سوال
دُنیا کے اندر اِس قدر یہود دشمنی کی وجہ کیا ہے؟
جواب
دنیا یہودیوں سے نفرت کیوں کرتی ہے؟ بہت سی مختلف قوموں میں یہود دشمنی اتنی زیادہ کیوں ہے؟ یہودیوں کے بارے میں اتنی بُری بات کیا ہے؟ تاریخ گواہ ہے کہ گزشتہ 1700 سالوں میں مختلف اوقات میں یہودیوں کو 80 سے زائد مختلف ممالک سے نکال دیا گیا ہے۔ مورخین اور ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس کی کم از کم چھ مختلف وجوہات ہیں:
• نسلی نظریہ – یہودیوں سےاِس لیے نفرت کی جاتی ہے کیونکہ وہ ایک کم تر نسل ہیں۔
• اقتصادی نظریہ – یہودیوں سے اِس لیے نفرت کی جاتی ہے کیونکہ وہ بہت زیادہ دولت اور طاقت کے مالک ہیں۔
• خارجی نظریہ –یہودیوں سےاِس لیے نفرت کی جاتی ہے کیونکہ وہ سب سے مختلف ہیں۔
• قربانی کے بکرے کا نظریہ –یہودیوں سےاِس لیے نفرت کی جاتی ہے کیونکہ وہ دنیا کے تمام مسائل کا سبب ہیں۔
• الوہیت کی حامل ہستی کے قتل کا نظریہ – یہودیوں سےاِس لیے نفرت کی جاتی ہے کیونکہ انہوں نے یسوع مسیح کومصلوب کروا کر قتل کیا تھا۔
• چنے ہوئے لوگوں کا نظریہ – یہودیوں سےاِس لیے نفرت کی جاتی ہے کیونکہ وہ متکبرانہ طور پر اعلان کرتے ہیں کہ وہ "خدا کے چنے ہوئے لوگ" ہیں۔
کیا اِن نظریات کے اندر کوئی ٹھوس بات ہے؟
• نسلی نظریے کے تعلق سے بات کی جائے تو سچ یہ ہے کہ یہودی کوئی مخصوص نسل نہیں ہیں، اِس دُنیا کے اندر کسی بھی رنگ، نسل، مسلک ، عقیدےاور نسل کا شخص یہودی بن سکتا ہے۔
• معاشی نظریہ جو یہ بتاتا ہے کہ یہودی دولتمند ہیں زیادہ وزن نہیں رکھتا۔ تاریخ گواہ ہے کہ 17 ویں صدی کے دوران خصوصاً پولینڈ اور رُوس میں یہودی انتہائی غریب تھے اور کاروباری یا سیاسی نظام میں ان کا اثر و رسوخ بہت کم تھا۔
• جہاں تک خارجیوں کے نظریے کا تعلق ہے، اٹھارہویں صدی کے دوران یہودیوں نے یورپ کے باقی حصوں کے ساتھ مل کر رہنے اور کام کرنے کی سخت کوشش کی۔ اُنہیں اُمید تھی کہ اُن کی شمولیت یہود دشمنی کو ختم کرنے کا سبب بنے گی۔ تاہم یہودیوں سے اُن لوگوں نے اور بھی زیادہ نفرت کی جن کا یہ دعویٰ تھا کہ یہودیوں کی وجہ سے اُن کی نسل کمتر جینز سے متاثر ہوگی۔ یہ بات خصوصی طور پر جنگِ عظیم سے پہلے جرمنی کے تعلق سے بالکل درست اور سچ ہے۔
• جہاں تک قربانی کا بکرا بنانے کے نظریے کا تعلق ہےتو حقیقت یہ ہے کہ یہودیوں سے ہمیشہ نفرت کی جاتی رہی ہے جس کی وجہ سے وہ ایک بہت آسان ہدف بن جاتے ہیں۔
• جہاں تک الوہیت کی حامل ہستی کے قتل کے تصور کا تعلق ہے تو بائبل واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ یسوع کو رومیوں نے قتل کیا تھا جبکہ یہودیوں نے اِس کام میں اُن کی معاونت کی تھی۔ یسوع کی موت اور جی اُٹھنے کے کئی سو سالوں بعد تک بھی لوگوں میں یہ تصور نہیں پایاجاتا تھا کہ یہودیوں نے یسوع کو قتل کیا تھا۔ ابھی حیرت کی بات یہ ہے کہ رومیوں سے نفرت کیوں نہیں کی جاتی۔ یسوع نےتو خود یہودیوں کو معاف کر دیا تھا(لوقا 23باب34آیت)۔ یہاں تک کہ ویٹیکن کی طرف سے بھی 1963 میں یہودیوں کو یسوع کی موت کے الزام سے بری قرار دے دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود کسی بھی بیان سے یہود دشمنی میں کمی نہیں آئی ہے۔
• جہاں تک "خدا کےچُنے ہوے لوگ" ہونے کے دعوے کا تعلق ہے، جرمنی میں یہودیوں نے 19 ویں صدی کے آخر میں جرمن ثقافت میں بھر پور طریقے سے ضم ہونے کے لیے اپنی "منتخب/چنی ہوئی قوم " ہونے کی حیثیت کو مسترد کر دیا تھا ۔ اس کے باوجود انہیں "ہولو کوسٹ" (مرگِ انبوہ ) کا سامنا کرنا پڑا۔ آج کچھ مسیحی اور مسلمان بھی خدا کے "چُنے ہوئے لوگ" ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن زیادہ تر دنیا اُنہیں برداشت کرتی ہے لیکن اِس کے باوجود اب بھی یہودیوں سے نفرت کرتی ہے۔
یہ نکتہ ہمیں اس اصل وجہ کی طرف لاتا ہے کہ دنیا یہودیوں سے نفرت کیوں کرتی ہے۔ پولس رسول ہمیں بتاتا ہے کہ "کیونکہ مجھے یہاں تک منظور ہوتا کہ اپنے بھائیوں کی خاطر جو جسم کے رُوسے میرے قرابتی ہیں مَیں خُود مسیح سے محروم ہوجاتا۔ وہ اِسرائیلی ہیں اور لے پالک ہونے کا حق اور جلال اور عہود اور شرِیعت اور عبادت اور وعدے اُن ہی کے ہیں۔ اور قوم کے بزرگ اُن ہی کے ہیں اور جسم کے رُو سے مسیح بھی اُن ہی میں سے ہوا جو سب کے اُوپر اور ابد تک خُدا یِ محمود ہے۔ آمین" (رومیوں 9باب3-5آیات) سچی بات یہ ہے کہ دنیا یہودیوں سے نفرت کرتی ہے کیونکہ دنیا خدا سے نفرت کرتی ہے۔ یہودی خدا کے پہلوٹھے اور چُنے ہوئے لوگ تھے (استثنا 14باب2آیت) یہودی بزرگان ، پیغمبروں کے ذریعے سے خدا نے یہودیوں کو استعمال کیا تاکہ وہ گناہ آلود دُنیا کے اندر اپنا کلام، شریعت اور اخلاقیات کے قوانین کو لائے۔ اس نے اپنے بیٹے یسوع مسیح کو ایک یہودی جسم میں بھیجا تاکہ گناہ آلود دُنیا کی خلاصی کروائی جا سکے۔اِس دُنیا کے سردار اور ہوا کی عملداری کےحاکم شیطان (یوحنا 14باب30آیت ؛ افسیوں 2باب2آیت) نے اِس دُنیا کے لوگوں کے دِلوں میں یہودیوں کی نفرت کا زہر اُگل دیا ہے۔ یہودیوں(عورت) کے لیے شیطان (اژدھے ) کی نفرت کی تصویر کشی کو دیکھنے کے لیے براہِ مہربانی مکاشفہ 12 باب کا مطالعہ کیجیئے۔
شیطان نے بابلیوں، فارسیوں، اسُوریوں، مصریوں، حتیوں اور نازیوں کے ذریعےسے یہودیوں کا صفایا کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن وہ ہر بار ناکام رہا ہے۔ اسرائیل کے ساتھ خُدا کا کام اور منصوبہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ رومیوں 11باب26آیت ہمیں بتاتی ہے کہ ایک دن تمام اسرائیل قوم نجات پائے گی اور اگر اب اسرائیل قوم کا وجود ختم ہو جائے اِس قوم کی نجات کا عمل کبھی وجود میں نہیں آ سکتا ۔ پس خُدا یہودیوں کو آئندہ کے لیے اسی طرح محفوظ رکھے گا جس طرح اس نے تاریخ میں ان کے بقیہ کو محفوظ رکھا ہے جب تک کہ اُن کے حوالے سے اُس کا حتمی منصوبہ مکمل نہ ہوجائے ۔ اسرائیل اور یہودی لوگوں کے لئے خدا کے منصوبے کو کوئی چیز ناکام نہیں بنا سکتی۔
English
دُنیا کے اندر اِس قدر یہود دشمنی کی وجہ کیا ہے؟