سوال
کیا نجات کے لیے بپتسمہ ضروری ہے؟نئی پیدایش کا بپتسمہ کیا ہے؟
جواب
بپتسمے کے وسیلہ سے نئی پیدایش کا تجربہ ایک ایسا تصور ہے جس کے مطابق ہر شخص کے لیے نجات کےلیے بپتسمہ لینا ضروری ہے ۔ہم یہ بات تو مانتے ہیں کہ ایک مسیحی کےلیے بپتسمہ لینا خدا کی فرمانبرداری میں آگے کی طرف بڑھنے میں ایک اہم قدم ہےلیکن ہم سختی سے اِس تعلیم کو مسترد کرتے ہیں کہ بپتسمہ لینا نجات کےلیے ایک لازمی عمل ہے ۔ ہمارا یہ مضبوط ایمان ہے کہ ہر مسیحی کو غوطہ کی صورت میں پانی کا بپتسمہ لینا چاہیے ۔ بپتسمہ لینا ایک ایماندار کے مسیح کی موت ، دفن کیے جانے اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے ساتھ مشابہت رکھنے کی مثال ہے ۔ رومیوں 6باب 3-4آیات بیان کرتی ہیں " کیا تم نہیں جانتے کہ ہم جتنوں نے مسیح میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا تو اُس کی موت میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا؟ پس موت میں شامل ہونے کے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہم اُس کے ساتھ دفن ہوئے تاکہ جس طرح مسیح باپ کے جلال کے وسیلہ سے مُردوں میں سے جِلایا گیا اُسی طرح ہم بھی نئی زندگی میں چلیں "۔ پانی میں غوطہ لگانے کا عمل مسیح کے ساتھ مرنے اور دفن ہونے کو پیش کرتا ہے اور پانی میں سے اُوپر آنا مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی تصویر کشی ہے ۔
نجات کےلیے یسوع مسیح پر ایمان لانے کے علاوہ کسی اور عمل کا تقاضا اِس بات کی علامت ہے کہ ہماری نجات ہمارے اعمال پر مبنی ہے ۔ نجات کے پیغام میں کسی بھی اور بات کو شامل کرنے کا مطلب ہے کہ ہماری نجات کی قیمت ادا کرنے کےلیے صلیب پر یسوع کا جان دینا نا کافی ہے ۔ اگر یہ کہا جائے کہ نجات کےلیے ہمیں بپتسمہ لینا ضروری ہے تو اِس سے مراد یہ ہے کہ ہمیں نجات کے تقاضے کو پورا کرنے کےلیے مسیح کی موت کے ساتھ ساتھ اچھے اعمال اور فرمانبرداری کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ صرف یسوع کی موت ہی ہے جس کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں کی قیمت ادا کی ہے ( رومیوں 5باب 8آیت؛ 2 کرنتھیوں 5باب 21آیت)۔ یسوع مسیح کی موت ہمیں ایمان کے وسیلہ سے " راستباز ٹھہرانے " کےلیے کافی ہے ( یوحنا 3باب 16آیت؛ اعمال 16باب 31آیت؛ افسیوں 2باب 8- 9آیات)۔ لہذا نجات یعنی یسوع مسیح کو اپنے شخصی نجات دہندہ کے طور پر قبول کرنے کے بعد بپتسمہ لینا ایک اہم قدم ہے مگر نجات کےلیے بپتسمہ لینا ایک لازمی شرط نہیں ہو سکتا ۔
