سوال
کیا ایک مسیحی کو ویڈیو گیمز کھیلنی چاہییں؟
جواب
خُدا کا کلام جو تقریباً دو ہزار سال پہلے مکمل ہو گیا تھا اِس بارے میں واضح طور پر نہیں سکھاتا کہ ایک مسیحی کو ویڈیو گیمز کھیلنی چاہییں یا نہیں۔ لیکن اِن کے استعمال کے حوالے سے بائبل کےکچھ اصول ہمارے اِس موجودہ زمانے پر بھی لاگو ہوتے ہیں۔ خُدا ہم پر ظاہر کرتا ہے کہ جب ایک مخصوص سرگرمی ہماری زندگی پر غالب آرہی ہو تو ہمیں کچھ وقت کے لئے اُسے ترک کر دینا چاہیے۔ ایسا "روزہ" کھانے، فلموں، ٹی وی، موسیقی، ویڈیو گیمز اور ہر اُس چیزکو کچھ وقت کے لیے ترک کرنے کا ہو سکتا ہے جو ہماری توجہ کا رُخ خُدا کو جاننے اور اُس سے محبت کرنےاور اُس کے لوگوں کی خدمت کرنے سے پھیرتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اِن میں سے کچھ چیزیں بذات خود بُری نہ ہوں لیکن اگر یہ ہماری توجہ کو ہماری پہلی محبت اور اوّلین ترجیح سے پھیر دیتی ہیں تو ایسی چیزیں ہماری زندگی میں بُتوں کی سی حیثیت اختیار کر لیتی ہیں (کلسیوں3باب 5آیت ؛ مکاشفہ 2باب 4آیت )۔ ویڈیو گیمز، ٹی وی، فلموں یا کسی اور دُنیاوی تفریح کے متعلق سوالات پر غورو فکر کرنے کے لئے ذیل میں کچھ اصول پیش کئے جاتے ہیں۔
أ. کیا ویڈیو گیمز میری ترقی کا باعث ہیں یا محض مجھے تفریح ہی فراہم کریں گی؟ ترقی سے مراد اخلاقی طور پر بہتر ہونا ہے۔ کیا ویڈیو گیمز خُدا کے لئے آپ کی محبت اور اُس کے بارے میں علم اور دوسروں کی خدمت میں ترقی کا باعث ہوں گی "سب چیزیں روا تو ہیں مگر سب چیزیں مفید نہیں۔ سب چیزیں روا تو ہیں مگر سب چیزیں ترقی کا باعث نہیں" (1کرنتھیوں10باب 23-24آیات؛ رومیوں14باب 19آیت)۔ جب خُدا ہمیں کام سے فرصت بخشتا ہے تو لطف اندوز ہونے کے لئے ہمیں ایسی سرگرمیوں کی تلاش کرنی چاہیے جو ہماری ترقی کا باعث ہوں ۔ کیا ہم جائز /رواچیزوں کی نسبت قابلِ تعریف چیزوں کو ترجیح دیتے ہیں ؟ جب ہمارے پاس اچھی ، بہتر اور بہترین چیزوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کا موقع ہو تو ہمیں بہترین چیز کا انتخاب کرنا چاہیے (گلتیوں5باب 13-17آیات)۔
ب. کیا ویڈیو گیمز کھیلنے سے ہماری اپنی مرضی پوری ہوتی ہے یا پھر خُدا کی مرضی پوری ہوتی ہے؟ اپنے بچّوں کے لئے خُدا کی مرضی کا خلاصہ اُس کے سب سے بڑے حکم کی صورت میں کیا جا سکتا ہے: " خداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ" (لوقا 10باب 27آیت)۔ گناہ کے باعث ہماری مرضی گناہ آلود ہو چکی ہے۔ اور چونکہ ہمیں ہماری خود غرض خواہشات سے نجات دے دی گئی ہے اِس لئے ہمیں اپنی مرضی سے دستبردار ہو نا چاہیے (فلپیوں3باب 7- 9آیات)۔ خُدا کی مرضی ہماری مرضی کو تبدیل کر دیتی ہے (143 زبور 10آیت)۔ ہمارے لئے اُس کی خواہشات آہستہ آہستہ ہماری گہری ترین خواہشات بن جاتی ہیں۔
