سوال
ہمارے گناہوں کی خاطر یسوع کے جان دینے سے پہلے لوگ کیسے نجات پاتے تھے؟
جواب
انسان کے گناہ میں مبتلا ہونے کے بعد نجات کی بنیادہمیشہ سے ہی مسیح کی موت ہی رہی ہے ۔ کوئی بھی شخص چاہے وہ مسیح کی مصلوبیت سے پہلے یا مصلوبیت کےبعد کے وقت سے تعلق رکھتا ہو وہ دنیا کی تاریخ میں ہونے والے اِس مرکزی واقعے کے بغیر بچایا نہیں جا ئے گا۔ مسیح کی صلیبی موت نے نہ صرف پرانے عہد نامے کے مقدسوں کے ماضی کے گناہوں بلکہ نئے عہد نامے کے مقدسوں کے مستقبل کے گناہوں کےلیے بھی قیمت ادا کر دی ہے ۔
نجات کےلیے ایمان ہمیشہ سے ہی اولین شرط رہا ہے ۔ اور کسی شخص کے ایمان کی بنیاد ہمیشہ سے ہی خدا ہے۔ زبور نویس لکھتا ہے " مبارک ہیں وہ سب جن کا توکل اُس پر ہے" (2زبور 12آیت)۔پیدایش 15باب 6آیت ہمیں بتاتی ہے کہ ابرؔہام خدا پر ایمان لایا اورخدا کےلیے کافی تھا کہ وہ ابرؔہام کے ایمان لانے کو اُس کے حق میں راستبازی شمار کرے ( رومیوں 4باب 3-8آیت)۔ جیسا کہ عبرانیوں 10باب 1- 10آیات بڑے واضح طور پر سکھاتی ہیں کہ پرانے عہد نامے کے قربانی کے نظا م نے گناہ کو ختم نہیں کیا تھا۔ بلکہ یہ قربانی کا نظام اُس دن کی طرف اشارہ کر رہا تھا جب خدا کا بیٹا گنہگارنسلِ انسانی کے واسطے اپنے خون کو بہائے گا۔
ان تمام زمانوں کے دوران اگر کوئی چیز بدلی ہے تو وہ ایمانداروں کے ایمان کا موضوع ،عنوان یا مرکز ہے ۔خدا کی طرف سے صرف اُتنی ہی بات پر ایمان لانے کا تقاضا کیا گیا تھا جتنی اُس نے اُس دور میں اپنے کلام کے وسیلے لوگوں پر ظاہر کی تھی۔ اِس کو ہم تبدریج مکاشفہ یا الہام کہتے ہیں۔ آدم اُس وعد ےپر ایمان رکھتا تھا جو خدا نے پیدایش 3باب 15آیت میں کیا تھا کہ عورت کی نسل شیطان پر فتح پائے گی۔ آدم خدا پر ایمان لایا اور یہ بات اُس نام سے ثابت ہوتی ہے جو آدم نے اپنی بیوی کو دیا تھا یعنی حوا – تمام زندوں کی ماں۔ اور خداوند نے فوراً اُنہیں چمڑے کے کُرتے پہنانےکےذریعے اپنی پسندیدگی کا نشان دیا (21آیت) ۔ وہ سب جو اُس وقت آدم جانتا تھا یہی ہے اور وہ اُس پرایمان رکھتا تھا۔
ابرؔہام اُن وعدوں اور نئے الہام کے مطابق خدا پر ایمان لایا جو خدا نے پیدایش 12اور 15ابواب میں کئے تھے۔ موسیٰ سے پہلے کوئی بھی صحیفہ نہیں لکھا گیا تھامگر انسانیت صرف ان باتوں کے لیے ذمہ دار تھی جو خدا پہلے سے عیاں کر چکا تھا۔پرانے عہد نامے کے سبھی مقدسین اِس لیے نجات پا سکے کیونکہ اُن کا ایمان تھا کہ خدا ایک دن ضرور اُن کے گناہ کے مسئلے کا حل کرے گا۔ آج ہم یہ ایمان رکھتے ہوئے ماضی پر نظر ڈالتے ہیں کہ خدا نے صلیب پر پہلے سے ہی ہمارے گناہوں کا حل کر دیا ہے (یوحنا 3باب 16آیت؛ عبرانیوں 9باب 28آیت)۔
مسیح کے زمانہ کے اُن لوگوں کیساتھ کیا ہوگا جو اُسکے صلیب پر چڑھ کر جان دینے اور پھر جی اُٹھنے سے پہلے مر گئے تھے؟ وہ کس بات پر ایمان رکھتے تھے؟ کیا وہ مسیح کی بطورِ نجات دہندہ مکمل تصویر کو سمجھتے تھے جو اُن کے گناہو ں کےلیے صلیب پر مر نے کو تھا ؟ اپنی خدمت کے آخری دنوں میں " یسوع اپنے شاگردوں پر ظاہر کرنے لگا کہ ضرور ہے کہ وہ یروشلیم کو جائے اور بُزرگوں اور سردار کاہنوں اور فقیہوں کی طرف سے بہت دکھ اُٹھائے اور قتل کیا جائے اور تیسرے دن جی اُٹھے " (متی 16باب 21-22آیات)۔ اِس بات پر شاگردوں کا کیا ردِ عمل تھا؟ "اِس پر پطرس اُس کو الگ لے جا کر ملامت کرنے لگا کہ اَے خداوند ! خدا نہ کرے ۔ یہ تجھ پر ہرگز نہیں آنےکا"۔ پطر س اور دوسرے شاگرد تمام سچائی کو نہیں جانتے تھے تاہم اُنہوں نے پھر بھی نجات پائی کیونکہ اُن کا ایمان تھا کہ خدا اُن کے گناہ کے مسئلے کا حل کرے گا ۔ جیسے آدم ،ابرؔہام ،موسیٰ یا داؤد نہیں جانتا تھا کہ خدا اِس کام کی تکمیل کیسے کرے گا اُسی طرح وہ لوگوں بھی اُن کی نسبت زیادہ بہتر طور پر نہیں جانتے تھے کہ یہ کام کیسے ہو گا مگر وہ خدا پر ایمان رکھتے تھے ۔
آج ہم مکمل تصور کودیکھتے اور جانتے ہیں ،ہمارے پر اُن لوگوں کی نسبت زیادہ الہام ہے جو مسیح کے مردوں میں سے جی اُٹھنے سے پہلے موجود تھے۔ " اگلے زمانہ میں خدا نے با پ دادا سے حصہ بہ حصہ اور طرح بہ طرح نبیوں کی معرفت کلام کر کے ۔ اِس زمانہ کے آخر میں ہم سے بیٹے کی معرفت کلام کیا جسے اُس نے سب چیزوں کا وارث ٹھہرایا اور جس کے وسیلہ سے اُس نے عالم بھی پیدا کئے "(عبرانیوں 1باب 1-2آیات)۔ ہماری نجات کا اب بھی مکمل انحصار مسیح کی موت پر ہے ، ہمارا ایمان اب بھی نجات کے لیے لازمی شرط ہے اور ہمارے ایمان کی بنیاد اب بھی خدا ہے ۔ آج ہمارے ایمان کا مرکز یسوع مسیح ہے جو ہمارے گناہوں کے واسطے موا ، دفن ہوا اور تیسرے دن مُردوں میں سے جی اُٹھا ( 1کرنتھیوں 15باب 3-4آیات)۔
English
ہمارے گناہوں کی خاطر یسوع کے جان دینے سے پہلے لوگ کیسے نجات پاتے تھے؟