سوال
کیا آج کے دور میں کوئی مسیحی بد رُوحوں کو نکال سکتا ہے؟
جواب
اناجیل اور رسولوں کے اعمال کی کتاب میں بہت سے لوگوں نے بدرُوحیں نکالیں۔ یسوع کے شاگردوں نے مسیح کی ہدایت پر بدرُوحیں نکالیں (متی 10باب) ، دوسرے لوگوں نے یسوع کا نام استعمال کرتے ہوئے بدرُوحیں نکالیں(مرقس 9 باب 38آیت)، فریسیوں کے بیٹے بدرُوحیں نکالتے تھے(لوقا 11 باب 18-19آیات)، پولس رسول (اعمال 16 باب ) اور بعض دیگر بدرُوحیں نکالنے والے (اعمال 19 باب 11- 16آیات)۔
ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ بدرُوحوں کو نکالنےکے عمل سےیسوع کے شاگردوں کا مقصد بدرُوحوں پر یسوع مسیح کے اختیار کو ظاہر کرنا(لوقا 10 باب 17آیت)اور اِس بات کی تصدیق کرنا تھا کہ شاگرد اُس کے اختیار اور نام سے بدرُوحوں کو نکالتے ہیں۔یہ چیز اُن کے ایمان کو بھی ظاہر کرتی ہے اور کم اعتقادی کو بھی (متی 17باب 14-21آیات) یہ باب واضح ہے کہ بدرُوحیں نکالنے کا عمل شاگردوں کی خدمت کے لئے بہت زیادہ اہمیت کا حامل تھا۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ شاگردیت کے عمل میں بدرُوحیں نکالنے کے کونسے حصے نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
یہ دلچسپ بات ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے نئے عہد نامے کے بعدوالے حصے میں بد ارواح کے ساتھ رُوحانی جنگ کے حوالے سے کافی زیادہ تبدیلی آئی ۔ نئے عہد نامہ کے تعلیمی حصے (رومیوں سے یہوداہ تک کے خطوط ) میں ابلیسی سرگرمیوں کا حوالہ تو دیا گیا ہے لیکن بد ارواح کو نکالنے کے عمل کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی اور نہ ہی ایمانداروں کو اِس عمل کی مشق کرنے کے بارے میں کسی طرح کی کوئی تاکید کی گئی ہے۔ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ہم ابلیس کے خلاف خُدا کے سب ہتھیار باندھ لیں(افسیوں 6 باب 10-18آیات)۔ ہمیں ابلیس کا مقابلہ کرنے(یعقوب 4 باب 7آیت)، اُس سے ہوشیار رہنے (1پطرس 5 باب 8 آیت)، اور اُس کو موقع نہ دینے کو کہا گیا ہے (افسیوں 4 باب 27 آیت)۔ تاہم ہمیں یہ نہیں بتایا گیا کہ اُسے اور اُس کی بدرُوحوں کو دوسروں سے کیسے نکالنا ہے، یا یہ کہ ہمیں ایسا کچھ کرنے پر غور کرنا چاہیے۔
افسیوں کی کتاب واضح ہدایات دیتی ہے کہ ہمیں اپنی زندگیوں میں ابلیس کی قوتوں کے خلاف جنگ میں کیسے فتح حاصل کرنی ہے۔ سب سے پہلا قدم یہ ہے کہ ہمیں یسوع پر ایمان لانا ہے (2 باب 8- 9آیات)، جس سے "ہوا کی عملداری کے حاکم" کا اقتدار ٹوٹ جاتا ہے (2 باب 2 آیت)۔ پھر ہمیں خُدا کے فضل سے بے دینی کی عادات کوترک کر کے دینداری کی عادات کواپنانا ہے(4 باب 17-27آیات)۔ اِس میں بدروحوں کو نکالنا شامل نہیں، بلکہ اپنی عقل کو رُوحانی لحاظ سے نیا بنانا شامل ہے(4 باب 23آیت)۔خُدا کے فرزندوں کے طور پر اُس کے تابع رہنے کے لیے رہنمائی کرنے والی کئی عملی ہدایات کے بعد ہمیں یاد دہانی کروائی جاتی ہے کہ ہم رُوحانی جنگ میں ہیں۔ یہ جنگ کچھ مخصوص ہتھیاروں کے ساتھ لڑی جاتی ہے ۔ اور ہم اُن ہتھیاروں کی مدد سے ابلیسی طاقتوں کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں نہ کہ اُنہیں بد ارواح کی صورت میں نکالتے ہیں (6 باب 10آیت)۔ ہم سچائی، راستبازی، خوشخبری، ایمان، نجات، خُدا کے کلام اور دُعا کے ساتھ ابلیسی طاقتوں کے سامنے کھڑے ہو کر اُن کا مقابلہ کرتے ہیں(6 باب 10-18آیات)
ایسا لگتا ہے جیسے خُدا کا کلام پورا ہو چکا ہے اب مسیحیوں کے پاس ابتدائی مسیحیوں کے مقابلہ میں ایسے زیادہ ہتھیارہیں جن کی مدد سے وہ رُوحانی دُنیا میں جنگ لڑ سکتے ہیں۔ خُدا کےکلام میں بدرُوحیں نکالنے کی بجائے انجیل کی خوشخبری پھیلانے اور شاگرد بنانے کے عمل نے لے لی ہے۔ چونکہ نئے عہد نامے میں رُوحانی جنگ لڑنے کے طریقوں میں بدرُوحیں نکالنا شامل نہیں ہے لہذاہمارے لیے ایسی ہدایات کا تعین کرنا مشکل ہے کہ ہم ایسا کام کیسے کریں۔اگر ایسا کچھ کرنا ہمارے لیے انتہائی نا گزیر ہو تو اُس صورت میں ہم بدرُوح گرفتہ شخص کو کلام کی روشنی میں تعلیم دینے کی کوشش کر کے اُس پر خُدا کے کلام کی سچائی اور یسوع مسیح کے نام کی قدرت کو ظاہر کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
English
کیا آج کے دور میں کوئی مسیحی بد رُوحوں کو نکال سکتا ہے؟