ہے کہ جب کوئی مسیحی کوئی ایسی بات یا کوئی ایسا کام کرتا ہے جو مسیح کی تعلیمات کے مطابق نہیں ہوتا تو اُس صورت میں مسیحیت کے خلاف غصے سے بھرا ہوا وہ ہجوم فوری طور ایسی باتوں پر انگلی اُٹھانے کے لیے موجود ہوتا ہے۔ یہ وہ چیز ہے جس کی توقع کرنے کے حوالے سے ہمیں خبردار کیا گیا ہے (رومیوں 1باب28-30آیات؛ متی 5باب11آیت)۔ ایسی صورتحال میں بہترین چیز جو ہم کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ اُس دہریے یا ملحد کے سامنے بائبل مُقدس کاوہ حوالہ رکھا جائے جو ایسے کام کرنے والوں کے خلاف تعلیم دیتا ہے اور اُس ملحد کو بتایا جائے کہ کوئی شخص خود کو صرف مسیحی کہنے سے یا خود کو مسیحی سمجھنے سے مسیحی نہیں ہوتا ۔ متی 7باب16، 20آیات ہمیں بتاتی ہیں کہ ایک سچا مسیحی اپنی باتوں سے نہیں بلکہ اپنے اعمال سے پہچانا جائے گا۔ اور اِس کے ساتھ ساتھ ہمیں مسیحیت کے ناقدین کو یہ بات بھی سمجھانے کی ضرورت ہے کہ کوئی بھی انسان اِس زمین پر گناہ کے بغیر نہیں رہتا(رومیوں 3باب23آیت)
ایک اور اہم بات یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ کوئی شخص چاہے کتنا ہی پُرجوش کیوں نہ ہو وہ کسی انسان کو اُن باتوں پر یقین کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا جن پر دوسرا شخص یقین نہیں کرنا چاہیے۔ چاہے جو مرضی ثبوت مہیا کریں، چاہے جو مرضی دلیل پیش کریں، لوگ صرف اُسی بات پر یقین کریں گے جس پر وہ یقین کرنا چاہتے ہیں (لوقا 12باب54-56آیات) ۔کسی کو یقین دلاناکسی مسیحی کا کام نہیں ۔ یہ رُوح القدس ہی ہے جو لوگوں کو قائل کرتا ہے (یوحنا 14باب 16-17آیات )، اور پھر بھی لوگ اپنی مرضی سے اِس بات کا انتخاب کرتے ہیں کہ وہ ایمان لائیں گے یا نہیں۔ ابھی جو کچھ ہم کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ مسیح کے سچے پیروکار کے طور پر پیش کریں۔ یہ افسوسناک بات ہے کہ بہت سارے دہریوں اور ملحدین نے مسیحیوں پر حملے کرنے کے لیے بائبل کا بہت باریکی کے ساتھ مطالعہ کیا ہے جبکہ بہت سارے مسیحیوں نے خود مشکل ہی سے بائبل کو پڑھا ہوا ہے۔
جب کوئی مسیحی شفقت، عاجزی اور محبت بھری زندگی گزارنے کا مظاہرہ کرتا ہے تو کسی بھی نفرت سے بھرے مشتعل ہجوم کے لئے یہ الزام لگانا مشکل ہوتا ہے کہ وہ مسیحی ایک نفرت انگیز، ظالم اور متعصب ہے۔ جس وقت کوئی مسیحی لا دین دلائل کے خلاف مبنی بر عقل اور پُر دلیل بحث کر سکتا ہے تو اُس صورت میں اُس پر "جاہل یا گنوار" کا لیبل لگانا قطعی طور پر قبول نہیں ہوگا۔ ہر وہ مسیحی جس نے لادین دلائل کا اچھی طرح سے مطالعہ کیا ہے اور وہ اُن کے دلائل کی خامیوں کو شائستگی کے ساتھ بے نقاب کر سکتا ہے۔ یہ چیز دہریوں کی طرف سے پیش کئے جانے والے دقیانوسی تصورات کو ختم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ علم ہی حقیقی ہتھیار ہے اور جب ہم یسوع کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ہمارے علم کے استعمال میں ہماری رہنمائی کرے تو اُس صورت میں ہمارا یہ علم ناقابل تسخیر ہو جاتا ہے۔
English
ایسی مسیحیت مخالف دُنیا کے اندر مسیحیوں کو اپنے ایمان کے لیے کیسے کھڑے ہونا چاہیے؟