بہت سے لوگوں کا ماننا ہیں کہ خُدا کی مرضی ناگواراور ذلت آمیز ہے۔ اُن کے نزدیک خدا کی مرضی سے مراد ایک ایسا راہب بننا ہے جو سُنسان خانقاہ میں رہتا ہے یا پھرگرجا گھر کا ایک ناراض چوکیدار ۔ اِس کے برعکس ایسے لوگ جو اپنی زندگیوں کے لئے خُدا کی مرضی کی پیروی کرتے ہیں وہ سب سے زیادہ خوشگوار اور جرات مند لوگ ہیں۔ ہڈسن ٹیلر، ایمی کارمائیکل، کوری ٹن بُوم اور جارج میلر جیسے تاریخی سورماؤں کی سوانح عمری کا مطالعہ اِس بات کی تصدیق کرتا ہے ۔ یقیناًاِن مقدسین نے دُنیا، اپنے جسموں، اور ابلیس کی طرف سے مشکلات کا سامنا کیا تھا ۔ اُن کے پاس دُنیا کی بہت دھن دولت نہیں تھی لیکن خُدا نے اُن کے وسیلہ سے اپنے عظیم کاموں کو سر انجام دیا تھا ۔ پہلے پہل خدا کی مرضی ناممکن اور ایسی مقدس معلوم ہوسکتی ہے جس سے لطف اندوز ہونا مشکل معلوم ہوتا ہے لیکن خُدا اِس مرضی کو انجام دینے کی طاقت اور اس سے لطف اندوز ہونے کےجذبات بھی فراہم کرتا ہے (40 زبور 8آیت ؛ عبرانیوں 13 باب 21 آیت بھی دیکھیں)۔
ج. کیا ویڈیو گیمز خُدا کو جلال دیتی ہیں؟ کچھ ویڈیو گیمز تشدد، شہوت پرستی اور بیہودہ فیصلوں (مثلاً"مَیں ریس سے باہر ہو گیا ہوں اس لیے اب مَیں اپنی کار کو تباہ کر دوں گا") کو جلال دیتی ہیں۔ بطور مسیحی ہماری سرگرمیوں سے خُداوند کے نام کو جلال ملنا چاہیے (1کرنتھیوں 10باب 31آیت) اور یہ مسیح کے فضل اور علم میں ترقی کےلیے ہماری مدد گار ہونی چاہییں ۔
د. کیا ویڈیو گیمز کھیلنے کا نتیجہ نیک اعمال ہوں گے؟ "کیونکہ ہم اُسی کی کارِیگری ہیں اور مسیح یسوع میں اُن نیک اعمال کے واسطے مخلوق ہوئے جن کو خُدا نے پہلے سے ہمارے کرنے کے لئے تیار کیا تھا" (افسیوں 2باب 10آیت اور ططس 2باب 11-14آیات ؛ 1پطرس 2باب 15آیت بھی دیکھیں)۔ کاہلی اور خودغرضی خدا کے اُن مقاصدکی خلاف ورزی کرتی ہیں جو دوسروں کے لیے اچھے کام کرنےکی خاطر اُس نے ہمارے لیے بنا رکھے ہیں(1کرنتھیوں15باب 58آیت ؛ گلتیوں 6باب 9- 10آیات بھی دیکھیں)۔
ه. کیا ویڈیو گیمز کھیلنا ضبطِ نفس کا مظاہرہ ہو گا؟ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ ویڈیو گیمز کھیلنا بُری عادت یا لت بن سکتی ہے ۔ لہذا مسیحی زندگی میں ایسی چیزوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ پولُس رسول مسیحی زندگی کا موازنہ ایک کھلاڑی سے کرتا ہے جو اپنے جسم کی تربیت کرتا ہے تاکہ وہ انعام جیت سکے۔ مسیحی ضبط نفس پر مشتمل باضابطہ زندگی گزارنے کی ایسی عظیم تحریک رکھتے ہیں جس کا اجر فردوس میں ہمیشہ کی زندگی ہے (1کرنتھیوں9 باب 25-27آیات )۔
