settings icon
share icon
سوال

بُدھ مت کیا ہے اور بدُھ مت کے پیروکاروں کا کیا ایمان ہے؟

جواب


بُدھ مت اپنے پیروکاروں کی تعداد، جغرافیائی پھیلاؤ اور معاشرتی وثقافتی اثرات کے اعتبار سے دُنیا کے معروف مذاہب میں سے ایک ہے۔ گوکہ بُدھ مت بڑے پیمانے پر ایک "مشرقی" مذہب ہے لیکن بڑھتی ہوئی مقبولیت اور اثرو رسوخ کے پیش نظرِ یہ مغربی دنیا میں بھی بتدریج بڑھتا جا رہا ہے۔ اگرچہ یہ کافی حد تک ہند ومت سے ملتا جلتا ہے کیونکہ یہ دونوں ہی کرما (اعما ل اور اُن کے انجام کی اخلاقیات )، مایا (دُنیا کی پُر فریب فطرت) اور سمسارا (جنموں کے چکر ) کی تعلیم دیتے ہیں لیکن اپنے اعتبار سے یہ دنیا کا ایک منفرد مذہب ہے ۔ بُدھ مت کے ماننے والوں کا ایمان ہے کہ زندگی کا حتمی مقصد "روشن خیالی" کا حصول ہے۔

بُدھ مت کا بانی سدھارتھا گوتم قریباً 600 سال قبل از مسیح میں نیپال کے شاہی گھرانے میں پیدا ہوا تھا ۔ جیسا کہ اُسکی کہانی بیان کرتی ہے وہ کسی حد تک بیرونی دُنیا سے انجان عیش و عشرت بھری زندگی بسر کررہا تھا ۔ اُس کے والدین کا مقصد اُسے مذہب کے اثر سے بچانا اور اُسے دکھ اور مصیبت سے محفوظ رکھنا تھا۔ تاہم زیادہ دیر نہیں ہوئی تھی کہ اُس کی آرام گاہ میں چھید ہو گیا اور اُس نے ایک عمر رسیدہ شخص، ایک بیمار شخص اور ایک لاش کے مناظر دیکھے ۔ چوتھے منظر میں اُس نے ایک پُرامن صوفی درویش(جو عیش و عشرت اور آرام دہ زندگی کو چھوڑ دیتا ہے) کو دیکھا ۔ درویش کی پُر امن حالت کو دیکھا کر اُس نے بھی درویش بننے کا فیصلہ کیا۔ اُس نے خودضبطی/ نفس کشی کے عمل کے وسیلے سے روشن خیالی کی تلاش کے لئےمال ودولت کی زندگی کو خیر باد کہہ دیا۔ وہ خودضبطی/ نفس کشی اور گیان دھیان کرنے کی مشق میں ترقی کرتا گیا ۔ وہ اپنے ساتھیوں کا رہنما تھا۔ آخر کار اُس کی تلاش ایک خاص نکتے پر جا کر اختتام پذیر ہوگئی۔ ایک دن اُس نے ایک پیالہ چاول کھائے اور اس ارادے سے گیان دھیان کرنے کےلیے انجیر کے درخت(جسے بودھی درخت /مقدس درخت بھی کہا جاتا ہے)کے نیچے بیٹھ گیا کہ یا تو وہ اِس دھیان و گیان کی مشق کی بدولت" روشن خیالی " پا لے گا یا گیان دھیان کرتے کرتے مر جائے گا۔ اپنی تکلیفوں اور کئی ایک آزمائشوں کے باوجود اگلی صبح تک اس نے روشن خیالی حاصل کرلی ۔ اِس طرح وہ ایک "روشن خیال" یا "بُدھا" کے طور پر جانا جانے لگا۔ اپنے اِس نئے شعور میں وہ اپنے اُن پیروکاروں کو تعلیم دینے لگا جن پر پہلے سے ہی اُس کی ذات کا گہرا اثر ہو چکا تھا۔ اُس کے ساتھیوں میں سے پانچ لوگ اُس کے پہلے شاگرد بنے۔

بدھا نے کونسی چیز کو دریافت کیا تھا ؟اُس نے دریافت کیا کہ روشن خیالی نہ تو عیش و عشرت کی زندگی میں ہے اور نہ ہی نفس کشی میں بلکہ یہ "میانہ روی" میں پائی جاتی ہے۔ مزید برآں اُس نے ایسے تصورات دریافت کیے تھے جو "چار عظیم سچائیوں" کے طور پر جانے جاتے ہیں ۔

