سوال
بائبل بچّوں کے ساتھ بدسلوکی کے بارے میں کیا فرماتی ہے ؟
جواب
بائبل بچّوں کے ساتھ بدسلوکی کی اصطلاح کا بالخصوص استعمال نہیں کرتی ہے۔ جو کچھ بائبل ہمیں بتاتی ہے وہ یہ ہے کہ بچّوں کے لیے خدا کے دل میں ایک خاص مقام ہے اور جو بھی شخص کسی بچّے کو نقصان پہنچاتا ہے وہ اپنے لیے خدا کے غضب کو دعوت دے رہا ہوتاہے۔ جب خداوند یسوع کے شاگردوں نے بچّوں کو یسوع کے پاس آنے سے روکنے کی کوشش کی تو اُس نے انہیں ڈانٹا اور بچّوں کو خوشی سے قبول کرتے ہوئے فرمایا کہ "بچّوں کو میرے پاس آنے دو۔ اُن کو منع نہ کرو کیونکہ خُدا کی بادشاہی اَیسوں ہی کی ہے"(مرقس 10باب 14آیات) ۔ پھر اُس نے بچّوں کو اپنی بانہوں میں لیا اور انہیں برکت دی (16آیت )۔ بائبل بچّوں کے ساتھ بدسلوکی کو نہیں بلکہ اُنہیں برکت دینے کو فروغ دیتی ہے ۔
بچّوں کے ساتھ کئی مختلف طریقوں سے بدسلوکی اور زیادتی کی جاتی ہے اورہر طرح کی بدسلوکی خدا کے نزدیک قابل نفرت ہے۔ بائبل نا مناسب غصے کے خلاف اپنی انتباہات میں بچّوں کے ساتھ بدسلوکی سے منع کرتی ہے۔ جب بچّوں کے والدین اپنا غصہ اور مایوسی اپنے بچّوں پر نکالتے ہیں توبہت سے بچّے اس غصے کے باعث مار پیٹ اور دیگر جسمانی زیادتیوں کا شکار ہوتے ہیں ۔ اگرچہ بائبلی لحاظ سے جسمانی سرزنش کے کچھ طریقے قابل قبول ہو سکتے ہیں لیکن اس طرح کی تربیت کبھی غصے میں نہیں کی جانی چاہیے۔ پولس رسول افسس کی کلیسیا کے ایمانداروں کو یاد دلاتا ہے کہ "غُصّہ تو کرو مگر گُناہ نہ کرو۔ سُورج کے ڈُوبنے تک تمہاری خفگی نہ رہے۔ اور اِبلیس کو مَوقع نہ دو" (افسیوں 4باب 26-27آیات )۔ امثال 29باب 22آیت بیان کرتی ہے کہ " قہر آلُودہ آدمی فتنہ برپا کرتا ہے اور غضب ناک گُناہ میں زیادتی کرتا ہے۔" کسی مسیحی کی زندگی میں ناحق یا بے قابو غصے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ غصے کے کسی بچّے یا کسی اور شخص کے خلاف جسمانی زیادتی کے نقطہ تک پہنچنے سے بہت پہلے ہی اُسے خدا کے حضور تسلیم کرنا اور اس سے مناسب طریقے سے نمٹ لینا چاہیے ۔
بائبل جنسی گناہ کی مذمت کرتے ہوئے بچّوں کے ساتھ زیادتی سے بھی منع کرتی ہے۔ جنسی بدسلوکی یا چھیڑ چھاڑ خاص طور پر تباہ کن ہے اور کلام پاک میں جنسی گناہ کے خلاف بہت سی انتباہات ہیں۔ کسی بچّے کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا ایک سنگین اور بُرا جرم ہے۔ جنسی گناہ کا مرتکب ہونے کے علاوہ مجرم دنیا کے سب سے کمزور افراد میں سے ایک کی معصومیت پر بھی حملہ کر رہا ہوتا ہے۔ جنسی زیادتی کا عمل کسی شخص کی اپنے بارے میں سمجھ، جسمانی حدود اور خدا کے ساتھ اُس کے رُوحانی تعلق سمیت ہر چیز کو نقصان پہنچاتا ہے۔ ایسے کسی بچّے میں یہ باتیں اتنی مشکل سے پیدا ہوتی ہیں کہ وہ اکثر زندگی کے لیے اُس کے نظریے کو بدل دیتی ہیں اور مناسب مدد کے بغیر کبھی بحال نہیں ہو سکتیں۔
بائبل نفسیاتی اور جذباتی بد سلوکی سے منع کرتے ہوئے ایک اور طریقے سے بچّوں کے ساتھ بدسلوکی کی ممانعت کرتی ہے ۔ افسیوں 6باب 4آیت باپ کو خبردار کرتی ہے کہ وہ اپنے بچّوں کو "غصہ نہ "دلائے یا مشتعل نہ کرے بلکہ "خداوند کی طرف سے تربیت اور نصیحت " کے مطابق اُن کی پرورش کرے ۔ سخت، محبت سے خالی زبانی تربیت ، جذباتی استحصال یا غیر مستقل ماحول بچّوں کے ذہنوں کو اُن کے والدین کے بارے میں تبدیل کر دیتے اور اُن کی ہدایت اور اصلاح کو بیکار بنا دیتے ہیں۔ والدین اپنے بچّوں پر غیر معقول شرائط لگا نے ، اُن کی بے عزتی کرنے یا مسلسل غلطیاں تلاش کر نے سے انہیں مشتعل اور دق کر سکتے ہیں اور یوں اُن کی شخصیت پر زخم لگا سکتے ہیں جو کسی طرح کی جسمانی مار پیٹ کے نتیجے میں لگنے والے زخموں جتنے بُرے یا اُن سے بھی بدتر ہو سکتے ہیں۔ کلسیوں 3باب 21آیت ہمیں بتاتی ہے کہ "اپنے فرزندوں کو دِق نہ کرو تاکہ وہ بے دِل نہ ہو جائی" ۔ افسیوں 4باب 15-19 آیات بیان کرتی ہیں کہ ہمیں محبت کے ساتھ سچ بولنا ، اپنے الفاظ کا دوسروں کی تعمیر کے لیے استعمال کرنا اور اپنے ہونٹوں کو بالخصوص بچّوں کے نازک دل و دماغ کے لیے نکمے یا تباہ کن الفاظ ادا کرنے سے باز رکھنا ہے ۔
یہ بہت زیادہ واضح ہے کہ بائبل بچّوں کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے کے بارے میں کیا تعلیم دیتی ہے ۔ بچّوں کے ساتھ کسی بھی شکل میں بد سلوکی برائی ہے۔ کوئی بھی شخص جسے شک ہو کہ کسی بچّے کے ساتھ بد سلوکی ہو رہی ہے اُس کی ذمہ داری ہے کہ وہ متعلقہ حکام کو اس کی اطلاع دے۔ کوئی بھی شخص جس کے ساتھ بدسلوکی ہوئی ہے یا جس نے بچّوں کے ساتھ بد سلوکی کی ہے وہ یسوع مسیح میں امید، شفا اور معافی پا سکتا ہے۔ کسی پاسبان سے بات کرنا یا کسی مسیحی صلاح کار یا معاون گروپ کی تلاش کرنا مکمل بحالی کا سفر شروع کرنے کے لیے ایک اچھا مقام ہو سکتا ہے۔
English
بائبل بچّوں کے ساتھ بدسلوکی کے بارے میں کیا فرماتی ہے ؟