و. کیا ویڈیو گیمز کھیلنے میں وقت صرف کر کے ہم اوّلین درجے کے کاموں کے لیے وقت بچا پائیں گے؟ آپ نے اپنے کم از کم وقت کا استعمال کیسے کیا ہے آپ کو اِس کا بھی حساب دینا ہو گا ۔ ویڈیو گیمز کے لئے گھنٹوں وقت گزارنا کسی بھی لحاظ سے وقت کا درُست استعمال نہیں کہلا سکتا ۔ "پس غور سے دیکھو کہ کس طرح چلتے ہو۔ نادانوں کی طرح نہیں بلکہ داناؤں کی مانند چلو۔ اور وقت کو غنیمت جانو کیونکہ دِن بُرے ہیں۔ اِس سبب سے نادان نہ بنو بلکہ خُداوند کی مرضی کو سمجھو کہ کیا ہے" (افسیوں5باب 15-17آیات )۔ "تاکہ آیندہ کو اپنی باقی جسمانی زندگی (وقت) آدمیوں کی خواہش کے مطابق نہ گُذارے بلکہ خُدا کی مرضی کے مطابق" (1پطرس 4باب 2آیت ؛ اور کلسیوں 4باب 5آیت ؛ یعقوب 4باب 14آیت ، 1پطرس 1باب 14-22آیات بھی دیکھیں)۔
ز. کیاویڈیو گیمز فلپیوں4باب 8آیت کے امتحان کو پاس کرتی ہیں؟ "غرض اے بھائیو! جتنی باتیں سچ ہیں اور جتنی باتیں شرافت کی ہیں اور جتنی باتیں واجب ہیں اور جتنی باتیں پاک ہیں اور جتنی باتیں پسندیدہ ہیں اور جتنی باتیں دِلکش ہیں غرض جو نیکی اور تعریف کی باتیں ہیں اُن پر غور کیا کرو" (فلپیوں4باب 8آیت )۔ جب آپ ویڈیو گیمز کھیلتے ہیں تو کیا آپ کی توجہ خُدا کی باتوں پر ہوتی ہے یا پھردُنیاوی باتوں پر؟
ح. کیا ویڈیو گیمز کھیلنا میری زندگی کے مقصد کےلیے فائدہ مند ہو گا؟ پولُس رسول نے لکھا ہے کہ آخری ایام میں لوگ "خُدا کی نسبت عیش وعشرت کو زیادہ دوست رکھنے والے ہوں گے" (2تیمتھیس3باب 4آیت )۔ مغربی ثقافت اِس کی واضح تصویر کشی کرتی ہے۔یہاں لوگ کھیلنا پسند کرتے ہیں۔ غیر مسیحی فلموں، کھیلوں اور موسیقی جیسی تفریحات کے عادی ہو جاتے ہیں کیونکہ اُن کے پاس موت سے پہلے لطف اندوز ہونے کے مقابلے میں کوئی اوربڑا مقصد نہیں ہوتا ۔ یہ تفریحات حقیقی اطمینان نہیں دے سکتیں (واعظ 2باب 1آیت)۔ اگر مسیحی بھی اُن چیزوں کے عادی ہو جائیں جن کے غیر مسیحی عادی ہیں تو کیا ہم حقیقی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ ہم "ٹیڑھے اور کجرو لوگوں میں خُدا کے بے نقص فرزند بن کر" نئی زندگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں" جن کے درمیان ہم دُنیا میں چراغوں کی طرح دکھائی دیتے ہیں" (فلپیوں 2باب 15آیت )؟ یا کیا ہم دوسروں پر ثابت کررہے ہیں کہ ہم واقعی اُن سے مختلف نہیں ہیں اور مسیح نے ہماری زندگیوں میں خاص فرق پیدا نہیں کیا؟
