settings icon
share icon
سوال

مَیں صاف ضمیر کیسے حاصل کر سکتا ہوں ؟

جواب


ضمیر کی تعریف "ایک اندرونی احساس" کے طور پر کی جا سکتی ہے جو کسی بھی شخص کے طرزِ عمل کے غلط یا درست ہونے میں آگاہی کا کام کرتا ہے۔ بائبلی نظریہ حیات کے حامل لوگوں کے لیے ضمیر انسانی رُوح کا وہ حصہ ہے جو سب سے زیادہ خُدا کی مانند یا خُدا کی شبیہ کی مانند ہے (پیدایش 3 باب22 آیت)۔ وہ جو خُدا کے وجود کا انکار کرتے ہیں اُنہیں ضمیر کے وجود کی وضاحت کرنے میں ہمیشہ ہی مشکل پیش آتی ہے۔ ارتقاء انسانی رُوح کے اِس پہلو کے بارے میں بات نہیں کر سکتا ، اور اِس کی وضاحت "موزوں ترین کی بقاء" کی ذہنیت کے ساتھ نہیں کی جا سکتی۔

انسان کا ضمیر اُس وقت بیدار ہوا جس وقت آدم اور حوّا نے نیک و بد کی پہچان کے درخت کا پھل کھا کر خُدا کے حکم کی نافرمانی کی (پیدایش 3باب6 آیت)۔ اُس سے پہلے وہ صرف اچھائی ہی کو جانتے تھے۔ پیدایش 3باب5 آیت جاننے کے لیے استعمال ہونے والالفظ بالکل وہی ہے جو بائبل میں دیگر مقامات پر جنسی قربت کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے(پیدایش 4باب17 آیت؛ 1 سموئیل 1باب19 آیت)۔ جب ہم کسی بہت ہی قریبی رشتے کو استوار کرتے ہوئے بُرائی کو جاننے کا انتخاب کرتے ہیں تو ہمارے ضمیروں کی طے کردہ حدود کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور جذباتی بے سکونی جنم لیتی ہے۔ ہم چاہے خُدا کے وجود کو تسلیم کریں یا نہ کریں، ہمیں اپنے خالق کے ساتھ رفاقت رکھنے کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ جب ہم کوئی غلط کام کرتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہم اپنی تخلیق کے اصل مقصد سے متصادم عمل کر بیٹھے ہیں اور یہ احساس ہمارے لیے انتہائی پریشان کن ہوتا ہے۔

یہ خُدا ہی تھا جسے آدم اور حوّا نے ناراض کیا تھا ، پھر بھی خُدا نے خود ہی اُن کے اپنے ضمیروں کے خلاف کئے گئے اقدامات کا حل فراہم کیا تھا۔ اُس نے کسی معصوم جانور کو ذبح کیا تاکہ اُنکی برہنگی کو ڈھانپا جا سکے (پیدایش 3باب21 آیت)۔ یہ خُدا کے اُس مقصود منصوبے کی علامت تھی جس میں وہ تمام بنی نوع انسان کے گناہوں کا احاطہ کرنے جا رہا تھا۔

انسانوں نے اپنے ضمیر کی خلش کو کم کرنے کے لیے کئی ایک چیزوں کو استعمال کرنے کی کوشش کی ہے، خیراتی کاموں سے لیکر خود سوزی تک۔ انسانی تاریخ انسان کی طرف سے اپنے ضمیر کی خلش کو کم کرنے کی مختلف مثالوں سے بھری پڑی ہے، لیکن کوئی چیز کام نہیں آتی۔ لہذا وہ اکثر اِس اندرونی آواز سے تنگ آکر جو اُسے مجرم ٹھہراتی ہے اِسے ڈبونے کے کئی ایک ذرائع کی طرف رجوع کرتا ہے۔ نشہ ، بد اخلاقی، تشدد اور لالچ کی جڑیں اکثر ایک ملامت زدہ ضمیر کی زرخیز مٹی کے اندر بہت گہرائی میں گئی ہوتی ہیں۔

بہرحال تمام طرح کا گناہ بالآخر خُدا کے خلاف ہے، اِس لیے خُدا ہی ایسے ضمیر کے چھٹکارے کو ممکن بنا سکتا ہے جس کے اصولوں کی خلاف ورزی ہوئی ہوتی ہے۔ جس طرح اُس نے باغِ عدن میں کیا تھا اُسی طرح سے خُدا ایک کامل اور بے عیب ذات کی قربانی کے ذریعے سے ہمارے گناہوں کو ڈھانپتا ہے (خروج 12باب5 آیت؛ احبار 9باب3 آیت؛ 1 پطرس 1باب 18-19 آیات)۔ خُدا نے اپنے اکلوتے بیٹے خُداوند یسوع مسیح کو اِس دُنیا میں اِس مقصد کے لیے بھیجا کہ وہ پوری دُنیا کے گناہوں کے لیے کامل قربانی بنے (یوحنا 3باب 16 آیت؛ 1 یوحنا 2باب2 آیت)۔ جس وقت خُداوند یسوع مصلوب ہوا تو اُس نے اپنے اوپر ہر اک اُس گناہ کو لے لیا جو ہم نے کبھی کیا یا جو ہم سے کبھی سرزد ہو جائے گا۔ضمیر کی ہر طرح کی خلاف ورزی، ہر ایک گناہ آلود خیال اور ہر ایک بد عملی کو اِس زمرے میں شامل کیا جا سکتا ہے (1 پطرس 2باب24 آیت)۔ ہمارے گناہوں کے خلاف خُدا کا جو سارا راست قہر اور غضب تھا اُسے اُس کے بیٹے خُداوند یسوع مسیح پر انڈیل دیا گیا (یسعیاہ 53باب6 آیت؛ یوحنا 3باب36 آیت)۔ جس طرح آدم اور حوّا کی برہنگی کو ڈھانپنے کے لیے ایک معصوم جانور کی قربانی دی گئی تھی، اُسی طرح ہمارے گناہوں کو دھونے کے لیے خُدا نے اپنے کامل بیٹے کو قربان کر دیا۔ خُدا خود ہمارے ساتھ صلح کرنے اور ہمیں معاف کرنے کا انتخاب کرتا ہے۔

