سوال
کیا پولس رسول کی تحریریں (کتابیں/خطوط) الہامی ہیں(دیکھئے 1 کرنتھیوں 7 باب 12آیت)؟
جواب
قدامت پسند بشارتی مسیحیوں کی ایک بڑی تعداد یہ مانتی ہے کہ بائبل مُقدس کا ہر ایک لفظ خُدا کے منہ سے نکلا ہوا الہام ہے (2 تیمتھیس 3 باب 16آیت)، اِس کے لیے Verba Plenary Inspiration کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ اگر بائبلی ناقدین یہ کہہ سکتے ہیں کہ 1 کرنتھیوں 7 باب 12آیت خُدا کے الہام سے نہیں ہے بلکہ پولس رسول کا اپنا خیال ہے تو دیگر کون کونسے ایسے حوالہ جات ہیں جن کے بارے میں وہ یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ وہ خُدا کا الہام اور حکم نہیں بلکہ انسانی مصنفین کے خیالات ہیں؟ یہ بات یا معاملہ سیدھا بائبل مُقدس کی حقانیت پر چوٹ لگاتا ہے۔
پولس رسول نے یہ پہلا خط کرنتھس شہر میں رہنے والے مسیحیوں کے ایک گروہ کو لکھا تھا، یہ شہر بہت ہی زیادہ بد اطوار تھا۔ اِس بداطوار کی ایک بہت بڑی وجہ وہاں پر ایفروڈائٹ دیوی (Aphrodite) کا مندر بھی تھا جس میں 1000 سے زیادہ فاحشہ عورتیں رہتی تھیں جو اپنی دیوی کے نام پر اپنا بدکاری کا دھندہ کرتی تھیں۔ یہ وہ پسِ منظر اور حالات ہیں جن کے درمیان پولس رسول نے اُس شہر کے اندر کلیسیا کی بنیاد رکھی۔ اور اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اُس کی کلیسیا کے اندر بہت سارے ایسے لوگ آئے جو پہلے اپنے شہر کی طرز پر غیر اخلاقی زندگی گزار رہے تھے۔ پس کہا جا سکتا ہے کہ کرنتھس کی کلیسیا میں ایسے بہت سارے لوگ شامل ہوئے جو زندگی کی تبدیلی سے پہلے شہوت پرست، بُت پرست، بدکار، ہم جنس پرست، چور اور شراب نوش تھے۔
اِس پسِ منظر کے ساتھ جب پولس رسول اِس کلیسیا کو لکھے گئے خط کے ساتویں باب پر پہنچتا ہے تو وہاں پر وہ کلیسیا کے ایک سوال کا جواب دے رہا ہے جو مردوں اور عورتوں کے درمیان جنسی تعلق کے حوالے سے تھا۔ پس کرنتھس کے اِس سماجی ماحول کو دیکھتے ہوئے کرنتھس کی کلیسیا کے اندر پیشتر لوگ یہ خیال کرنے لگے تھے کہ اُنہیں گناہ سے بچنے کے لیے بے بیاہا ہی رہنا چاہیے ۔ پولس اُن کے ساتھ اتفاق کرتا ہے کہ بے بیاہا رہنا ایک اچھی چیز ہے اور وہ کہتا ہے کہ اُسکی تو یہ خواہش ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ ویسے رہیں جیسے وہ خود ہے ۔ لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں کہ پولس رسول شادی کو ناپسند یا رَد کرتا ہے۔ وہ تو محض بن بیاہے لوگوں کے لیے خدمت کے مواقع کے فوائد کے تعلق سے یہ بات کر رہا ہے۔ بہرحال پولس رسول بیان کرتا ہے کہ بن بیاہا پن خُدا کی طرف سے ایک خاص توفیق کی بدولت ممکن ہے (7آیت)، اور ہر ایک کو یہ توفیق نہیں ملی ہوئی۔ وہ جو حالیہ طور پر شادی شُدہ ہیں اُنہیں پولس رسول اُسی طرح سے رہنے کا حکم دیتا ہے اور 10 آیت میں پولس رسول کہتا ہے کہ "اُن کو مَیں نہیں بلکہ خُداوند حکم دیتا ہے کہ۔۔۔"اِس کا مطلب ہے کہ جو کچھ پولس رسول کرنتھس کی کلیسیا کو کہہ رہا ہے وہ خُداوند یسوع مسیح کی طرف سے براہِ راست حکم ہے۔ یہ حکم اناجیل کے اندر خُداوند یسوع مسیح کی تعلیمات ، بالخصوص متی 5 باب 32آیت سے آتا ہے۔