‌أ. زندہ رہنا دُکھ اُٹھانا ہے (دُکھا)،

‌ب. تکلیف کا سبب خواہش ہے

‌ج. کوئی بھی انسان اپنی تمام وابستگیوں کو ترک کرکے تکالیف سے نجات پا سکتا ہےاور

‌د. اِس حالت کو عظیم "آٹھ رخی رستے" کی پیروی کرنے سے حاصل کیا جاتا ہے۔

"آٹھ رخی رستہ" مندرجہ ذیل باتوں پر مشتمل ہے۔

(1) نظریہ/تصور، (2) اِرادہ، (3) گفتگو، (4) عمل، (5) روزگار (بحیثیت ایک درویش)، (6) جدوجہد (توانائیوں کا مناسب انداز میں استعمال )، (7) فکر (دھیان و گیان)، (8) اِرتکاز (توجہ مرکوز کرنا)۔

بُدھا کی تعلیمات کو "تریپٹاکا" یا "تین ٹوکریوں" میں جمع کیا گیا ہے۔

اِن امتیازی تعلیمات کے پیچھے ہندومت کی تعلیم پائی جاتی ہے جن میں نئےجنم، کرما، مایااور ایک مظاہر پرست رویے کے ساتھ حقیقت کو سمجھنے کا رجحان شامل ہے ۔ بُدھ مت دیوتاؤں اور اعلیٰ و ارفع ہستیوں کے بارے میں مفصل الہیاتی علم بھی پیش کرتا ہے ۔ تاہم ہندو مت کی طرح بُدھ مت کو بھی خُدا کے بارے میں اپنے نظریات کی وضاحت کرنے میں مشکل ہو سکتی ہے۔ بُدھ مت کے بعض فرقوں کو بجا طور دہریے ، بعض کو مظاہر پرست ، جبکہ بعض کو توحید پرست کہا جا سکتا ہےجس میں Pure Land Buddhism بمعنی "مقدس سرزمین بُدھ مت" فرقہ شامل ہے ۔ تاہم روایتی /قدیمی بُدھ مت میں ایک حتمی الٰہی شخصیت کی حقیقت کے بارے میں خاموشی اختیار کی گئی ہے اور اِس وجہ سے بدھ مت کو دہریت سمجھا جاتا ہے۔

روایتی /قدیمی بدھ مت موجودہ دور کے بُدھ مت سے کافی مختلف ہے ۔ اِس کو قریباً تھیراوَدا (چھوٹا برتن) اور مہایانہ (بڑا برتن) کی دو بڑی اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ تھیراوَدا ایسی درویشی جماعت ہے جس کے اراکین حتمی روشن خیالی اور نِروانا (رُوح کی نجات، جذبہ اور تکلیف سے آزادی) کو درویشوں کے لیے مختص کرتے ہیں جبکہ مہایانہ روشن خیالی کے مقصد کو عوام الناس یعنی عام لوگوں جو درویش نہیں ہیں اُن سے بھی منسوب کرتا ہے ۔ اِن اقسام کے ساتھ ساتھ ٹنڈائی، وجریانہ، نِشرین، شِنگون، مقدس سرزمین بدھ مت،زین بُدھ مت اور ایوبو جیسی متعدد شاخیں پائی جاتی ہیں۔ اِس لئے بُدھ مت کو سمجھنے کی کوشش کرنے والے باہر والے لوگوں کے لئے اہم بات یہ ہے کہ وہ بُدھ مت کے مکتبہِ فکر کی تمام تفصیلات کو جاننے کی بجائے روایتی اور تاریخی بُدھ مت کا مطالعہ کریں۔

