settings icon
share icon
سوال

کلیسیا کے اندر پائے جانے والے اختلاف سے کیسا نمٹا جانا چاہیے؟

video
جواب


کلیسیا کے اندر ایسے بہت سارے معاملات ہیں جہاں پر طرح طرح کے اختلاف سر اُٹھا سکتے ہیں۔ بہرحال زیادہ تر اختلافات تین قسم کے معاملات میں سے کسی ایک خاص معاملے کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ یہ تین مختلف معاملات ہیں:(1) ایمانداروں کی زندگیوں میں کھلے عام گناہ کی وجہ سے اختلاف،(2) کلیسیائی قیادت کے ساتھ اختلاف، (3)ایمانداروں کے درمیان اختلاف۔ البتہ اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بہت سارے اختلافات ایک معاملے سے دوسرے معاملے میں شامل ہو سکتے ہیں اور کئی ایسے اختلافات ہیں جن کا تعلق ایک ہی وقت میں دو مختلف معاملات کیساتھ ہو سکتا ہے یا پھر دو سے بھی زیادہ معاملات کے ساتھ۔



وہ ایماندار جو کھلے عام گناہ کرتے ہیں وہ کلیسیا کے اندر ایسے اختلاف کا باعث بنتے ہیں جس کا ذکر ہمیں 1 کرنتھیوں 5 باب میں ملتا ہے۔ وہ کلیسیا جو اپنے اراکین کی زندگیوں میں کھلے عام نظر آنے والے گناہوں کا تدارک نہیں کرتی وہ اپنے لیے اور دیگر ایمانداروں کے لیے مزید مسائل کے دروازے کھولتی ہے۔ کلیسیا کو یہ اختیار تو نہیں ہے کہ وہ غیر ایمانداروں کی عدالت کرے لیکن اُس سے یہ توقع ضرور کی جاتی ہے کہ وہ کھلے عام گناہ میں ملوث ایمانداروں کا سامنا کرے اور اُن ایمانداروں کو کلیسیا میں بحال کرنے کی کوشش کرے جو اپنے گناہوں پر نہ پچھتانے اور توبہ نہ کرنے کی وجہ سے کلیسیا میں بحال کئے جانے سے محروم ہیں۔ ایسے گناہوں کو 1 کرنتھیوں 5 باب 11آیت میں بیان کیا گیا ہے: "حرامکار یا لالچی یا بُت پرست یا گالی دینے والا یا شرابی یا ظالم ۔" کلیسیا کی طرف سے ایسے لوگوں کو اُسی وقت قبول کیا جانا چاہیے جب وہ اپنے گناہوں سے توبہ کرنے پر رضا مند ہوں۔ متی 18 باب 15-17آیات ہمیں ایک بہت ہی واضح مرحلے کے بارے میں بتاتی ہیں جس میں ہماری رہنمائی کی گئی ہے کہ گناہ میں ملوث ہونے والے ایماندار کا سامنا کس طرح کیا جانا چاہیے اور پھر اُسے کیسے کلیسیا کے اندر بحال کرنا چاہیے۔ گناہ میں ملوث ایمانداروں کا سامنا بہت ہی احتیاط کے ساتھ، بڑی حلیمی کے ساتھ اور اِس مقصد کے ساتھ ہونا چاہیے کہ اُنہیں دوبارہ سے بحال کیا جا سکے (گلتیوں 6باب1آیت)۔ وہ کلیسیا جو گناہ میں ملوث اراکین کی تربیت محبت کے ساتھ کرتی ہے وہ کلیسیا کے اندر اختلافات میں ایک بہت خاطر خواہ کمی لائے گی۔