آخری میں 12آیت کے اندر پولس رسول" مخلوط شادیوں (ایمانداروں کی غیر ایمانداروں کے ساتھ شادیوں)"کے بارے میں بات کرتا ہے۔ جو اُس شہر کا ماحول تھا اُس میں عین ممکن تھا کہ مسیحیت میں آنے والے لوگ شاید اِس آزمائش میں پڑتے کہ وہ اپنے غیر ایماندار جیون ساتھی کو طلاق دے دیتے ، کیونکہ ایسا کرتے ہوئے وہ غالباً یہ محسوس کرتے کہ یو ں وہ اپنے آپ کو پاک کر رہے ہیں۔ پولس ایماندار لوگوں کو یہ نصیحت کرتا ہے کہ وہ اپنے غیر ایماندار جیون ساتھی کے ساتھ رہیں، اور اِس خاص حوالے سے وہ کہتا ہے کہ یہ حکم خُدا کی طرف سے براہِ راست تو نہیں ملا لیکن وہ اُنہیں حکم دیتا ہے کہ وہ ایسا کریں۔ یہاں پر پولس رسول اپنا خیال پیش نہیں کر رہا ، بلکہ وہ یہاں پر جو کچھ بیان کر رہا ہے اُس پر یسوع نے اپنی زمینی خدمت کے دوران کوئی بات نہیں کی تھی۔ اگر ہم اناجیل میں جا کر دیکھنے کی کوشش کریں تو ہمیں وہاں پر کہیں بھی ایسی کوئی صورتحال نہیں ملتی جس میں یسوع کے سامنے کوئی مخلوط شادی کا معاملہ آیا ہو اور یسوع نے اُس کے بارے میں تعلیم دی ہو۔ لیکن یسوع نے طلاق کے لیے ایک ہی وجہ کو جائز قرار دیا ہے (متی 5 باب 32آیت؛ 19باب 19آیت)، اور جو وجہ خُداوند یسوع نے بتائی ہے اُس میں غیر ایماندار کے ساتھ شادی شامل نہیں ہے۔
پس اِس بات کا سب سے بہترین جواب یہ ہے کہ وہ چیز جس کے بارے میں خُداوند یسوع مسیح نے براہِ راست کوئی تعلیم نہیں دی تھی پولس اُس کے متعلق ایک نیا مکاشفہ پیش کر رہا ہے۔ اِسی لیے وہ کہتا ہے کہ "مَیں ہی کہتا ہوں، نہ خُداوند کہ۔۔۔" دوسرے الفاظ میں ، یسوع نہیں بلکہ مَیں تمہیں یہ حکم دے رہا ہوں ، اگرچہ اِس حکم کی بنیاد اُنہی اصولوں پر ہے جو یسوع نے سکھائے ہیں۔ چونکہ یسوع کی خدمت بہت ہی زیادہ وسیع تھی اِس لیے اُس نے اپنی زمینی خدمت کے مختصر عرصے کے دوران مسیحی زندگی کے ہر ایک دُنیاوی پہلو کے بارے میں مختلف احکام نہیں دئیے تھے۔ یہ وجہ ہے کہ اُس نے اپنے آسمان پر اُٹھائے جانے کے بعد اپنے مشن کو جاری رکھنے کے لیے رسولوں کو مقرر کیا تھا اور اِن رسولوں کی وجہ سے ہی ہمارے پاس خُدا کا کلام یعنی بائبل ہے ۔ وہ خُدا کا اپنا کلام، اُس کے منہ کی باتیں ہیں، "تاکہ مرِد خُدا کامل بنے اور ہر ایک نیک کام کرنے کے لیے بالکل تیار ہو جائے" (2تیمتھیس 3 باب 17آیت)۔ پولس کے وسیلے ہمیں خُدا کا بہت سارا مکاشفہ ملا ہے، لیکن ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اِس سارے مکاشفے کا حتمی سرچشمہ رُوح القدس ہے۔ اپنے بہت سارے خطوط کے اندر پولس ہم پر کئی ایک "بھید" کھولتا ہے۔ لفظ "بھید" ایک تکنیکی اصطلاح ہے جو بہت ساری ایسی باتوں کی طرف اشارہ کرتی ہےجو پہلے ظاہر نہیں ہوئی تھیں لیکن اب ظاہر ہوئی ہیں ، جیسے کہ یہودیوں اور غیر اقوام سے ملکر کلیسیا کا بننا (رومیوں 11 باب 25آیت)، یا مُقدسین کا اُٹھایا جانا (1 کرنتھیوں 15 باب 51-52آیات)۔ یہاں پر پولس ہمیں شادی کے اُس پہلو کے بارے میں اضافی مکاشفہ دے رہا ہے جس پر خُداوند یسوع نے اپنی زمینی خدمت کے دوران بات نہیں کی تھی۔
English
کیا پولس رسول کی تحریریں (کتابیں/خطوط) الہامی ہیں(دیکھئے 1 کرنتھیوں 7 باب 12آیت)؟