سوال
کفر کیا ہے؟کفر کہنے یا کفر بکنے کے کیا معنی ہیں؟
جواب
کفر کا مطلب خُدا کی تحقیر کرنا، اُس کے بارے میں حقارت آمیز بات کرنا یا بے ادبی کرتے ہوئے اُسکی شان میں گستاخی کرنا ہے۔ کفر کہنا یا بکنا خُدا کے نام، کردار، کام یا خصوصیات کی زبانی یا تحریری صورت میں تحقیر کرنا ہے۔
خُدانے موسیٰ کو جو شریعت دی اُس میں خُدا کے خلاف کفر بکنا ایک سنگین جرم تھا۔ اسرائیلیوں کے لیے حکم تھا کہ وہ خُدا کی پرستش اور عبادت کریں۔ احبار 24باب10-16 آیات کے اندر ایک شخص نے خُدا کے خلاف کفر بکا۔ عبرانی لوگوں کے لیے وہ نام محض ایک آسان لقب یا لیبل نہیں تھا۔ یہ ایک ذات کے کردار کی علامتی نمائندگی تھی۔ پس احبار کی کتاب کے اندر جس شخص نے خُدا کے نام کی تحقیر کی اُسے سنگسار کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔
یسعیاہ 36باب میں شاہِ اسُور سنحیرب کی طرف سے حملے سے پہلے یروشلیم کی حوصلہ شکنی کرنے کی کوشش کی کہانی بیان کی گئی ہے۔ اسُور کی بہت ساری فتوحات کی نشاندہی کرنے کے بعد وہ کہتا ہے کہ "اِن مُلکوں کے تمام دیوتاؤں میں سے کس کس نے اپنامُلک میرے ہاتھ سے چُھڑا لِیا جو خُداوند بھی یروشلیم کو میرے ہاتھ سے چُھڑالے گا؟ "سنحیرب نے یہ فرض کر کے خُدا کے خلاف کفر بکنے کا ارتکاب کیا کہ اسرائیل کا خُدا اردگرد کی دیگر اقوام کے جھوٹے دیوتاؤں کے برابر تھا۔ یہوداہ کے بادشاہ حزقیاہ نے خُدا کے حضور اپنی دُعا کے اندر اِس کفر کی نشاندہی کی جس میں اُس نے خُدا سے التجا کی کہ وہ اپنے نام اور جلال کے دفاع کے لیے اہلِ یہوداہ کو بچائے(یسعیاہ 37باب4، 17 آیات)۔ پھر یسعیاہ 37باب36-37 آیات بیان کرتی ہیں کہ " پس خُداوند کے فرِشتہ نے اسُوریوں کی لشکر گاہ میں جا کر ایک لاکھ پچاسی ہزار آدمی جان سے مار ڈالے اورصُبح کو جب لوگ سویرے اُٹھے تو دیکھا کہ وہ سب مَرے پڑے ہیں۔تب شاہِ اسُور سنحیرِ ب کُوچ کر کے وہاں سے چلاگیا اور لَوٹ کر نینو ہ میں رہنے لگا۔ "بعد میں سنحیرب کو اُسکے دیوتا نِسروک کے مندر میں پوجا کرتے ہوئے قتل کر دیا گیا (یسعیاہ 37باب38 آیت)۔
خُدا کے پیروکار اِس بات کو یقینی بنانے کے ذمہ دار بھی ہیں کہ اُن کا طرزِ عمل دوسروں کو خُدا کی تحقیر پر نہ اُکسائے۔ رومیوں 2باب17-24 آیات میں پولس رسول اُن لوگوں کی سرزنش کرتا ہے جو شریعت کے وسیلے سے نجات پانے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن پھر بھی گناہ آلود زندگی گزارتے ہیں۔ یسعیاہ 52باب5 آیت کو استعمال کرتے ہوئے پولس اُنہیں بتاتا ہے کہ " تمہارے سبب سے غیر قَوموں میں خُدا کے نام پر کُفر بکا جاتا ہے ۔ " 1 تیمتھیس 1 باب20 آیت میں پولس رسول بیان کرتاہے کہ اُس نے دو جھوٹے اُستادوں کو شیطان کے حوالے کر دیا تھا "تاکہ کفر سے باز رہنا سیکھیں۔"پس جھوٹی تعلیمات کو پھیلانا یا نافذ کرنا اور خُدا کے لوگوں کو گمراہ کرنا بھی خُدا کے خلاف کفر بکنے کی ایک قسم ہی ہے۔
خُداوند یسوع نے اپنے دور کے مذہبی رہنماؤں کی طرف سے کہے جانے والی رُوح القدس کے خلاف کفر پر بات کی۔ وہاں پر صورتحال یہ تھی کہ فریسی خُداوند یسوع کے معجزات کے عینی شاہد تھے، لیکن اُنہوں نے رُوح القدس کے کام کو شیطان سے منسوب کرنے کی کوشش کی (مرقس 3باب22-30 آیات)۔ اُن کی طرف سے رُوح القدس کے کام کو شیطانی کام کے طور پر پیش کرنا دانستہ طور پر خُدا کی تحقیر کرنے کا عمل تھا جو کہ ناقابلِ معافی تھا۔
خُدا کی توہین اور تحقیر کا سب سے اہم الزام وہ تھا جو مکمل طور پر جھوٹا تھا۔ توہینِ خُدا کا یہ الزام کاہنوں اور فریسیوں کی طرف سے خُداوند یسوع پر لگایا گیا (متی 26باب65 آیت)۔ اُنہیں یہ سمجھ آئی تھی کہ خُداوند یسوع خُدا ہونے کا دعویٰ کر رہا تھا۔ یہ بات سچ نہ ہوتی تو یقینی طو ر پر خُدا کی ذات اور کردار کی تحقیر ہوتی۔ اگر یسوع محض عام انسان ہوتا تو اُس کی طرف سے کیا گیا ایسا دعویٰ یقینی طور پر گستاخی ہوتی۔ تاہم پاک تثلیث کے دوسرے اقنوم کے طور پر یسوع سچے طور پر الوہیت کا دعویٰ کر سکتا تھا (فلپیوں 2باب6 آیت)۔
خوش بختی سے خُداوند یسوع مسیح کے وسیلے سے تحقیر اور گستاخی کے گناہ بھی معاف ہو جاتے ہیں۔ پولس خُداوند کی شان میں گستاخی کرنے والا شخص تھا (1 تیمتھیس 1باب3 آیت)، اور اُس نے کوشش کی وہ دوسروں سے بھی گستاخی اور تحقیر کروائے (اعمال 26باب11 آیت)۔ خُداوند یسوع کے اپنے بھائیوں نے اُس کے بارے میں خیال کیا کہ وہ دیوانہ ہو گیا ہے (مرقس 3باب21 آیت)۔ اِن سبھی نے توبہ کی اور اِن سب کے گناہ کو معاف کر دیا گیا۔
تعریف کے لحاظ سے کفر، گستاخی، تحقیردانستہ اور براہِ راست کیا جانے والا عمل ہو سکتا ہے۔ اِس عمل کے ایسا ہونے کی وجہ سے خُداوند یسوع مسیح پر ایمان رکھنے والا شخص نہ تو خُدا کی تحقیر کرے گا اور نہ وہ کر سکتا ہے۔ اِس لیے ہمیں بڑی احتیاط کے ساتھ خُدا کی پاکیزگی کو دوسروں تک منعکس کرنا چاہیے اور خُدا کی شان، اختیار اور کردار کو کبھی بھی غلط انداز سے پیش نہیں کرنا چاہیے۔
English
کفر کیا ہے؟کفر کہنے یا کفر بکنے کے کیا معنی ہیں؟