سوال
کیاکسی بھی شخص کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ پاک شراکت میں حصہ لینے سے پہلے بپتسمہ لے؟
جواب
: کلامِ مُقدس میں یہ بات کہیں پر نہیں لکھی ہوئی کہ جب تک کوئی شخص بپتسمہ نہ لے وہ خُداوند کی میز پرآکر پاک شراکت میں حصہ نہیں لے سکتا۔ بہرحال، بپتسمہ لینے اور پاک شراکت میں حصہ لینے کے لیے ایک اور لازمی تقاضا یہ ہے کہ وہ شخص جو بپتسمہ لے اور خُداوند کی میز پر آکر پاک شراکت میں شریک ہو اُس کے لیے ضروری ہے کہ وہ یسوع مسیح کی موت، تدفین اور جی اُٹھنے پر ایمان کے وسیلے سے نجات یافتہ ضرور ہو۔
عشائے ربانی کی بنیاد خُداوند یسوع نے اُس وقت رکھی جب وہ اپنی مصلوبیت سے پہلے ایک شام کو اپنے شاگردوں کے ساتھ کھانا کھا رہا تھا(متی 26 باب 20-28آیات)۔ متی 28باب 19آیت میں ہمارے خُداوند نے اپنی موت اور جی اُٹھنے کے بعد اپنے شاگردوں کو ارشادِ اعظم دیا کہ وہ سب قوموں میں جا کر اُنہیں انجیل کی تعلیم دیں۔ اور یسوع کے اِس ارشادِ اعظم میں ایک اور بات کہی گئی کہ وہ نئے ایمانداروں کو بپتسمہ دیں۔ پاک تثلیث کے نام میں بپتسمے کے دئیے جانے کی مشق کلیسیا کے ابتدائی دور سے ہی جاری ہے۔ اِس کے لیے وہ واحد تقاضا جس کا ذکر اوپر بھی کیا گیا ہے یہی ہے کہ وہ شخص جو بپتسمہ لے وہ خُداوند یسوع پر اپنے شخصی نجات دہندہ کے طور پر ایمان لاچکا ہو۔ بپتسمہ دراصل نجات کے تجربے کی ایک تصویر ہے اور یہ خُدا کے حکم کی تعمیل کا ایک عمل ہے۔ بہت سارے بائبلی علماء کے نزدیک یہ مسیحی شاگردیت کے پہلے قدم کا درجہ رکھتا ہے۔
عشائے ربانی دراصل وہ طریقہ ہے جس کے وسیلے ایماندار خُداوند یسوع مسیح کے ساتھ رفاقت رکھتے ہیں اور اُس کی موت کو یاد کرتے ہیں۔ بپتسمہ کسی شخص کے مسیح پر ایمان رکھنے کی شناختی علامت ہے۔ ایسا کوئی شخص جس نے کبھی بپتسمہ نہیں لیا وہ بھی ایماندار ہو سکتا ہے، لیکن اُس نےابھی تک سب کے سامنے اپنے مسیحی ہونے کی شناخت کو ظاہر نہیں کیا، یا پھر اُس نے مسیح میں تابعداری کا پہلا قدم نہیں اُٹھایا۔ غالباً یہی وہ وجہ ہے جس کی بدولت بہت ساری کلیسیائیں اِس بات کا تقاضا کرتی ہیں کہ خُداوند کی میز پر پاک شراکت میں شامل ہونے سے پہلے کسی بھی شخص کے لیے بپتسمہ لینا ضروری ہے۔ بہرحال ایک بار پھر یہ یاد رکھیں کہ کلامِ مُقدس کہیں پر بھی ایسی کوئی ہدایت نہیں دیتا۔
English
کیاکسی بھی شخص کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ پاک شراکت میں حصہ لینے سے پہلے بپتسمہ لے؟