سوال
کیا ایک مسیحی اپنی نجات کو کھو سکتا ہے؟
جواب
سب سے پہلے تو اِس اصطلاح " مسیحی " کی وضاحت کرنا ضروری ہے ۔ہر وہ شخص جس نے مسیحی گھرانے میں پرورش پائی ہویا دُعا کرتا اور چرچ جاتا ہو سچا "مسیحی "نہیں ہو سکتا۔ گوکہ یہ باتیں مسیحی زندگی کا حصہ ہو سکتی ہیں مگر صرف یہ باتیں ایک انسان کو حقیقی مسیحی نہیں بنا تیں ۔ ایک مسیحی سے مراد وہ شخص ہے جو یسوع مسیح پر واحد نجات دہندہ کے طور مکمل ا یمان رکھتا ہو اور اِس کے نتیجہ میں اُس نے رُوح القدس کو پایا ہو ( یوحنا 3باب 16آیت؛ اعمال 16باب 31آیت؛ افسیوں 2باب 8- 9آیات)۔
لہذااِس وضاحت کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا ایک مسیحی نجات سے محروم ہو سکتا ہے ؟ یہ ایک انتہائی اہم سوال ہے ۔ شائد اِس سوال کا جواب دینے کا بہترین طریقہ اِس بات کو جانچنا اور پرکھنا ہے کہ بائبل نجات کے بارے میں کیا کہتی ہے اور نجات سے محرومی کا منطقی نتیجہ کیا ہوگا:
ایک مسیحی نیا مخلوق ہے ۔ "اِس لئے اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے۔ پُرانی چیزیں جاتی رہیں۔ دیکھو وہ نئی ہو گئیں" (2کرنتھیوں 5باب 17آیت)۔ ایک مسیحی محض کسی انسان کی " بہتر" حالت نہیں ہے بلکہ ایک مسیحی مکمل طور پر ایک نیا مخلوق ہے ۔ وہ " مسیح میں " نیامخلوق ہے ۔ ایک مسیحی کو نجات سے محروم کرنے کےلیے نئی تخلیق کو تباہ کرنا پڑے گا ۔
ایک مسیحی کا فدیہ دیا گیا ہے " کیونکہ تم جانتے ہو کہ تمہارا نکمّا چال چلن جو باپ دادا سے چلا آتا تھا اُس سے تمہاری خلاصی فانی چیزوں یعنی سونے چاندی کے ذریعہ سے نہیں ہوئی۔ بلکہ ایک بے عیب اور بے داغ برّے یعنی مسیح کے بیش قیمت خون سے"(1پطرس 1باب 18- 19آیات)۔ لفظ فدیہ ایک ایسی چیز کی نشاندہی کرتا ہے جس کو خریدا گیا ہو یا جس کی قیمت ادا کی گئی ہو۔ ہمیں مسیح کی موت کے عوض خریدا گیا ہے ۔ ایک مسیحی کو نجات سے محروم کرنے کے لیے خدا کو خود اُس شخص کی قیمت کو منسوخ کرنا پڑے گاجس کے لیے خدا نے مسیح کے قیمتی خون سے قیمت ادا کی تھی ۔
ایک مسیحی کو راستباز ٹھہرایا گیا ہے ۔ " پس جب ہم ایمان سے راستباز ٹھہرے تو خُدا کے ساتھ اپنے خُداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے صُلح رکھیں"( رومیوں 5باب 1آیت)۔ وہ تمام لوگ جنہوں نے یسوع کو نجات دہندہ کے طور پر قبول کیا ہے وہ خدا کی طرف سے " راستباز ٹھہرائے " گئے ہیں ۔ ایک مسیحی کو نجات سے محروم کرنے کے لیے خدا کو اپنے اُن الفاظ کو واپس لینا ہو گا جن کا اُس نے پہلے اعلان کیا تھا ۔ جن لوگوں کو پہلے بَری کیا گیا تھا اُن کو پھر مجرم ٹھہرانا پڑے گااور خدا کو اپنے الہٰی احکام واپس لینے ہوں گے ۔
