سوال
بائبل کا سیاق و سباق کی روشنی میں مطالعہ کرنا کیوں اہم ہے؟آیات کا اُنکے سیاق و سباق کے بغیر مطالعہ کرنے میں کیا غلط بات ہے؟
جواب
بائبل کے حوالہ جات اور کہانیوں کا اُن کے سیاق و سباق کے لحاظ سے مطالعہ کرنا نہایت ضروری ہے ۔ آیات کا اُن کے سیاق و سباق کے بغیر مطالعہ کرنا ہر طرح کی بھول چُوک اور غلط فہمی کا باعث ہوتا ہے ۔ سیاق و سباق کو سمجھنے کی شروعات چار بنیادی اُصولوں سے ہوتی ہے : (1) لفظی معنی (کوئی آیت کیا کہتی ہے) ، (2) تاریخی ترتیب و ماحول /صورت ِ حال (کہانی کے واقعات ، یہ آیت کس سے مخاطب ہے ، اوراِس وقت اسے کس طرح سمجھا جاتا تھا ) ،(3) صرف و نحو ( وہ متصل جملے اور عبارتیں جن میں کوئی لفظ یا فقرہ پایا جاتا ہے) اور(4) تالیف و ترکیب ( مکمل مفہوم کے لئے کلام پاک کے دوسرے حصوں سے موازنہ کرنا)۔ بائبل کی تفسیر و تشریح کےلیے سیاق سباق نہایت اہم ہے اس لیے کہ یہ بائبل کے سب سے اہم بنیادی اُصولوں میں سے ایک اُصول ہے ۔ کسی عبارت کی لفظی ، تاریخی ، صرفی و نحو ی نوعیت کو سمجھنے کے بعد ہی ہمیں اُس کتاب کے اجمالی خاکے اور ساخت پر اور اس کے بعد باب اور اس کے بعد عبارت پر غو ر و خوص کرنا چاہیے ۔ یہ تمام باتیں" سیاق و سبا ق "کی جانب اشارہ کرتی ہیں ۔ مثال کے طور پر یہ دنیا کے مکمل نقشے پر مختلف ممالک میں سے اپنے ملک پھر اپنے صوبے ، اور اس کے بعد اپنے ضلع، پھر شہر،پھر قصبے اور پھر اپنے محلے کی تلاش کرنے جیسا ہے۔
جملوں اور آیات کااُن کے سیاق و سبا ق کے بغیر مطالعہ کرنا ہمیشہ غلط فہمی اور غلط تفسیرو تشریح کا باعث بنتا ہے ۔ مثال کے طور پر اس جملے " خدا محبت ہے" (1یوحنا 4باب 7-16آیات) کا اُس کے سیاق و سباق کے بغیر مطالعہ کرنے کے باعث ہم اس سوچ کا شکار ہو سکتے ہیں کہ ہمارا خدا ہر چیز اور ہر انسان سے شدید اور رومانوی محبت رکھتا ہے ۔ لیکن اس آیت کے لفظی اور صرفی و نحوی سیاق و سباق کے مطابق اس " محبت "سے مُراد اگاپے محبت ہے جس کا خلاصہ دوسروں کے مفاد کےلیے قربانی دینا ہے نہ کہ جذباتی یا رومانوی محبت ۔ اس آیت کا تاریخی سیاق و سباق بھی اہم ہے کیونکہ یوحنا پہلی صدی کی کلیسیا کے ایمانداروں سے مخاطب تھا اور اُن کو خدا کی محبت کے بارے میں نہیں بلکہ جھوٹے اُستادوں کی نسبت سچے ایمانداروں کی پہچان کرنے کے بارے میں نصیحت کر رہا تھا ۔ سچی محبت -جو ایثار و قربانی پر مبنی ہوتی ہے – سچے ایماندار کی نشانی ہے ( 7آیت) وہ لوگ جو دوسروں سے محبت نہیں رکھتے خدا سے نہیں ( 8آیت) اس سے پہلے کہ ہم خدا سے محبت رکھتے اُس نے ہم سے پہلے محبت رکھی تھی ( 9-10آیات) اور اس سب کی وجہ سے ہمیں ایک دوسرے سے محبت رکھنی چاہیے اور اس کے ذریعے یہ ثابت کرنا چاہیے کہ ہم اُس کے لوگ ہیں ( 11-12آیات)۔
مزید یہ کہ اس جملے " خدا محبت ہے " پر تمام کتاب ِ مقدس کے سیاق و سباق کی روشنی میں غور و خوص کرنا ہمیں جھوٹے اور سرسری نتائج سے بھی محفوظ رکھے گا جیسا کہ خدا صرف محبت ہے یا خدا کی محبت کی صفت اُس کی دوسری صفات سے بڑھ کر ہے مگر اصل معاملہ یہ نہیں ہے ۔ دوسرے بہت سے حوالہ جات سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ خدا پاک، راستباز، نیک، قابل اعتماد، رحم و فضل کرنے والا،مہربان، شفیق، قادرِ مطلق، ہر جگہ حاضر و ناظر، علیمِ کُل اور دیگر بہت سی صفات کا مالک ہے ۔ دوسرے حوالہ جات سے ہمیں یہ بھی علم ہوتا ہے کہ خدا نہ صرف محبت کرتا ہے بلکہ وہ نفرت بھی کرتا ہے ۔
بائبل خدا کا کلام ہے اور بالکل" خدا کے الہام " سے ہے ( 2تیمتھیس 3باب 16آیت) اور ہمیں حکم دیا گیا ہے ہم بائبل کو ہمیشہ مطالعے کے درست طریقوں کے مطابق اور پاک رُوح کی رہنمائی ( 1کرنتھیوں 2باب 14آیت)کے ساتھ پڑھیں ، اس کا مطالعہ کریں اور سمجھیں۔ سیاق و سباق کے استعمال میں مستقل مزاجی کو برقرار رکھنے کےذریعے ہمارے مطالعہ کے عمل میں نکھار آتا ہے کیونکہ جملوں اور آیات کا اُن کے سیاق و سباق کے بغیر مطالعہ کرنا غلط نتائج کے اخذ ہونے کا عام باعث ہوتا ہے ۔ اُن حوالہ جات کی نشاندہی کرنا مشکل نہیں ہے جو بظاہر کتاب مقدس کے دوسرے حوالہ جات سے متصادم دکھائی دیتے ہیں لیکن اگر ہم اِن حوالہ جات کے سیاق و سباق پر احتیاط سے غور کریں اور بائبل مقدس کے مکمل مفہوم کو حوالہ کے طور پر استعمال کریں تو ہم کسی بھی حوالے کے مفہوم کو سمجھ سکتے ہیں ۔ " سیاق و سباق بادشاہ ہے " جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی فقرے کا اصل مفہوم اکثر سیاق و سباق ہی سے اخذ ہوتا ہے ۔ سیاق و سباق کو نظر انداز کرنا خود کو بہت بڑے نقصان میں ڈالنے کے مترادف ہے۔
English
بائبل کا سیاق و سباق کی روشنی میں مطالعہ کرنا کیوں اہم ہے؟آیات کا اُنکے سیاق و سباق کے بغیر مطالعہ کرنے میں کیا غلط بات ہے؟