سوال
کیا بائبل ہمیں بچّے جیسا ایمان رکھنے کی ہدایت دیتی ہے ؟
جواب
بلاشبہ ایمان مسیحی زندگی کا نچوڑ ہے۔ پوری بائبل میں ایمان رکھنے کے بارے میں تلقین کی گئی ہے اور اِسے ایک مطلق ضرورت کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ " بغَیر اِیمان کے اُس کو پسند آنا ناممکِن ہے " (عبرانیوں 11باب6 آیت)۔ عبرانیوں کا پورا گیارہواں باب ایمان اور ایمان رکھنے والوں کے بارے میں ہے۔ جیسے کہ ہم افسیوں 2باب8-9 آیات کے اندر دیکھتے ہیں ایمان خُدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے اور کوئی ایسی چیز نہیں جسے ہم خود ہی بنا لیتے ہیں۔ تمام مسیحیوں کو خُدا کی طرف سے ایمان بطورِ تحفہ ملا ہے اور ایمان خُدا کی طرف سے عطا کردہ ہتھیاروں کا حصہ ہے یعنی یہ وہ ڈھال ہے جس کی مدد سے ہم اپنے آپ کو "ابلیس کے جلتے تیروں" سے بچاتے ہیں (افسیوں 6باب16 آیت)
بائبل کہیں پر بھی ہمیں ایک بچّے جیسا ایمان رکھنے کی نصیحت نہیں کرتی، کم از کم لفظی انداز میں تو کہیں پر بھی نہیں۔ متی 18باب2 آیت میں خُداوند یسوع کہتا ہے کہ ہمیں خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لیے "چھوٹے بچّوں" کی مانند بننا چاہیے۔ خُداوند یسوع مسیح کے اِس بیان کا سیاق و سباق شاگردوں کا یہ سوال ہے کہ آسمان کی بادشاہی میں سب سے بڑا کون ہے؟(1 آیت)۔ اِس کے جواب میں خُداوند یسوع نے " ایک بچّے کو پاس بُلا کر اُسے اُن کے بیچ میں کھڑا کِیا۔اور کہا مَیں تم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تم توبہ نہ کرو اور بچّوں کی مانِند نہ بنو تو آسمان کی بادشاہی میں ہرگِز داخِل نہ ہو گے۔پس جو کوئی اپنے آپ کو اِس بچّے کی مانِند چھوٹا بنائے گاوُہی آسمان کی بادشاہی میں بڑا ہو گا۔اور جو کوئی اَیسے بچّے کو میرے نام پر قبُول کرتا ہے وہ مجھے قبُول کرتا ہے" (2-5 آیات)۔
پس جب شاگرد اِس بات پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہیں کہ آسمان پر "بڑا پن/عظمت" کس چیز کی وجہ سے مل سکتی ہے تو خُداوند یسوع ایک نیا نقطہ نظر فراہم کرتا ہے کہ "عظمت "پانے کے لیے "حلیم ہونا" ضروری ہے۔ حلیمی کی ضرورت ہے (متی 5باب5 آیت)۔ خُداوند یسوع مسیح اپنے شاگردوں (اور ہم سب) کو یہ نصیحت کرتا ہے کہ وہ اپنے ایمان کے ساتھ ساتھ ایک بچّے جیسی شائستگی اور سادگی رکھنے کی کوشش کریں۔ جو لوگ خوشی سے کم تر ترین مقام کو قبول کرتے ہیں وہ آسمان کی نظر میں عظیم ہیں۔ ایک چھوٹے بچّے میں عزائم، فخر اور تکبر نہیں ہوتا اِس لیے یہ ہمارے لیے ایک بہت اچھی مثال ہے۔ بچّے اپنے کردار کے لحاظ سے عاجز ہونے کے ساتھ ساتھ ایسے ہوتے ہیں جنہیں آسانی کے ساتھ تعلیم دی جا سکے۔ وہ فخر اور منافقت و ریاکاری کا شکار نہیں ہوتے۔ عاجزی خُدا کی طرف سے ملنے والی ایک خاص خوبی ہےجیسے کی یعقوب بیان کرتا ہے " خُداوند کے سامنے فروتنی کرو ۔ وہ تمہیں سربُلند کر ے گا" (یعقوب 4باب10 آیت) ۔
اگرچہ متی 18باب1-5 آیات کے اندر ایمان کا ذکر نہیں ہے، لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ صرف حلیم و عاجزی ہی نہیں ہے جو کسی شخص کے آسمان میں داخل ہونے کا باعث بنتی ہے، بلکہ یہ خُدا کے بیٹے پر لایا گیا ایمان ہے۔ ایک حلیم ، عاجزانہ ا ور بے تکلف ایمان کو بجا طور پر "بچّے جیسا ایمان" کہا جا سکتا ہے۔ جس وقت خُداوند یسوع بچّوں کو برکت دینا چاہتا تھا تو اُس نے کہا کہ " بچّوں کو میرے پاس آنے دو ۔ اُن کو منع نہ کرو کیونکہ خُدا کی بادشاہی اَیسوں ہی کی ہے۔مَیں تم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی خُدا کی بادشاہی کو بچّے کی طرح قبول نہ کرے وہ اُس میں ہرگز داخِل نہ ہو گا" (مرقس 10باب14-15 آیات)۔ ایک بچّہ کسی تحفے کو کس طرح حاصل کرتا ہے؟کھلے پن، ایماندار اور بے شمار خوشی کے ساتھ۔ اِس قسم کی خوشگوار صداقت ہمارے ایمان کی پہچان ہونی چاہیے کیونکہ ہمیں مسیح میں خُدا کی طرف خاص تحفہ ملا ہے۔
یقیناً، بچّوں کو آسانی کے ساتھ بیوقوف بنایا جا سکتا اور گمراہ کیا جا سکتا ہے۔ ہوشیار نہ ہونے کی وجہ سے وہ اکثر سچائی کو چھوڑ کر خرافات اور تخیلات کی طرف راغب ہو جاتے ہیں۔ لیکن بچّوں جیسا ایمان رکھنے سے مُراد یہ چیز نہیں ہے۔ خُداوند یسوع نے خُدا پر ایک بہت ہی عاجزانہ اور ایماندانہ ایمان کو فروغ دینے کی کوشش کرتے ہوئے بچّے کی معصومیت کی مثال کو استعمال کیا ہے۔ بچّوں جیسے ایمان کی تقلید کرتے ہوئے ہمیں خُدا کے کلام کی حد تک چیزوں کو قبول کرنا چاہیے۔ جس طرح بچّے اپنے زمینی باپ پر بھروسہ کرتے ہیں، ہمیں بھی یہ جاننا چاہیے کہ ہمارا آسمانی باپ "اپنے مانگنے والوں کو اچھی چیزیں دے گا" (متی 7باب11 آیت)۔
English
کیا بائبل ہمیں بچّے جیسا ایمان رکھنے کی ہدایت دیتی ہے ؟