‏‏جب ہم اپنے گناہ، اپنی ناکامیوں اور خُدا کو خوش کرنے کی ہماری اپنی افسوسناک کوششوں کو خُدا کے حضور لاتے ہیں تو اُس صورت میں ہمارے ضمیر خُدا کی طرف سے صاف کئے جا سکتے ہیں۔ مسیح کا کفارہ ہمارے گناہ معاف کر دیتا ہے اور ہمارے ضمیر کو صاف کرتا ہے (عبرانیوں 10باب22 آیت)۔ ہم خود ہی اپنے دِلوں کو صاف کرنے کی اپنی نا اہلی کا اعتراف کرتے ہیں اور خُدا سے التجا کرتے ہیں کہ وہ ہمارے لیے ایسا کرے۔ ہم اِس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ خُداوند یسوع مسیح کی موت اور مُردوں میں سے جی اُٹھنا ہمارے گناہوں کی قیمت ادا کرنے کے لیے بالکل کافی ہے۔ جب ہم اپنے شخصی گناہوں کے لیے خُداوند یسوع مسیح کی طرف سے ادا کردہ قیمت کو قبول کرتے ہیں تو خُدا اُسی طرح ہمارے گناہوں کو دور کرنے کا وعدہ کرتا ہے "جَیسے پُورب پچھم سے دُور ہے " (103 زبور 12 آیت بالموازنہ عبرانیوں 8باب12 آیت)۔

مسیح میں ہم گناہ کی گرفت سے آزاد ہو چکے ہیں ۔ ہم راستبازی میں آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہوئے خُدا کے ایسے فرزند ، مرد اور عورتیں بنتے ہیں جو بننے کے لیے خُدا نے ہمیں پیدا کیا ہے (رومیوں 6باب18 آیت)۔ مسیح کے پیروکار ہوتے ہوئے بھی ہم کئی بار گناہ کرنے کے مرتکب ہو جاتے ہیں، اِس کے باوجود خُدا ہمیں اپنے ضمیروں کو صاف کرنے کا راستہ فراہم کرتا ہے۔ 1 یوحنا 1باب9 آیت بیان کرتی ہے کہ "اگر اپنے گُناہوں کا اِقرار کریں تو وہ ہمارے گُناہوں کے مُعاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچّا اور عادِل ہے۔ " اِس طرح کے اعتراف کے ساتھ اکثر یہ علم پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں اُن لوگوں کے ساتھ بھی اپنے معاملات کو درست کرنا چاہیے جنہیں ہم نے نقصان پہچایا یا ناراض کیا۔ جب ہم یہ جانتے ہیں کہ خُدا نے ہمارے گناہوں کو معاف کر دیا ہے ، ہم اُن لوگوں سے بھی معافی مانگ سکتے ہیں جنہیں ہم نے کہیں نہ کہیں اور کسی نہ کسی طرح سے دُکھ دیا ہوتا ہے۔

جب ہم مسلسل طور پر خُدا کے سامنے اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں اور اِس بات پر بھروسہ کرتے ہیں کہ خُداوند یسوع کا خون خُدا کے ساتھ ہماری صلح کروا سکتا ہے تو اُس صورت میں ہمارے ضمیر صاف رہ سکتے ہیں ۔ پھر ہم "خُداکی بادشاہی اور راستبازی" کی تلاش میں رہتے ہیں (متی 6باب33 آیت)۔ ہمیں اِس بات پر بھروسہ ہے کہ ہماری خامیوں کے باوجود خدا ہم پر اور ہماری زندگیوں میں اُس کے تقدیسی کام پر بہت خوش ہوتا ہے (فلپیوں 2باب13 آیت؛ رومیوں 8باب29 آیت)۔ خُداوند یسوع نے کہا ہے کہ "پس اگر بیٹا تمہیں آزاد کرے گا تو تم واقعی آزاد ہو گے " (یوحنا 8باب36 آیت) ۔ ہماری جن خطاؤں کو خُدا نے معاف کر دیا ہے ہم اُن میں دوبارہ نہ جانے کے وسیلے سے ایک صاف ضمیر کے ساتھ جی سکتے ہیں۔ ہم اُس کے اِس وعدے پر بھروسہ رکھتے ہیں کہ "اگر خُدا ہماری طرف ہے تو کَون ہمارا مُخالِف ہے؟ " (رومیوں 8باب31 آیت)۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

مَیں صاف ضمیر کیسے حاصل کر سکتا ہوں ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries