سوال
ایک مسیحی کو دھونس/ غنڈہ گردی کا جواب کیسے دینا چاہیے ؟
جواب
اگرچہ ہمیں بائبل میں لفظ bullying بمعنی دھونس /غنڈہ گردی نہیں ملتا، لیکن ہمیں بائبل کے اندر لفظ brutish بمعنی حیوان خصلت ملتا ہے جو چوروں، قاتلوں اور وحشی درندوں سے وابستہ وحشیانہ ٹھگوں کے مترادف ہے (زبور 49باب10 آیت؛ امثال 12باب1 آیت؛ یسعیاہ 19 باب11 آیت)۔ عبرانی اور یونانی الفاظ جن کا ترجمہ "Brute" یا "brutish" کیا گیا ہے اِس کے معنی بیوقوف، پاگل، احمق اور حیوانوں کی مانند غیر منطقی ہے۔ اِس سے ہم اخذ کر سکتے ہیں کہ جو لوگ غنڈہ گردی کرتے ہیں وہ مویشیوں یا دوسرے درندوں کے طور پر کام کر رہے ہوتے ہیں جو عقلی سوچ سے قاصر ہیں۔ بدقسمتی سے یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے کہ گناہ میں گرے ہوئے انسان میں ایسا گھناؤنارویہ دیکھا جائے، حتیٰ کہ کلیسیا کے اندر بھی – زندگی کے تمام مراحل میں مرد اور عورت دونوں میں یہ سب دیکھنے کو ملتا ہے۔
بائبل میں دھونس جمانے والوں /غنڈوں یا غنڈہ گردی کے بارے میں بات نہیں کی گئی، لیکن بائبل کے بہت سے ایسے اصول ہیں جن کا اطلاق اِس مسئلے پر ہو سکتا ہے۔ سب سے پہلے تو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ غنڈہ گردی کیا ہے۔ اِس کی ایک سادہ سی تعریف یہ ہوگی کہ "لوگوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے اپنی اعلیٰ طاقت یا قوت کو استعمال کرنا۔" غنڈے ایسے لوگ ہوتے ہیں جو اُن لوگوں کا شکار کرتے ہیں جنہیں وہ کمزور سمجھتے ہیں اور اُنہیں نقصان پہنچانے کی دھمکی دیتے ہیں، یا اصل میں اُنہیں نقصان پہنچاتے ہیں، تاکہ وہ جو کچھ چاہتے ہیں اُسے اپنے طریقے سے کر سکیں۔ ظاہر ہے کہ غنڈہ گردی کا تعلق خُدا پرستی کے ساتھ نہیں ہے۔ مسیحیوں کو دوسروں سے محبت کرنے اور کمزور لوگوں کا خیال رکھنے کے لیے بلایا گیا ہے، لوگوں کو ڈرانے یا جوڑ توڑ کرنے کے لیے نہیں (یعقوب 1باب27 آیت؛ 1 یوحنا 3باب17-18 آیات؛ گلتیوں 6باب9-10 آیات)۔ یہ بات تو واضح ہے کہ مسیحیوں کو دوسروں کو ڈرانا دھمکانہ اور اُن کے ساتھ غنڈہ گردی نہیں کرنی چاہیے، لیکن مسیحیوں کو غنڈہ گردی کا کیا جواب دینا چاہیے؟
عام طور پر دو ایسے حالات ہوتے ہیں جن میں ایک مسیحی کو غنڈہ گردی کا جواب دینے کی ضرورت پڑ سکتی ہے: جب وہ غنڈہ گردی کا شکار ہوتا ہےا ور جب وہ غنڈہ گردی کا گواہ ہوتا ہے۔ جب ایک مسیحی غنڈہ گردی کا شکار ہوتا ہے تو درست جواب تو غنڈہ گردی کرنے والوں کی طرف دوسرا گال پھیر دینا ہوگا، یا یہ خود کا دفاع ہو سکتا ہے۔ جب خُداوند یسوع نے متی 5باب 38-42 آیات کے اندر "دوسرا گال پھیر دینے" کی بات کی تو اُس نے ہمیں معمولی باتوں پر لڑائی جھگڑا بڑھانے سے گریز کرنے کی تعلیم دی تھی۔ خیال یہ ہے کہ کسی کی طرف سے کی گئی ہتک کا جواب ہتک انگیزی کے ساتھ نہ دیا جائے۔ جب کوئی ہمیں گالیاں دیتا ہے تو ہم اپنی بے عزتی کا جواب اُسکی بے عزتی کرنے کے ساتھ نہیں دیتے۔ جب کوئی ہمیں ڈرانے دھمکانے یا ہمیں کسی خاص طرزِ عمل پر مجبور کرنے کے لیے اپنی طاقت کا استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے تو بدلے میں ہم جوڑ توڑ کئے بغیر اُس کی ہیرا پھیری کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ مختصر یہ کہ غنڈہ گردی کرنا بائبلی عمل نہیں ہے اور بالکل واضح طور پر یہ مفید بھی نہیں ہے۔ تاہم یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ کسی غنڈا گردی کرنے والے کے بار ےمیں مناسب حکام کے ہاں رپورٹ درج کروائی جائے۔ ایک بچّے کی طرف سے دھونس جمانے والے بچّوں یا کرداروں کے متعلق اپنے ٹیچر کو آگاہ کرنے میں کچھ بھی بُرا نہیں ہے۔ کسی دھوکا بازی کرنے والے کے با رے میں پولیس کو اطلاع دینا غلط نہیں ہے۔ اِس طرح کے اقدامات غنڈوں کو دوسرے لوگوں کو نقصان پہنچانے سے روکنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ اور جب ہم ذاتی سطح پر جوابی کاروائی نہیں کرتے تو ہم انصاف کے سماجی نظام کو استعمال کر سکتے ہیں۔
دیگر معاملات میں ، خاص طور پر اگر غنڈہ گردی جسمانی نقصان پہنچانے کی حد تک ہو تو اپنی ذات کا دفاع کرنا مناسب ہو سکتا ہے۔ بائبل مکمل طور پر سکون قائم کئے رکھنے کی وکالت نہیں کرتی۔ خروج 22باب میں اسرائیل کو خُدا کی طرف سے ہدایات اور لوقا 22 باب میں خُداوند یسوع کی طرف سے اپنے شاگردوں کو تلوار حاصل کرنے کی ہدایات اِس لحاظ سے معلوماتی ہیں۔ مسیحیوں کو ہمیشہ ہی محبت کرنے والا اور معاف کرنے والا ہونا چاہیے، لیکن اُنہیں کبھی بھی بُرائی کے تابع نہیں ہونا چاہیے۔
جب کوئی مسیحی کسی جگہ پر غنڈہ گردی ہوتی ہوئی دیکھتا ہے تو اُس کے لیے یہ مناسب ہوگا کہ وہ آگے بڑھے اور متاثرہ شخص کے خلاف ہونے والے حملے کو روکے۔ ہر ایک صورتحال مختلف ہوگی اور کئی دفعہ قدم آگے بڑھانے سے مسئلے میں اضافہ ہوگا، لیکن اکثر غنڈہ گردی کو روکنے اور مستقبل میں اِس کی روک تھام کی خاطر کمزور فریق کی طرف سے کھڑنے ہونے کے لیے صرف ایک شخص کی ضرورت ہوتی ہے۔ یقینی طور پر کوئی کسی بھی ایسے واقعے کے بعد غنڈہ گردی کا شکار ہونے والے شخص سے بات کر سکتا ہے اور واقعے کی اطلاع دینے میں مدد سمیت کسی بھی ضرورت کے ساتھ متاثر شخص کی مدد کر سکتا ہے۔
غنڈہ گردی کا مقابلہ کرنے کی تمام مثالوں میں خُدا کی حکمت ضروری ہے۔ جو لوگ مسیح کی پیروکاری کرتے ہیں اُن کے اندر رُوح القدس رہتا ہے۔ ہم اپنے آپ کو جس بھی صورتحال میں پاتے ہیں رُوح القدس ہمیں خُدا کے کلام کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے، وہ ہماری رہنمائی کر سکتا ہے اور خُدا کی تابعداری کرنے کے لیے ہمیں لیس کر سکتا ہے۔
