سوال
سُستی/کاہلی/آرام طلبی کے بارے میں بائبل کیا کہتی ہے؟
جواب
نیوٹن کا حرکت کا پہلا قانون بیان کرتا ہے کہ حرکت کرتی ہوئی چیز کے اندر حرکت میں رہنے کا رجحان /میلان پایا جاتا ہے جبکہ ٹھہری ہوئی چیز ٹھہری رہتی ہے۔ اِس قانون کا اطلاق لوگوں پر بھی ہوتا ہے۔ کچھ لوگ تو اپنے منصوبوں کو پورا کرنے کے لئے فطری طور پر تیار رہتے ہیں جبکہ کچھ لوگ مُردہ دِل ہوتے ہیں جنہیں جمود پر غالب آنے کے لئے تحریک کی ضرورت ہوتی ہے۔ کاہلی/آرام طلبی کے شکار کچھ لوگوں کا طرزِ زندگی باقی لوگوں کےلیے آزمایش کا باعث بنتا ہے ۔ لیکن بائبل واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ خُدا نے انسان کو کام کرنے کا حکم دیا ہے، لہذا کاہلی /سُستی /آرام طلبی گناہ ہے۔ "اَے کاہل! چیونٹی کے پاس جا۔ اُس کی روِشوں پر غور کر اور دانشمند بن" (امثال 6باب 6آیت)۔
بائبل کاہلی/سُستی کے بارے میں بہت کچھ بیان کرتی ہے۔ امثال کی کتاب کاہلی /آرام طلبی کے شکار سُست شخص کو تنبیہ سے متعلق حکمت سے بھری ہوئی ہے۔امثال کی کتاب بتاتی ہے کہ کاہل آدمی کام سے نفرت کرتا ہے : "کاہل کی تمنا اُسے مار ڈالتی ہے کیونکہ اُس کے ہاتھ محنت سے انکار کرتے ہیں" (21باب 25آیت ) ؛وہ نیند سے محبت رکھتا ہے : "جس طرح دروازہ اپنی چُولوں پر پھرتا ہے اُسی طرح سُست آدمی اپنے بستر پر کروٹ بدلتا رہتا ہے" (26باب 14آیت )؛ وہ بہانے بناتا ہے: "سُست آدمی کہتا ہے راہ میں شیر ہے۔ شیر ببر گلیوں میں ہے" (26باب 13آیت )؛وہ وقت اور توانائی ضائع کرتا ہے: "کام میں سُستی کرنے والا مُسرف کا بھائی ہے" (18باب 9آیت )؛ وہ خود کو عقلمند سمجھتا ہے لیکن حقیقت میں وہ نادان ہے: "کاہل اپنی نظر میں دانا ہے بلکہ دلیل لانے والے سات شخصوں سے بڑھ کر" (26باب 16آیت )۔
امثال کی کتاب سُست آدمی کے انجام کو بھی واضح کرتی ہے: سُست آدمی غلام (مقروض) بن جاتا ہے: "محنتی آدمی کا ہاتھ حکمران ہو گا۔ لیکن سُست آدمی باج گُذار بنے گا" (12باب 24آیت )؛ اُس کا مستقبل تاریک ہے: "کاہل آدمی جاڑے کے باعث ہل نہیں چلاتا اِس لئے فصل کاٹنے کے وقت وہ بھیک مانگے گا اور کچھ نہ پائے گا" (20باب 4آیت )؛ وہ غربت کا شکار ہو سکتا ہے : "سُست آدمی آرزو کرتا ہے پر کچھ نہیں پاتا لیکن محنتی کی جان فربہ ہو گی"(13باب 4آیت )۔
ایک مسیحی کی زندگی میں کاہلی/سُستی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ ایک نئے ایماندار کو حقیقی طور پر سکھایا جاتا ہے کہ " تُم کو ایمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات ملی ہے اور یہ تمہاری طرف سے نہیں۔ خُدا کی بخشش ہے۔ اور نہ اعمال کے سبب سے ہے تاکہ کوئی فخر نہ کرے" (افسیوں 2باب 8-9آیات )۔ لیکن ایماندار اُس صورت میں سُستی کا شکار ہو سکتا ہےجب وہ غلط ایمان رکھنا شروع کرتا ہے کہ خُدا نئے طور پرتبدیل شُدہ زندگی سے پھل کی توقع نہیں کرتا۔ "کیونکہ ہم اُسی کی کاریگری ہیں اور مسیح یسوع میں اُن نیک اعمال کے واسطے مخلوق ہوئے جن کو خُدا نے پہلے سے ہمارے کرنے کے لئے تیار کیا تھا"(افسیوں2باب 10آیت )۔ مسیحیوں کو اعمال کے سبب سے نجات نہیں ملتی بلکہ وہ اپنے اعمال سے اپنے ایمان کا اظہار کرتے ہیں (یعقوب2باب 18اور 26آیت )۔ کاہلی/سُستی خُدا کے مقصد یعنی نیک اعمال کو تباہ کردیتی ہے۔ تاہم خُداوند مسیحیوں کو نئی فطرت بخشنے کے وسیلہ سے ہمیں اِس قابل بناتا ہے کہ ہم کاہلی کی جسمانی رغبت پر غلبہ پاسکیں(2کرنتھیوں 5باب 17آیت )۔