پولس رسول خدا کو جاننے ،اُس سے پیار کرنے اور اُس کی فرمانبرداری کرنے کو اپنی اوّلین ترجیح سمجھتا ہے ۔ "لیکن جتنی چیزیں میرے نفع کی تھیں اُن ہی کو مَیں نے مسیح کی خاطر نقصان سمجھ لیا ہے۔ بلکہ مَیں اپنے خُداوند مسیح یسوع کی پہچان کی بڑی خوبی کے سبب سے سب چیزوں کو نقصان سمجھتا ہوں۔ جس کی خاطر مَیں نے سب چیزوں کا نقصان اُٹھایا اور اُن کو کوڑا سمجھتا ہوں تاکہ مسیح کو حاصل کروں۔ ۔۔اور مَیں اُس کو اور اُس کے جی اُٹھنے کی قُدرت کو اور اُس کے ساتھ دُکھوں میں شریک ہونے کو معلوم کروں اور اُس کی موت سے مُشابہت پیدا کروں" (فلپیوں3باب 7- 10آیات )۔ کیا ویڈیو گیمز خُدا یا دُنیا کی چیزوں کے لئے میری محبت کا اظہار ہیں (1پطرس 2باب 15-17آیات )۔
ط. کیا ویڈیو گیمزکھیلنا مجھے ابدی زندگی کا رجحان فراہم کرے گا ؟ مسیحی اگر زمین پر وفاداری کی زندگی بسر کرتے ہیں تو اُن کے پاس فردوس میں ابدی زندگی کی اُمید ہے (متی6باب 19-21آیات اور 1کرنتھیوں3باب 11- 16آیات دیکھیں)۔ اگر ہم دُنیا کی خوشیوں کی بجائے ابدیت کے واسطے زندگی بسر کرنے پر توجہ دیتے ہیں تو ہمیں اپنے وسائل، وقت اور دِلوں کو مسیح کی خدمت کے تابع کرنا ہوگا (کلسیوں3باب 1-2 اور 23-24آیات )۔ اگر ہماری سرگرمیاں اور دھن دولت ہمیں ہمارے ابدی انعامات سے محروم کرنے کا باعث بنتی ہیں تو پھر اِن کی کیا اہمیت ہے (لوقا 12باب 33-37آیات )؟ اکثر مسیحی خُدا اور اپنی خواہشات دونوں کی خدمت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن یسوع نے واضح طور پر بیان کیا ہےکہ "کوئی آدمی دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا" (متی 6باب 24آیت)۔ خُدا ہمیں کام اور آرام کے اوقات کے وسیلہ سے خوشی فراہم کرتا ہے (واعظ5باب 19آیت؛ متی 11باب 28- 29آیات؛ کلسیوں 3باب 23-24آیات)۔ ہمیں محنت اور تفریح کے درمیان اِس توازن کو تلاش کرنا ہو گا۔یسوع کی طرح(مرقس 6باب 31آیت) جب ہم بھی آرام کرنے کے لئے وقت نکالتے ہیں تو ہمیں بھی ایسی سرگرمی کا انتخاب کرنا چاہیے جو رُوحانی ترقی کا ذریعہ ہو۔
سوال یہ نہیں ہے کہ "کیا مَیں ویڈیو گیمز کھیل سکتا ہوں؟" بلکہ سوال یہ ہے کہ "کیا ویڈیو گیمز بہترین انتخاب ہوگا ؟" کیا اِس سے میری رُوحانی ترقی ہو گی، کیا یہ میرے ہمسائے کے لئے میری محبت کا اظہار ہیں اور کیا یہ خُدا کو جلال دیتی ہیں؟ ہمیں قابلِ ستائش سرگرمیوں کی پیروی کرنی ہے نہ کہ محض روا/جائز چیزوں کی ۔ بہرحا ل خُدا آپ کی رہنمائی کرتا ہے تاکہ آپ باقی تمام چیزوں کی نسبت اُس کی فرمانبرداری کو اوّلین ترجیح دیں ۔ خود کو ابدیت کے لئے تیار کریں کیونکہ جب ہم یسوع سے ملیں گے تو اس کےلیے دی گئی ہر قربانی ہمیں حقیر معلوم ہو گی۔
English
کیا ایک مسیحی کو ویڈیو گیمز کھیلنی چاہییں؟