سوال
کیا کلیسیا میں مسیح کے بدن میں شراکت کھلی ہونی چاہیے یا بند ؟
جواب
کلیسیا کے اندر مسیح کے بدن میں شراکت کے "کھلے " یا "بند" ہونے کا انحصار عشائے ربانی کے مقصد اور کلیسیائی اختیار کے حوالے سے کسی بھی کلیسیا کے نقطہ نظر پر ہوتا ہے۔ وہ کلیسیائیں جو عشائے ربانی کو "کھلے" انداز سے سرانجام دیتی ہیں وہ مسیح پر ایمان کا اقرار کرنے والے سبھی لوگوں کو دعوت دیتی ہیں کہ وہ عشائے ربانی کی اُس رسم میں شریک ہوں۔ وہ کلیسیائیں جو عشائے ربانی کی رسم کو "بند" طریقے سے سرانجام دیتی ہیں وہ اپنی مقامی کلیسیا کے اندر عشائے ربانی میں شرکت کو محدود رکھتے ہوئے صرف اپنے اُن باضابطہ اراکین کو ہی شامل ہونے کی دعوت دیتی ہیں جن کے ایمان میں اچھی زندگی گزارنے کی گواہی کلیسیا کے پاس ہو۔ کچھ کلیسیائی حلقے عشائے ربانی کی رسم کی انجام دہی کے لیے تیسرا طریقہ اپناتے ہیں جسے وہ "قریبی" شراکت کا نام دیتے ہیں۔ "قریبی" شراکت کے اندر ایک ہی فرقے کے اراکین کو جن کا تعلق اُس فرقے کی دیگر کلیسیاؤں سے ہوتا ہے اپنی مقامی کلیسیا کے اراکین کے ساتھ عشائے ربانی کی رسم میں شریک ہونے کی اجازت دی جاتی ہے ۔
عشائے ربانی کی رسم کے بارےمیں بائبلی تعلیمات 1 کرنتھیوں 11باب 17-34آیات کے اندر پائی جاتی ہیں ، اور ایمانداروں کو کھلے عام اُس میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔وہ سبھی لوگ جو سچے خُدا اور اُس کے بیٹے یسوع مسیح پر اپنا شخصی ایمان رکھتے ہیں وہ اِس حقیقت کی وجہ سے عشائے ربانی میں شریک ہونے کے اہل ہیں کہ اُنہوں نے اپنے گناہوں کی قیمت کے طور پر یسوع کی موت کو قبول کر لیا ہے (افسیوں 1باب 6-7آیات بھی دیکھئے)۔
کچھ کلیسیاؤں کی طرف سے "بند" اور "قریبی" عشائے ربانی کی رسم کے انعقاد کے پیچھے اصل وجہ شاید یہ ہے کہ وہ اِس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہیں کہ ہر ایک شخص جو عشائے ربانی کی رسم میں شریک ہوتا ہے وہ مسیحی ہے۔ یہ بات بالکل قابلِ فہم ہے۔ بہرحال یہ چیز کلیسیائی قیادت اور کلیسیائی معاونین پر یہ ذمہ داری عائد کرتی ہے کہ وہ اِس بات کا تعین کریں کہ کون عشائے ربانی میں شرکت کرنے کا اہل ہے، اور یہ چیز بڑے پیمانے پر پریشان کن ہے۔ کوئی بھی کلیسیا اِس بات کو فرض کر سکتی ے کہ اُس کے تمام اراکین سچے ایماندار ہیں، لیکن ایسا کوئی بھی مفروضہ سچ ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی ہو سکتا۔
"بند" شراکت کا عمل –یعنی صرف اپنی کلیسیا کے باضابطہ اراکین کو ہی عشائے ربانی میں شریک ہونے کی اجازت دینا – بھی دراصل یہی کوشش ہے کہ کوئی شخص "نامناسب طور پر پاک شراکت میں شریک نہ ہو (1 کرنتھیوں 11باب27آیت)۔ "بند" شراکت کے عمل کو اپنانے والی کلیسیائیں خیال کرتی ہیں کہ صرف مقامی کلیسیا کے لوگ ہی اپنے اندر ایمانداروں کی رُوحانی اہلیت کو جانچنے کے قابل ہیں ، جبکہ باہر سے آنے والے اجنبی لوگوں کی رُوحانی اہلیت کو جانچنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ بہرحال 1 کرنتھیوں 11باب27آیت اُس طریقہ کار کے بارےمیں بات کر رہی ہے جس طریقہ کار میں کوئی روٹی اور مے کی رسم میں شامل ہوتا ہے، نہ کہ کسی شخص کی ذاتی رُوحانی اہلیت کی۔ کوئی بھی حقیقت میں اِس "قابل" نہیں کہ وہ خُدا کے ساتھ کسی کام میں شراکت کرے؛ یہ صرف یسوع مسیح کے بہائے ہوئے خون کے وسیلے سے ہی ممکن ہوا ہے کہ ہمیں اِس قابل بنایا گیا ہے۔ جب کچھ خاص ایمانداروں کو خارج کیا جاتا ہے (21آیت)، جب کسی کو اُس میں شریک کرنے سے انکار کر دیا جاتا ہے(21آیت)، جب اُس میں نشہ آوری شامل ہو جاتی ہے (21 آیت)، جب غریب کی تضحیک کی جاتی ہے (22آیت)، جب خود غرضی کو بڑھاوادیا جاتا ہے (33 آیت)، یا جب عشائے ربانی کی رسم کی انجام دہی کو محض کھانے پینے کی ایک رفاقت کے طور پر لیا جاتا ہے (34آیت) تو اُس صورت میں عشائے ربانی میں شریک ہونے کا طریقہ غیر مناسب ہو جاتا ہے ۔
بائبلی تعلیمات کی روشنی میں عشائے ربانی میں شرکت ہر ایک شخص کے لیے کھلی ہونی چاہیے، یہ کسی کلیسیا کے خاص اراکین یا کسی ایک فرقے کے اراکین تک محدود نہیں ہونی چاہیے۔ اہم بات یہ ہے کہ اُس میں شریک ہونے والے نئے سرے سے پیدا مسیحی ہوں جو مسیح کے ساتھ اور دیگر ایمانداروں کے ساتھ خاص رفاقت میں چل رہے ہوں ۔ عشائے ربانی میں شریک ہونے سے پہلے ہر ایک ایماندار کو اپنے طور پر اپنے مقاصد اور نیت کو جانچنا چاہیے (1 کرنتھیوں 11باب28آیت)۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی کس کلیسیا کا رکن ہے، بے ادبی، تعصب، خودغرضی اور ہوس کی خُدا کی میز پر کوئی جگہ نہیں ہے۔
English
کیا کلیسیا میں مسیح کے بدن میں شراکت کھلی ہونی چاہیے یا بند ؟