سوال
جسمانی مسیحی ہونا کیا ہے؟
جواب
کیا ایک حقیقی مسیحی جسمانی ہو سکتا ہے؟ اِس سوال کے جواب کو جاننے کے لیےآئیے پہلے "جسمانی" کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح کی وضاحت کرتے ہیں۔ لفظ "جسمانی" کے لئے انگریزی لفظ "کارنل" استعمال ہوا ہے جو کہ یونانی لفظ "سارکی کوس" کا ترجمہ ہے۔ یونانی لفظ کے معنی "جسمانی" کے ہیں۔ یہ توصیفی لفظ 1 کرنتھیوں3 باب 1- 3آیات میں مسیحی سیاق و سباق میں دیکھا جاتا ہے۔ اِس حوالے میں، پولُس رسول پڑھنے والوں کے ساتھ "بھائیوں"کہہ کر مخاطب ہو رہا ہے،یہ ایک ایسی اصطلاح ہے جسے وہ خاص طور پر دوسرے مسیحیوں کے لیے استعمال کرتا ہے۔ پھر وہ اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے اُن کو"جسمانی" کہتا ہے۔ اِس لئے ہم اِس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ مسیحی جسمانی ہو سکتے ہیں۔ بائبل واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ کوئی بے گناہ نہیں ہے (1یوحنا 1باب 8آیت)۔ہر دفعہ جب ہم گناہ کرتے ہیں، ہم جسمانی کام کر تے ہیں۔ یہاں پر سمجھنے کے لئے کُلیدی بات یہ ہے کہ اگرچہ کوئی بھی مسیحی کچھ وقت کے لئے(اپنی رُوحانی کمزوری کے باعث، رُوح میں پورے طور پر بالغ نہ ہونے کی وجہ سے ) جسمانی ہو سکتا ہے،لیکن ایک حقیقی مسیحی عمر بھر کے لئے جسمانی نہیں رہ سکتا۔ بعض لوگ "جسمانی مسیحی" کے نظریہ کو یہ کہتے ہوئے غلط استعمال کرتے ہیں کہ مسیحیوں کے لیے یہ ممکن ہیں کہ وہ ایمان لانے کے لئے مسیح کے پاس آئیں، لیکن باقی زندگی نئے سرے سے پیدا ہونے، یا نیا مخلوق بننے کا ثبوت دیئے بغیر مکمل طور پر جسمانی انداز سے گزار دیں (2کرنتھیوں5 باب 17آیت)۔ ایسا نظریہ بالکل غیر بائبلی ہے۔ یعقوب دوسرا باب واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ حقیقی ایمان کا نتیجہ ہمیشہ اچھے اعمال ہوں گے۔ افسیوں 2 باب 8- 10آیات بیان کرتی ہیں کہ اگرچہ ہمیں صرف ایمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات ملی ہے، لیکن اِس نجات کا نتیجہ اچھے اعمال ہوں گے۔ کیا ایک مسیحی رُوحانی طور پر ناکامی کی صورت میں یا گناہ میں پڑنے کے سبب سے خُدا کے خلاف بغاوت کے وقت جسمانی ہوتا ہے؟جی ہاں۔ کیا حقیقی مسیحی ہمیشہ جسمانی رہتا ہے؟ نہیں۔ چونکہ بائبل ابدی تحفظ کی حقیقت پیش کرتی ہے، اِس لئے جسمانی مسیحی بھی نجات یافتہ ہوتا ہے۔ نجات نہ تو کھو سکتی ہے اور نہ ہی ختم ہو سکتی ہے کیونکہ نجات خُدا کی نعمت ہے جسے وہ واپس نہیں لے گا (یوحنا10باب28آیت؛ رومیوں8باب 37- 39آیات 1یوحنا 5باب13آیت)۔ یہاں تک کہ 1 کرنتھیوں 3باب 15آیت میں جسمانی مسیحیوں کی نجات کی بھی یقین دہانی کی گئی ہے، "اور جسکا کام جل جائیگا وہ نقصان اُٹھائیگا لیکن خود بچ جائیگا مگر جلتے جلتے"۔ ابھی سوال یہ نہیں ہے کہ ایک شخص جو مسیحی ہونے کااقرار کرتا ہے لیکن جسمانی زندگی گزارتا ہے کیا اُس نے اپنی نجات کھو دی ہے۔ بلکہ سوال یہ ہے کہ آیا اُس شخص کو پہلے حقیقی نجات مل چکی تھی یا نہیں (1یوحنا 2باب19آیت)۔ وہ مسیحی جو اپنے رویے میں جسمانی بنتے ہیں وہ توقع کر سکتے ہیں کہ خُدا اُن کو محبت سے تنبیہ کرے گا (عبرانیوں12باب 5- 11آیات)۔ لہذا، وہ خُدا کی رفاقت میں بحال ہو سکتے ہیں اور اُس کی فرمانبرداری کے لئے اُن کی تربیت ہو سکتی ہے۔ ہمیں نجات دینے میں خُدا کی خواہش یہ ہے کہ ہم رُوحانیت میں بڑھتے ہوئے، اور جسمانیت میں کم ہوتے ہوئے، پاک ہونے کےعمل یعنی تقدیس کے دوران مسلسل مسیح کی شکل میں ڈھلتے جائیں (رومیوں 12باب1-2آیات)۔ جب تک ہم اپنے گناہ آلودہ جسم سے آزاد نہیں ہو جاتے، جسمانی طرزِ زندگی کا ہنگامہ جاری رہے گا۔ لیکن مسیح میں ایک حقیقی ایماندار کے لئے یہ ہنگامہ زندگی کی حتمی اصول نہیں ہو گا بلکہ صرف ایک اِستثنا ہو گا۔ English
جسمانی مسیحی ہونا کیا ہے؟