ایک مسیحی سے ابدی زندگی کا وعدہ کیا گیا ہے ۔" کیونکہ خُدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے" ( یوحنا 3باب 16آیت)۔ ابدی زندگی کے وعدے سے مراد فردوس میں ہمیشہ کے لیے خدا کے ساتھ رہنا ہے ۔ خدا وعدہ کرتا ہےکہ " ایمان لاتوتُو ہمیشہ کی زندگی پائےگا" ۔ ایک مسیحی کو نجات سے محروم کرنے کے لیے ابدی زندگی کے مفہوم کو پھر سے بیان کرنا پڑے گا ۔ ایک مسیحی سے ہمیشہ جیتے رہنے کاوعدہ کیا گیا ہے ۔ کیا ہمیشہ کا مطلب "ہمیشہ " نہیں ؟
ایک مسیحی کو خدا کی طرف سےنشان دیا گیا ہے اور اُس پر رُوح القدس کی مہر کی گئی ہے ۔ "اور اُسی میں تم پر بھی جب تم نے کلامِ حق کو سُنا جو تمہاری نجات کی خوشخبری ہے اور اُس پر ایمان لائے پاک موعُودہ رُوح کی مُہر لگی۔ وہی خُدا کی ملکیت کی مخلصی کے لئے ہماری میراث کا بیعانہ ہے تاکہ اُس کے جلال کی ستائش ہو" (افسیوں1باب 13- 14 آیات)۔ ایمان لانے کے موقع پر ایک نئے مسیحی پر رُوح القدس کی طرف سے مہر کی جاتی ہے جس کا وعدہ کیا گیا ہے اور جو آسمانی میراث میں شمولیت کی ضمانت ہے ۔ اور اِس کے باعث خدا کے نام کی ستائش ہوتی ہے ۔ ایک مسیحی کو نجات سے محروم کرنے کےلیے خدا کو رُوح القدس کی مہر کو ختم کرنا ، رُوح القدس کو واپس لینا، میراث کے بیعانہ کو منسوخ کرنا، اپنے وعدے کو توڑنا، اپنی ضمانت کو واپس لینا، میراث کو نہ بانٹنا،ستائش کو کھونا اور اپنے جلال کو کم کرنا ہوگا ۔
ایک مسیحی کو جلال کی ضمانت دی گئی ہے ۔ " جن کو اُس نے پہلے سے مقرر کیا اُن کو بُلایا بھی اور جن کو بُلایا اُن کو راستباز بھی ٹھہرایا اور جنکو راستباز ٹھہرایا اُن کو جلال بھی بخشا" (رومیوں 8باب 30آیت)۔ رومیوں 5باب 1آیت کے مطابق ایمان لانے پر ہمیں راستباز ٹھہرایا جاتا ہے ۔ رومیوں 8باب 30 آیت کے مطابق راستبازی کے ساتھ جلال بھی بخشا جاتا ہے ۔ خدا نے اُن تمام زندگیوں کو جلال بخشنے کا وعدہ کیا جن کو اُس نے راستباز ٹھہرایا ہے ۔ یہ وعدہ اُس وقت پورا ہوگا جب فردوس میں مسیحی اپنا کامل جلالی بدن پائیں گے۔ اگر ایک مسیحی اپنی نجات سے محروم ہو سکتا ہے تو رومیوں 8باب 30 آیت میں غلطی ہے کیونکہ خدا اُن تمام ایمانداروں کو جلال بخشنے کی ضمانت نہیں دے سکتا جن کو اُس نے پہلے سے مقرر کیا ، بُلایا اور راستباز ٹھہرایا ہے ۔
ایک مسیحی اپنی نجات سے محروم نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ اگر ہم اپنی نجات سے محروم ہو سکتے ہیں تو بائبل کے وہ زیادہ تر وعدے باطل ثابت ہوں گے جو یسوع مسیح کو قبول کرنے کے وسیلہ سے ہم سے منسوب کئے گئے ۔ نجات خدا کا تحفہ/بخشش ہے اور خدا کے تحفے/بخششیں " نا قابلِ تنسیخ/ناقابلِ تبدیل" ہوتی ہیں (رومیوں 11باب 29آیت)۔ ایک مسیحی پرانی انسانیت میں پھر پیدا نہیں ہو سکتا ۔ فدیے کی قیمت واپس نہیں لی جا سکتی ۔ ابدی زندگی عارضی نہیں ہو سکتی ۔ خدا اپنے کلام سے دستبردار نہیں ہو سکتاکیونکہ بائبل بیان کرتی ہے کہ خدا جھوٹ نہیں بول سکتا ( طِطُس 1باب 2آیت)۔