ہمیں دوسروں پر دھونس جمانے والے /غنڈہ گردی کرنے والے لوگوں کے بارے میں اپنے خیالات اور رویوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ غنڈوں کو شیطان کے طور پر دیکھنا اور اُنہیں نفرت انگیز لوگ سمجھنا آسان ہے۔ تاہم یہ راستبازی پر مبنی رویہ نہیں ہے۔ ہر ایک شخص گناہگار پیدا ہوا ہے اور ہم سب کو یسوع مسیح میں نجات کی ضرورت ہے (رومیوں 3باب23 آیت؛ 6باب23 آیت)۔ کم از کم ہمیں دُعا کرنی چاہیے کہ غنڈہ گردی کرنے والوں کا دِل بدل جائے اور وہ خُدا کی نجات کی پہچان پائیں (1 تیمتھیس 2باب1-4 آیات)۔ تاہم بہت دفعہ غنڈے جو کچھ بھی کر رہے ہوتے ہیں وہ اپنی کسی گزشتہ تکلیف کی بناء پر ایسا کرتے ہیں۔ شاید ماضی میں اُن کے ساتھ غنڈہ گردی کی گئی تھی۔ شاید وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں اور اُن کے نزدیک خود کو قابلِ قبول محسوس کرنے کا واحد طریقہ دوسروں کو جھنجھوڑنا ہے۔ ہم اُن کی تکلیف سے ہمدردی کر سکتے ہیں اور خُدا کی ہمدردی، محبت اور فضل کو اُن تک بڑھا سکتے ہیں، جبکہ اُن کے غلط طرزِ عمل سے نمٹنے کے لیے ٹھوس حدود کو بھی برقرار رکھ سکتے ہیں۔ غنڈہ گردی چاہے ماضی کی کسی چوٹ کی وجہ سے ہو یا پھر گناہ آلود انسانی فطرت کی وجہ سے ، صرف خُدا کی شفا، بحالی اور تبدیلی لا سکتا ہے۔ غنڈوں اور اُن کے متاثرین دونوں ہی کے لیے دُعا کرنا مناسب ہوگا۔ اِسی طرح جب ہم غنڈہ گردی کا شکار ہوتے ہیں تو ہم اپنی تکلیف کے ساتھ خُدا کے پاس جا سکتے ہیں اور اُس کا اطمینان اور شفا حاصل کر سکتے ہیں۔
رومیوں 12باب17-21 آیات بیان کرتی ہیں کہ "بدی کے عوض کسی سے بدی نہ کرو ۔ جو باتیں سب لوگوں کے نزدِیک اچھّی ہیں اُن کی تدبیر کرو۔جہاں تک ہو سکے تم اپنی طرف سے سب آدمیوں کے ساتھ میل مِلاپ رکھّو۔اَے عزِیزو! اپنا اِنتقام نہ لو بلکہ غضب کو مَوقع دو کیونکہ یہ لِکھا ہے کہ خُداوند فرماتا ہے اِنتِقام لینا میرا کام ہے ۔ بدلہ مَیں ہی دُوں گا۔بلکہ اگر تیرا دُشمن بُھوکا ہو تو اُس کو کھانا کِھلا ۔ اگر پیاسا ہو تو اُسے پانی پِلا کیونکہ اَیسا کرنے سے تُو اُس کے سر پر آگ کے انگاروں کا ڈھیر لگائے گا۔بدی سے مغلُوب نہ ہو بلکہ نیکی کے ذرِیعہ سے بدی پر غالِب آؤ۔ "
خُدا نے ہم پر ناقابلِ یقین حد تک رحم کیا ہے۔ ہمیں اپنے برتاؤ کے ذریعے سے دوسروں کو یہ دکھانا چاہیے –یعنی دھونس نہ جما کر، کمزوروں کے دفاع کے لیے کھڑے ہو کر، معاف کرنے پر آمادہ ہو کر، مناسب سماجی ذرائع سے غنڈہ گردی کا زیادہ سے زیادہ انسداد کر کے، غنڈہ گردی کرنے والوں اور غنڈہ گردی کا شکار ہونے والوں کے لیے دُعا کر کے۔ خُدا کی محبت اور فضل ہر زخم کومندمل کرنے کے لیے کافی ہے۔
English
ایک مسیحی کو دھونس/ غنڈہ گردی کا جواب کیسے دینا چاہیے ؟