سوال
بائبلی مختاری کیا ہے ؟
جواب
بائبل مُقدس میں مختاری کے بارے میں جو کچھ کہا گیا ہے اُس کے بارے میں جاننے کے لیے ہم بائبل کی پہلی آیت سے ہی اِس کا آغاز کرتے ہیں۔ "خُدا نے اِبتدا میں زمین و آسمان کو پیدا کِیا "(پیدایش 1باب1آیت)۔ خالق ہونے کے ناطے خُدا کو تمام چیزوں پر مکمل ملکیت اور اختیار کے مطلق اور حتمی حقوق حاصل ہیں، اور اگر یہاں پر کوئی چیزوں کو درست طور پر سمجھنے میں محروم رہتا ہے تو یہ اپنی قمیض کے بٹن درست طور پر ہر ایک کاج کی سیدھ میں بند نہ کر پانے کے مترادف ہوگا۔ اور یہاں پر غلطی ہو گئی تو پھر باقی کچھ بھی درست طور پراپنے مقام پر نہیں بیٹھے گا اگر ہم اِس حقیقت کو نظر انداز کر دیتے ہیں کہ خُدا خالق ہے اور اُسے ملکیت کے مکمل حقوق حاصل ہیں تو بائبل کے اندر مختاری کے عقیدے سمیت کسی بھی اور بات کی سمجھ نہیں آئے گی اور نہ ہی اُس کی کوئی حقیقی مناسبت ہوگی۔ اِس بات کو مکمل طور پر سمجھنے اور اِسے اپنے دِلوں پر نقش کرنے کی اپنی قابلیت کے ذریعے سے ہی مختاری کے عقیدے کو سمجھا جا سکتا ہے۔
بائبل میں مختاری کا عقیدہ خُدا کے ساتھ انسان کے تعلقات کی وضاحت کرتا ہے۔ یہ خُدا کی مالک اور انسان کی مینجر کے طور پر شناخت کرتا ہے۔ خُدا انسان کو ہماری زندگی کے تمام پہلوؤں کے انتظام میں اپنا ساتھی بناتا ہے۔ پولس رسول نے اِس بات کو اِن الفاظ کے اندر بہتر طور پر بیان کیا ہے"کیونکہ ہم خُدا کے ساتھ کام کرنے والے ہیں ۔ تم خُدا کی کھیتی اور خُدا کی عمارت ہو " (1 کرنتھیوں 3باب9 آیت)۔ اِس تصور سے شروع کرتے ہوئے ہم نہ صرف اپنی ملکیت بلکہ اِس سے بھی بڑھکر انسانی زندگی کو درست طور پر دیکھنے اور درست طور پر اہمیت دینے کے قابل ہوتے ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ مختاری اِس دُنیا میں ہمارےاُس مقصد کی وضاحت کرتی ہے جو کہ ہمیں خُدا نے خود تفویض کیا ہے ۔ یہ ہمیں خُدا کی طرف سے دیا گیا خاص موقع ہے کہ ہم اِس دُنیا بھر میں اُس کی طرف سے دئیے گئے نجات کے ابدی منصوبے میں شامل ہوں (متی 28باب19-20 آیات)۔ مختاری کوئی ایسی چیز نہیں جس میں خدا ہم سے کچھ لیتا ہو، بلکہ یہ اُس کا ایک خاص طریقہ ہے جس میں وہ اپنے لوگوں پر اپنے سب سے زیادہ قیمتی ترین تحائف نچھاور کرتا ہے۔
نئے عہد نامے میں دو یونانی الفاظ ہمارے انگریزی لفظ "stewardship" بمعنی مختاری کا احاطہ کرتے ہیں۔ پہلا لفظ ہے epitropos جس کے معنی ہیں "مینجر، فورمین، یا مختار۔"حکومتی تناظر میں دیکھا جائے تو اِس کا مطلب ہے "گورنر یا حاکم۔"کئی دفعہ نئے عہد نامے کے اندر اِس لفظ کا استعمال بطور "مختار اور سرپرست" کیا گیا ہے جیسے کہ گلتیوں 4باب1-2 آیات کے اندر:"لیکن مَیں یہ کہتا ہُوں کہ وارِث جب تک بچّہ ہے اگرچہ وہ سب کا مالِک ہے اُس میں اور غُلام میں کُچھ فرق نہیں۔بلکہ جو میعاد باپ نے مُقرّر کی اُس وقت تک سرپرستوں اور مُختاروں کے اِختیار میں رہتا ہے۔ " دوسرا لفظ "oikonomos" ہے ۔ اِس کے معنی بھی "مختار، مینجریا منتظم کے ہیں اور یہ نئے عہد نامے میں زیادہ کثرت کے ساتھ استعمال ہوا ہے۔ سیاق و سباق کے تناظر میں اِس کا ترجمہ "نظم و نسق ، مختاری، انتظام، ترتیب، نظم و ضبط ، منصوبہ یا تربیت" کیا جاتا ہے۔ اِس سے مُراد زیادہ تر گھر یا گھریلو امور کے اصول و ضوابط یا انتظام ہے۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ پولس کی تصانیف کے اندر لفظ "oikonomos" اپنی پوری اہمیت میں یوں ظاہر ہوتا ہے کہ اِس کو استعمال کرتے ہوئے پولس بیان کرتا ہے کہ انجیل کی منادی کرنے کی ذمہ داری اُسے خُدا کی طرف سے خاص امانت کے طو پر دی گئی ہے، یعنی اُسے یہ خدمت کرنے کا مختار بنایا گیا ہے (1 کرنتھیوں9باب17 آیت)۔ پولس خُدا کی طرف سے اپنی بلاہٹ کو بطور نظم و نسق (مختاری) دیکھتا ہےجو اُسے خُدا کے فضل سے الٰہی راز کی اُس خدمت کے لیے ملی ہے جو مسیح کی ذات میں ظاہر ہوا ہے (افسیوں 3باب2 آیت)اِس کے سیاق و سباق کے اندر پولس خُدا کی ایک بڑے گھر کے مالک کے طور پر تصویر کشی کر رہا ہےجو اپنی الٰہی حکمت کے ساتھ خُداوند یسوع مسیح کے فرمانبردار خادم کے طور پر سارے نظم و نسق کو سرانجام دے رہا ہے۔
جو کچھ پولس یہاں پر بیان کر رہا ہے اُس میں بھی اہم بات یہ ہے کہ جب ایک بار ہمیں خُدا کی طرف سے بلایا جاتا اور مسیح کے بدن میں شامل کیا جاتا ہے تو پھر ہم سے مختاری درکار ہوتی ہے جو ہماری اپنی طاقت یا صلاحیتوں کا نتیجہ نہیں ہوتی۔ ہماری زندگیوں کے انتظام میں قوت، ترغیب اور بڑھوتری ہمارے اندر رُوح القدس کے وسیلے خُدا کی طرف سے آنی چاہیے۔ بصورتِ دیگر ہماری ساری محنت رائیگاں جاتی ہے اور مختاری میں بڑھوتری خود راستی کی بدولت انسانی ترقی کہلائے گی۔ اِسی مناسبت سے خُدا کی خوشنودی کے لیے اپنی قوت کے اصل سرچشمے کو ہمیشہ ہی یاد رکھنا چاہیے:"جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کُچھ کر سکتا ہُوں " (فلپیوں 4باب13 آیت)۔ پولس رسول نے مزید کہا ہے کہ "لیکن جو کچھ ہوں خُدا کے فضل سے ہوں اور اُس کا فضل جو مجھ پر ہوا وہ بے فائدہ نہیں ہُوا بلکہ مَیں نے اُن سب سے زِیادہ محنت کی اور یہ میری طرف سے نہیں ہُوئی بلکہ خُدا کے فضل سے جو مجھ پر تھا " (1 کرنتھیوں 15باب10 آیت)۔
اکثر اوقات جب ہم اچھی مختاری کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہم اِس بار ےمیں سوچ بچار کر رہے ہوتے ہیں کہ کس طرح سے خُدا کو دہ یکی اور ہدیے دیتے ہوئے اپنے مالی معاملات کا انتظام سنبھالیں۔ لیکن جیسا کہ ہم دیکھنا شروع کر رہے ہیں ،یہ اِس سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہے۔ یہ محض ہمارے وقت کے انتظام، ہماری ملکیت، ہمارے ماحول اور ہماری صحت سے کہیں زیادہ ہے۔ مختاری ہماری طرف سے خُدا کی حاکمیت کی فرمانبردار گواہ ہے۔ یہی وہ چیز ہے جو مسیح کے پیروکاروں کو حرکت میں آنے کی ترغیب دیتی ہے اور ایسے کام کرتی ہے جو خُدا پر ایک ایماندار کے ایمان کو ظاہر کرتے ہیں۔ خُدا کی طرف سے پولس رسول کے سپرد کی جانے والی مختاری میں خوشخبری دینا –سچی انجیل کی منادی کرنا بھی شامل تھا۔
مختاری ہمارے اختیار میں دی گئی ہر ایک چیز کے انتظام کو بڑی تابعداری کے ساتھ سنبھالنے کو بیان کرتی ہے۔ یہ خُدا کی خدمت کے لیے اپنی ذات اور مال و اسباب کا وقف کرنا ہے۔ مختاری عملی طور پر اِس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ ہمیں اپنے آپ یا اپنی جائیداد پر اختیار رکھنے کا حق حاصل نہیں ہے –بلکہ یہ خُدا کا اختیار ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ خُدا کی طرف سے مقرر کردہ مختاروں کے طور پر ہم اُس سب کے منتظم ہیں جو خُدا کا ہے اور ہم اُس کے معاملات کو چلانے کے ساتھ ساتھ مستقل طور پر اُس کے اختیار میں ہیں۔ وفادار مختاری کا مطلب یہ ہے کہ ہم مکمل طور پر تسلیم کرتے ہیں کہ ہم اپنے نہیں بلکہ مسیح کے ہیں، یعنی اُس خُداوند کے جس نے ہماری خاطر اپنے آپ کو دے دیا۔
تو پھر حتمی سوال یہ ہے کہ کیا مَیں اپنی زندگی کا مالک ہوں، یا مسیح میری زندگی کا مالک ہے؟ خلاصہ یہ ہے کہ ہماری مختاری خُدا اور ہمارے خُداوند اور نجات دہندہ یسوع مسیح کی مکمل فرمانبرداری کا اظہار کرتی ہے۔
English
بائبلی مختاری کیا ہے ؟