سوال
کیا نئی پیدایش کے ساتھ نئے کنوار پن کا ملنا بھی ممکن ہے ؟
جواب
نئی پیدایش کے ساتھ کنوار پن کے لیے خاص اصطلاح Born-again virginity استعمال کی جاتی ہے اور اِس تصور کے حامی دعویٰ کرتے ہیں کہ اگر کوئی انسان اپنے گناہوں سے توبہ کر کے نئی پیدایش کا تجربہ کرتا ہے ، وہ خُدا کے سامنے اقرار کرتا ہے کہ اپنی شادی تک وہ خود کو جنسی گناہ سے دور رکھے گا اور خُدا سے گزشتہ گناہوں کی معافی مانگتا ہے تو اُس کا شادی سے پہلے جنسی گناہوں کی وجہ سے کھویا ہوا کنوار پن بھی بحال کر دیا جاتا ہے، یا پھر یہ کہ اُس کے اُس کنوار پن کو بحال ہونا چاہیے۔ کچھ عورتیں تو نئی پیدایش کے ساتھ کنوار پن کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیےاتنی دور نکل گئی ہیں کہ اُنہوں نے دوبارہ سے کنوارپن کو حاصل کرنے کے لیے مختلف قسم کے سرجیکل آپریشن کروائے ہیں تاکہ وہ جنسی لحاظ سے کنواری بن سکیں۔
اِس حوالے سے بہت ساری جگہوں پر کئی ایک مسیحیوں کے او پر "نئی پیدایش کے ساتھ کنوار پن" کو حاصل کرنے کا دباؤ بہت زیادہ ہے کچھ تو اِس وجہ سے کہ اُنہیں اپنے مسیحی بہن بھائیوں کی طرف سے ملامت کا خدشہ ہوتا ہے اور یا پھر اُنہیں یہ خوف ہوتا ہے کہ جب تک وہ نئی پیدایش کے ساتھ کنوار پن کی بحالی کو بھی نہ پا لیں خُدا اُنہیں قبول نہیں کرے گا۔ اِن دونوں میں سے کوئی ایک بھی کسی مسیحی کے لیے فکرمندی کا معاملہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ جو کوئی انسان بھی توبہ کر کے سچے دِل سے خُدا سے معافی اور فضل مانگتا ہے اُسے خُدا کی طرف سے دیا جاتا ہے (1یوحنا 1باب 9آیت)۔ ہمیں اپنے آپ کوجسمانی طور پر بحال کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ خُدا نے نئی پیدایش میں پہلے ہی ہمیں رُوحانی طور پر بحال کر دیا ہے۔
بائبل مُقدس بیان کرتی ہے کہ جب ہم نئے سرے سے پیدا ہوتے ہیں تو ہم نیا مخلوق بن جاتے ہیں۔ ہماری پرانی ذات مر جاتی اور ہم سے دور ہو جاتی ہے اور ہمیں خُدا کے رُوح القدس کی طرف سے نئی زندگی دی جاتی ہے (2 کرنتھیوں 5باب17آیت)۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ خُدا ہمارے ماضی کے تمام گناہوں کو دوبارہ یاد نہ کرنے کا انتخاب خود کرتا ہے (یرمیاہ 31باب 34آیت)، اور اُن گناہوں میں شادی سے پہلے کنوار پن کا کھونا بھی شامل ہے۔ خُدا کے فضل سے ہمارے گناہ ہم سے ایسے دور کر دئیے جاتے ہیں جیسے مشرق مغرب سے دور ہے (103زبور 12آیت)۔ اِس بات میں قطعی طور پر کوئی شک نہیں کہ اگر کوئی انسان سچے دِل سے توبہ کرے تو خُدا شادی سےپہلے بدکاری کے گناہ کو بھی معاف کر دیتا ہے۔ وہ شخص جو نئی پیدایش کا تجربہ کرتا اور توبہ کے بعد نئے سرے سے جینا شروع کرتا ہے اُس کے لیے خُدا کی محبت اُسکی ماضی کی غلطیوں کی وجہ سے کم نہیں ہوتی۔
بہرحال اگرچہ ہمارے گناہ نئی پیدایش کے بعد ہمارے ساتھ نہیں ہوتے لیکن پھر بھی وہ حقیقی گناہ تھے اور ہمارے نئے سرے سے پیدا ہونے کے باوجود اُن کے کئی ایک نتائج ہماری زندگی میں موجود رہتے ہیں۔ ایک بار جب کوئی عمل ہوتا ہے تو وہ ہوجاتا ہے۔ اِس لیے جب ہم نئے سرے سے پیدا ہوتے ہیں تو پھر ہم جسمانی لحاظ سے کنوار پن کو دوبارہ حاصل کرنے کا دعویٰ نہیں کر سکتے، بالکل اُسی طرح جیسے ہم اپنی زندگی میں کئے کسی بھی گناہ کے نتائج کو واپس نہیں پھیر سکتے۔ لیکن وہ چیز جس سے ہم نمٹ سکتے ہیں وہ شادی سے پہلے جنسی گناہ میں ملوث ہونے کا ملامتی احساس ہے۔ اِس قسم کا احساس ہماری طرف سے خُدا کی معاف کرنے کی قدرت پر شک کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ ہم خود اپنے آپ کو معاف نہیں کر سکتے۔ ایسی صورت میں عین ممکن ہے کہ ہمارے احساسات ہمارے اوپر جابرانہ حکمرانی کرنا شروع کر دیں اور ہم یہ محسوس کرنا شروع کر دیں کہ ہم اِتنے بُرے ہیں کہ ہمیں معاف نہیں کیا جا سکتا۔ اِس کی کئی ایک وجوہات ہو سکتی ہیں۔ سب سے پہلے تو ہمارے ماضی کے گناہوں کے نتائج ہمیں ملنے والی معافی کے خلاف بولتے ہیں۔ وہ واحد چیز جس کے بارے میں ہمارا ضمیر جانتا ہے وہ ملامت اور مجرم ٹھہرایا جانا ہے۔ وہ فضل اور رحم کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا۔ دوسرے نمبر پر شیطان "بھائیوں پر الزام لگانے والا" ہے (مکاشفہ 12باب10آیت) اور وہ خُدا کی محبت اور اُس کے فضل بھرے رویے کو ہماری نظروں میں مبہم بنانے کے لیے کچھ بھی کرے گا۔ لیکن شیطان جھوٹا بلکہ تمام جھوٹ کا باپ ہے (یوحنا 8باب44آیت)۔ایک بار جب ہم یہ جان لیتے ہیں کہ ہمارا اپنے احساسِ جرم کی بدولت معذور و غیر متحرک رہنا شیطان کے فائدے میں ہے تو ہم اُس صورت میں اُس کے جھوٹ کو مسترد کر سکتے اور کلام کے وعدوں سے چمٹے رہ سکتے ہیں۔پھر ہم سچے دِل سے یہ ایمان رکھنا شروع کر دیتے ہیں کہ ہم گناہ کے اعتبار سے مر چکے ہیں اور مسیح میں خُدا کے لیے جیتے ہیں (رومیوں 6باب11آیت)۔
پولس رسول کی زندگی پر غور کریں – ایک وقت تھا کہ وہ مسیح کے خلاف بڑی نفرت سے بھرا ہوا تھا اور وہ "شاگردوں کے دھمکانے اور قتل کرنے کی دُھن میں تھا "(اعمال 9باب1آیت)۔ وہ خُدا کے خلاف گستاخانہ رویے اور مسیحی ایمان کے اعتبار سے خُدا خوفی کے بغیر ایسا سب کچھ کر رہا تھا لیکن اِس کے باوجود خُدا نے اُسے معاف کیا اور ساؤل سے پولس بنا کر اُسےدُنیا کے ایک بہت بڑے حصے تک انجیل کی خوشخبری کی منادی کرنے والا اپنا چُنا ہوا وسیلہ بنایا ۔ اِس حوالے سے غور کریں کہ خُدا نے کبھی بھی پولس رسول سے اِس بات کا تقاضا نہیں کیا تھا کہ وہ نئی پیدایش کے ساتھ کچھ بھی اور بنے، بلکہ خُدا نے اُس سے صرف یہی چاہا کہ وہ نئی پیدایش یافتہ مسیح کا پیروکار بنے۔ پولس رسول ہم سب کو بتا تا ہے کہ ہم میں سے بھی کئی حرامکار، بُت پرست، زنا کار، عیاش، لونڈے باز، چور ، لالچی ، شرابی ، گالیاں بکنے والے اور ظالم بھی تھے (1 کرنتھیوں6باب 9-12آیات)، لیکن خُدا کی لا محدود بھلائی اور اُس کے مفت فضل کی بدولت گناہ کے گند اور ملامت سے دُھل گئے،خُداوند یسوع مسیح کی راستبازی سے پاک ہوئے اوررُوح القدس کے وسیلےراستباز بھی ٹھہرے۔ اور ہمیں خُداوند یسوع مسیح کے فضل کی بدولت جو کہ خُدا با پ کی نظر میں پاک اور کامل ہے سجایا سنوارہ گیا ہے ۔ یہ سب جانتے ہوئے ہم اپنے اندر ملامتی احساسات کیسے رکھ سکتے ہیں؟
نئی پیدایش میں نیا کنوار پن تلاش کرنے کی بجائےایک ایسے مسیحی کو جس نے شادی سے پہلے جنسی بے راہروی کا گناہ کیا ہے چاہیے کہ وہ اپنے اُس گناہ سے توبہ کرے، اپنے آپ کو مکمل طور پر خُدا کے سپرد کرے اور اپنی شادی تک صبر کرتے ہوئے خود کو دوبارہ اِس گناہ میں گرنے سے بچائے رکھے۔ نئی پیدایش کے ساتھ نئے کنوار پن کا دعویٰ کرنا قطعی طور پر بائبلی تعلیمات کے مطابق نہیں ہے۔ اِس کے برعکس خُدا کی طرف سے مہیا کی جانے والی معافی پر پورے دِل سے ایمان رکھنا، راستبازی کی زندگی گزارنے اور اُس طور پر جینے کا فیصلہ کرنا جس میں خُدا کی خوشنودی ہے – بالکل بائبلی تعلیمات کے مطابق ہے۔
English
کیا نئی پیدایش کے ساتھ نئے کنوار پن کا ملنا بھی ممکن ہے ؟