ایسا ممکن ہے کہ مختلف اوقات میں بہت سارے ایماندار کلیسیائی قیادت کی طرف سے دی جانے والی ہدایات یا قیادت کے بعض قسم کے عمل کے ساتھ متفق نہ ہو۔ کلیسیا کی ابتدائی تاریخ میں بھی ایسا معاملہ دیکھنے کو ملتا ہے (اعمال 6باب1-7آیات)۔ اُس وقت کلیسیا ئی قیادت کے سامنے یہ مسئلہ رکھا گیا تھا کہ کلیسیا کے اندر ایک خاص گروہ کی مناسب طرح سے پرواہ اور خبر گیری نہیں کی جا رہی تھی۔ کلیسیا کی قیادت کی طرف سے اِس معاملے کا تدارک کیا گیا اور پھر کلیسیا میں روز بروز اضافہ اور ترقی ہوتی چلی گئی(اعمال 6باب7آیت)۔ ابتدائی کلیسیا کے اندر اِس مسئلے کے سامنے آنے کی وجہ سے جو لائحہ عمل اپنایا گیا اُس کی وجہ سے خدمت میں اضافہ ہو گیا۔ بہرحال جب کلیسیائیں ایسے معاملات کو مناسب اور واضح طور پر نپٹانے کے لیے سنجیدگی اختیار نہیں کرتیں تو پھر لوگ اپنے اپنے گروہ اور دھڑے بنا لیتے ہیں۔ پھر مختلف لوگ رائے شماری کے ذریعے سے کلیسیائی قیادت میں دوسرے لوگوں کو شامل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، قیادت کے خلاف کھسر پھسر کرنا شروع کر دیتے ہیں یا پھر کسی خاص معاملے سے جڑے ہوئے لوگوں کا ایک علیحدہ دھڑا بنا لیتے ہیں۔ ایسے معاملات کے اندر قیادت اُسی صورت میں اختلافات کو دور کر سکتی ہے جب وہ پورے خلوص کے ساتھ بے غرض اور بے لوث ہو کر حقیقی محبت کی مثال بننے والے پاسبانوں ، چرواہوں اور خادموں کے طور پر عمل کریں نہ کہ اُن کی مانند جو لوگوں پر حکمرانی جتاتے ہیں (1پطرس 5 باب 1-3آیات)۔ وہ لوگ جن کو قیادت کے ساتھ کچھ اختلافات ہوں اُنہیں چاہیے کہ وہ قیادت کی عزت اُسی طرح کرتے رہیں (عبرانیوں 13باب7، 17آیات)، اُن پر الزام لگانے میں جلد بازی کا مظاہر نہ کریں (1 تیمتھیس 5 باب19آیت)، اور سچائی کو بڑی محبت کے ساتھ اُسی قیادت کے سامنے رکھیں جس سے اُنہیں اختلاف ہے نہ کہ دیگر لوگوں کے سامنے اُن کے خلاف باتیں کریں (افسیوں 4 باب 15آیت)۔ دیگر صورتوں میں جب یہ محسوس ہو کہ کلیسیائی قیادت اصل معاملے کی طرف کوئی خاص توجہ نہیں دے رہی تو متاثرہ یا اُس معاملے کے بارے میں فکرمند لوگوں کو چاہیے کہ وہ اُسی اصول کے مطابق عمل کریں جو خُداوند کی طرف سے متی 18باب15-17آیات کے اندر بیان کیا گیا ہے، تاکہ اِس حوالے سے دونوں فریقین اِس الجھن کا شکار نہ رہیں کہ اُن کے موقف کیا ہیں۔

بائبل مُقدس ہمیں خبردار کرتی ہے کہ کلیسیا کے اندر موجود لوگوں کے درمیان مختلف طرح کے اختلافات ہو سکتے ہیں اور کلیسیا مختلف طرح کے مسائل کا شکار ہو سکتی ہے۔ کچھ اختلافات بے جا فخر، غرور اور خودغرضی کی وجہ سے ہوتے ہیں (یعقوب 4 باب 1-10آیات)کچھ اختلافات اِس وجہ سے بھی سر اُٹھاتے ہیں کہ کچھ لوگ دوسروں کی طرف سے کی گئی غلطیوں یا زیادتیوں کو معاف نہیں کرتے (متی 18 باب 15-35آیات)۔ خُدا نے ہمیں بتایا ہے کہ ہم سخت کوشش کر کے امن کی طرف گامزن رہیں (رومیوں 12باب 18آیت؛ کلسیوں 3باب 12-15آیات)۔ ہر ایک مسیحی رکن کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کلیسیا کے اندر جنم لینے والے کسی بھی اختلاف کو دور کرنے کی بھرپور کوشش کرے۔ اختلافات کے حل کے لیے کچھ بنیادی اقدام کے اندر مندرجہ ذیل نکات شامل ہو سکتے ہیں:

