سوال
مَیں ایک مسلمان ہوتے ہوئے کس طرح فردوس کی یقین دہانی رکھ سکتا ہوں؟
جواب
" جو بیٹےپر اِیمان لاتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے لیکن جو بیٹے کی نہیں مانتا زِندگی کو نہ دیکھےگا بلکہ اُس پر خُدا کا غضب رہتا ہے" (یوحنا 3باب 36آیت)۔
یسوع نے فرمایا ہے " کیونکہ جو کوئی اپنی جان بَچانا چاہے وہ اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری اور اِنجیل کی خاطر اپنی جان کھوئے گا وہ اُسے بَچائے گا" (مرقس 8باب 36آیت)۔ زمینی زندگی بہت ہی مختصر ہے ۔ یہ بات کچھ اہمیت نہیں رکھتی کہ زمینی زندگی کیسی شاندار ہے کیونکہ اگر اِس زندگی کاا نجام خدا سے ہمیشہ کی جدائی ہے تو یہ زندگی بڑی المناک ہے
یسوع خبردار کرتا ہے کہ فردوس کو جانے والا رستہ بڑا کٹھن ہے :" تنگ دروازہ سے داخل ہو کیونکہ وہ دروازہ چوڑا ہے اور وہ راستہ کُشادہ ہے جو ہلاکت کو پُہنچاتا ہے اور اُس سے داخل ہونے والے بہُت ہیں۔کیونکہ وہ دروازہ تنگ ہے اور وہ راستہ سُکڑا ہے جو زِندگی کو پہنچاتا ہے اور اُس کے پانے والے تھوڑے ہیں۔جھُوٹے نبیوں سے خبردار رہو جو تمہارے پاس بھیڑوں کے بھیس میں آتے ہیں مگر باطن میں پھاڑنے والے بھیڑیے ہیں " (متی 7باب 13-15آیات)۔
کیا نیک اعمال مجھے فردوس کا مستحق بنا سکتے ہیں ؟
بہت سے لوگوں کا سوچنا ہے کہ خداوند کے احکامات کو ماننا اور نیک اعمال کرنا اُن کو فردوس میں لے جائے گا ۔ مثال کے طور پر مسلمان اپنے دین کے پانچ ارکان کی پابندی کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ لوگ اُمید کرتے ہیں کہ اگر اُن کی نیکیاں اُن کی بدیوں سے زیادہ ہوں گی تو خدا اُن کو قبول کر لے گا ۔ مگر خدا بائبل میں فرماتا ہے کہ کوئی انسان اپنے کاموں کے وسیلہ سے فردوس تک رسائی حاصل نہیں کرسکتا ۔ " کیونکہ شرِیعت کے اعمال سے کوئی بشر اُس کے حضُور راستباز نہیں ٹھہریگا۔ اِس لیے کہ شرِیعت کے وسیلہ سے تو گُناہ کی پہچان ہوتی ہے۔۔۔۔اِس لئے کے سب نے گُناہ کِیا اور خُدا کے جلال سے محرُوم ہیں"(رومیوں 3باب 20 اور 23آیت)۔
کوئی شخص بائبل میں موجود خدا وند کے احکام کی جتنی پیروی کرنے کی کوشش کرتا ہے(جس کی تکمیل بالاخر خدا او ر اپنے ہمسائے سے کامل محبت کرنے کی صورت میں ہوتی ہے۔ –متی 22باب 34- 40آیات)۔ وہ اتنا ہی زیادہ اس بات سے آگاہ ہوتا ہے کہ وہ گنہگار ہے ۔ خدا ایسا راستبازمنصف ہے جو گناہگاروں کے خلاف پاک غصب رکھتا ہے (رومیوں 2باب 5آیت)۔ نیک کاموں یا قوانین کی پیروی سے قطعِ نظر وہ گنہگاروں کو سزا دے گا (واعظ 12باب 14آیت؛ یعقوب 2باب 10آیت ؛ مکاشفہ 20باب 11-15آیات)۔اب چونکہ گناہ ہمیں فردوس میں جانے سے روکتا ہے توایسے میں کون ہماری مدد کر سکتا ہے ؟
کیا یسوع گناہگاروں کے خلاف خدا کے غصب کو برداشت کرسکتا ہے ؟
ایک عوضی یعنی کسی گناہگار کی سزا برداشت کرنے والے کےلیے ضروری ہے کہ وہ کامل ہو۔ ورنہ وہ عوضی صرف اپنے ہی گناہوں کی سزا برداشت کر پائے گا ۔ یسوع وہ واحد کامل انسان ہے جو اِس زمین پر ہو گزرا ہے اور صرف وہی ہمارا عوضی بن سکتا ہے ( 1پطرس 2باب 22-24آیات)۔
یسوع مسیح کے معجزات، تعلیمات اور پیشن گوئیوں کے ہزاروں گواہ موجود ہیں ۔ وہ جانتے ہیں کہ " خُدا نے یسوع ناصری کو رُوحُ القدّس اور قدرت سے کس طرح مسح کِیا ۔ وہ بھلائی کرتا اور اُن سب کو جو اِبلیس کے ہاتھ سے ظلُم اُٹھاتے تھے شِفا دیتا پھرا کیونکہ خُدا اُس کے ساتھ تھا۔اور ہم اُن سب کاموں کے گواہ ہیں جو اُس نے یہُودِیوں کے مُلک اور یروشلیم میں کئے اور اُنہوں نے اُس کو صلیب پر لٹکا کر مار ڈالا۔اُس کو خُدا نے تیسرے دِن جِلایا اور ظاہِر بھی کردِیا۔نہ کہ ساری اُمّت پر بلکہ اُن گواہوں پر جو آگے سے خُدا کے چُنے ہُوئے تھے یعنی ہم پر جنہوں نے اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد اُس کے ساتھ کھایا پِیا۔اور اُس نے ہمیں حکم دِیا کہ اُمّت میں منادی کرو اور گواہی دو کہ یہ وُہی ہے جو خُدا کی طرف سے زِندوں اور مُردوں کا منصف مُقرر کِیا گیا۔اِس شَخص کی سب نبی گواہی دیتے ہیں کہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے گا اُس کے نام سے گُناہوں کی مُعافی حاصل کرے گا"(اعمال 10باب 38-43آیات)۔
تمام سچے نبی گواہی دیتے ہیں کہ یسوع پر ایمان لانا ہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعہ سے گنہگاروں کومعاف کیا جا سکتا ہے ۔ یسوع کو گناہوں سے نجات دینے والے کی حیثیت سے قبول کیے بغیر آپ یسوع کو ایک راستباز منصف کے طور پر پائیں گے جو آپ کے گناہوں کو بے نقاب کرے گا ۔ یا تو یسوع آپ کے گناہوں کےلیے (خدا کے قہر کو صلیب پر برداشت کرتے ہوئے) مرا ہے یا آپ اپنے گناہ کی خاطر (جہنم میں ہمیشہ کے لئے خدا کے قہر کو برداشت کرتے ہوئے) مرئیں گے۔ یسوع فرماتا ہے "اِس لئے مَیں نے تم سے یہ کہا کہ اپنے گُناہوں میں مروگے کیونکہ اگر تم اِیمان نہ لاؤگے کہ مَیں وُہی ہُوں تو اپنے گُناہوں میں مروگے"(یوحنا 8باب 24آیت)۔
مَیں یسوع پر کیسے ایمان لا سکتا ہوں؟
یسوع کون ہے ؟آپ کو یسوع کے بارے میں کس بات پر ایمان لانا چاہیے کہ آپ "اپنے گناہوں میں نہ مریں"؟اس جواب کی تلاش کےلیے بائبل میں سے یوحنا کی انجیل کا مطالعہ کریں ۔ "لیکن یہ اِس لئے لکھے گئے کہ تم اِیمان لاؤ کہ یسوع ہی خُدا کا بیٹا مسیح ہے اور اِیمان لاکر اُس کے نام سے زِندگی پاؤ" (یوحنا 20باب 31آیت)۔
آپ جانیں گے کہ یسوع صرف انسان ہی نہیں ہے بلکہ یسوع وہ کلام ہے جو ابدیت میں خدا کے ساتھ تھا اور خدا تھا (یوحنا 1باب 1آیت )۔خدا باپ نے اسی کے وسیلہ سے تمام چیزیں پیدا کی ہیں (یوحنا 1باب 3آیت ۔ )۔ خدا باپ نے اپنے پیارے بیٹےیسوع مسیح کو انسانی جسم میں زمین پر بھیجا تھا تاکہ وہ ایمان لانے والے گنہگاروں کی خاطر جان دے (یوحنا 3باب 16آیت )۔ پھر مردوں میں سے زندہ ہو کر یسوع نے ثابت کر دیا کہ اُس نے گناہ اور موت پر فتح پائی ہے ۔ 40دن کے بعد وہ باپ کے پاس آسمان پر چلا گیا۔ اُس نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ایک دن دنیا کی عدالت کرنےآئے گا اور ابدتک حکمرانی کرے گا ۔
حتیٰ کہ بدارواح بھی یقین رکھتی ہیں کہ یسوع خدا کا بیٹا ہے (متی 8باب 29آیت)۔ نجات پانے کےلیے آپ کو نہ صرف یسوع کے بارے میں سچائیوں پر ایمان لانا ہو گا بلکہ آپ کو یسوع مسیح پر نجات دہندہ کے طور پر بھی ایمان لانا ہوگا ۔
صرف یسوع ہی آپ کو گناہ سے بچا سکتا ہے ۔ آپ کو اپنے گناہوں سے توبہ کرنی چاہیے اور گناہ سے نمٹنے کےلیے اپنی کوشش کو ترک کرتے ہوئے یسوع مسیح پر بھروسہ کرنا چاہیے جس نے آپ کے گناہوں کی قیمت ادا کرنے اور آپ کو گناہ سے آزاد کرنے کےلیے اپنی جان دی ہے ( یوحنا 8باب 31-36آیات)۔
ایسے لوگ جو یسوع پر ایمان رکھتے ہیں -وہ نہ صرف اُس کے بارے میں جانتے ہیں بلکہ گناہ سے نجات دینے والے اور اپنی زندگیوں کے مالک کی حیثیت سے اُس پر ایمان بھی رکھتے ہیں – وہ گناہ اور جہنم سے نجات پائیں گے ۔ یسوع اُنہیں فردوس کی یقین دہانی کراتا ہے جو اُن پر ایمان لاتے ہیں !" کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی محبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے" (یوحنا 3باب 16آیت)۔
جو کچھ آپ نے یہاں پر پڑھا ہے کیا اُس کی روشنی میں آپ نے خُداوند یسوع کی پیروی میں چلنے کا فیصلہ کیا ہے؟اگر ایسا ہے تو براہِ مہربانی نیچے دئیے ہوئے اُس بٹن پر کلک کیجئےجس پر لکھا ہوا ہے کہ "آج مَیں نے مسیح کو قبول کرلیا ہے۔"
English
مَیں ایک مسلمان ہوتے ہوئے کس طرح فردوس کی یقین دہانی رکھ سکتا ہوں؟