ایک حقیقی مسیحی اپنی نجات سے محروم نہیں ہو سکتا، اِس کے بارے میں دو عام اعتراضات کا تعلق اِن تجرباتی امور سے ہے :
أ. اُن مسیحیوں کے بارے میں کیا خیال ہے جو توبہ کے بغیر گناہ آلودزندگی گزارتے ہیں؟
ب. اُن مسیحیوں کے بارے میں کیا خیال ہے جو ایمان کو چھوڑ دیتے اور مسیح کا انکار کرتے ہیں ؟
ان اعتراضات کی بنیاد اِس مفروضے پر ہے کہ ہر شخص جو خو د کو " مسیحی " کہتا ہے وہ واقعی نیا مخلوق ہے ۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ ایک سچا مسیحی مستقل طور پر گناہ آلودہ حالت میں زندگی بسر نہیں کرسکتا ( 1یوحنا 3باب 6آیت)۔ بائبل یہ بھی بیان کرتی ہے کہ جو شخص ایمان کو چھوڑ دیتا ہے اِس بات کا ثبوت ہے کہ وہ کبھی حقیقی مسیحی نہیں تھا (1یوحنا 2باب 19آیت)۔ ہوسکتا ہے کہ وہ ایک مذہبی اور کامیاب انسان رہا ہو مگر وہ خدا کی قدرت کے وسیلہ سے کبھی نیا مخلو ق نہیں بنا تھا۔ " کیونکہ تم اُن کو اُن کے پھلوں سے پہچان لو گے" (متی 7باب 16آیت)۔ کیونکہ خدا کے فرزندوں کا تعلق اُس ذات سے ہے " جو مُردوں میں سے جِلایا گیا تاکہ ہم سب خُدا کے لئے پھل پیدا کریں"( رومیوں 7باب 4 آیت)۔
دنیا کی کوئی چیز خدا کے فرزندکو اُس کے باپ کی محبت سے جُدا نہیں کر سکتی ( رومیوں 8باب 38- 39آیات)۔ دنیاکی کوئی طاقت ایک مسیحی کو خدا کے ہاتھ سے چھین نہیں سکتی (یوحنا 10باب 28- 29آیات)۔ خدا ہماری ابدی زندگی کی ضمانت دیتا اور ہماری نجات کو قائم رکھتا ہے ۔ اچھا چرواہا اپنی کھوئی ہوئی بھیڑ کی تلاش کرتا ہے اور " جب مِل جاتی ہے تو وہ خوش ہو کر کندھے پر اُٹھا لیتا ہے اور گھر چلا جاتا ہے "(لوقا 15باب 5- 6آیات)۔بھیڑ مل چکی ہے اور چرواہا اب خوشی سے اُس کے بوجھ کو برداشت کرتا ہے ؛ ہمارا خداوند ہر کھوئی ہوئی بھیڑ کو سلامتی سے گھر لانے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہے ۔
یہوداہ ہمارے نجات دہند ہ کی بھلائی اور وفاداری پر مزید زور دیتا ہے " اب جو تم کو ٹھوکر کھانے سے بچا سکتا ہے اور اپنے پُر جلال حضور میں کمال خوشی کے ساتھ بے عیب کر کے کھڑا کر سکتا ہے۔ اُس خُدایِ واحد کا جو ہمارا منجی ہے جلال اور عظمت اور سلطنت اور اختیار ہمارے خُداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے جیسا ازل سے ہے اب بھی ہو اور ابدُالاآباد رہے۔ آمین "۔
English
کیا ایک مسیحی اپنی نجات کو کھو سکتا ہے؟