سوال
خدا اچھے لوگوں کے ساتھ بُری باتیں/چیزیں واقع ہونے کی اجازت کیوں دیتا ہے؟
جواب
ہم دُکھ اور مصیبت سے بھری ہوئی دنیا میں رہتے ہیں ۔ اِس دنیا میں ایسا کوئی شخص نہیں جو زندگی کی تلخ حقیقتوں سے متاثر نہ ہوا ہو۔ اور یہ سوال کہ "اچھے یا نیک لوگوں کے ساتھ بُری باتیں یا چیزیں کیوں واقع ہوتی ہیں ؟" علمِ الہیات کے مشکل ترین سوالات میں سے ایک ہے ۔ خدا حاکم ِ کل ہے لہذا تمام باتیں جو نیک لوگوں کی زندگی میں ہوتی ہیں کم از کم اُس کی اجازت سےہی ہوتی ہیں اگرچہ وہ براہ راست اُس کی طرف سے نہیں ہیں ۔ سب سے پہلے ہمیں اِس بات کو تسلیم کرنا چاہیے کہ انسان جو لازوال ، لامحدود یا علیمِ کُل نہیں ہیں وہ خدا کے مقاصد اور طریقوں کو مکمل طور پر سمجھنے کی توقع نہیں کر سکتے ۔
ایوب کی کتاب اِسی موضوع پر بات کرتی ہے کہ خدا نیک یا اچھے لوگوں کے ساتھ بُری باتیں یا چیزیں ہونے کی اجازت کیوں دیتا ہے ۔ ایوب ایک راستباز شخص تھا(ایوب 1باب 1آیت) تاہم وہ ایسی بڑی مصیبت میں سے گزرا جو قریباً ناقابل یقین ہے ۔ خدا نے سوائے ایوب کو جان سے مارنےکے شیطان کواجازت دے دی کہ وہ ایوب کو ہر طرح کی تکلیف دے سکے۔ اور شیطان نے بھی اپنی طرف سے پورا زور لگایا ۔ اِس پر ایوب کا کیا ردّ ِ عمل تھا؟ " دیکھو وہ مجھے قتل کرے گا، بہر حال مَیں اپنی راہوں کی تائید اُس کے حضور کروں گا " (ایوب 13باب 15آیت)۔ " خداوند نے دیا خداوند نے لے لیا۔ خدا وند کا نام مبارک ہو" (ایوب 1باب 21آیت)۔ ایوب کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ خدا نے اِن باتوں کی اجازت کیوں دی ہے مگر وہ جانتا تھا کہ خدا مہربان ہے اور اِس وجہ سے ایوب خدا پر بھروسہ کرتا رہا۔ ایسی کسی بھی صورت میں ہمارا بھی ایسا ہی ردِّ عمل ہونا چاہیے ۔
نیک لوگوں کے ساتھ بُری باتیں یا چیزیں کیوں ہوتی ہیں ؟ اگرچہ اِس حقیقت کو تسلیم کرنا بہت زیادہ مشکل ہے لیکن ہمیں یاد رکھناچاہیے کہ حقیقی معنوں میں اِس دُنیا کے اندر "نیک " لوگ نہیں پائے جاتے ۔ ہم سب ہی گناہ آلود اور خطا کار ہیں ( واعظ 7باب 20آیت؛ رومیوں 3باب 23آیت؛ 1یوحنا 1باب 8آیت)۔ جیسا کہ یسوع نے کہا تھا " کوئی نیک نہیں مگر ایک یعنی خدا"( لوقا 18باب 19آیت)۔ ہم سب ہی کسی نہ کسی طرح گناہ کے اثر ات سے متاثر ہوتے ہیں ۔ بعض اوقات یہ ہمارا اپنا گناہ ہوتا ہے اور بعض اوقات یہ دوسروں کے گناہ ہوتے ہیں ۔ ہم ایک گناہ آلودہ دنیا میں رہتے ہیں اورہم اِس میں گناہ کے اثرات کا تجربہ کرتے ہیں۔ اور اِن اثرات میں نا انصافی اور بظاہر نہ سمجھ آنے والی مصیبت بھی شامل ہیں ۔
جب ہم اِس بات پر حیران ہوتے ہیں کہ خُدا نیک یا اچھے لوگوں کے ساتھ بُری باتیں یا چیزیں ہونے کی اجازت کیوں دیتا ہے تو ہمارے لیے اِن چار چیزوں پر غور کرنا مناسب ہوگا:
أ. اِس دنیا میں نیک لوگوں کےساتھ بُری باتیں/چیزیں واقع ہو سکتی ہیں مگر یہ دنیاکا اختتام نہیں ہے ۔ مسیحیوں کے پاس ابدی نقطہِ نظرہے : " اِس لیے ہم ہمت نہیں ہارتے بلکہ گو ہماری ظاہری انسانیت زائل ہوتی جاتی ہے پھر بھی ہماری باطنی انسانیت روز بروز نئی ہوتی جاتی ہے ۔ کیونکہ ہماری دم بھر کی ہلکی سی مصیبت ہمارے لیے از حد بھاری اور ابدی جلال پیدا کرتی جاتی ہے ۔ جس حال میں کہ ہم دیکھی ہوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرتے ہیں کیونکہ دیکھی ہوئی چیزیں چند روزہ ہیں مگر اندیکھی چیزیں ابدی ہیں " (2کرنتھیوں 4باب 16- 18آیات)۔ یقیناً ایک دن ہماری ان مصیبتوں کا اجر ملے گا اور وہ اجر شاندار ہوگا ۔