یقیناًکلامِ مقدس میں ایسی آیات پائی جاتی ہیں جو بپتسمہ کو نجات کےلیے ایک لازمی شرط کے طور پر پیش کرتی دکھائی دیتی ہیں ۔بہر حال جب بائبل واضح طور پر بتاتی ہے کہ نجات صرف ایمان ہی کے وسیلہ سے حاصل ہوتی ہے (یوحنا 3باب 16 آیت؛ افسیوں 2باب 8- 9آیات؛ طِطُس 3باب 5آیت) تو اِس صورت میں اِن آیات کی تشریح مختلف انداز سے ہونی چاہیے ۔ بائبل کے زمانہ میں جب کوئی شخص ایک مذہب کو چھوڑ کر دوسرے مذہب کو اختیار کرتا تو اِس تبدیلی کی نشاندہی کےلیے اُس شخص کو بپتسمہ دیا جاتا تھا ۔ بپتسمہ لینا عوامی طور پر اِس تبدیلی کے اظہار کا طریقہ تھا۔ ایسے لوگ جو بپتسمہ لینے سے انکار کر دیتے بنیادی طور پروہ یہ کہہ رہے ہوتے تھے کہ وہ حقیقی ایمان نہیں رکھتے ۔ اِس لیے رسولوں اور ابتدائی شاگردوں کے ذہنوں میں غیر بپتسمہ یافتہ ایمانداروں سے مراد ایسے لو گ تھے جنہوں نے کلام کو قبول نہیں کیا تھا ۔ جب کوئی شخص مسیح پر ایمان کا دعویٰ کرتا تھا مگر لوگوں میں اِس ایمان کا اقرار کرنے سے شرمندہ ہوتا تھا تو یہ اِس بات کی علامت تھی کہ اُس کا ایمان سچا نہیں ۔
اگر نجات کےلیے بپتسمہ ضروری ہے تو پولس نے ایسا کیوں کہاتھا کہ" خُدا کا شکر کرتا ہوں کہ کرِسپُس اور گیُس کے سِوا مَیں نے تم میں سے کسی کو بپتسمہ نہیں دیا" (1کرنتھیوں 1باب 14آیت)؟ اُس نے یہ کیوں کہا تھا" کیونکہ مسیح نے مجھے بپتسمہ دینے کو نہیں بھیجا بلکہ خوشخبری سُنانے کو اور وہ بھی کلام کی حکمت سے نہیں تاکہ مسیح کی صلیب بے تاثیر نہ ہو" (1کرنتھیوں 1باب 17آیت)؟ مان لیں کہ اِن حوالہ جات میں پولس رسول کرنتھس کی کلیسیا میں پائی جانے والی فرقہ بازی کے خلاف دلیل دے رہا ہے ۔ لیکن اگر بپتسمہ لینا نجات کےلیے ضروری تھا توپولس رسول ممکنہ طور پر یہ کیسے کہہ سکتا تھا کہ " خُدا کا شکر کرتا ہوں کہ ۔۔۔مَیں نے تم میں سے کسی کو بپتسمہ نہیں دیا " یا " مسیح نے مجھے بپتسمہ دینے کو نہیں بھیجا ؟" اگر نجات کےلیے بپتسمہ لینا ضروری ہے تو پولس رسول در اصل یہ کہہ رہا تھا " خدا کا شکر کرتا ہوں کہ تم نجات یافتہ نہیں ہو " اور " مسیح نے مجھے نجات کے لیے نہیں بھیجا۔۔۔" اس لحاظ سے یہ پولس کی طرف سے ایک ناقابلِ یقین اور مضحکہ خیز بیان ہوتا۔ نیزدیکھیں کہ پولس رسول جب انجیل کا تفصیلی خاکہ پیش کرتا ہے (1کرنتھیوں 15باب 1- 8آیات) تو وہ بپتسمہ کا ذکر کیوں نہیں کرتا ؟ اگر نجات کےلیے بپتسمہ لینا لازمی شرط ہے تو انجیل کی ہر پیشکش میں بپتسمے کے ذکر کو نظر انداز کیسے کیا جا سکتا ہے ؟
بپتسمے کے وسیلہ سے نئےسرے سے پیدا ہونا بائبل کا تصور نہیں ہے ۔ بپتسمہ گناہ کی بجائے ضمیر کی ملامت سے بچاتا ہے ۔ 1پطرس 3باب 21آیت میں پطرس واضح طور پر سکھاتا ہے کہ " بپتسمہ سے جسم کی نجاست کا دُور کرنا مراد نہیں بلکہ خالص نیت سے خدا کا طالب ہونا مُراد ہے "۔ بپتسمہ اُس تبدیلی کی علامت ہے جو مسیح کو نجات دہندہ کے طور پر قبول کرنے والے شخص کے دل میں پہلے ہی سے رونما ہو چکی ہے ( رومیوں 6باب 3-5آیات؛ گلتیوں 3باب 27آیت؛ کلسیوں 2باب 12آیت)۔ بپتسمہ لینا خداوند کی فرمانبردار ی میں ایک اہم قدم ہے جسے ہر مسیحی کو اُٹھانا چاہیے ۔ بپتسمہ نجات کےلیے لازمی شرط نہیں ہو سکتا ۔ کیونکہ ایسا کہنا ، سمجھنا یا ماننا یسوع مسیح کی موت اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی اہمیت پر حملہ ہے ۔
English
کیا نجات کے لیے بپتسمہ ضروری ہے؟نئی پیدایش کا بپتسمہ کیا ہے؟