سوال
کیا ایک مسیحی کو کسی غیر ایماندار کے ساتھ کاروبار کرنا چاہیے؟
جواب
یہ ایک عام سوال ہے کہ آیا ایک مسیحی کو غیر ایماندار کے ساتھ کاروبار کرنا چاہیےیا نہیں ۔ اِس حوالے سے سب سے زیادہ پیش کیا جانے والا حوالہ یہ ہے "بے ایمانوں کے ساتھ ناہموار جوئے میں نہ جُتو کیونکہ راست بازی اور بے دینی میں کیا میل جول؟ یا روشنی اور تاریکی میں کیا شِراکت؟" (2 کرنتھیوں6 باب 14 آیت)۔ بعض اوقات اِس آیت کو مسیحیوں کی غیر مسیحیوں کے ساتھ شادی کے خلاف ممانعت کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اِس حوالے کا اطلاق شادی پر یقینی طور پر ہوتا ہے لیکن سیاق و سباق میں ایسا کچھ نہیں ہے جس کی وجہ سے اِس آیت کو صرف شادی کے لئے محدود کیا جائے۔ "ناہموار جُوؤں" کی تمام تر اقسام جیسے کہ شادیاں، قریبی تعلقات، اور بہت سےحالات میں کاروباری شراکت داری ممنوع ہیں۔
حکم کا مفہوم یہ ہے کہ ایماندار اور غیر ایماندار میں ایک بہت بڑا فرق پایا جاتا ہے۔ عام طور پر ایک مسیحی کی ترجیحات، مقاصد، اور طور طریقے ایک غیر ایماندار کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے۔ ایمان انسان کا کردار تبدیل کر دیتا ہے۔ ایک مسیحی زندگی کا سب سےبڑا مقصد خُداوند یسوع مسیح کو جلال دینا اور سب باتوں میں اُسے خوش کرنا ہے، غیر ایماندار شخص کے مقاصد اِن سے بالکل مختلف ہوتے ہیں۔ اگر کاروبار میں ایک مسیحی کے طور طریقے اور مقاصد غیر ایماندار کے طور طریقوں اور مقاصد جیسے ہی ہیں، تو ایسے مسیحی کو اپنی ترجیحات پر نظرثانی کرنے اور اِنہیں سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔
2کرنتھیوں6 باب14 آیت سوال کرتی ہے کہ "روشنی اور تاریکی میں کیا شراکت ہے؟جو لوگ باہمی طور پر کسی حوالے سے اشتراک کرتے ہیں تو اُن کے لیے کہا جاتا ہے کہ وہ شراکت میں ہیں۔ کاروباری شراکت دار اِس طرح سے متحد ہوتے ہیں کہ اُن کے لیےمختلف چیزوں کا اشتراک کرنا لازمی ہوتا ہے، یعنی کاروباری شراکت داروں میں جن چیزوں کا تعلق ایک فرد کے ساتھ ہوتا ہے اُن کا تعلق دوسرے شریک فرد کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔ اِسی چیز کے معنی "شراکت " کے ہیں۔ اِن اصولوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے کاروبار میں غیر ایمانداروں کے ساتھ متحد ہونے سے بچنا بہتر ہے۔ اگر ایک مسیحی حقیقی طور پر اپنے کاروبار کے وسیلہ سے خُداوند کو جلال دینے کی کوشش کر رہا ہے، تو غیر ایماندار کاروباری شراکت دار کے ساتھ اُس کا تنازع ناگزیر ہے۔"اگر دو شخص باہم مُتفق نہ ہوں تو کیا اِکٹھے چل سکیں گے؟" (عاموس3 باب 3 آیت)۔
English
کیا ایک مسیحی کو کسی غیر ایماندار کے ساتھ کاروبار کرنا چاہیے؟