ب. نیک لوگوں کے ساتھ بُری چیزیں/ باتیں واقع ہوتی ہیں مگر خدا اِن بُری باتوں کو حتمی اور دیر پابھلائی کےلیے استعمال کرتا ہے ۔ " ہم کو معلوم ہے کہ سب چیزیں مل کر خدا سے محبت رکھنے والوں کےلیے بھلائی پیدا کرتی ہیں یعنی اُن کےلیے جو خدا کے ارادہ کے موافق بُلائے گئے " (رومیوں 8باب 28آیت)۔ آخر کار جب یوسف خوفناک مصیبتوں میں سے گزر چکا تو وہ اِس سب میں خدا کے نیک منصوبوں کو جاننے کےقابل ہوگیا ( دیکھیں پیدایش 50باب 19-21آیات)۔
ج. نیک لوگوں کے ساتھ بُری چیزیں/ باتیں واقع ہوتی ہیں مگر یہ بُری باتیں ایمانداروں کو کٹھن خدمت کےلیے تیار کرتی ہیں ۔ " ہمارے خداوند یسوع مسیح کے خدا اور باپ کی حمد ہو جو رحمتوں کا باپ اور ہر طرح کی تسلی کا خدا ہے ۔ وہ ہماری سب مصیبتوں میں ہم کو تسلی دیتا ہے تاکہ ہم اس تسلی کے سبب سے جو خدا ہمیں بخشتا ہے اُن کو بھی تسلی دے سکیں جو کسی طرح کی مصیبت میں ہیں ۔ کیونکہ جس طرح مسیح کے دُکھ ہم کو زیادہ پہنچتے ہیں اُسی طرح ہماری تسلی بھی مسیح کے وسیلہ سے زیادہ ہوتی ہے " (2کرنتھیوں 1باب 3-5آیات)۔ جنگ کا تجربہ رکھنے والے لوگ جنگ میں حصہ لینے والوں کی بہتر مدد کر سکتے ہیں ۔
د. نیک لوگوں کے ساتھ بُری چیزیں / باتیں واقع ہوتی ہے اور بہترین،افضل لوگوں کے ساتھ بد ترین باتیں یا چیزیں بھی ہو سکتی ہیں ۔ صرف یسوع ہی واقعتاً ایک راستباز شخص تھا مگر یسوع نے ہمارے تصور سے کہیں زیادہ مصیبت سہی ۔ آج ہم اُسی کے نقشِ قدم پر چلتے ہیں: " اِس لیے کہ اگر تم نے گناہ کر کے مکے کھائے اور صبر کیا تو کون سا فخر ہے ؟ ہاں اگر نیکی کر کے دُکھ پاتے اور صبر کرتے تو یہ خدا کے نزدیک پسندیدہ ہے ۔ اور تم اِسی کے لیے بُلائے گئے ہو کیونکہ مسیح بھی تمہارے واسطے دُکھ اُٹھا کر تمہیں ایک نمونہ دے گیا ہے تاکہ اُس کے نقشِ قدم پر چلو"(1پطرس 2باب 20-23آیات)۔ اور یسوع ہمارے دُکھ سے نا واقف نہیں ہے ۔
رومیوں 6باب 8آیت بیان کرتی ہے" لیکن خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مؤا۔" اِس دنیا کے لوگوں کی گناہ آلودہ فطرت کے باوجود خدا اب بھی ہم سے محبت کرتا ہے ۔ یسوع نے ہم سے اِس قدر محبت کی کہ اُس نے ہمارے گناہوں کے کفارے کی خاطر اپنی جان تک دے دی (رومیوں 6باب 23آیت)۔ اگر ہم یسوع مسیح کو اپنے شخصی نجات دہندہ کے طور پر قبول کرتے ہیں (یوحنا 3باب 16آیت؛ رومیوں 10باب9آیت) تو ہمیں ہمارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے اورہم آسمان پر ابدی مقام کا وعدہ حاصل کریں گے ( رومیوں 8باب 1آیت)۔
خدا ہمیشہ ایک خاص وجہ سے چیزوں کو رونما ہونے دیتا ہے ۔ چاہے ہم اُس کے مقاصد کو سمجھیں یا نہ سمجھیں مگر ہمیں یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ خدا مہربان،انصاف پسند، محبت اور رحم کرنے والا ہے ( 135زبور 3آیت)۔ ہمارے ساتھ اکثر ایسی بُری باتیں یا چیزیں واقع ہوتی ہیں جن کو ہم سمجھ نہیں سکتے ۔ خدا کی بھلائی پر شک کرنے کی بجائے ہمارا رد عمل اُس پر بھروسہ کرنا ہونا چاہیے ۔"سارے دل سے خداوند پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔ اپنی سب راہوں میں اُس کو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا(امثال 3 باب 5- 6آیات)۔ کیونکہ ہم ایمان پر چلتے ہیں نہ کہ آنکھوں دیکھے پر( 2-کرنتھیوں 5باب7آیت)۔
English
خدا اچھے لوگوں کے ساتھ بُری باتیں/چیزیں واقع ہونے کی اجازت کیوں دیتا ہے؟