settings icon
share icon
سوال

زندگی کے دَ م سے کیا مُراد ہے؟

جواب


انسان کی حیرت انگیز تخلیق خدا کے تخلیقی کام کا نقطہ ِ کمال تھا ۔ " خُداوند خُدا نے زمین کی مٹّی سے اِنسان کو بنایا اور اُس کے نتھنوں میں زِندگی کا دَم پھونکا تو اِنسان جیتی جان ہوا" ( پیدایش 2باب 7آیت)۔ آسمان و زمین کے عظیم خالق نے انسان کی تخلیق کے عمل میں دو کام سر انجام دئیے تھے ۔ پہلا کام یہ کہ اُس نے انسان کو زمین کی مٹی سے بنایا تھا اور دوسرا یہ کہ اُس نے آدم کے نتھنوں میں اپنا دم پھونکا تھا ۔ اس وجہ سے انسان خدا کی دوسری تمام مخلوقات سے ممتاز ہے یعنی وہ اشرف المخلوقات ہے۔

اس واحد حوالے میں انسان کی تخلیق سے متعلق تین اہم حقائق پائے جاتے ہیں ۔ پہلی حقیقت یہ کہ خدا اور صرف خدا ہی نے انسان کو پیدا کیا تھا ۔ انسان اندھی اور بے معنی فطری قوتوں کے زیر ِ اثر ارتقاء پذیر نہیں ہوا تھا ۔ انسان طبیعیات اور کیمیا کے کسی حادثاتی عمل کے نتیجہ میں پیدا نہیں ہوا تھا ۔ تمام خلیات، ڈی این اے ، ایٹم، مالیکیولز،، ہائیڈروجن، پروٹون، نیوٹران یا الیکٹران نے انسان کو پیدا نہیں کیا تھا ۔ یہ محض وہ مادے ہیں جو انسان کے جسمانی بدن کو تشکیل دیتے ہیں ۔ خداوند خدا نے انسان کو بنایا تھا ۔ خدا نے پہلے ان مادوں کو بنایا تھا اور پھر اُس نے انسان کو پیدا کرنے کےلیے ان مادوں کا استعمال کیا تھا ۔

لفظ "بنایا" ایک عبرانی لفظ "یاتسرyatsar" کا ترجمہ ہے جس کا مطلب " ڈھالنا ، شکل دینایا بنانا" ہے ۔ یہ ایک کمہار کی تصویر پیش کرتا ہے جس کے پاس عقل اور طاقت ہے کہ وہ اپنی تخلیق کو بنائے ۔ خدا وہ ماہر کمہار ہے جس کے ذہن میں انسان کی تصویر موجود تھی اور جو اس تصویر کو حقیقی زندہ انسان کی صورت دینے کی طاقت اور عقل رکھتا ہے ۔ خدا جیسا چاہتا تھا بالکل ویسا ہی کرنے کےلیے وہ علیم ِ کُل( تمام علم کا مالک) اور قادرِ مطلق ( تمام قوت کا مالک) ہے ۔

دوسری حقیقت خدا نے انسان میں اپنا زندگی کا دم پھونکا تھا ۔ انسان "مٹی" یا جسمانی مادہ سے کہیں بڑھ کر ہے ۔ انسان میں رُوح بھی ہے ۔ ہم اس کی تصویر کشی کچھ اس طرح پیش کر سکتے ہیں : آدم کے بدن کو خد ا نے صرف زمین کی مٹی سے بنایا تھا اُس وقت زمین پر ایک بے جان انسانی بدن ہی پڑا ہو ا تھا ۔ مگر پھر خدا جھکا اور اُ س نے " زندگی کے دم" کو انسان کے نتھنوں میں " پھونکا"؛خدا زندگی کا سرچشمہ ہے اور اُس نے فوراًزندگی کو انسان میں ڈال دیا تھا۔ زندگی کا یہ دم دوبارہ یوحنا 20باب 22آیت میں دیکھنے کو ملتا ہے جب یسوع اپنے شاگردوں کو نئی زندگی بخشتا ہے ۔

تیسری حقیقت یہ کہ پیدایش 2باب 7آیت ہمیں بتاتی ہے کہ انسان ایک جیتی جان ہو گیا تھا ۔ لفظ جان کےلیے عبرانی لفظ" نِفش" استعمال ہوتا ہے جس کا مطلب " متحرک، سانس لیتی، باشعور اور جیتی جان" ہے ۔ انسان اُس وقت تک جیتی جان نہیں ہوا تھا جب تک خدا نے اُس میں زندگی کا دم نہیں پُھونکا تھا ۔ ایک جسمانی ، متحرک ، ذی شعور اور رُوحانی مخلوق کی حیثیت سے انسان زمین پر موجود تمام جانداروں میں منفرد مقام رکھتا ہے ۔

لہذا خدا کا دم کیا ہے یہ خدا کی وہ زندگی اور قوت ہے جو انسا ن کو جیتی جان بنانے کےلیے بخشی گئی تھی۔ رُوح کےلیے عبرانی لفظ روآخ استعمال ہوتا ہے جس کا مطلب " آندھی، سانس، ہوا، اور رُوح " ہے ۔ خدا کی طرف سے بخشی گئی زندگی جاری و ساری ہے ؛ انسانی ذات کا غیر مادی حصہ ہمیشہ قائم رہنے کےلیے بنایا گیا تھا ۔ سوال یہ ہے کہ ہم ہمیشہ کہاں پر رہیں گے ؟

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

زندگی کے دَ م سے کیا مُراد ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries