سوال
دُنیا کے متعلق بائبلی نقطہ نظر کیا ہے ؟
جواب
دُنیا کے بارے میں بائبلی نقطہِ نظر دراصل کسی شخص کا اِس دُنیا کو بائبلی تناظر میں دیکھنا ہے۔ یہ زندگی کے معنی، خُدا کی ذات اور فطرت، سچائی کے ماخذ اور دیگر بنیادی تصورات کے متعلق ایک مسیحی کے بنیادی عقائد کا نظام ہے۔ اِس کے باوجود بہت سارے مسیحیوں کا اِس دُنیا کے متعلق نقطہِ نظر بائبل کے مطابق نہیں ہوتا۔ وہ کچھ مسائل کو تو بائبلی نقطہِ نظر سے دیکھ سکتے ہیں لیکن ہر ایک مسئلے کو نہیں۔
اِس کی بہت ساری ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں کہ کیوں کچھ مسیحی مسلسل طور پر بائبلی نقطہِ نظر اپنانے میں ناکام رہتے ہیں:
1. اُن کے پاس بائبل کی تعلیم کا فقدان ہوتا ہے۔ وہ کلام سے واقف نہیں ہوتے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ بائبل انسانی زندگی کے تقدس کے بارےمیں کیا کہتی ہے تو اُس کے لیے اِس موضوع پر بائبلی نقطہ نظر تشکیل دینا یا اپنانا مشکل ہو جائے گا۔ ایسے لا علم لوگوں کے لیے سیکھنے کی تعلیم ہی کلید ہے۔
2. جو کچھ بائبل زندگی کے مسائل کے متعلق بیان کرتی ہے اُسے وہ رَد کر دیتے ہیں۔ بارنا گروپ نے ایک سروے کیا جس میں اُنہوں نے بائبل کے بارے میں سوالات پوچھے اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا جو کچھ بائبل کہتی ہے لوگ اُسے مانتے ہیں؟اُس سروے کےنتائج حیران کن تھے۔ صرف 4 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ بائبل کی کہی ہوئی باتوں کو مانتے ہیں۔ صرف زبانی طور پر مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والے لوگوں نے کوئی خاطر خواہ جواب نہ دیا۔ اگر مسیحی ہونے کا کوئی دعویدار بائبل کے کہے ہوئے کلام کو نہیں مانتا، تو اُس صورت میں اُس کے لیے دُنیا کےمتعلق بائبلی نقطہ نظر کو اپنانا ممکن نہیں ہوگا۔ جو لوگ بائبل کی تعلیم کے مخالف ہیں اُن کے لیے توبہ ہی کُلید ہے۔
3. وہ لوگ اِس بارے میں زیادہ فکرمند ہیں کہ دُنیا اُن کے بارے میں کیا سوچتی ہے، برعکس اِس کے کہ خُدا اُن کے بارے میں کیا سوچتا ہے۔ "اِنسان کا ڈر پھندا ہے " (امثال 29باب25 آیت)۔ ایک ایماندار جو بائبلی نقطہ نظر سے اِس دُنیا کو دیکھتا ہے وہ جانتا ہے کہ وہ اِس دُنیا کا نہیں ہے۔ خُداوند یسوع نے کہا ہے کہ "اگر تم دُنیا کے ہوتے تو دُنیا اپنوں کو عزِیز رکھتی لیکن چونکہ تم دُنیا کے نہیں بلکہ مَیں نے تم کو دُنیا میں سے چُن لِیا ہے اِس واسطے دُنیا تم سے عداوت رکھتی ہے " (یوحنا 15باب19 آیت؛ 17 باب 14 آیت)۔ جب کوئی ایماندار دُنیا کے طرزِ فکر کے ساتھ سمجھوتہ کرنے لگ جاتا ہے تو وہ خُدا کے نقطہ نظر کا دھیان کھو دیتا ہے۔ جو لوگ خوفزدہ ہیں اُن کے لیے ہمت ہی کلید ہے۔
4. وہ مسیح کے ساتھ اپنی وابستگی میں نیم گرم ہیں۔ لودیکیہ کی کلیسیا کی مانند "نہ سرد ہیں اور نہ ہی گرم" (مکاشفہ 3باب15 آیت)، یعنی وہ مسیح کے لیے درست یا مضبوط موقف اختیار کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ نیم گرم کے لیے عزم ہی کلید ہے۔
5. وہ دُنیا کے جھوٹ سے متاثر ہیں۔ آدم اور حوّا کے وقت سے ہی شیطان نے لوگوں کو دھوکا دینے اور الجھانے کے لیے اپنی صلاحیت کو بہت زیادہ استعمال کیا ہے (پیدایش 3باب 1-6 آیات؛ مکاشفہ 12باب 9 آیت)شیطان کے اسلحہ خانے میں ایک طاقتور آلہ یہ تصور ہے کہ بائبل خرافات اور افسانوی داستانوں سے بھری ہوئی کتاب ہے، یہ اغلاط سے پُر ہے اور اِس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ شیطان لوگوں کو اِس بات پر قائل کرنا چاہتا ہے کہ بائبل کا موجودہ دور کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ اِس کی شریعت اور اصول متروک ہو چکے ہیں۔ کلیسیا کے اندر بہت سارے لوگ اِس طرح کی سوچ سے متاثر ہوئے ہیں۔ دھوکہ بازی کا شکار ہونے والے کے لیے سمجھ داری ہی کلید ہے۔
6. وہ اپنے حالات سے متاثر ہوتے ہیں اور خُدا کے وعدوں پر شک کرتے ہیں۔ متی 14باب میں جب پطرس پانی پر چلنے کے لیے کشتی سے باہر نکلا تو وہ بائبلی نقطہِ نظر کا مظاہر ہ کر رہا تھا: یعنی یہ کہ یسوع تمام قدرت کا منبع ہے۔ بہرحال جب پطرس نے طوفان سے موجزن سمندر پر توجہ کی تو اُس کا نقطہ نظر تبدیل ہو گیا: یعنی یہ کہ شاید سمندر کی یہ لہریں خُداوند یسوع سے بھی زیاد طاقت رکھتی ہیں۔ شک کرنے والے کے لیے ایمان ہی کلید ہے۔
اپنی زندگی میں مستقل طور پر بائبلی نقطہ نظر کو اپنانے کے لیے ہمیں بائبل کی طرف ہی رجوع لانا پڑے گا اور اپنے لیے خُدا کے وعدوں کو لینا پڑے گا کیونکہ دُنیا ہمیں کسی بھی چیز کی پیشکش نہیں کرتی (لوقا 9باب25 آیت؛ یوحنا 12باب25 آیت؛ متی 6باب19 آیت)
English
دُنیا کے متعلق بائبلی نقطہ نظر کیا ہے ؟