اس نئی فطرت میں ہمیں ہمارے منجی خداوند یسوع کی محبت کے باعث محنت اور پھل پیدا کرنے کی تحریک ملتی ہے۔ کاہلی اور دیگر تمام گناہوں کےلیے ہماری پرانی رغبت کی جگہ اب خُدا پرست زندگی گزارنے کی خواہش نے لے لی ہے "چوری کرنے والا پھر چوری نہ کرے بلکہ اچھا پیشہ اختیار کر کے ہاتھوں سے محنت کرے تاکہ محتاج کو دینے کے لئے اُس کے پاس کچھ ہو" (افسیوں4باب 28آیت )۔ ہم اپنی محنت کے وسیلہ سے نہ صرف اپنے خاندانوں کی ضروریات پوری کرنے کے پابند ہیں"اگر کوئی اپنوں اور خاص کر اپنے گھرانے کی خبرگیری نہ کرے تو ایمان کا مُنکر اور بے ایمان سے بدتر ہے" (1تیمتھیس5باب 8آیت )، بلکہ خُدا کے گھرانے میں موجود دوسرے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے بھی پابند ہیں"تم آپ جانتے ہو کہ اِن ہی ہاتھوں نے میری اور میرے ساتھیوں کی حاجتیں رفع کیں۔ مَیں نے تم کو سب باتیں کر کے دِکھا دیں کہ اِس طرح محنت کر کے کمزوروں کو سنبھالنا اور خُداوند یسوع کی باتیں یاد رکھنا چاہیے کہ اُس نے خود کہا دینا لینے سے مُبارک ہے" (اعمال 20باب 34-35آیات )۔
بطور مسیحی ہم جانتے ہیں کہ اگر ہم اپنی محنت میں ثابت قدم رہتے ہیں تو ہمارے خُداوند کی طرف سے ہماری محنت کا بدلہ دیا جائے گا "ہم نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہاریں کیونکہ اگر بے دل نہ ہوں گے تو عین وقت پر کاٹیں گے۔ پس جہاں تک موقع ملے سب کے ساتھ نیکی کریں خاص کر اہلِ ایمان کے ساتھ" (گلتیوں 6باب 9-10آیات)؛ "جو کام کرو جی سے کرو۔ یہ جان کر کہ خُداوند کے لئے کرتے ہو نہ کہ آدمیوں کے لئے۔ کیونکہ تم جانتے ہو کہ خُداوند کی طرف سے اِس کے بدلہ میں تم کو میراث ملے گی۔ تم خُداوند مسیح کی خدمت کرتے ہو" (کُلسیوں 3باب 23-24آیات )؛ "اِس لئے کہ خُدا بے انصاف نہیں جو تمہارے کام اور اُس محبت کو بھول جائے جو تم نے اُس کے نام کے واسطے اِس طرح ظاہر کی کہ مقدسوں کی خدمت کی اور کر رہے ہو" (عبرانیوں 6باب 10آیت)۔
مسیحیوں کو چاہیے کہ وہ خُدا کی قوت سے منادی کرنے اور شاگرد بنانے میں محنت کریں۔ اس سلسلے میں پولُس رسول ہمارے لئے ایک اچھا نمونہ ہے "جس کی مُنادی کر کے ہم ہر ایک شخص کو نصیحت کرتے اور ہر ایک کو کمال دانائی سے تعلیم دیتے ہیں تاکہ ہم ہر شخص کو مسیح میں کامل کر کے پیش کریں۔ اور اِسی لئے مَیں اُس کی اُس قُوّت کےموافق جانفشانی سے محنت کرتا ہوں جو مجھ میں زور سے اثر کرتی ہے" (کُلسیوں1باب 28-29آیات )۔ گوکہ آسمان پر لعنت کا بوجھ مزید نہیں ہو گا تاکہ اِس کے وجود کے بغیر مسیحی آسمان پر خدا کی خدمت کے عمل کو جاری رکھیں گے (مکاشفہ 22باب 3آیت )۔ بیماری، غم اور یہاں تک کہ کاہلی جیسے گناہ سے آزاد مقدسین ہمیشہ خُداوند کے نام کو جلال دیتے رہیں گے۔ "پس اے میرے عزیز بھائیو! ثابت قدم اور قائم رہو اور خُداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے رہو کیونکہ یہ جانتے ہو کہ تمہاری محنت خُداوند میں بے فائدہ نہیں ہے" (1کرنتھیوں 15باب 58آیت )۔
English
سُستی/کاہلی/آرام طلبی کے بارے میں بائبل کیا کہتی ہے؟