بُدھا نے کبھی بھی خود کو خُدا یا کسی قسم کی الٰہی ہستی خیال نہیں کیا تھا بلکہ اُس نے اپنے آپ کو دوسروں کو "راہ دِکھانے والا" سمجھا تھا ۔ایسا صرف بدھا کی موت کے بعد ہوا تھا کہ اُس کے بعض پیروکاروں نے اُسے دیوتا کے عہدے پر فائز کر دیااگرچہ اُس کے تمام پیروکار اُس کو اس طرح نہیں دیکھتے۔ تاہم مسیحیت میں بائبل کے اندر واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ یسوع خُدا کا بیٹا تھا (متی3باب 17آیت ) "اور دیکھو آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں"،"مَیں اور باپ ایک ہیں" (یوحنا 10باب 30آیت )۔ یسوع مسیح پر بطور خدا ایمان کے اقرار کے بغیر کوئی بھی شخص اپنے آپ کو حقیقی مسیحی نہیں کہہ سکتا۔

یسوع نے سکھایا ہے کہ وہ محض راہ دِکھانے والا نہیں ہے بلکہ وہ بذات خود راہ ہے اور اِس کی تصدیق یوحنا 14باب 6آیت سے ہوتی ہے "راہ اور حق اور زندگی مَیں ہوں کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا" ۔ بُدھا کے مرنے کے بعد بُدھ مت کا بھارت میں بڑا اثر و رسوخ قائم ہو گیا ۔ تین سو سال تک بُدھ مت نے ایشیا کے زیادہ تر علاقے کو اپنے اثر تلے رکھا ۔ بُدھا سے منسوب کردہ تعلیمات اور اقوال کو اُس کی موت سے تقریباً چار سو سال بعد قلم بند کیا گیا تھا ۔

بُدھ مت میں گناہ کو کافی حد تک لاعلمی خیال کیا جاتا ہے۔ اور چونکہ گناہ کو "اخلاقی غلطی " سمجھا جاتا ہے لہذا "بُرائی" اور "اچھائی" کا اِس سیاق و سباق میں اخلاق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کرما ( اعمال اور اُن کے نتائج )کو فطرت کا توازن سمجھا جاتا ہے اور اسے ذاتی طور پر نافذ نہیں کیا جاتا ۔ چونکہ فطرت میں اخلاقیات نہیں پائی جاتی اِس لئے کرما ضابطہ ِ اخلاق نہیں ہے لہذا بنیادی طور پر گناہ غیر اخلاقی نہیں ہے۔ اِس طرح بُدھ مت سوچ کے پیشِ نظر ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہماری خطا ایک اخلاقی مسئلہ نہیں ہے اس لیے کہ یہ باہمی خلاف ورزی کے عمل کی بجائے ایک غیر ذاتی غلطی ہے ۔ اس تفہیم کا نتیجہ تباہ کُن ہے۔ بُدھ مت کے پیروکاروں کے نزدیک گناہ خُدا کی مقدس ذات کے خلاف بغاوت کی نسبت غلط اقدام کے زمرہ میں زیادہ آتا ہے۔ گناہ کی یہ تفہیم اُس پیدائشی اخلاقی شعور سے مطابقت نہیں رکھتی جس کے باعث انسان اپنے گناہ کی وجہ سے خُدائے قدوس کے سامنے مجرم ٹھہرتےہیں (رومیوں1- 2ابواب )۔

چونکہ بدھ مت میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ گناہ ایک غیر ذاتی اور قابلِ حل غلطی ہےاس وجہ سے بُدھ مت انسانی ذات میں مکمل بگاڑ کے عقیدے سے متفق نہیں جو کہ مسیحیت کا بنیادی عقیدہ ہے۔ بائبل بتاتی ہے کہ انسان کے گناہ کا مسئلہ ابدی اورلامحدود نتائج کا حامل ہے۔ بُدھ مت میں لوگوں کو اُن کے تباہ کُن گناہوں سے نجات دینے کے لئے نجات دہندہ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ مسیحیوں کے لئے یسوع مسیح ابدی ہلاکت سے نجات کا واحد وسیلہ ہے۔ بُدھ مت کے پیروکاروں کےلیے صرف اخلاقی طرزِ زندگی اور دھیان و گیان پر مشتمل اعلیٰ و ارفع ہستیوں سے دُعا ئیں کرنا ہی روشن خیالی اور آخری نروانا کے حصول کی ممکنہ اُمید ہے۔ زیادہ امکانات تو یہی ہیں کہ ایک بدھ مت شخص کو اپنے کرما کے قرض ادا کرنے کے لئے کئی بار نئےجنم کے عمل سے گزرنا پڑے گا۔ بُدھ مت کے حقیقی پیروکاروں کے لئے مذہب اخلاقیات اور نیکی کا فلسفہ ہےجو خودی سے انکار پر مشتمل زندگی کا نام ہے۔ بُدھ مت میں حقیقت غیر ذاتی اور غیر متعلقہ ہے اِس لئے اسے پسند نہیں کیا جاتا ۔ بدھ مت میں نہ صرف خُدا کو ایک فریب کے طور پر دیکھا جاتا ہے بلکہ گناہ کو ایک غیر اخلاقی غلطی خیال کیا جاتا ہے ۔ حتیٰ کہ یہ مانا جاتا ہے کہ تمام مادی حقیقت کو مایا (فریب)کے طور پر ردّ کرتے ہوئے ہم اپنی "شخصیت" کھو بیٹھتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں شخصیت بذات خود ایک فریب بن جاتی ہے۔