‌أ. دل کا رویہ بالکل مناسب ہونا چاہیے – حلم مزاجی (گلتیوں 6باب 1آیت)؛ فروتنی (یعقوب 4باب 6آیت)؛ معاف کرنے کا جذبہ(افسیوں 4 باب 31، 32آیات)؛ صبر کرنے کی خصوصیت (یعقوب 1 باب 19، 20آیات)۔

‌ب. اختلاف کے اندر اپنے کردار کا جائزہ لیں – متی 7باب1-5آیات (کسی دوسرے کی آنکھ کا تنکا نکالنے کے لیے پہلے اپنی آنکھ کا شہتیر نکالیں۔)

‌ج. جس شخص کے ساتھ اختلاف ہو اُس کے پاس جا کر بات کریں نہ کہ اُس اختلاف کے بارے میں دوسروں کے ساتھ بات کریں – متی 18 باب 15آیت۔ یہ کام بہترین طریقے سے محبت کے ساتھ ہو سکتا ہے (افسیوں 4 باب 15آیت)، اِس کو ایسے نہ کریں کہ آپ اپنے سینے سے بوجھ اُتارنے کے لیے دوسروں پر اپنی بھڑاس نکالیں۔ جب دوسروں پر الزامات کی بوچھاڑ کی جائے تو دوسری طرف سے اُس کے دفاع میں بھی بہت کچھ کیا جا سکتا ہے اور الزام تراشی اِسی رویے کو جنم دیتی ہے۔ اِس لیے ہمیشہ مسئلے پر حملہ آور ہوں نہ کہ کسی دوسرے شخص پر۔ ایسا کرنا دوسرے شخص کو اپنی طرف سے صورتحال کو واضح کرنے میں، یا اپنی غلطی کی معافی مانگنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے ۔

‌د. اگر آپ کی پہلی ذاتی کوشش مطلوبہ نتائج پیدا نہیں کرتی تو پھر کسی اور شخص یا پھر مختلف اشخاص کو درمیان میں ڈال کر کوشش کو جاری رکھیں (متی 18 باب 16آیت)، اِس سارے مرحلے میں یاد رکھیں کہ آپکا مقصد بحث کو جیتنا نہیں ہے بلکہ آپ کا مقصد دوسرے ایماندار کو آپ کے ساتھ صلح کے لیے جیتنا ہے۔ اِس لیے اِس معاملے میں درمیانی کا کردار ادا کرنے والے ایسے لوگوں کا چناؤ کریں جو واقعی ہی اختلاف کے مسئلے کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

اختلافات بہترین طریقے سے اُس وقت دور ہوتے ہیں جب فریقین دُعا میں ٹھہرتے ہوئے اور حلیمی کے ساتھ عمل کرتے ہوئے ایک دوسرے کے لیے محبت کے جذبے پر اپنی نظریں جمائے رکھیں جس میں اُن کی اصل خواہش اُس تعلق کو بحال کرنا ہو۔ اگر اوپر بیان کردہ اصولوں کو مدِ نظر رکھا جائے تو زیادہ تر اختلافات کو نمٹایا جا سکتا ہے۔ بہرحال بعض اوقات ایسابھی ہوتا ہے کہ مخصوص بیرونی صلاح کاری /مشورت اِس میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ اِس حوالے سے ہم ایسے کچھ وسائل کو استعمال کرنے کا مشور ہ دیتے ہیں جیسے کہ Peace Maker Ministries (www.peacemakerministries.org)

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کلیسیا کے اندر پائے جانے والے اختلاف سے کیسا نمٹا جانا چاہیے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries