سوال
کلیسیا کی ترقی (پالیسی) کے بارے میں بائبل کیا فرماتی ہے؟
جواب
اگرچہ بائبل خصوصی طور پر کلیسیا کی ترقی کا ذکر نہیں کرتی۔کلیسیا کی ترقی کا اصول در اصل اِس بات کی سمجھ پر مبنی ہے جو یسوع نے کہی تھی کہ "مَیں اِس پتھر پر اپنی کلیسیا بناؤں گا اور عالمِ ارواح کے دروازے اُس پر غالب نہ آئیں گے" (متی 16 باب 18آیت)۔ پولُس رسول نے اِس بات کی تصدیق کی کہ کلیسیا کی بنیاد مسیح یسوع پر رکھی گئی ہے (1 کرنتھیوں 3 باب 11آیت)۔یسوع مسیح کلیسیا کاسر ہے (افسیوں 1 باب 18- 23آیات) اور کلیسیا کی زندگی ہے(یوحنا 10 باب 10آیت)۔ یہ سب کہہ لینے کے بعد ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ "ترقی" کی اصطلاح نسبتی نوعیت کی ہو سکتی ہے۔ ترقی کی بہت ساری اقسام ہیں، اُن میں سے کچھ اقسام ایسی بھی ہیں جن کا تعداد کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
اگر کسی کلیسیا کے اراکین کی تعداد میں کوئی فرق نہیں آرہا تو بھی وہ کلیسیا ترقی پذیر اور زندہ ہو سکتی ہے ۔اگر کلیسیا میں لوگ انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنی زندگیوں کے لئے خداوند یسوع مسیح کی مرضی کو پورا کرتے ہوئے اُس کے فضل اور علم میں ترقی کر رہے ہیں توایسی صورت میں کلیسیاحقیقی ترقی کا تجربہ کر رہی ہے۔ لیکن دوسری جانب چاہے کسی کلیسیا کے اراکین کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہو، پھر بھی وہ کلیسیا رُوحانی طور پر بےحس ، غیر متحرک اور جمود کا شکار ہو سکتی ہے۔
کسی بھی قسم کی ترقی ایک مثالی نمونے کی پیروی کرتی ہے۔ جس طرح مختلف اعضاء بڑھتے اور ترقی کرتے ہیں کلیسیا بھی ایسے ہی ترقی کرتی ہے۔ مقامی کلیسیا کے اندر ایسے لوگ شامل ہوتے ہیں جودرخت لگاتے ( بیج بوتے )ہیں (مبشرین )، ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو اُن چھوٹے پودوں کو پانی دیتے ہیں (پاسبان /خُدام ) اور مزید ایسے لوگ بھی جو اپنی رُوحانی نعمتوں کو مقامی کلیسیا کی ترقی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ۔ لیکن اِس بات کو ہمیشہ اپنے ذہن میں رکھیں کہ یہ خُدا ہی ہے جو درخت کو بڑھاتا ہے(1 کرنتھیوں 3 باب 7 آیت) ۔ درخت لگانے والے اور پانی دینے والے دونوں اپنی اپنی مزدوری کے مطابق خُدا سے اپنا اجر پا ئیں گے (1 کرنتھیوں 3 باب 8 آیت)۔
مقامی کلیسیا میں ترقی کے لئے درخت لگانے اور پانی دینے کے درمیان توازن ہونا چاہیے، مطلب یہ کہ ایک صحت مند کلیسیا میں ہر شخص کو معلوم ہونا چاہیے کہ اُس کی رُوحانی نعمت/نعمتیں اُسے اِس لیے عطا کی گئی ہیں تاکہ وہ مسیح یسوع کے بدن (کلیسیا) میں بہترین کام کر سکتا ہے۔ اگر درخت لگانا اور پانی دیناغیر متوازن ہو جائے تو کلیسیا خُدا کے ارادے کے مطابق ترقی نہیں کرے گی۔ بلا شک و شُبہ روزانہ کی بنیاد پر رُوح القدس پر انحصارکیا جانا چاہیے اور اُس کی فرمانبرداری کی جانی چاہیے تاکہ اُس کی قدرت درخت لگانے والوں اور پانی دینےو الوں میں ظاہر ہو تاکہ وہ خُدا کی مدد سے کلیسیا کی ترقی کا باعث ہوں۔
آخر میں، کلیسیا کی ترقی کی تفصیل اعمال 2 باب 42-47 آیات میں دیکھی جا سکتی ہے جہاں ایماندار "رسولوں سے تعلیم پانے اور رفاقت رکھنے میں اور روٹی توڑنے اور دُعا کرنے میں مشغول رہتے تھے"۔ وہ ایک دوسرے کی خدمت کررہے تھے اور اُن لوگوں کے پاس جاتےتھےجن کو یسوع مسیح کو جاننے کی ضرورت، بھوک اور پیاس تھی۔ پس خُداوند "ہر روز لوگوں کو اُن میں ملا دیتا تھا جو نجات پاتے تھے"۔ جب کلیسیاکے اندر یہ چیزیں موجود ہوں گی تو پھر چاہے اُس کے اراکین کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ نہ بھی ہو تو پھر بھی وہ رُوحانی ترقی کا تجربہ کرے گی۔
English
کلیسیا کی ترقی (پالیسی) کے بارے میں بائبل کیا فرماتی ہے؟