جب پوچھا جائے کہ دُنیا کا آغاز کیسے ہوا تھا اور کائنات کو کس نے پیدا کیا تھا تو ایسے سوالات کے بارے میں بُدھا نے خاموش رہنے کےلیے کہا تھا کیونکہ بُدھ مت میں نہ آغاز ہے نہ اختتام۔ اِس کی بجائے بُدھ مت میں پیدایش اور موت کا کبھی نہ ختم ہونے والا چکر پایا جاتا ہے۔کسی نہ کسی شخص کو تو پوچھنا ہو گا کہ وہ کسی طرح کی ہستی ہے جس نے ہمیں زندہ رہنے، بہت زیادہ درد اور تکلیف برداشت کرنے اور پھر بار بار مرنے کے لئےپیدا کیا ہے ؟ یہ باتیں کسی بھی شخص کو غورو خوص کرنے پر مجبور کر سکتی ہیں، لہذا غور و خوص کرنے کی ضرورت کیا ہے۔ کیوں اپنے آپ کو پریشان کریں؟ مسیحی جانتے ہیں کہ خُدا نے اپنے بیٹے کو ہمارے لئے ایک ہی بار مرنے کے لئے بھیجاتاکہ ہم ہمیشہ کی سزا نہ پائیں۔ اُس نے ہمیں اس بات سے آگاہ کرنے کےلیے اپنے بیٹے کو بھیجا کہ ہم تنہا نہیں ہیں اور خدا ہم سے محبت کرتا ہے۔ مسیحی جانتے ہیں کہ زندگی مصیبت اور مرنے سے کہیں بڑھ کر ہے "مگر اب ہمارے منجی مسیح یسوع کے ظہور سے ظاہر ہواجس نے موت کو نیست اور زندگی اور بقا کو اُس خوشخبری کے وسیلہ سے روشن کر دیا" (2تیمتھیس1باب 10آیت)۔

بُدھ مت سکھاتا ہے کہ نِروانا انسانی ذات کی اعلیٰ اور خالص ترین حالت ہے اور یہ انفرادی تعلق کے وسیلہ سے حاصل کیا جاتا ہے۔ نِروانا کا تصور عقلی تشریح اور منطقی ترتیب کی مزاحمت کرتا ہے لہذا اِس کی تعلیم نہیں دی جا سکتی بلکہ یہ حالت صرف محسوس کی جا سکتی ہے۔ اِس کے برعکس یسوع کی فردوس کے بارے میں تعلیم مکمل طور پر الگ ہے۔ اُس نے ہمیں سکھایا کہ ہمارے جسم جب مرتے ہیں تو ہماری رُوحیں اُس کے پاس آسمان پر اُٹھائی جاتی ہیں (مرقس 12باب 25آیت )۔ بُدھا نے سکھایا کہ لوگ انفرادی طور پر رُوح نہیں رکھتے کیونکہ خودی اور انا ایک فریب ہے۔ بُدھ مت کے ماننے والوں کے لئے کوئی مہربان آسمانی باپ نہیں ہے جس نے ہماری رُوحوں کو نجات دینے کے لئے اپنے بیٹے کو مرنے کے لئے بھیجا تاکہ خُدا باپ کے جلال میں پہنچانے کےلیے ہمیں راہ مہیا کی جا سکے ۔ بنیادی طور پر بُدھ مت کو اسی وجہ سے ردّ کیا جاتا ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بُدھ مت کیا ہے اور بدُھ مت کے پیروکاروں کا کیا ایمان ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries